English   /   Kannada   /   Nawayathi

جمہوری نظام کے دشمن کون ہیں؟

share with us

لہذا الیکشن کو جمہوریت کی مضبوطی اور اس پر اعتماد رکھنے والوں کی کسوٹی بھی کہاجائے تو غلط نہ ہوگا۔ جس کا ماحول جمہوری ہندوستان میں دھیرے دھیرے سرمایہ کی طاقت اور تشدد ولوٹ مار کے عمل دخل سے بگڑتا جارہا ہے اور اس طرح جمہوریت کی صحت کے تمام تر دعوؤں کے باوجود ملک میں جمہوریت کمزور ہورہی ہے۔
جمہوریت ایک واضح اور ٹھوس نظریہ ہے اس میں نہ کسی قسم کا ابہام ہے اور نہ ہی اس میں کسی اور نظریہ کی ملاوٹ کی گنجائش ہے لیکن بدقسمتی سے اس نظریہ پر اقتدار اور اس کے حصول کی ہوس کا جذبہ حاوی ہوتا جارہا ہے۔ جن لوگوں نے الیکشن یا اس کے عمل کو جمہوریت کے استحکام کے بجائے صرف اقتدار حاصل کرنے کا زینہ سمجھ لیا ہے یا جن سیاسی پارٹیوں کی پوری توجہ چناؤ کو تجارت بنانے پر مرکوز ہوکر رہ گئی ہے۔ آج ہندوستان کی جمہوریت کے وہی سب سے بڑے دشمن ہیں ان کے ذریعہ جمہوریت کی آبیاری کا کام انجام نہیں پارہا بلکہ اس کو نقصان پہونچایاجارہا ہے اور یہ صرف اس لئے ہورہا ہے کہ موجودہ نظام میں اسمبلی یا پارلیمنٹ کے ممبر کو ہی جمہوری نظام کا محافظ سمجھا جانے لگا ہے اور اس نظام کو انگلیوں پر نچانے کا اختیار بھی ان کو ہی دے دیاگیا ہے جو عوام کے ووٹوں سے چن کر قانون ساز اداروں میں جاتے ضرور ہیں مگر عوامی مفاد کو ہی سب سے پہلے فراموش کردیتے ہیں۔
اگر ہندوستان کے عوام کو یہ اختیار دے دیا جائے کہ ان کی مرضی ومنشاء کے بغیر ملک کا کاروبار حکومت نہیں چل سکتا یا ایک بار اپنے نمائندوں کو منتخب کرکے واپس بلانے کا اختیار بھی انہیں مل جائے تو دیش کے بیشتر مسائل آج ہی سلجھ سکتے ہیں، ملک سے بدعنوانی تشدد، فرقہ واریت، اور دیگر ناانصافیوں کا خاتمہ ہوسکتا ہے۔ اگر عوامی نمائندوں پر عوام کے احتساب کا خوف غالب آجائے۔
جس طرح ایک غافل اور نااہل حکمراں اقتدار سے محروم ہوجاتا ہے اسی طرح اگر عوام غفلت اور لاپرواہی کا مظاہرہ کرتے رہیں تو جمہوریت کی گاڑی ایک دن پٹری سے اترجاتی ہے لہذا ہندوستان کے ہر شہری کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے نمائندوں پر نظر رکھے ان کو آزادنہ چھوڑے بلکہ فرض کی ادائیگی اور وعدوں کو پورا کرنے کے لئے تقاضا کرتا رہے اور ان میں ہرگز یہ احساس نہ پیدا ہونے دے کہ وہ عوام کے رہنما ہیں بلکہ ان کو اس حقیقت سے آشنا کرتا رہے کہ عوام ہی ان کے رہنما ہیں۔
کسی شئے کا صحیح اور بہتر استعمال ہی اس کی کامیابی کی دلیل ہوا کرتا ہے اس لئے جمہوریت کی بقاء، یا کامیابی اور اس کی خوبیوں سے فائدہ اٹھانے کے لئے یہ بھی لازم ہے کہ ہم اپنے نمائندوں کا صحیح اور بہتر مصرف سمجھیں ان کو وہی کام کرنے پر مجبور کریں جو ان کے فرائض میں شامل ہیں اور جن سے ملک اور عوام کو فائدہ پہونچ سکتا ہے اسی طرح ہم جمہوریت کی آبیاری اور ملک وقوم کی ترقی کا کام انجام دے سکتے ہیں لہذا آزادی کے ۶۹ سال پورے ہونے کے اس سال کے دوران ہندوستانی عوام کو اس بات کا عہد کرنا چاہئے کہ وہ یہ کام انجام دیں گے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا