English   /   Kannada   /   Nawayathi

سول سروسیز امتحان رہنما سیریز

share with us

مقابلہ جاتی امتحانات 

اشفاق عمر، مالیگاؤں

(اس کالم کے مصنف’’ رہنمائے سول سروسیز‘‘ نامی کتاب کے مصنف ہیں اور شہر مالیگاؤں میں ’’ثمر اکیڈمی‘‘ کے نام سے سول سروسیز رہنما کلاس چلا رہے ہیں جہاں طلبا و طالبات کی مفت میں کوچنگ کی جاتی ہے۔)

ہر سرپرست چاہتا ہے کہ وہ اپنے بچوں کے لیے ایک شاندار کریئر تلاش کرے تاکہ اس کے بچے سکون کی زندگی گزار سکیں۔ ایسی فکر رکھنے والے سرپرستوں کی رہنمائی کے لیے یہ سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔ 
ہمارے سماج میں ایسے لوگوں کی تعداد بہت زیادہ ہے جو اعلیٰ تعلیم کے لیے اپنے بچوں کو پڑھانا تو چاہتے ہیں مگر انتہائی مہنگی تعلیم ان کا راستہ روکے رکھتی ہے۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد سروس تلاش کرنایا کاروبار شروع کرنا بھی آسان نہیں ہوتا۔ ان سب مسائل سے جوجھتے ہوئے بچے کو بہتر سے بہترین مستقبل دینے کی کوشش کرنا کبھی کبھی بہت دشوار ہوجاتا ہے۔ کبھی کبھی حالات کے ہاتھوں مجبورماں باپ کے ہمت ہار جانے سے بچوں کا مستقبل تاریک ہوجاتا ہے۔ ہمیں ان مسائل کو حل کرنے کا راستہ معلوم ہونا چاہئے اور خوشی کی بات تو یہ ہے کہ ان مسائل کے حل موجود ہیں۔
اسکالرشپ اور مقابلہ جاتی امتحانات ، دو ایسے ذرائع ہیں جو غریب سے غریب مگرذہین اور قابل طلبا و طالبات کو بہتر مستقبل کی ضمانت دیتے ہیں۔ اس مضمون میں ہم ان دونوں سے متعلق بات کریں گے۔
۱) اسکالرشپ اسکیموں کے ذریعے ہمیں کسی بھی کورس کی فیس اور دیگر اخراجات کی رقم مل جاتی ہے۔ اس سے تعلیمی خرچ کا مسئلہ حل ہوجاتا ہے۔
ہم کئی ہفتوں سے ان کالموں میں اسکالرشپ اسکیموں کے بارے میں معلومات دے رہے ہیں۔ آپ کو یاد دلادیں کہ ہر کورس کے لیے بہترین اسکالرشپ اسکیمیں موجود ہیں۔ طالب علم کا تعلیمی ریکارڈ بہتر ہے تو اس کے تعلیمی اخراجات ایسی ہی اسکالرشپ اسکیموں کے ذریعے پورے ہوجائیں گے۔ ان اسکیموں کے بل پر طالب علم ؍ طالبہ اپنی پسندیدہ یونی ورسٹی میں ، وہ چاہے دنیا کے کسی بھی حصے میں ہو،داخلہ حاصل کرتے ہوئے اپنی تعلیم مکمل کرسکتے ہیں۔ چوں کہ ہم اسکالرشپ اسکیموں کے بارے میں کافی بات کرچکے ہیں اس لیے یہاں صرف اتنا کہیں گے کہ انٹرنیٹ پر اسکالرشپ اسکیموں کے بارے میں بھرپورمعلومات مل جائے گی۔ ان کا مطالعہ کرکے اپنی پسند کے کورس کے لیے بہترین اسکالرشپ کا انتخاب کریں۔
۲) مقابلہ جاتی امتحانات : اعلیٰ تعلیم میں عام طور پر انٹرنس امتحانات کے ذریعے داخلہ ملتا ہے۔ اسی طرح اعلیٰ سروسیز کے حصول کے لیے بھی کسی نہ کسی مقابلہ جاتی امتحان سے گزرنا پڑتا ہے۔
اعلیٰ تعلیم بالخصوص پروفیشنل کورسیز میں داخلہ حاصل کرنے کے لیے عام طور پر کسی نہ کسی انٹرنس امتحان سے گزرنا پڑتا ہے۔ مثلاً میڈیکل کورسیز جیسے ایم بی بی ایس میں داخلہ حاصل کرنا ہوتو NEETکاامتحان پاس کرنا ہوگا۔ انٹرنس امتحان کولیفائی کرنے والے طلبا و طالبات کو گورنمنٹ سیٹ پر داخلہ مل جاتا ہے۔ اس طرح مہنگے کورسوں میں بھی آسانی سے داخلہ مل جاتا ہے۔ یہ انٹرنس امتحان مقابلہ جاتی امتحانات ہی ہوتے ہیں۔ ایسا بھی ہوتا ہے کہ اعلیٰ نمبرات سے بارہویں کا امتحان پاس کرنے والے طالب علم NEET امتحان کوالیفائی نہیں کرپاتا مگر اس سے کم نمبرات سے امتحان پاس کرنے والاطالب علم کوالیفائی کرجاتا ہے۔ اس کی واحد وجہ یہ ہے کہ انٹرنس امتحانات کا نظام کالج کے امتحان سے مختلف ہوتا ہے اور اس کے لیے مخصوص طرز پر پڑھائی کرنا ہوتی ہے۔ انٹرنس امتحانات کی مخصوص پڑھائی کرنے والے بچے ہی اگلی منزل پر قدم رکھ پاتے ہیں۔
اعلیٰ سروسیز کے حصول کے لیے بھی اسی نظام سے گزرنا پڑتاہے۔ اعلیٰ سروسیز کے لیے مقابلہ جاتی امتحانات ہوتے ہیں۔ ان امتحانات میں کوالیفائی کرنے والے امیدوار ہی سروسیز کا حصہ بن پاتے ہیں۔ پچھلے ہفتے سول سروسیز امتحان کا رزلٹ ظاہر ہوا تھا۔ یہ بھی ایک مقابلہ جاتی امتحان ہے جسے کوالیفائی کرنے والے امیدواروں کو سول سروسیز کا حصہ بنالیا گیا۔
مقابلہ جاتی امتحانات ہمارے لیے اندھیرے میں روشنی کی ایک کرن کے مانند ہیں جس کی مدد سے ہمارے طلبا و طالبات اپنا مستقبل روشن کرسکتے ہیں۔ ذہین اور قابل طلبا و طالبات ان امتحانات میں شریک ہوکر منصوبہ بند طریقے سے بھرپور محنت کریں تو وہ ایک بہتر مستقل پاسکتے ہیں۔ مقابلہ جاتی امتحانات ہمارے طلبا کی زندگی کا رخ متعین کرنے میں فیصلہ کن کردار ادا کررہے ہیں۔
مقابلہ جاتی امتحانات کا ایک الگ نظام ہوتاہے۔ یہ اسکول؍ کالج؍یونی ورسٹی کے امتحانات جیسے نہیں ہوتے بلکہ ان امتحانات میں طلبا کے نصابی علم کے ساتھ ساتھ ان کی ذہانت ، صلاحیتوں ،قابلیتوں اور رجحانات وغیرہ کی بھی جانچ ہوتی ہے۔ وہاں طلبا کی حالاتِ حاضرہ سے دلچسپی، فیصلہ کرنے کی اہلیت، مسائل سے نپٹنے کی صلاحیت، حاضرجوابی وغیرہ پر بھی دھیان دیا جاتا ہے۔ ایسے مقابلہ جاتی امتحانات میں شرکت کے خواہش مند طلبا کے پاس صرف نصابی علم ہوتو اُن کا ناکام ہوجاناطے شدہ بات ہے۔ہمارے بچوں کو عملِ تعلیم میں کبھی نہ کبھی ان امتحانات سے گزرنا ہی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہم بھی اپنے بچوں کی آج سے ہی تیاری شروع کرادیں تاکہ جب مقابلہ جاتی امتحانات سے ان کاسامنا ہوتو وہ مکمل طور پر تیار ہوں۔
مقابلہ جاتی امتحانات ہمارے طلبا کی زندگی کے رخ کا تعین کرنے میں فیصلہ کن کردار ادا کررہے ہیں مگرزمینی حقیقت یہ ہے کہ ہمارے طلباو طالبات اور سرپرستوں کی ایک بہت بڑی تعدادنے اب تک اس سمت سنجیدگی سے توجہ نہیں دی ہے۔ مقابلہ جاتی امتحانات کے نظام سے متعلق علم اور رہنمائی نہ ہونے کی وجہ سے پتہ نہیں کتنے ذہین اور باصلاحیت طلبا ترقی کی دوڑ سے باہر ہوگئے اورگمنامی کے اندھیروں میں چلے گئے۔اس موضوع پر سماج میں بیداری پیدا کرنا ضروری ہوگیا ہے۔ ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ سماج کو مقابلہ جاتی امتحانات سے متعلق بیدار کرنے کے لیے اب ہمیں اس موضوع پر سوچنا چاہیے اور ایسے عملی اقدامات کا آغاز کرنا چاہیے جس سے سماج میں موجود طلبا و طالبات اپنے جائز مقام کو پاسکیں اور کسی بھی طالب علم ؍طالبہ کا مستقبل برباد نہ ہو۔
مضمون نگار کی رائے سے ادارہ کا متفق ہونا ضروری نہیں ۔ 
21؍ مئی 2018
ادارہ فکروخبر بھٹکل 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا