English   /   Kannada   /   Nawayathi

قارئ قرآن :زبانِ نبوت کے آئینہ میں

share with us

[ف ۔۱]عام طور پر کسی خاص مقصد کو واضح کرنے کیلئے حضورﷺمثالوں کے ذریعہ سمجھایا کرتے تھے ،اس حدیث میں چار لوگوں کی قسمیں چار عمدہ مثالوں کے ذریعہ دی گئی ہیں ایک اس مومن کی مثال جو ایمان کی نعمت سے بھی سرفرازہو اور قرآن پڑھنے کی دولت سے بھی آراستہ ہو ،دوسرے اس شخص کی مثال جو اپنے اندر ایمان کی تو دولت رکھتا ہو لیکن قرآن نہ پڑھتا ہے تیسرا وہ منافق جو قرآن تو پڑھتا ہو مگر ایمان کی عظیم نعمت سے محروم ہے اور ایمان کے بغیرکوئی نیکی اللہ کے نزدیک مقبول نہیں چوتھا جومنافق ہو اور قرآن نہ پڑھتا ہو۔
[ف۔۲]ویسے تو قرآن کی تلاوت کے بے شمار فوائد ہیں لیکن حدیث پاک میں تین اہم فوائدکا ذکر ملتا ہیں (ا)دل کا زنگ دور ہوتا ہے (۲)اللہ کی محبت میں اضافہ ہوتا ہے (۳)ہر حرف پر دس نیکیاں لکھی جاتی ہیں۔
بہت بڑی نعمت اوربڑی ذمہ داری 
حضرت ابو موسیٰ اشعریؓسے روایت ہے کہ حضورﷺنے ارشاد فرمایا قرآن کا خیال رکھواس لئے کہ قسم اس ذات کی جس کے قبضے میں محمد[ﷺ]کی جان ہے کہ وہ[ قرآن ]اونٹ سے زیادہ بھاگنے والا ہے اپنے بندھن سے۔مسلم (۱۸۵۴)
[ف۔ا]حدیث بالا میں حضورﷺنے اس شخص کو جس کو قرآن کا کچھ بھی حصہ یاد ہو اس کا خیال رکھنے اور اس حفظ کو باقی رکھنے کی ترغیب دی ہے اس لئے کہ جس طرح قرآن بہت جلد یاد ہوجاتا ہے اسی طرح اس کی باربار تلاوت نہ کرنے سے قرآن مجید جلد ہی سینوں سے نکل جاتا ہے اور آدمی کو اس کی خبر بھی نہیں ہوتی ،قرآن مجید کو یاد کرکے بھول جانا بڑی محرومی اور بدنصیبی کی بات ہے اور اس پر سخت وعیدیں بھی وارد ہوئی ہیں اسلئے ہر روز قرآن مجید کی تلاوت کا کچھ نہ کچھ معمول رکھا جائے اس سے خیر وبرکات کے دروازاے کھلتے ہیں اور غلط چیزوں سے انسان کی حفاظت ہوتی ہے۔
[ف۔۲]قرآن مجید کا حفظ کرنا اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے اور اس کو باقی رکھنا حافظ قرآن کی سب سے بڑی ذمہ داری ہے۔اسلئے کہ قرآن کریم یاد تو ہوجاتا ہے لیکن اسکی تلاوت نہ کرنے سے وہ دلوں سے جلد نکل جاتا ہے۔
از: مولانا عبدالاحد فکردے ندوی 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا