English   /   Kannada   /   Nawayathi

ماحولیاتی آلودگی سے زبردست خطرات کا احساس ضروری

share with us


عارف عزیز(بھوپال)


آج جس برق رفتاری سے دنیا بدل رہی ہے اسی تیزی سے انسانی ذہن ومزاج بھی تبدیل ہورہا ہے یہی انسانی ذہن کہیں رات کو دن اور گرمی کو سردی سے بدلنے میں مصروف ہے تو کہیں پرندوں سے تیز اڑ کر ایک جگہ سے دوسری جگہ پہونچ جانے میں اپنی عقل کا استعمال کررہا ہے۔ خدائے تعالیٰ نے انسان کو یہ عقل مخلوق کی فلاح وبہبود کیلئے عطا کی تھی مگر اندازہ یہ ہورہا ہے کہ یہی شعور اس کے لئے مسائل بلکہ تباہی کا سبب بن گیا ہے کیونکہ صنعت کاری ، شہروں کی غیر معمولی آبادی اور دیگر ترقیات کے باعث ماحول کی خرابی نے اس کی زندگی میں سنگین عدم توازن پیدا کردیا ہے۔
ہمارا ملک بھی انہی مسائل سے دوچار دینا کا ایک حصہ ہے جہاں جنگلات کاٹے جارہے ہیں زرخیز مٹی برباد ہورہی ہے ، صنعتی فضلات کے باعث پینے کا صاف پانی اور فضا مسموم ہورہی ہے جبکہ ماحول کی یہ کثافت کسی زہریلی شے سے کم نہیں ہے کیونکہ کارخانوں کی چمنیوں سے اٹھتا ہوا دھواں، ہوائی جہاز سے چھوڑی جانے والی گیس، سواریوں کے ایندھن جلنے سے پیدا ہونے والی سمیت میں کاربن ، نواکسائڈ، سلفر ڈائی اکسائڈ، نائٹروجن اکسائڈ اور سیسہ پایا جاتا ہے جس سے انسان طرح طرح کی بیماریوں کا شکار ہورہا ہے اسی طرح صنعتی اور شہری کثافت سے آلودہ پانی بھی انسانی زندگی کیلئے انتہائی خطرناک ہے مگر ملک کی ۷۰ فیصد آبادی جو دیہات میں رہتی ہے اور جہاں صاف پانی کی فراہمی ایک مسئلہ بنی ہوئی ہے اس کی بڑی تعداد عموماً آلودہ پانی استعمال کرنے پر مجبور ہے۔ یہی حال کارخانوں، سڑکوں، بازاروں اور سواریوں کے ذریعہ پیدا ہونے والے شور کا بھی ہے جو انسانی اعصاب کو تیزی سے متاثر کررہا ہے۔
انسانی صحت کیلئے مذکورہ اشیاء ہی خطرناک نہیں بلکہ بے تحاشہ استعمال میں آنے والی کیمیائی اشیاء، دوائیں، کیڑے مار ادویہ، پلاسٹک پیکنگ اور آرائشی سامان وغیرہ بھی ایسی چیزیں ہیں جن سے آلودگی پیدا ہورہی ہے اور صحت پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں جو ایک دن کینسر جیسے موذی مرض کا سبب بھی بن سکتے ہیں۔
انسانی جسم کا نظام کچھ اس طرح کا ہے کہ اگر اس میں زہربھی داخل ہوجائے تو ایک خاص مقدار تک وہ اس کا دفاع کرسکتا ہے چنانچہ کیمیاوی آلودگی، فضائی کثافت، پانی کی سمیت اور شور کا بھی وہ مقابلہ کرتا رہتا ہے لیکن ان سب کا حد سے تجاوز ایک دن اس کے لئے ہلاکت کا سبب بن جاتا ہے اس لئے ضروری ہے کہ مذکورہ آلودگیوں کے خلاف ضروری اقدامات عمل میں لائے جائیں اور قانون وقواعد مرتب کرتے وقت ملک کے عام حالات اور یہاں کے عام ذہن کا لحاظ رکھا جائے ویسے قانون سازی سے ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانا آسان نہیں اس کے لئے تو عوام کی تربیت ضروری ہے۔ جو حفظان صحت کے امور سے متعلق ان میں شعور پیدا کردے اور یہ آگاہی بھی کہ اگر انہوں نے اپنے ماحول کو صاف وشفاف نہ رکھا تو ایک دن وہ ان کی ہلاکت کا باعث بن جائے گا۔


(مضمون نگار کی رائے سے ادارہ کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے ) 
04؍جون2018(ادارہ فکروخبر

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا