English   /   Kannada   /   Nawayathi

حضر ت قطب الد ین بختیا ر کا کیؒ ر حمتہ اللہ علیہ

share with us

ابھی آ پ ڈ یڑ ھ بر س کے تھے کہ سر سے سا ےۂ پد ر اٹھ گیا ۔ والد ہ محتر مہ نے تعلیم و تر بیت کے فر ا ئض تنہا سر انجا م د ئیے ۔ پا نچ بر س کی عمر سے علم حا صل کر نا شروع کیا ۔ آ پ کے استا د ایک متقی اور پر ہیز گا ر شخص تھے جن کا نا م ابو حفص تھا ۔ خو ا جہ صا حب بذ ا تِ خو د بہت بڑ ے ز اہد اور عا بد تھے ۔ ایک مر تبہ حضر ت خو ا جہ معین الدین چشتی ر حمتہ اللہ علیہ قصبہ اوش میں تشر یف لا ئے تو حضر ت خو ا جہ قطب الد ین بختیا ر کا کیؒ نے ان کے ہا تھ پر بیعت کی او ر ستر ہ بر س عمر میں انہیں خر قہ خلا فت عطا ہو گیا ۔ کہا جا تا ہے کہ آ پ کے عبا د ت کر نے کا یہ عا لم تھا کہ چو بیس گھنٹے میں پچا نو ے ر کعت نما ز نو ا فل ادا کر تے تھے اور ہر را ت تین ہز ا ر با ر حضو ر ﷺ کے حضو ر درود پیش کیا کر تے تھے ۔ جب آ پ کے مر شد حضر ت خو اجہ معین الدین چشتی رحمتہ اللہ علیہ خر ا سا ن سے ہند و ستا ن تشر یف لا ئے تو شو ق ملا قا ت میں حضر ت خو اجہ قطب الدین بختیا ر کا کیؒ بھی ملتا ن پہنچ گئے ۔ یہا ں ان کی ملا قا ت حضر ت شیخ بہا الد ین ذ کر یا ر حمتہ اللہ علیہ سے ہو ئی ۔ ملتا ن میں ایا م قیا م میں مغلوں نے ملتا ن پرحملہ کر دیا ۔ وہاں کا حا کم قبا چہ آ پ کے نیا ز مند وں میں سے تھا اس نے آ پ رحمتہ اللہ علیہ سے در خو است کی کہ میرے حق میں د عا کر یں ۔ اس د عا کا یہ اثر ہو ا کہ قبا چہ کے ہا تھوں مغلوں کو شکست ہو ئی ۔ اس کے بعد حضر ت خو اجہ قطب الد ین بختیا ر کا کیؒ نے د ہلی کا قصد کیا جب آ پ دہلی کے قر یب پہنچے تو حاکم وقت سلطا ن شمس الد ین التمش نے آپ کا وا لہا نہ استقبا ل کیا ۔ وہ ہفتہ میں دو با ر حضر ت رحمتہ اللہ علیہ کی خد مت میں حاضر ہو تا ۔آ پ نے د ہلی میں ملک عین الد ین کی مسجد میں قیا م فر ما یا ۔ مر شد کی وفا ت سے قبل دہلی سے اجمیر گئے اور ان کاآ خر ی دید ا ر کیا ۔ مر شد نے انہیں دہلی ہی میں اسلا م کی تبلیغ کر نے کا حکم دیا ۔
آ پ نے دہلی میں مستقل سکو نت اختیا ر کر لی اور ہمہ وقت یا دِ الہیٰ اور خد مت خلق میں مصر و ف ر ہنے لگے ۔ با د شا ہ ان کے مر ید لیکن گھر میں فا قہ ۔ جب کبھی فا قہ کئی کئی دن پر محیط ہو جا تا تو پڑو س سے تھو ڑا بہت قر ض لے لیا جا تا ۔ ایک مر تبہ قر ض د ینے وا لی ہمسا ئی نے بی بی صا حب سے طنز اََ کہا کہ میں تم کو قر ض نہ دوں تو تمہارے بچے بھو کوں مر جا ئیں ۔ اس با ت کا علم جب حضر ت خو ا جہ قطب الد ین بختیا ر کا کیؒ کو ہو ا تو آ پ نے قر ض لینے سے منع کر دیا اور فر ما یا کہ حجر ہ کے طا ق میں سے بسم اللہ الر حمن الر حیم پڑ ھ کر جس قد ر کا ک (رو ٹی )کی ضر و رت ہو نکا ل لیا کر و اور بچوں کو کھلا دیا کر و ۔ چنا نچہ ضر و ر ت کے وقت وہ ایسا ہی کیا کر تی تھیں ، اس لیے قطب الد ین بختیا ر کا کیؒ کے نا م سے مشہو ر ہو ئے ۔ جو د ہ سخا کا یہ عا لم تھا کہ کہیں سے کو ئی بھی شے آ تی وہ اسی وقت لو گوں میں تقسیم کر دیتے۔
ایک د فعہ کا ذکر ہے کہ ایک شاہی محا فظ اختیا ر الد ین ایبک آ پ کی خد مت میں حا ضر ہو ا اور عقید تاََ چند گا ؤ ں آ پ کی ملکیت میں د ینے کی خو اہش کی ۔ آ پ رحمتہ اللہ علیہ نے تحفہ قبو ل کر نے سے انکا ر کر دیا اور اپنی جا ئے نما ز کا پلو اُٹھا یا اور اس سے کہا کہ ادھر د یکھو۔ وہ یہ دیکھ کر حیر ان و ششد ررہ گیا کہ جا ئے نما ز کے نیچے دولت کے انبا ر ہیں ۔ آ پ نے فر مایا کہ جا ؤ اللہ وا لو ں سے کبھی ایسی گستا خی نہ کر نا ۔ 634ھ میں و ہ اپنے خا لق حقیقی سے جا ملے انہوں نے وصیت کی تھی کہ میر ی نما ز جناز ہ ایسا شخص پڑ ھا ئے جس نے کبھی حر ام کا ری نہ کی ہو ۔ عصر کی سنتیں قضا نہ کی ہوں اور ہمیشہ تکبیر اولیٰ سے با جما عت نما ز پڑ ھی ہو ۔ اس کے وصا ل پرجنا زہ تیا ر کر کے نماز جنا زہ کے لئے ر کھ دیا گیا اور ان کی وصیت کے مطا بق آ و ا ز دی گئی کہ ایسا شخص آ ئے اور نما ز جنا زہ پڑ ھا ئے ۔ لو گ یہ د یکھ کر حیر ان ر ہ گئے کہ وہ شخص سلطا ن شمس الدین التمش تھے جنہو ں نے اس ولی اللہ کی نما ز جنا زہ پڑ ھا نے کی سعا د ت حا صل کی ۔ 
آ پ نے اپنے مد فن کا انتخا ب بھی خو د ہی فر مایا ۔ عید کی نما زادا کر کے گھر کی طر ف جا ر ہے تھے کہ ایک جگہ ر ک گئے اور فر ما یا اس مٹی سے عشق کی بو آر ہی ہے یہ زمین کس کی ہے ؟ ز میں کے ما لک سے یہ زمین خر ید لی گئی اور یہیں آ پ کا رو ضہ مبا ر ک بنا ۔
آ پ ؒ قطب الا قطا ب اور قطب الا سلا م کے لقب سے مشہو ر ہیں ۔ حضر ت خو اجہ فر ید الد ین گنج شکر ر حمتہ اللہ علیہ آ پ ؒ کوملک المشا ئخ، سلطا ن الطریقت ، بر ہا ن الحقیقت ، ر ئیس السا لکین، اما م العا لمین ، سر اج الا و لیا ء تا ج الا صفیا کے القا ب سے یا د کر تے ہیں ۔
آ پ سے دو کتا بیں منسو ب ہیں ۔ ایک فو ا ئد السا لکین اور ایک دیو ان ۔ فو ائد سا لکین کے کل 36صفحا ت ہیں ۔ اس میں سا لک کے با رے میں فرمایا گیا ہے کہ سا لک کم کھا ئے ۔ اگر وہ پیٹ بھر نے کے لئے کھا تا ہے تو وہ نفس پر ست ہے کھا نا صر ف عبا دت کی قو ت کو قا ئم ر کھنے کے لئے کھا ئے ۔ اس کے لبا س میں نما ئش نہ ہو ۔ اگر وہ د کھا نے کے لئے لبا س پہنتا ہے تو راہِ سلو ک کا ر ہز ن ہے ۔ کم سو ئے ،کم بو لے۔ آ لا ئش د نیا سے پا ک ر ہے ۔ آ پ کے خلفاء میں ان ہستیوں کے نا م آ تے ہیں ۔
سلطا ن شمس الد ین التمش ۔ شیخ فر ید الد ین گنج شکر ، شیخ بر ہا ن الد ین بلخی ، شیخ ضیا الد ین ، شیخ بد ر الد ین غز نو ی ، شیخ با با سنجر ی ، بحر و ر یا ، شیخ محمو د بہا ری، شیخ ند ر الد ین مو تا ب ، شیخ فیر وز ، شا ہ خضر قلند ر ، مو لا نا محمد جا جزی ، سلطان نصیر الد ین غا ز ی، مو لا نا شیخ محمد ، مو لا نا خضر مبین ، شیخ صو فی بد ہنی ، ابو القا سم تبریز ی، شیخ نظا م الد ین ابو المو ئد ،شیخ نجم الدین قلند ر ، شیخ احمد تما می اور شیخ سعد الد ین ۔(یو این این)

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا