English   /   Kannada   /   Nawayathi

شاٹ گن کے نشانے پر مودی سرکار، بی جے پی کے لئے سردرد بنابہار

share with us

اب ایسا لگتا ہے کہ یہ چہرہ نتیش کے چہرے پر لگنے کے لئے بے قرار ہے۔اس وقت وہ پارٹی کے اندر بے چینی محسوس کر رہے ہیں اور اگر انھیں پارٹی سے نکالا گیا تو ان سے زیادہ خوش کوئی اور نہیں ہوگا۔وہ خود پارٹی نہیں چھوڑ سکتے ورنہ دل بدل قانون کی زد میں آجائیں گے اور ان کی پارلیمنٹ کی ممبر شپ ختم ہوجائے گی لہٰذا وہ چاہتے ہیں کہ انھیں پارٹی خود ہی پریشان ہوکر نکال دے۔ شتروگھن سنہا کے باغیانہ تیور ایک بار پھر سرخیوں میں ہیں۔ انہوں نے حا ل ہی میں کانگریس ممبران پارلیمنٹ کی معطلی کو غلط بتایا ہے۔ اتنا ہی نہیں بلکہ انھوں نے بہار کے وزیر اعلیٰ کی تعریف بھی کردی اور ان سے ملاقات کے لئے بھی گئے۔ ماضی میں وہ بی جے پی کو نصیحت دے چکے ہیں کہ وہ ودھان پریشد انتخابات میں جیت پر نہ اترائے۔ اسی کے ساتھ وہ پارٹی لائن سے باہر جاکر یعقوب میمن کی پھانسی کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کرنے کی وکالت بھی کرچکے ہیں۔ کہا جارہا ہے کہ یہ سب وہ اس لئے کر رہے ہیں کہ پارٹی انھیں باہر کردے اور وہ جنتا دل یو جوائن کرلیں۔ 
پونم سنہا،جنتادل (یو) کی امیدوار
شترگھن سنہا نے بی جے پی کے مخالف لیڈر نتیش کمار کی تعریف میں زمین وآسمان کے قلابے ملائے ہیں۔ سنہا نے نتیش کمار کی تعریف کرتے ہوئے ان کو عام لوگوں کا لیڈر بتایا ہے۔انھیں ‘وکاس پرش‘ کہا ہے۔ابھی زیادہ دن نہیں گزرے ہیں جب شتروگھن سنہا نے وزیر اعلی نتیش کمار سے ان کی رہائش گاہ پر جا کر ملاقات کی تھی۔ شتروگھن سنہا اور نتیش کمار کی یہ ملاقات گزشتہ 25 جولائی کو وزیر اعظم نریندر مودی کے بہار دورے کے فوراً بعد ہوئی تھی۔اس کے بعد سے وہ میڈیا کی شہ سرخیوں میں ہیں۔ بعد میں انہوں نے صفائی دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ملاقات سیاسی نہیں بلکہ نجی تھی اور وہ بی جے پی میں پوری قوت کے ساتھ جمے ہوئے ہیں۔اتنا ہی نہیں شتروگھن سنہا کے ساتھ ساتھ ان کی بیوی کے بھی جے ڈی یو کے ساتھ بڑھتی قربت کے چرچے زوروں پر ہیں۔ چند دن پہلے ہی خبر آئی تھی کہ پونم سنہا نے جے ڈی یو کا
دامن تھام لیا ہے اور بہار میں ہونے والے انتخابات میں وہ جے ڈی یو کے ٹکٹ کے ساتھ انتخابی میدان میں اترنے والی ہیں۔ اگرچہ اس خبر کی تصدیق نہ ہی شتروگھن سنہا نے کی اور نہ ہی ان کی بیوی پونم سنہا نے۔حالانکہ بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار نے پونم سنہا کے جے ڈی یو کے ٹکٹ پر اسمبلی انتخابات لڑنے کی خبر کی تردید کی ہے۔نتیش کمار نے کہا کہ ان کی حال ہی میں بہاری بابو سے ہوئی ملاقات کے دوران کوئی سیاسی گفتگونہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شتروگھن سے ان کے ذاتی تعلقات ہیں۔ وزیر اعلیٰ بہار کی جانب سے تردید کے باوجود پٹنہ کے سیاسی حلقے اس بات کو ماننے کو تیار نہیں کہ شتروگن سنہا کی نتیش کمار سے ملاقات محض نجی تھی۔ یہاں تک اب لوگ پونم سنہا کا حلقہ اسمبلی بھی طے کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ دوسری طرف وزیر اعلی بہار نے شتروگھن سنہا کی تعریفوں کے پل باندھے ہیں اور کہا ہے کہ شتروگھن سنہا کہیں بھی رہیں، کسی پارٹی میں رہیں، یہ ان کا فیصلہ ہے۔پورے بہار میں ان کی عزت اور پہچان ہے۔
بی جے پی کو شاٹ گن کا جھٹکا
بہار میں وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے انتخابی مہم شروع کرنے کے پہلے ہی دن بی جے پی کو اس وقت جھٹکا لگا جب پارٹی کے مقبول رہنما شتروگھن سنہا نے نتیش کمار سے ان کی رہائش گاہ پرجاکر طویل ملاقات کی اور انہیں ’’وکاس پرش‘‘ بھی کہہ ڈالا۔سنہا نے بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار سے ملاقات کے بعد انہیں ’’ریاست کا سرپرست‘‘ بتایا۔’’بہاری بابو‘‘ کے طور پر مشہور شتروگھن سنہا نے وزیر اعظم مودی کی جانب سے نتیش کمار پر کئے گئے حملے کو بھی المناک بتایا۔ ذرائع کے مطابق وہ بی جے پی میں خود کو غیر آرام دہ محسوس کر رہے ہیں۔ ایسے میں نتیش سے ملاقات کے بعد اچانک قیاس آرائیوں کو پر لگ گئے ہیں۔حالانکہ جے ڈی یو کی طرف سے کہا گیا کہ ابھی کچھ بھی کہنا جلد بازی ہو گا ۔شتروگھن سنہا کے لئے نتیش کے دل میں شروع سے بہت احترام ہے اور اگر وہ پارٹی میں آتے ہیں تو ان کا استقبال ہو گا۔وہیں، بی جے پی رہنما نے کہا کہ وہ اپنے انتخابی حلقے پٹنہ صاحب کی ترقی کے ایجنڈے پر وزیر اعلیٰ کے ساتھ بات چیت کرنے گئے تھے۔انہوں نے کہا کہ،ملاقات میں کوئی سیاست نہیں دیکھی جانی چاہئے۔ ہم پرانے دوست ہیں اور ایک دوسرے کا احترام کرتے ہیں۔سنہا یہ کہنا نہیں بھولے کہ ،میں پوری طرح سے پارٹی کے ساتھ ہوں اور میں ایسا کرنے کی کبھی نہیں سوچ سکتا جس سے پارٹی کی تصویر خراب ہوتی ہو۔
بے خودی بے سبب نہیں غالبؔ 
اپنے باغی رخ اور متنازعہ بیانات کی وجہ سے مسلسل سرخیوں میں بنے ہوئے پٹنہ سے بی جے پی کے رہنما اور سینئر لیڈر شتروگھن سنہا جلد ہی بی جے پی کو ایک اور بڑا دھچکا دے سکتے ہیں۔ان کی بیوی پونم سنہا کے جو جے ڈی یو کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے کی خبر ہے اس کی تصدیق کسی بھی لمحے ہوسکتی ہے۔ امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔ اگرچہ اس سلسلے میں کھل کر کوئی بولنے کو تیار نہیں ہے لیکن سیاسی سرگرمیاں اسی بات کی گواہی دے رہی ہیں کہ سب کچھ ٹھیک ٹھاک رہا تو پونم سنہا جے ڈی یو امیدوار ہو سکتی ہیں۔حالانکہ ابھی ان کی سیٹ کو لے کر کچھ بھی طے نہیں ہوا ہے لیکن سیاسی حلقوں میں ان کے پاٹلی پتر یا پٹنہ لوک سبھا کے کسی بھی اسمبلی حلقے سے لڑنے کا پرزور امکان ہے۔ پٹنہ سے تو شتروگھن سنہا خود بھی ممبر پارلیمنٹ ہیں۔وہیں جے ڈی یو کی طرف سے یہ بھی کہا جارہا ہے کہ’’ سیاست میں کچھ بھی ممکن ہے کل کس نے دیکھا ہے۔‘‘اس
قیاس آرائی کو اس لئے بھی قوت مل رہی ہے کہ ایک ہفتے کے اندر شتروگھن سنہا دو بار وزیر اعلی نتیش کمار سے مل چکے ہیں۔ پہلی ملاقات تو ٹھیک اسی دن ہوئی جس دن وزیر اعظم مودی نے پٹنہ میں ایک ریلی سے خطاب کیا۔
کون ہیں پونم سنہا؟
شتروگھن سنہا کی بیوی پونم سنہا عام طور پر بالی ووڈ کی چمکتی دمکتی لائف سے دور ہی رہتی ہیں۔ 65 سال کی پونم سنہا ابتدائی دور میں کچھ بالی وڈ فلموں میں دکھائی دی تھیں لیکن سال 1980 میں شتروگھن سنہا سے شادی کرنے کے بعد انہوں نے روپہلے پردے سے پوری طرح کنارہ کر لیا۔فلموں میں آنے سے پہلے وہ مس ینگ انڈیا مقابلہ کی فاتح بھی رہ چکی تھیں۔ اسی کے بعد انہوں نے بالی ووڈ میں انٹری کی تھی۔ کچھ سال پہلے آشوتوش گواریکر کی فلم ’’جودھا ۔اکبر‘‘ سے انہوں نے بالی وڈ میں واپسی کی تھی۔انہوں نے فلم میں ریتک روشن کی ماں کا بااثر رول نبھایا تھا۔ اس کے علاوہ بھی وہ ایک دو فلموں میں نظر آئیں ہیں۔ انہوں نے کچھ فلموں کا ڈائرکشن بھی کیا ہے۔ پونم سنہا ایک بیٹی اور دو بیٹوں کی ماں بھی ہیں۔ ایسے میں اب ہر کسی کو ان کی نئی اننگز کا انتظار ہے۔
باغی تیور میں بہاری بابو
مسلسل باغی تیوروں کے چلتے شترگھن سنہا، اپنی پارٹی کی آنکھ کی کرکری بن چکے ہیں اور قیاس آرائیاں چل رہی ہیں کہ انھیں کسی بھی وقت پارٹی سے نکالا جاسکتا ہے۔اپنے بیباک بیانات کے ذریعہ مسلسل بحث میں رہنے والے شتروگھن سنہا نے بہار کے ایم ایل سی انتخابات میں بی جے پی کو ملی کامیابی پر یہ کہہ کر پانی پھیردیاتھا کہ اسے اترانا نہیں چاہئے تو دوسری طرف وزیر اعلی کے چہرے کے طور پر رام ولاس پاسوان کا نام بھی آگے کر دیا۔ شتروگھن سنہا نے وزیر اعلی کی پسند کے طور پر بی جے پی کی طرف سے نندکشور یادو کا نام لیا تو اتحاد کی طرف سے رام ولاس پاسوان اور اپیندر کشواہا کے نام پر بھی پارٹی کو سوچنے کا مشورہ دے ڈالا۔ شتردھن سنہا نے کہا کہ رام ولاس پاسوان بڑا اور تجربہ کار چہرہ ہے اور ان کے نام پر بھی غور ہونا چاہئے۔ سنہا نے اپنی ہی پارٹی کے خلاف بیان دیا کہ مودی حکومت کو صرف 13 ماہ میں نظر لگ گئی ہے۔ بی جے پی پر لگ رہے بدعنوانی کے الزامات پر انہوں نے کہا کہ، ہماری حکومت کو نظر لگ گئی ہے۔اسی کے ساتھ ممبئی بم دھماکے کے مجرم یعقوب میمن کی پھانسی ٹلوانے کی کوششوں میں شتروگھن سنہا کے شامل ہونے سے بی جے پی کی قیادت خاصی خفا ہے۔ پارٹی کے سینئر لیڈر اور وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے کہا کہ سنہا نے میمن کی رحم کی درخواست پر دستخط کر پارٹی کو شرمندہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور بی جے پی کی دہشت گردی کے تعلق سے پالیسی صاف ہے۔ہم اسے کسی قیمت پر برداشت نہیں کریں گے۔ یہ جانتے ہوئے بھی سنہا نے یعقوب میمن سے متعلق درخواست پر دستخط کرنے کی بڑی بھول کی ہے۔
بہار کے سیاسی حالات اور شتروگھن سنہا کی سرگرمیاں اشارہ کر رہی ہیں کہ بی جے پی کو اپنے ہی گھرسے جھٹکا لگنے والا ہے۔ حال ہی میں ایک اخبار نے عوامی سروے کیا جس کا رزلٹ یہ سامنے آیا کہ اگر شترو کو پارٹی سے نکالا جاتا ہے تو اس کے اثرات بہار اسمبلی انتخابات پر مرتب ہونگے۔اب دیکھنے والی بات ہوگی کہ بی جے پی انھیں الیکشن سے قبل باہر کا راستہ دکھاتی یا الیکشن کے بعد

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا