English   /   Kannada   /   Nawayathi

صوفی ازم یافاشسزم؟":حقیقت حال و تدارک"

share with us

برطانیہ کے گماشتوں نے"بھارت کےویروں"کی جب یہ ہم آہنگی وبھائی چارگی دیکھی توان کےآقاؤوں نے ایک پالیسی بنائی "لڑاؤاورحکومت کرو"،اورپورے ملک میں اس کا نفاذ کیا، دیکھتے ہی دیکھتے ایک اٹوٹ ہندوستانی جس کےسامنے ملک کےمقابلےمیں کوئی دھرم آڑ نہیں بناکرتا تھا،اب وہ ہندو تھا،مسلم تھا، سکھ تھا،عیسائی تھا،اورجب اس سے بھی ان کا مقصدحل ہوتاہوا نہیں دکھا،اور سنجیدہ محبین وطن "ہندو ومسلم" انگریزوں کےاس مقصد کوسمجھ گئےاوران بندشوں کو توڑکرپھرسےیکجٹ ہونےلگے،تو پھر برطانیہ کےلٹیروں نے یہاں کے مسلمانوں وہندؤوں میں ایک ایساوائرس انجیکٹ کیاجس نےمسلم کومسلم سے ہندو کو ہندوسےجداکرکےایک دوسرےکا دشمن بنادیا،چند ملت فروشوں کی چاپلوسی و حرص نے مسلم کمیونٹی کو قادیانی،
بریلوی،اہل حدیث، شیعہ اورناجانےکتنے نام دے دیئے،تودوسری طرف عہدے کےلالچ،جاگیرداری کےشوق و بڑےبڑےخطاب پانےکی حرص نےہندؤوں کو برہمن،پنڈت،اور دلت واچھوت بنادیا،ایک طرف انگریزی غنڈے ملک پرقابض ہوتےچلےجارہے تھے،قتل وغارت گری کا بازارگرم تھا،شاہ عبد العزیز محدث دہلوی نے "جہاد"کافتوی دیا، یعنی انگریزوں کےظلم وجور سے وطن و باشندگان وطن کو بزور شمشیربچانا ہر ایک مسلمان پر لازم قرار دے دیا تھا،بھارت کی سربلندی اور ترنگےکی شان کے لئےلاکھوں مسلمانوں نےاپنا بلیدان دیا،تو دوسری طرف بریلویوں کے امام احمد رضا خان "الاعلام بان الھندوستان دار الاسلام"جیسی کتاب لکھ کراپنی ملک دشمنی وانگریزنوازی کو ثابت کرتے ہوئے ہندوستان کو"دارالاسلام "کہ کر جہاد کی فرضیت کاانکارکرتے ہوئے اس ملک کو انگریزوں کےہاتھ لٹنے کے لئے چھوڑدینے کو کہ رہے تھے،ان کے فتوی کا یہ اثر ہوتا ہےکہ برسرپیکار لاکھوں کی تعدادمیں مسلمانوں کو ان کے اپنے ہی بھائی "میدان کارزار" میں چھوڑ کر خواب سرمستی میں مبتلاہوجاتے ہیں،مسلمانوں کی مرکزیت واجتماعیت کاشیرازہ بکھرجاتا ہے،ہر محاذ پر شکست کامنھ دیکھنا پڑتاہے.،بالآخرایک بڑی جنگ ہارنےکےبعدچندجیالے سرجوڑکر بیٹھتے ہیں،وطن کو بچانےکےلئےایک چھاؤنی کی ضرورت محسوس کیجاتی ہے،پھرکیڈرس تیار کرنے،تحریک آزادی کو کمانڈ کرنے،بکھری ہوئی جمیعیت کو ایک جھنڈے تلےجمع کرنےکےلئےدارالحکومت دہلی کےقریب ایک قصبہ میں مدرسہ اسلامیہ دارالعلوم دیوبند کا قیام ہوتا ہے،اور ملک بھرکےآزادی کے متوالوں کویہیں سےجوڑکرایک مشن کے تحت سروں پرکفن دیکر دیوانہ وار میدان میں اتاردیاجاتاہے،خون کی ندیاں بہاکر،دس لاکھ سے اوپر فعال قیادت کی قربانی دیکر،لاکھوں کے شہید ہونے کے بعد جب دو صدی تک غلامی میں گزارنےکےبعد ہماراملک انگریزوں سے آزادہوتا ہے،تو پہر یہی رضائی پاکستان کا نعرہ دےکر ملک کودو حصوں میں بانٹنےکا کام کرتے ہیں.لیکن خدا کی توفیق اور آزادی کےمتوالوں کی بےلوث ولازوال قربانیوں کے نتیجہ میں ہم آزاد ہوجاتے ہیں،پرانگریزوں کابویاہواوہ تفریق کابیج اور نفرت کا زہر پھر بھی ہمارےمابین باقی رہا،ملک آزاد ہونے کے باوجود بھی یہاں کا ہندوستانی دلت و پنڈت،بریلوی ودیوبندی بنے رہے،جب بھی دیوبندیوں نے ملک و ملت کی تعمیراورمظلوموں کے حقوق کےتحفظ کےلئےکوئی بھی قدم اٹھایا،بریلویوں نے ہر محاذپران کی مخالفت کی،فسادات کے موقع پرمخلتف تحریکیں ہوں یاپرسنل لاءکےدفاع میں کئے گئےاقدامات،ہرجگہ بریلویوں کے نام نہاد قائدین نےدیوبندکی للکار کی ناصرف کھلم کھلا مخالفت کی بلکہ دشنام طرازی وطوفان بدتمیزی کابازار گرم کیا،یہی حال دلتوں وبرہمنوں کے مابین رہا،آئین کے خالق ڈاکٹر بھیم راؤامبیڈکرکےدلت ہونے کے باوجود اس ملک میں برہمن نوازوں نے ہمیشہ دلتوں کو اچھوت قرار دیکر ہر موقع پر ان کےساتھ جانبداری وظلم کا معاملہ کیا،یہ سلسلہ آزادی کے بعد سے N.D.A کے حکومت میں آنے تک پس پردہ چلتا رہا کیونکہ روز اول سے "کانگریس جو دلت و مسلم نیز سکھ اقلیت کی درپردہ مخالف و آستین کا سانپ تھی" اس کی دریدہ ذھنیت نے ملک کے مسلم ودلت کوکبھی پنپنے نہیں دیا،لیکن جس دن سے این.ڈی.اےحکومت تخت سلطنت پر براجمان ہوئی اس نے سنگھی پالیسی وبرہمن نوازی پر عمل کرتے ہوئے مسلم ودلت اقلیت پر ظلم و ستم کا پہاڑ توڑنا شروع کیا،اقلیتوں کو تعلیمی،سیاسی،فکری واقتصادی سطح پر کمزورکرکےگھٹنے پرلانااس حکومت کابنیادی مقصد ہے،اور اس پرعمل کرنے کے لئے مودی حکومت اپنےناگپوری آقا کے کروڑوں چمچوں کا کھلم کھلااستعمال کرنےلگی ہے،اقلیتی تعلیمی اداروں کی حیثیت سے چھیڑچھاڑ،A.B.V.Pجیسےاسٹوڈنٹ یونین" کے ذریعہ تعلیمی اداروں میں گندی وسطحی سیاست کرکےانہیں فرقہ پرستی و صیہونی نوازی کے گہرے غار میں دھکیلنا شروع کیا، اسی پربس نہیں میڈیا کو خرید کر اسلام پر کیچڑ اچھالا گیا،بلکہ حد تو تب ہوئی کہ مسلم اقلیت کےایک بڑے طبقہ کےنمائندہ لوگوں کو مال وزرسے خرید کر"صوفی ازم"کے نام پر ایک ایسی تحریک شروع کی جس کا واحد مقصد ہندوستان میں زمینی طور پر سیاست و اقتصاد،قیادت وعلم نیز ہر شعبہ میں مضبوط سیکولرزم کے علمبردار "دیوبندیوں" کے خلاف محاذ بناکر انہیں کے ذریعہ دیوبندیوں کو دہشت گرد،ملک غدارثابت کرواکر پورے ملک کو ان دیوبندیوں کےخلاف گرم کرناہے،کیونکہ سنگھی پالیسی کا سب سے پہلازینہ یہی ہے کہ کسی طرح مسلک دیوبند کی فعال قیادت کومختلف الزامات میں گھیرکرپابندسلاسل کیا جائے،دارالعلوم دیوبند کی مرکزیت وقیادت سے عوام الناس کااعتمادختم کیاجائے،ان چاپلوسوں کے ذریعہ سبھی دینی اداروں وفعال علماء کے خلاف ملک گیر مہم چلاکر ان پرقسم قسم کے بھونڈے الزامات لگوائے جائیں،اور جب مسلک دیوبند کی قیادت متاثر ہوجائے،حق کی آواز اٹھانا چھوڑدیں،ظلم کے خلاف بولنا چھوڑدیں،مظلوموں و اقلیتوں کی مسیحائی سے بازآجائیں،توان غدار،ضمیرفروش،مال و شباب کےرسیا،پگڑی و عمامہ،جبےوقبے پہن کر ملت کو بیوقوف بنانے والے آستین کے سانپوں کوگاجر مولی کی طرح کاٹ کر اس ملک سے اہل اسلام کو مٹادیاجائے،یابےبس کرکے دوسرے درجہ کاشہری بنادیاجائےتاکہ "سیکولرزم کی سب سے بڑی آماجگاہ "بھارت ورش"کو "ہندو راشٹر" بنانےکابرسوں پرانا خواب پوراکیاجاسکے،اور اس کا ذریعہ انہیں مسلمانوں کے اپنوں کو بنایا جائے"تاکہ گھرکابھیدی لنکا ڈھاسکے.الغرض جب ملکی حالات اتنی تیزی سے تبدیل ہورہے ہیں،ہرصبح جمہوریت کاخون ہورہاہے،ہر شام ظلم کی کالی گھٹائیں چھاجاتی ہیں.توہم سب کا فریضہ یہ ھیکہ چندزرخرید"میرجعفرومیرصادق"جیسے لوگوں کو چھوڑ کرمخلص علماءودانشوران نیز فعال جماعتوں وتنظیموں کی قیادت میں ملک کی جمہوریت کومضبوط کریں،ہرمکتبہ فکرکےعوام کوحقیقت سےواقفکرانےکی حتی المقدورکوشش کریں،اور سب مل کر قوم کی تعلیمی،سیاسی،معاشی وفکری پسماندگی کودورکرنے لئے شانہ بشانہ چلیں،قومی و صوبائی الیکشن میں اتحادو اتفاق کے ساتھ سیاسی بیداری کا مظاہرہ کریں،میڈیامیں اپنی نمائندگی درج کرانے کی کوشش کریں،مضبوط عصری تعلیم دیکرتمام حکومتی اداروں وشعبوں میں نوجوانان ملت کو داخل کرائیں فاسشٹ طاقتوں کو زمینی سطح پر کمزور کرکے انہیں ہر میدان میں شکست دیں،تاکہ ہم سب کا یہ پیاراملک گاندھی وامبیڈکر،نہرو و آزاد کے خوابوں کا"تاج محل"ایک اور"تقسیم یا تباہی سےبچ سکے.

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا