English   /   Kannada   /   Nawayathi

داعش جیسی تنظیم مسلمانوں کی تنظیم نہیں ہوسکتی

share with us

ان کی موجودگی میں حرمین شریف کو خطرات لاحق رہیں گے اور سعودی معاشرہ میں اسلام دشمن مغربی تہذیب فروغ پانے کا اندیشہ ہے ۔واضح رہے کہ سعودی عرب سمیت ہر ملک میں قائم سفارت خانہ اپنے ملک کا نا صرف نمائندہ ہوتا ہے بلکہ اس کی عمارتیں مقامی قوانین سے آزاد اور اپنے اصل ملک کے قواعد وضوابط پر کار بند ہوتی ہیں ۔سفارت خانے کی حدود میں تو مادر پدرآزاد ہوتے ہی ہیں ،لیکن جس ملک میں وہ سفارت خانے ہوں ،وہاں کے لوگوں سے میل جول کی وجہ سے انہیں سازشوں اور اپنی تہذیب کو فروغ دینے کے مواقع بھی حاصل ہوتے ہیں ۔ القاعدہ تنظیم کے غلط یا صحیح ہونے سے قطع نظر ،اس کا امریکا اور دوسرے مغربی ممالک کے بارے میں قائم تصور کچھ غلط بھی نہ تھا ۔اس کے جواب میں مغربی دنیا کے لئے لازم تھا کہ مسلما نوں کو اپنے قول و فعل سے یقین دلایا جاتا کہ وہ اسلام اور مسلمانوں کی دشمن نہیں ، بلکہ بین المذاہب عالمی یکجہتی اور ہم آہنگی کی قائل ہے۔اسی طرح افغانستان کی تحریک طالبان اسلامی تعلیمات کی بنیاد پر پرامن معا شرہ قائم کرنا چاہتی تھی۔طالبان نے ساڑھے پانچ سالہ دور حکومت میں افغانستان سے جرائم اور منشیات کا خاتمہ کرکے انسان دوستی کی جس راہ پر قدم بڑھا یا تھا ،اس کا اعتراف مغربی ممالک کی ان خواتین نے بھی کیا ،جو افغانستان میں قیام کرکے طالبان کے افغانستان میں کیڑے نکالنے گئی تھیں لیکن اپنے ملکوں میں واپس پہنچ کر انہوں نے بتایا کہ افغانستان جیسا امن و سکون اور انسانیت کا احترام انہیں دنیا میں کہیں اور نظر نہیں آیا ،حتیٰ کہ بر طانوی خاتون صحافی ،مریم ریڈلی ،نے طالبان کے حسن کردار کو دیکھ کر اسلام قبول کرلیا ۔ امریکا اور اس اتحادیوں کی نظروں میں طالبان کے دو جرم تھے ۔ایک القاعدہ کے سر براہ اسامہ بن لادن کو اپنی سر زمین میں پناہ دینا اور دوسرا ایک ایسا اسلامی معاشرہ تشکیل دینا جہاں انسانوں کو ان کے بنیادی حقوق حاصل ہوں ا ور جو دوسرے معاشروں کے لئے تقلید کا ذریعہ بنے ۔اسلام کا فروغ غیر مسلموں کی نظروں میں چودہ سو سال سے کھٹکتا رہاہے چنانچہ اپنے دو شہروں پر نا معلوم دہشت گردو ں کی جانب سے حملوں کو جواز بنا کر امریکا نے افغانستان پر بدترین ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کیا جس کے بعد مسلمانوں میں انتہا پسندی نے جنم لیا اور چند گروہوں کی دہشت گردی کو اسلامی تعلیمات قرار دے کر تمام مسلمانوں کو دہشت گردی کا ملزم ٹھرایا گیا امریکا اور اس کے اتحا دیوں کی مسلم کشی کے رد عمل میں جو انتہا پسند اور دہشت گرد تنظیمیں وجود میںآئیں دنیا بھر کے مسلمان علما اور عوام نے ان سے اظہار برات کرکے ان کی سرگرمیوں کی کھل کر مذمت کی انہوں نے قرآن وحدیث اور سنت نبویﷺسے ثابت کیا کہ اسلام میں دہشت گردی کی کوئی گنجائش نہیں ہے بلکہ ہمارا دین اتو ایک بے گناہ انسان (بشمول غیر مسلم)کے قتل کو ساری بنی نوع انسان کے قتل جیساگھناؤناجرم قراردیتاہے لیکن اہل مغر ب کی حکومتو ں اور ذرائع ابلاغ نے مسلمانوں کے خلاف بدترین پروپیگنڈا مہم جار رکھی ،داعش نامی تنظیم بھی ممکن ہے کہ اسی کا ردعمل ہو لیکن ابتداء ہی میں اس نے قتل عام ’لوگو ں کو ذبح کرنے’ او ربے دردی کے ساتھ زندہ جلادینے کا جو مظاہرہ کیااسے دنیا کے کسی مسلمان نے پسند کیا،نہ حمایت کی اس کے برعکس ساری مسلم دنیا کے مفتیان کرام اور علماء حق نے داعش کے خلاف فتوے جاری کئے فرانس میں حملوں کے ذمہ داروں کا اگر چہ حتمی تعین اب تک نہیں ہوسکاہے لیکن داعش کو اس میں ملوث قراردیاہے فرانس کے مسلمان آج ملک کی ڈھائی ہزار مساجد میں دہشت گردی کے خلاف ۱۳؍نومبر کے حملو ں کی شدید مذمت کررہے ہیں بہت سے دانشوروں کا خیال ہے کی داعش امریکا اور یوروپ کی پید اکردہ تنظیم ہے اس سے کافرو ں کو مقابلہ مین مسلمانوں کو زیاد خطرہ ہے ایسی تنظیموں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے حقیقت بھی یہی ہے کہ داعش کے رہنما غیر مسلموں کو اکثر معاف کردیتے ہیں کہ وہ اسلامی ریاست میں جزیہ دیکر رہ سکتے ہیں لیکن مسلمانوں میں سے جولوگ داعش کے نظریات سے متفق نہیں وہ مشر ک اور مرتد پاکر قتل کردئے جانیکے مستحق ہیں وہ ان مسلمانوں کو قتل کرکے یاا ن کے سر قلم کرکے وحشیانہ انداز میں خوش ہوتے ہیں اور اپنی بہیمانہ سرگرمیوں کی ویڈیوں بھی جاری کرتے ہیں یادرہے کہ برطانیہ کی سینکڑوں مسلم تنظیموں کے اتحاد مسلم کونسل نے بھی پیرس حملوں کی شدید مذمت کی ہے ادھر ہندوستان میں جمیعت علما ء ہند کی تحت نئی دہلی سمیت کئی شہروں میں ۷۵؍مقامات پر دہشت گردی اور داعش کے خلاف مظاہرے ہوئے فرانس میں خود کش حملوں کے بعد مغربی ممالک میں مسلمانوں کے خلاف جو مہم شروع ہوئی ہے اس کی وجہ سے مسلم علما ء اور دانشوروں کے اس خیال کو تقویت ملتی ہے کہ یہ نائن الیون جیسی کارروائی ہوسکتی ہے جس کی ذمہ دار ی منظم منصوبہ کے تحت داعش قبول کرے کیونکہ عالمی سطح پرسب سے بڑا اور خطرناک حملہ ورلڈ ٹریڈ سینڑامریکہ میں۱۱؍۹ ؍کو ہوا تھا جس کے بعد مسلمانوں کو عالمی سطح پر دہشت گرد بتانے کی کوشش کی گئی تھی کہیں آئی ایس کادوسرا نام اسرائیل تو نہیں؟یہ ہم نہیں کہ رہے امریکی اخبارات کا دعوی ہے کہ فرانس میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات کے لئے اسرائیل ذمہ دار ہے بالکل اسی طرح جیسے ۱۱؍۹ ؍کو نیو یارک میں ورلڈ ٹریڈ سینڑ کے ٹوین ٹاورس پرحملے کے لئے اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد ذمہ دارہے اور حقیقت بھی یہی ہے کہ یہ مسلمانوں کے خلاف کسی گہر ی سازش کا حصہ نظر آرہاہے اور پیرس پر حملے کے بعدعالمی سیاسی گلیاروں میں عموماً یہی تذکرہ ہے کہ دولت اسلامیہ مسلمانوں کی تنظیم نہیں بلکہ اسرائیلی ایجنٹوں کی تنظیم ہے اسی بناء پر مسلمانوں کی اکژیت کا تو یہی خیال ہے کہ یہ تنظیم امریکا اور یوروپ کی تخلیق کردہ ہے جس کی وحشیانہ کارروائی کی آڑ میں مسلمانوں پر حملہ اور ان کے خلاف دہشت گردی کا جواز فراہم ہوتار ہے مسلم دنیا کے حکمرانوں ،علما ء دانشوروں ،اور عام لوگوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے اور اسلام کے خلاف ہونے والے مسلسل سازشوں کو سمجھیں اور ان کا مقابلہ علمی و عملی میدانوں میں کرنے کے لئے تیا رہوجائے یوں بھی پوپ فرانس نے پیرس حملوں کو عالمی جنگ کا حصہ قرار دیکر اس طرح مسلمانوں کے خلاف جنگ کا اشارہ دیا ہے جیسا کہ سابق امریکی صدر جارج بش نے افغانستان پر چڑھائی کرتے وقت اسے صلیبی جنگ کانام دیاتھا ۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا