English   /   Kannada   /   Nawayathi

مہدی حسن عینی قاسمی بانی و صدرمجلس امین الاسلام

share with us

1929 میں اترپردیش کے ضلع بستی کے مردم خیز قریہ "دریاباد" میں طلوع ہونے والا یہ آفتاب گرچہ عملی طور پر جنگ آزادی میں حصہ نہیں لے سکا.پر آزادی کے تمام حادثات و واقعات کا چشم دید گواہ یہ شخص کسی مجاہد آزادی سے کم نہیں تہا..
مرحوم کی ابتدائی تعلیم بستی کے ہی ایک مکتب میں ہوئی متوسط تعلیم کے لئے مدرسہ نورالعلوم بہرائچ میں داخل ہوئے.1951 میں علیا کی تعلیم حاصل کرنے کے لئے ام المدارس دارالعلوم دیوبند کا رخ کیا چار سال تک دارالعلوم دیوبند میں اپنی علمی تشنگی بجہاتے ہوئے 1955میں مادرعلمی دارالعلوم دیوبند سے علوم آلیہ و عالیہ سے فراغت حاصل کی.
*درس و تدریس * 
1982 بمطابق 1402 میں دارالعلوم دیوبند میں تقرری ہوئی،آپ نے ابتدائی کتابوں سے شروعات کرعلوم عقلیہ کی تمام کتابوں مرقات، شرح تہذیب، قطبی، سلم العلوم، میبذی وغیرہ پر اپنی زندگی کے بیش قیمت 34سال صرف کئے اور امام المعقولات بننے کے بعد علوم نقلیہ میں جلالیں شریف کا معرکہ الآراء درس دیتے ہوئے جامع المعقولات والمنقولات ہو گئے.حدیث رسول پڑهانے کی دیرینہ خواہش پر گزشتہ سے پیوستہ سال مشکوة شریف بہی پڑهائی.لیکن طبیعت کی ناسازئ کی بناء پر گزشتہ سال مشکوة دوسرے استاد کو سونپ دی..پیرانہ سالی و بیماری کے باوجود جلالین، میبذی، اور سلم العلوم بہت ہی پابندی کے ساتھ پڑهاتے رہے. حتی کہ امسال ہی شعبان میں حد سے زیادہ بیماری کی وجہ سے صاحب فراش ہوگئے کمزوری کی وجہ سے غشی طاری رهنے لگی.پہر بہی جب حواس کام کرتے تو بڑی شفقت کے ساتھ ملاقات کرتے اور دعا کے لئے کہتے..
مرض وفات 
مرض بڑهتا گیا جوں جوں دوا کی!!
حیدرآبار،چنڈی گڑه وغیرہ کے ماهر ڈاکٹروں سے حضرت کا علاج چلتا رہا لیکن ہر دوسرا دن پہلے کے مقابلے میں مایوس کن تہا حتی کہ یہ سلسلہ شعبان سے مکمل رمضان وشوال چلتا رہا حتی کہ چند دنوں پہلے کچھ افاقہ ہوا.لیکن بالآخر قضائے الہی آپہونچا اورام المدارس دارالعلوم دیوبند کا یہ ستون جس کے سائہ عاطفت میں ہزاروں چہت تیار ہوئے .ان گنت طلبہ نے جس کے سامنے زانوئے تلمذ کیا سبہی کو داغ مفارقت دیکر اپنے مولائے حقیقی سے جاملا....انا للہ وانا الیہ رجعون..
"خدمات"
دارالعلوم دیوبند سے فراغت کے بعد 4سال تک آپ نے اپنے وطن "عمری کلاں"میں تدریسی خدمات انجام دیں. .پہر حضرت مولانا فخرالحسن صاحب صدر مدرس دارالعلوم دیوبند کے حکم کے بموجب مدرسہ شمس العلوم آندھرا پردیش چلے گئے جہاں 1982 تک تشنگان علوم کو سیراب کرتے رہے درس و تدریس کے ساتھ ساتھ جنوبی ہند کا ایک بڑا علاقہ بطور خاص بنگلور و اطراف میں حضرت کے علمی و اصلاحی فیضان سے بہرہ آور ہوتا رہاہے.حتی کہ آپ 1982 میں دارالعلوم دیوبند آگئے.جہاں تادم حیات آپ کا علمی فیضان جاری رہا..34 سال تک آپ نے دارالعلوم دیوبند کی ہمہ جہت خدمت کی.1992 میں فرقہ باطلہ کے خلاف عملی مشق کے لئے جب دارالعلوم میں "شعبۂ مناظرہ"کا قیام کیا گیا تو ابتدا ہی آپ کو اس کا سرپرست منتخب کیا گیا الحمد للہ حضرت کی نگرانی میں ہزاروں "مناظر اسلام"تیار ہوئے جو اندرون و بیرون ملک دفاع اسلام کا کام کر رہے ہیں.حتی کہ سرحد ہند کو پار کرتے ہوئے لندن میں حضرت کے ہزاروں متوسلین ہیں.جہاں آپ پابندی کے ساتھ ہر سال رمضان میں تفسیر قرآن کے ساتھ ساتھ وعظ و تذکیر کے لئے تشریف لے جاتے تہے.جس کا عملي مظہر آپ کی خطبات کا مجموعہ "خطبات لندن"ہے..
*علمی ورثہ*
ہزاروں شاگردوں کے ساتہ خطبات برہنگہم'خطبات لندن، شب برات فضائل ومسائل وغیرہ آپ کے علمی ورثہ کے طور پر محفوظ ہیں.نیز سینکڑوں علمی و فقہی مقالے جو آپ نے مختلف رسالوں کے نذر کئے ہیں..
*سیرت و حالات*
حضرت مولانا بہت ہی سخن نوازو بدلہ سنج واقع ہوئے تہے .اپنی ظرافت طبعی کے سبب اساتذہ و طلبہ کے لئے ایک رو حانی باپ تہے آپ کی شفقت و محبت صرف طلبہ ہی نہیں بلکہ اساتذہ تک کو محیط تہی، اساتذہ کے گہروں میں موسمی پہلوں سبزیوں سے لے کر هدایا تحفے بہیجنا آپ کا شیوہ تہا..حضرت اپنی بےپایہ محبت و شفقت کے نتیجہ میں طلبہ و اساتذہ کے مابین "اباجی" کے لقب سے مشہور تہے..
ادبی گفتگو آپ کا محبوب مشغلہ تہا.جس سے طلبہ و متوسلین میں تازگی کی لہر دوڑ جاتی تہی.
*محبوب شخصیات*
خطابت میں آزاد و حضرت حکیم الاسلام"
شاعری میں جگر و اقبال"
سیاست میں حضرت مدنی
"تصوف میں حضرت تہانوی
اور علم میں حضرت کشمیری و بلیاوی آپ کی محبوب شخصیات تہیں....
"وفات "
24ذی قعدہ 1436بمطابق 9ستمبر 2015 دن چہار شنبہ (بده) کو صبح 9 بجے ہم سب کے مشفق روحانی باپ حضرت مولانا عبدالرحیم صاحب اپنے مولائے حقیقی سے جاملے...اناللہ وانا الیہ رجعون ..اللہ تعالی مرحوم کو غریق رحمت کرے. ان کو اعلی علیین میں جگہ دے.پسماندگان کو صبر جمیل کی توفیق دے...
*نماز جنازہ *
24ذیقعدہ دن چہار شنبہ بعد نماز عشاء دارالعلوم دیوبند کے احاطہ مولسری میں حضرت مولانا ریاست علی بجنوری استاد حدیث دارالعلوم دیوبند نے مرحوم کی نماز جنازہ پڑهائی.نماز جنازہ میں صدر جمیعۃ علماء ہند مولانا سید ارشد مدنی ،قاری سید محمد عثمان منصورپوری، مولانا عبد الخالق سنبہلی کے علاوہ ملک کے سینکڑوں کبار علماء و ہزاروں طلبہ نے شرکت کی.
"تدفین "
سینکڑوں علماء و صلحاء کے آغوش میں "قبرستان قاسمی" المعروف بہ "مزارقاسمی" میں اپ کی تدفین عمل میں آئی.
"پسماندگان"
حضرت مرحوم کے ایک صاحبزادی اور نو صاحبزادے هیں جن میں مولانانورالہدی"پروفیسر شمس الہدی وغیرہ قابل ذکر هیں.اللہ تعالی نے سبہی صاحبزادوں کو علوم دینیہ و عصریہ سے وافر مقدار عطا کیا ہے....
* تعزیتی پروگرام و ایصال ثواب*
دارالعلوم دیوبند، دارالعلوم وقف دیوبند،مجلس امین الاسلام کے ماتحت مدارس و مکاتب سمیت ملک و بیرون ملک لندن ، سعودی وغیرہ کے سبہی مدارس میں مرحوم کے لئے ایصال ثواب کیا گیا.اور ان کے مناقب بتلائے گئے.اللہ تعالی دارالعلوم دیوبند کو مرحوم کا نعم البدل نصیب فرمائے، پسماندگان کو صبر جمیل کی توفیق دے.اور علماء و طلباء کو مرحوم کے لئے صدقہ جاریہ بنائے..آمین


Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا