English   /   Kannada   /   Nawayathi

کہہ دو اُسے جو لشکرِ باطل کے ساتھ ہے

share with us

تاہم ایسی صورتِ حال میں سات لاکھ مسلمانوں اور عیسائیوں کے تبدیلئی مذہب کی خبریں بھی اخبارات کی زینت بن چکی ہیں۔ایسی تنظیمیں جو دولت کا سہارا لیکر بھولے بھالے غیر تعلیم یافتہ طبقے کا نا جائز فائدہ اُٹھاکر اُن کے ایمان کے ساتھ کھلواڑ ضرور کر رہے ہیں لیکن اُن کے خلاف کوئی قانونی کاروائی نہیں کی جاتی بلکہ ہو بھی سکتا ہے کہ ایسے موقعوں پر اُن کی ہیٹھ ضرور تھپتھپائی جاتی ہوگی تاکہ یہی زہریلے اراکین آئندہ بھی اپنے اس مشن کو مزید حسن وخوبی کے ساتھ انجام دے سکیں۔۔ اب اسلام کو پھیلانے کی ذمہ دای ہم پر عائد ہوتی ہے لیکن جس رفتار سے آر ایس ایس اپنی جد وجہد میں سرگرمِ عمل ہے اِس کی اِس کارگزاری پر قدغن لگاناضروری ہے ۔ورنہ مسلمانوں کی ایک بھاری تعداد محض تعلیم اور غربت کے پیشِ نظر ایمان و یقین کی دولت سے ہاتھ دھوکر واصلِ جہنّم ہو جائے گی۔اس امر پر سنجیدگی سے غورو خوض کے ساتھ اسے عملی جامہ پہنانا وقت کا اوّلین تقاضہ ہو گا۔حالات تو اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ ماضی میں بھی کچھ ایسی تنظیمیں تھیں جنہیں اُن کی کارگزاری کے پیشِ نظرپابندی کا مطالبہ کیا گیا تاکہ مستقبل میں اس تنظیم کے تحت کوئی ایسی کاروائی انجام پذیر نہ ہو جس سے ملک کی یک جہتی پر حرف آتا ہو۔تاہم آر ایس ایس جیسی تنظیم جو ببانگ دَہل اپنے کارناموں کا کھُلے عام اظہار کرتی ہے مگر اس کی طرف کوئی توجّہ نہیں دیتا جس کا یہ نتیجہ ہوتا ہے کہ اُس کے ماننے والوں اور اُس تنظیم پر مرَ مٹنے والوں کے حوصلے بُلند ہوتے جا رہے ہیں تو دوسری طرف مسلمانوں کی آبادی کی شرح کا گراف بھی نیچے اُترتا محسوس ہوتا ہے۔گزشتہ دنوں توگڑیا کا بیان بھی کافی غورطلب تھا کہ آر ایس ایس کے پرچم تلے سات لاکھ مسلمانوں اور عیسائیوں کو ہندو بنایا گیا۔اس بیان میں کتنی صداقت ہو سکتی ہے کچھ کہا نہیں جا سکتا تاہم ہمیں بھی اپنے آس پاس نظر رکھنی ہوگی کہ کہیں یہ تنظیم پوشیدہ طور پر ہمارے علاقے میں سرگرمِ عمل تو نہیں؟آج حالات تیزی کے ساتھ تبدیل ہو رہے ہیں۔اس تنظیم نے اسکول کے طلبہ تک کو نہیں بخشا اور وقت کا فائدہ اُٹھاکر اُنہیں بھی اپنی شیطانی کار گزاری کے لئے آمادہ کیا۔اس لئے ضرورت اس بات کی ہیکہ کیوں نہ ہم بھی اس تنظیم کی کار گزاری پر نظر رکھیں؟آج لاکھوں کی تعداد میں مسلمانوں کو ہندو بنانے کی سرِعام بات کی جا رہی ہے اِس کے پسِ پُشت کوئی ایسی سیاسی طاقت کار فرما نظر آتی ہے جو اِس تنظیم کے مقاصد سے اِتّفاق رکھتی ہے۔آج کوئی ہندواگر دولتِ ایمان و توحید سے مالا مال ہو جاتا ہے تو ایک ہنگامہ برپا ہو جاتا ہے اور اُسے جان سے ماردینے کی دھمکی بھی دی جاتی ہے مگر لاکھوں لوگوں کو دولت لا لالچ دیکر اُن کے مذہب کی نیلامی کی جاتی ہے اُس پر خاموشی اختیار کی جاتی ہے گویا یہ پریوں کی کہانیاں ہی ہوں۔ہمارے معاشرے میں ہندوستان کے کسی بھی گوشے میں جہاں مسلمان رہتے ہوں اُن کی یہ بھی ذمہ داری ہے کہ اپنے غریب مسلمان بھائیوں کے لئے اجتماعی امداد کے وسیلے پیدا کریں۔آج تقریبََا ہر علاقے میں ایسی تنظیمیں قائم کر لی جاتی ہیں جو صرف فلاحی اُمور انجام دیتی ہیں۔جو واقعی خوش آئند اور ایک مستحسن قدم ہے جس کی جتنی پذیرائی کی جائے کم ہے۔تاہم جو خبریں تبدیلئی مذہب کی گشت کر رہی ہیں اِس کا واحد علاج یہ ہے کہ ہم اپنی فلاحی کار کردگی میں مزید تیزی لائیں اور حتی الامکان غریبوں ،ناداروں اور ضرورت مندوں کی ایسی مدد کریں جس سے وہ آرایس ایس جیسی زہریلی تنظیم کے نرغے میں نہ آسکیں۔اس کے سب سے بڑے دد فائدے یہ ہوں گے کہ ہماری قوم سے غربت کا خاتمہ ہوگااوریہ طبقہ اپنے توحید جیسی لا زوال نعمت پر ثابت قدم رہے گا۔آج غربت کے مارے طبقوں کو دولت کا لالچ دے کراُنہیں ہندو بنانے کی مذموم کوششیں کی جارہی ہیں وہ بھی انشاء اللہ ختم ہو کر ہی رہیں گی شرط یہ ہے کہ ہم اپنے اس سماجی خدمت کے فریضے کی لَو کو مزید تیز کر دیں۔جس سے ہمارے دیگر مسلم بھائیوں کے ایمان کی حفاظت کی جا سکے۔ہماری یہ اِمداد اُن کی دنیا بھی سنوار سکتی ہے اور آخرت بھی۔پھر کوئی طاقت اُنہیں زیر نہیں کر سکتی جب تک کہ اللہ نہ چاہے۔مگر اللہ اُس وقت اپنے بندے پر مصیبت نازل کرتا ہے جب اُسے اُس کی آزمائش مقصود ہوتی ہے۔آج اِس طبقے کی غربت ہی اُن کا سب سے بڑا امتحان ہے تو دوسری طرف شیطانی کارواں بھی اُن کے پیچھے سایے کی طرح تاک میں ہے کہ کب میں اُن سے اُن کی توحید سے لبریز دولت پر حملہ آور ہو کر انہیں شرک کی طرف لے جاؤں؟اس لئے ہماری مالی مداد ہی اِس طبقے کو آر ایس ایس کی لعنت سے نجات دے سکتی ہے۔آر ایس ایس نے اُن کی غربت کو اُن کی کمزوری سمجھتے ہوئے اُن کی غربت ختم کرنے میں کامیاب تو ہوگئی مگر اُنہیں ایمان کی دولت سے بھی ہمیشہ کے لئے محروم کردیا۔اس لئے ہم پر یہ بھی ذمّہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہم اپنی سماجی و فلاحی بہبودی کی خاطر بنائی گئی تنظیموں کا بھی جائزہ لیں کہ واقعی ہمیں اس مسئلے کے حل کے لئے کیا کِیا جانا چاہئے۔آج تنظیمیں تو کافی حد تک سرگرمِ عمل ہیں پھر بھی آر ایس ایس کا پلّہ بھاری ہونے کی دیگر کیا وجوہات ہو سکتی ہیں اِس امر کا مطالعہ بھی غوروفکر کی دعوت دیتا ہے۔اس لئے باطل قوتوں کو اینٹ کا جواب پتھر سے دینے کا وقت آ گیا ہے لیکن اِس میں بھی شائستگی ضروری ہے۔جذبات کی رَو میں بہنے سے بہتر ہے کہ صبر سے کام لیتے ہوئے امدادی کاموں کے حوالے سے لشکرِ باطل کو زیر کرنے کی کامیاب کوشش کی جائے اِسی میں ہماری بھلائی کا راز مضمر ہے ۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا