English   /   Kannada   /   Nawayathi

شام میں بدلتی صو رتحال اور عالم اسلام

share with us

بشار الاسد کے ظالم فوجی، حزب اللہ کے جنگجو، ایرانی پاسداران انقلاب کے کمانڈروں نے اسرائیل کی سرپرستی اور امریکہ کی خاموش تائید و حمایت میں مسلمانوں کے خلاف جنگ و جدال کی جو آگ لگائی ہے، جس کے نتیجہ میں شام کھنڈر بنتارہاہے۔
امید تھی کہ یہ جنگ وقت سے پہلے ختم ہوجاتی، اور اہل سنت عافیت کا سانس لیتے، لیکن کچھ اپنوں کا مشکوک رویہ اور دوغلی پالیسی نے اس جیتی ہوئی جنگ کو نقصان پہونچایا،اورشام کا سارا معاملہ بگاڑدیاگیا۔’’حرکۃ احرار الشام ‘‘کے سربراہ حسن العبود نے شام کے مختلف محاذوں پربرسرپیکارجنگجوؤں اورمجاہدین کی گیارہ مختلف جماعتوں کو’’ الجبھۃ الاسلامیۃ‘‘ کے نام سے متحد کیا،اور ایک حکمت عملی اپنا کر یہ لوگ قدم آگے بڑھانے لگے ،لیکن عین اس وقت جب کہ ۳ دسمبر۲۰۱۴ ؁ء کو جب کہ گیارہ جماعتوں کے اتحاد کا اجلاس ادلب میں منعقد ہورہا تھا ، اور جس کی قیادت حسن العبود کر رہے تھے، ایک داعشی خود کش بمبار نے حملہ کر کے عمارت میں موجود تمام قائدین کو ختم کردیا،یہ سب اس وقت ایک ساتھ مل کر لڑنے کی حکمت عملی طے کرنے کے لیے جمع تھے، اس کے بعد سے ہر کوئی اپنے طریقہ سے لڑ رہاہے۔
روس و فرانس کے طیارے داعش کا نام لے کر شام کے چھوٹے سے علاقے پر چڑھ دوڑے ہیں، حالانکہ داعش کا ان علاقوں میں کوئی وجود نہیں، ساراعالمی میڈیا چیخ چیخ کر داعش کے خلاف دہائی دے رہاہے ، اور روزانہ اتحادی طیاروں کے بیسیووں حملے معصوموں کو اپنا نوالہ بنا رہے ہیں،داعش کے نام کا ہوّا بنا کردنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکتے ہوئے صرف اور صرف بشار الاسد اور اس کی شیعی حکومت کو بچانے کے لیے ساری دنیا کے تھنک ٹینکر اس علاقے کا گھیراؤ کئے ہوئے ہیں، داعش کے مخالفین کو چن چن کر کے ختم کیا جارہاہے،تاکہ داعش کے آگے بڑھنے کے راستے ہموار ہوں،اور مقبوضہ علاقوں پر داعش کے واسطے سے ان کی حکومت ہو،شام کوایک مرتبہ اور تقسیم در تقسیم کی طرف ڈھکیلا جارہاہے،تاکہ مجاہدین کی کوئی طاقت اس علاقہ میں اسرائیلی تحفظات کے لیے خطرہ نہ بن جائے،اس لیے کہ شام پر قبضہ کے بعد ان مجاہدین کا اگلا ہدف اسرائیل ہی ہوگا، اور اسرائیل کسی بھی ایمانی طاقت کا مقابلہ کبھی نہیں کرسکا۔
عرب بہاریہ نے اپنے آغاز کے بعد سے نہ ختم ہونے والے فتنوں کو جنم دیاہے،ان واقعات کے اشارے احادیث میں کہیں صراحتا اور کنایۃ ملتے ہیں،ایک حدیث کے مطابق جب پیلے جھنڈوں والے مصرمیں نمودار ہوجائیں، تو اہل شام کو زمین دوز سرنگیں کھودلینی چاہئے،اوریہ امر واقعہ ہے کہ جیسے ہی مصر میں چار انگلیوں والے پیلے جھنڈے بلند ہوئے، شام میں بشار کی فضائیہ نے سنیوں کی بستیوں کو پھونکنا شروع کردیا۔
شام جو انبیاء کی سرزمین ہے، سب سے زیادہ انبیاء وہیں مدفون ہیں، شام جوبرکت والی اور مقدس سرزمین کے لقب سے نوازا گیا تھا، وہ شام جہاں رہنے کے لیے اہل اللہ کی تمنائیں ہوتی ہیں، وہ شام جو ابدال و اقطاب کا مسکن قرار دیاگیاہے، وہ شام جہاں فتنوں کا خاتمہ ہوناہے، وہ شام جہاں تاتاریوں کا سورج گہنا یا تھا، وہ شام جہاں دجال کا اقتدار غروب ہوگا۔وہ شام جہاں کے جہاد کے لیے رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کو شامل ہونے کے لیے فرمایا، وہ شام جو امام مہدی کا ہیڈ کوارٹر ہوگا،شام جس میں اللہ کے بہترین بندے جمع رہتے ہیں،شام جس کے بارے میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ فرشتے اس پر اپنا پر پھیلائے ہوئے ہیں، شام جس میں سکونت اختیار کرنے کے لیے رسول اللہ ﷺ نے ترغیب دی ، عبداللہ ابن عمرو کی روایت کے مطابق جس کو عبداللہ ابن المبارک نے نقل کیاہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: عنقریب ایسا زمانہ آنے والاہے، کہ تمام مسلمان شام میں اکٹھے ہوجائیں گے، ایک روایت میں ہے کہ سب سے بہترین وہ لوگ ہیں جو حضرت ابراہیم ؑ کی ہجرت والی زمین یعنی شام کی طرف ہجرت کریں گے،حاکم نے حضرت ابوہریرۃؓ سے روایت کیاہے، رسول اللہ ﷺ فرمایا: کہ ایک سخت جنگ ہوگی، اور دمشق سے بہترین شہ سوار عربوں کا دستہ نکلے گا، جو اسلحہ کے ماہر ہوں گے،اللہ تعالیٰ ان سے اپنے دین کی مدد و نصرت کرے گا۔
ابن حبان نے ابو نواس سمعان سے روایت کیا ہے، کہ قیامت کے قریب مسلمانوں کا اصل مرکز شام ہوگا، شام سے مراد اردن، شام، لبنان فلسطین اور عراق کا کچھ حصہ جس پر اس زمانہ میں شام کا اطلاق ہوتا تھا۔ابو درداء کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جنگ عظیم کے وقت مسلمانوں کا ہیڈکوارٹرشام کے سب سے قدیم اور بہترین شہر دمشق کے قریب الغوطہ میں ہوگا( ابوداؤد)
ایک حدیث میں ہے،عنقریب تم لشکروں کو یمن میں عراق میں شام میں پاؤگے، توتم شام کو اختیار کرنا، اس لیے کہ اللہ نے میرے لیے شام کی ضمانت لی ہے، انہی بشارتوں کی وجہ سے دنیا بھر کے مجاہدین شام کی طرف رواں دواں ہیں، عالم کفر اور منافقین بھی اکٹھے ہورہے ہیں، مجاہدین کی حکمت عملی سے بشارکی ہزیمت خوردہ فوج ہمت ہار چکی ہے، اس کی مدد کے لیے آنے والے ایرانی فوج کے بہترین عناصراس جنگ میں کام آچکے ہیں، اور روس کی مداخلت کے بعد وہ بھی اس جنگ کو روس کے حوالے کر کے نکلنے میں عافیت سمجھ رہاہے،گذشتہ چندسالوں سے اس دنیا میں امریکہ ہی ایک عالمی طاقت بنا ہوا تھا، لیکن روس کے اس طرح اچانک سامنے آنے سے اسی(۸۰) کی دہائی میں افغانستان میں روسی جارحیت بعد کے حالات کا سامنا محسوس ہورہاہے، مجاہدین کو اسلحہ کی سپلائی اور فوجی و افرادی مدد کے ذریعہ سے یہ جنگ ایک نیا رخ اختیار کرتی جارہی ہے۔
اہل اسلام کے لیے ان بدلتے اور دن بہ دن بگڑتے حالات میں ایک خوش کن خبر اسلامی عسکری اتحاد کا سامنے آنا ہے،چاہے اس کی شکل کچھ بھی ہو، اور عالم اسلام کو اندازہ بھی ہے کہ یہ امریکہ کے اشارے کے بغیر کچھ نہیں کرپائیں گے، لیکن ان کی ایک طاقت بن کر سامنے آنے سے اسلام دشمن طاقتیں بہت کچھ سوچنے پر مجبور ہوچکی ہیں، اتحاد کی معمولی سی چنگاری بھی ان کے اقتدار کے نشیمنوں پر بجلیاں گراسکتی ہیں،اسی اتحاد کی بناء پر یمن میں ایرانی خباثت دم تو ڑ رہی ہے، اور اب شام میں بھی اہل ایمان کی بالادستی شروع ہوگی،داعش جیسی زمانہ بدنام تنظیمیں جو دانستہ یانادانستہ طور پر اسلام دشمنوں کے آلہ کار بن کر میدان میں مجاہدین کے خلاف مورچہ سنبھالے ہوئے ہے ، ان کے لیے بھی بوریہ بستر سمیٹ کرغائب ہوجانے کے دن آچکے ہیں،سعودی حکومت کی بدلتی پالیسی اور علاقہ میں اسلامی اقتدار اور غلبہ کی جنگ میں اسلامی اتحاد کے ذریعہ سے اپنی سربراہی کو ثابت کرنے کا ایک عظیم اور سنہرا موقع ہے، خدا کرے یہ اتحاد عالم اسلام اور اہل ایمان کے لیے خوش کن ثابت ہو،نئی راہیں کھلیں،ایمان کی آبیاری ہو، اور مسلمان اپنے جنگ زدہ علاقوں میں ایک مرتبہ پھر امن و سکون کی عنقا دولت پاسکیں۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا