English   /   Kannada   /   Nawayathi

بہار اسمبلی الیکشن بی جے پی کے لیے ٹیڑھی کھیر؟

share with us

وہ آر ایس ایس کے اپنے سیاسی ونگ ہونے کی تردید اور اس سے اس کا تعلق نہ ہونے کا ہمیشہ اظہار کرتا رہا ہے۔اس کے اس اظہار میں اگر کچھ دم خم ہے تب بی جے پی کی مرکزی قیادت کو اس بات کی تشریح کرنا ہوگا کہ پارلیمانی الیکشن کے نتائج کے بعد بنگلور میں منعقدہ آ ر ایس ایس پرتی منڈل کی میٹنگ میں مرکزی کابینہ کے بعض نمائندے معہ وزیر اعظم کے اس میں شرکت کے ذریعہ انہوں نے اپنی حکومت کی کارکردگی کا خلاصہ آر ایس ایس کے بنیادی نکتہ کی روشنی میں پیش کیا تھا۔یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں کہ آر ایس ایس کے مبصر کی حیثیت سے بی جے پی کی مرکزی عاملہ میں شامل ویدیہ نے پی ڈی پی کے اشتراک سے کشمیر میں حکومت کی تشکیل میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔۔خود شہر اورنگ آباد میں کچھ دن قبل مرہٹواڑہ میں قحط کی سنگین صورتحال کے باوجود آر ایس ایس کے محدود دائرہ کار کے عہدیداروں کے اجلاس میں مرکزی وزراء نتین گڑکری و پرکاش چاوڑیکر کے سوا اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد کی معرفت سیاسی لائم لائٹ کے منظر عام پر وارد ہوئے وزیر اعلیٰ فرنویس اور بی جے پی سے تعلق رکھنے والے وزراء نے اس اجلاس میں حاضری کی شرکت سے فیضیاب ہوکر اپنی آر ایس ایس سے وابستگی کاثبوت دیا ۔ کچھ دن قبل دہلی میں آر ایس ایس کے سہ روزہ اجلاس میں مرکزی وزیر داخلہ ‘وزیر خارجہ‘وزیر دفاع ‘فروغ انسانی وسائل کی وزیر کے علاوہ وزیر پارلیمانی امور کے علاوہ وزیر اعظم مودی نے اس اجلاس میں حاضر رہنے کے شرف سے باریابی حاصل کی تھی ۔بھارتیہ جنتا پارٹی کے اس اقدام پر کانگریس‘عآپ اور مارکسٹ پارٹیوں کی جانب سے تنقید پر مرکزی وزیر داخلہ نے جس لنگڑے لولے انداز میں اس کی تشریح کی اسے موصوف کا بچکانہ پن قرار دیں تب بھی اس سے آر ایس ایس بی جے پی کی صحت پر کچھ اثر پڑنے والا نہیں۔
بہار اسمبلی الیکشن کے انعقاد کی تواریخ کے اعلان سے قبل وہاں پر آر ایس ایس حبس سرگرم عمل ہو چکا تھا یہ بھی کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں۔گجرات سے آر ایس ایس گروپ کے ورکرس نے جس طرح بی جے پی کی حمایت میں وہاں بی جے پی کے حق میں ماحول سازی کا کام شروع کیا ۔اس سے بی جے پی کی قلعی کھلنے کے پس منظر میں آر ایس ایس کی ہدایت پر ایک نئی ٹورزم پالیسی کی اصطلاح کے بموجب بہار کے نوجوانوں کو بی جے پی کے زیر اقتدار ریاستو ں کے دورہ کے پروگرام کے تحت انہیں ترقی کے ماڈل کے شہروں کے معائنہ کے تحت بہار کی پسماندگی کا انہیں احساس دلوانے کا منصوبہ سے ہمیں یا اپوزیشن کو تنقید کرنے کا کوئی آئینی جواز نہیں بلکہ اس کا ہم خود خیر مقدم کرتے ہیں یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ خود بی جے پی کی زیر اثرریاستوں میں ان ریاستوں کے ذمہ داروں کے ذریعہ جو تیوں میں دال بانٹنے کی صورت میں Good Governsکے منظر نامہ کی جھلکیاں دکھائی دے رہی ہیں ۔اس کا بہار کے ان متاثرین پر کیا رد عمل ہو پائے گا ۔مثلاًخود وزیر اعظم کی آبائی ریاست گجرات میں ہاریک پٹیل نے اپنی برادری کے لیے ریزرویشن کی تحریک لی معرفت گجرات حکومت کو ہی نہیں خود بی جے پی کو یرغمال سا بنا لیا ہے۔آج گجرات کے اس آئیڈیل ہیرو نے ملک کی دیگر ریاستوں تک اپنے دائرہ کار کوجو وسعت دی ہے وہ وزیر اعظم کے دعوے کے بموجب گجرات ماڈل کی تضحیک کے مماثل ہے ہم گجرات میں 2002 ؁ء کے فساد کا اس لئے حوالہ دینا ضروری نہیں سمجھتے کہ آر ایس ایس کے کٹر سوئم سیوک سابق وزیر اعظم اٹل بہاری باجپائی نے خود آر ایس ایس نظریہ کے بموجب خود کی شادی نہ کرتے ہوئے آج تک موصوف کنوارے رہنے سے قطع نظر انہوں نے گجرا ت کے وزیر اعلیٰ نرایندر مودی کو راج دھرم نبھانے کا جو مشورہ دیا تھا وہ ان کی جانب سے راج دھرم سے تغافل کی وہ نشاندہی تھا۔فرض کرو اس ٹو رزم ڈپلومیسی کے اراکین مدھیہ پردیش کے بھوپال ‘اندور اور دیگر شہروں کا قصد کرتے ہیں تب ویاپم اسکینڈل نے اس ریاست کا جو حال کیا اس پر پارلیمنٹ کے حالیہ بارانی سیشن پر جو پانی سا پھرا وہ ہندوستانی جمہوریت کے لیے بی جے پی کا تازہ زخم ملک اور قوم کی یادداشت کے ذہنوں سے رفع ہونا کیا ممکن ہے؟اسی سیشن میں للیت مودی کے لیے انسانی ہمدردی کے نام پر ہماری وزیر خارجہ سشما سوراج اور راجستھان کی وزیر اعلیٰ وسندھرا راجے اور ان کے رکن پارلیمنٹ صاحبزادہ نے جو تعاون کیا جس کے رد عمل میں خود ہر دو کے حلقہ انتخاب میں بی جے پی کی جو درگت بنی وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ۔اگر اس گروپ کو مہاراشٹر کے درشن کے لیے ممبئی‘ناگپور‘ناسک‘اورنگ آباد شہروں کی بہارنوجوان مہم کا معائنہ کروانے کا پروگرام ہو تب مرہٹواڑہ اور ریاست کے دیگر قطعوں میں قحط سالی کی صورتحال کی وجہ سے پینے کے پانی کی سربراہی میں تخفیف کے فیصلہ کے پس منظر میں ریاست میں کسانوں کی فصل کا جو حال ہے ۔ان مایوس کسانوں کو مناسب متبادل نہ ہونے کی وجہ سے ان میں خودکشیوں کا بڑھتا ہوا رجحان ‘آر ایس ایس کی نظریاتی تسکین کے لیے ہی ریاست میں گائے کی نسل پر ذبیحہ کی پابندی کے فیصلہ کی وجہ سے کسان اپنے ناکارہ جانور فروخت نہ کر سکنے کی مجبوری کے تحت ریاست کا کسان جس طرح معاشی طور پر مجبور سا ہو گیا ہے۔وہیں مسلمان‘دلیت ‘کرسچین ‘ادیباسی اور دیگر فرقہ سستی اور متوازن غذا بیف Beefکے استعمال سے محروم ہو چکے ہیں۔اس کی وجہ سے مسلمان بقر عید کی قربانی سے محروم ہوتے نظر آ رہے ہیں۔یہ حال صرف مہاراشٹر کا نہیں ہریانہ میں بھی اس ذبیحہ پر پابندی کے جو اثرات ہیں وہاں پر بھی امن و انتظام کی فضا اطمینان بخش نہیں ۔بہار اسمبلی الیکشن کے تناظر میں آر ایس ایس کی ہدایت پر ٹورزم ڈپلومیسی کی نئی اصطلاح کے بموجب بی جے پی کی جانب سے اس کے زیر اثر مہاراشٹر حکومت کے اس نادر شاہی فرمان کے رد عمل میں ودربھ کی دو ضلع پریشدوں پر وہاں بر سر اقتدار بی جے پی کو اقتدار سے ہاتھ دھونا پڑا ۔ٹورزم ڈپلومیسی سے بی جے پی کو حقیقی معنو ں میں فائدہ ہو سکتا ہے۔ اس موضوع پر اس کے چانکیاؤں کو غور کرنے کی شدید ضرورت ہے۔ویسے انگریزوں کی Devide & Ruleحکمت عملی پر وہ وہ جس خشوع و خضوع سے عمل پیرا ہوکر اس الیکشن میں اس ہتھکنڈے کا وہ جس طرح بہ خوبی استعمال کر رہی ہے اگر یہ حکمت عملی کام آجائے تب بہار سے منڈل ہاتھوں سے نکل کر کمنڈل کے لیے رام رام جپنا پرایا مال اپنا کا ورد کرنے کا موقعہ مل سکتا ہے۔ ویسے پارلیمانی الیکشن سے قبل بی جے پی کے وعدوں اور دعوں کی عدم تکمیل پر دہلی کے ووٹرس نے جو فیصلہ دیا ۔اس الیکشن کے فاتح اروند کجریوال بہار میں بی جے پی کو شکست دینے کے لیے نیک نیتی کے ساتھ سیکولر اتحاد کے ساتھ ہیں بہار کے ووٹرس اس جرات مند فیصلہ کا اعادہ نہ کریں تب یہ بہار کی بد نصیبی کی دلیل ثابت ہوگی۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا