English   /   Kannada   /   Nawayathi

انصاف کو تیز رفتار اور سستا بنانے کی ضرورت

share with us

حقیقت میں یہ ایک سلگتا ہوا مسئلہ ہے جس کی طرف مرکزی وریاستی وزراء قانون کو فوری توجہ مبذول کرنا چاہئے کیونکہ ملک کی عدالتوں میں غیر فیصل مقدمات کا انبار بڑھتا جارہا ہے جس کے خلاف ماہرین قانون اکثر وبیشتر توجہ دلاتے رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ عدالتوں میں مقدمات کو قبول کرنے میں احتیاط اور ان کی سماعت میں تیزی لائی جائے اسی طرح ملک کے صدرجمہوریہ سے لے کر سبھی وزراء اعظم تک نے عدل وانصاف کے موجودہ طریقہ کی پیچیدگی کو ختم کرنے کے لئے تعزیرات ہند اور ضمنی قوانین میں مناسب ترمیمات کے ذریعہ عدلیہ کی کارکردگی بہتر بنانے پر جن الفاظ میں وقتاً فوقتاً زور دیا ہے ان کو اگر عملی جامہ پہنایا جاسکا تو اس سے انصاف کے حصول میں آسانی ہوگی۔
حالانکہ مقدمات کو قبول کرنے میں احتیاط یا ان کی سماعت میں تیزی لاکر انصاف کے تقاضوں کو پورا نہیں کیا جاسکتا اس کے لئے تو ضروری ہے کہ عدالتوں کے جج فریقین کی بات ہر پہلو سے سنیں اور اس کے بعد کسی نتیجے پر پہونچیں لیکن اگر بحث اور عدالت کے روایتی طریقہ کار کو استعمال کرکے فیصلے کو ٹالنے کی کوشش کی جائے تو اس کے بعد عدل وانصاف بے معنی ہوجاتا ہے لہذا ماہرین قانون کے مشورہ پر تعزیرات ہند میں ایسی ترمیمات ناگزیر ہیں جو بحث ومباحثہ اور عدالتی طریقہ کار کی طوالت کو استعمال کرکے فیصلوں کو موخر نہ کرسکیں۔
دوسرا قابل غور پہلویہ ہے کہ ملک کی آبادی میں تیزی سے اضافہ کے باعث ایک طرف تو عدالتوں میں اسی تناسب سے مقدمات کا اضافہ ہورہا ہے تو دوسری جانب ججوں کی تعداد اور ان کے متعدد عہدے خالی پڑے ہیں ، لہذا انصاف کوجلد اور آسان بنانے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے غیر اہم مقدمات کو واپس لے لیا جائے تاکہ دوسرے اہم مقدموں کے لئے عدالتوں کو فیصلہ کرنے کا وقت مل سکے لیکن جیسا کہ شروع میں کہا گیا کہ یہ ایک وقتی علاج ہے مستقل حل نہیں۔
اس کے بجائے ضرورت اس بات کی ہے کہ ملک کی تمام عدالتوں کو وسیع ترجدید سہولتوں سے آراستہ کیا جائے۔ دوسری ضرورت یہ ہے کہ انصاف کو سستا بنایاجائے کیونکہ روز افزوں عدالتی اخراجات کی وجہ سے آج غریب آدمی کے لئے انصاف تک پہونچنا دشوار ہوگیا ہے جب تک ہندوستان کا عدالتی نظام دو بڑے نقائص یعنی تاخیر اور خرچ کا شکار بنا رہے گا اس کے وسیلہ سے انصاف کے تقاضے پورے نہ ہوسکیں گے۔
ہمارے سماج میں کئی خرابیاں اس لئے پیداہورہی ہیں کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے، پولس، انتظامیہ اور عدالتوں پر عوام کا بہت کم اعتماد باقی رہ گیا ہے، عام خیال یہ ہے کہ غریب اور کمزور کو انصاف نہیں ملتا اور روپے پیسے کی طاقت پر قانون کو اپنے حق میں استعمال کیا جاسکتا ہے، اسی طرح انصاف کے حصول میں تاخیر کاحال یہ ہے کہ جو مقدمہ ایک بار دائر ہوگیا توبرسوں بلکہ پیڑھیوں تک مختلف عدالتوں میں اسے جاری رکھا جاسکتا ہے پیشیاں بڑھتی رہتی ہے اور مدعی ومدعا علیہ دونوں زیر بار ہوتے رہتے ہیں جس کا علاج یہ ہے کہ زیادہ پیشیاں بڑھانے کا رواج ختم کیا جائے اور ہر مقدمہ کے ساتھ ایک مقررہ مدت (ٹائم باؤنڈ) پروگرام ہو جس میں اس کی سماعت مکمل کرلی جائے۔ جب تک اس طرح کے مختلف اقدامات عمل میں لاکر عدالتوں کا ماحول صاف ستھرا نہ بنایاجائے گا تب تک ملک کا نظام عدل جو سوکھے درخت کی طرح خشک ہوگیا ہے اس میں تروتازگی پیدانہیں ہوگی۔*

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا