English   /   Kannada   /   Nawayathi

ہاردک پٹیل: پھرآفتاب بن کر نکلنا پڑا مجھے

share with us

اس نے موجودہ وزیراعظم نریندرمودی کی سفاکی ،ظلم و بربریت،کو گویا چیلنج کرنا چاہا ہے ،پوری دنیا دیکھ رہی ہے کہ خون سے ہولی کھیلنے کاعادی وزیر اعظم نے امن کی اپیل کی ہے ،لیکن یہ بھی سچ ہے کہ نفرت کی سیاست کے سہارے آگے بڑھنے والا اب خود اپنے وجود کو خطرے میں پاکر خوف محسوس کررہاہے ۔ 
پٹیل برادری جوخود کو اقتصادی اعتبار سے پسماندہ مانتی ہے اس نے ریزرویشن کا مطالبہ کیا ہے جس نے گذشتہ دنوں احمدآباد میں کرانتی مہاریلی کے ذریعہ پوری دنیا کو حیرت واستعجاب میں ڈل دیا کہ عزم وحوصلہ کا یہ کم عمر نوجوان کی ایک آواز پر اژدہام کا یہ عالم ہوگا کہ احمد آباد کا پورا نظام درہم برہم ہو جائے گا اور تمام انتظامی امور مفلوج ہوکر رہ جائے گی ،کسی نے سوچا بھی نہیں ہوگا ، وہ وقت بھی قابل دید تھا جب پٹیل تحریک کے قائد ہاردک پٹیل کو انتظامیہ نے اپنی گرفت میں لیا تو پٹیل برادری کا ہرفرد تشدد پر اتر آیا ،اور اس تشدد نے احمد آباد میں پانچ بسیں اور کئی دوسری گاڑیاں نذر آتش کردیں ، کئی مقامات پر سنگباری کے واقعات پیش آئے ، سولا اور باپونگرسمیت تین پولیس اسٹیشن کو بھی جلادیا ، میہسانہ میں بھی کئی مقامات پر تشدد کے واقعات پیش آئے ،فسادیوں نے امور داخلہ کے مرکزی وزیر مملکت رجنی کانت پٹیل کے گھر میں بھی آگ لگادی ۔ پٹیل تحریک اتنی شدت اختیار کرتی جارہی ہیکہ حکومت اس کے سامنے بونا نظر آرہی ہے ، کل کے گجرات اور آج کے گجرات میں بڑا فرق محسوس کیا جارہا ہے ،لوگ تبصرہ کررہے ہیں کہ اسے باہر سے مدد مل رہی ہے ،لیکن اس عمر کے دوسرے نوجوان کو یہ مدد کیوں نہیں مل رہی ہے ،ہاردک پٹیل کا عزم وحوصلہ ایک ایسے صوبے میں دیکھنے کو مل رہا ہے جہاں سانس لینے کے مودی کی اجازت ضروری سمجھی جاتی ہے ،لیکن دنیا نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ اتنا بڑاعوامی سیلاب تو 1977میں دہلی کے رام لیلا میدان میں جنتا پارٹی کی ریلی اور انّاہزارے کی بھوک ہڑتال کے موقعہ پر بھی نہیں دیکھا گیا ہاردک پٹیل نے ایک بڑی ریلی سے کیا کہا وہ بھی سنیں ۔ 
’’2017کے الکشن سے قبل ریزرویشن چاہئے انکا مطالبہ اگر نہیں مانا گیا تو کنول نہیں کھلنے دیں گے، انھوں نے کہا ’’حق اگر نہیں ملتا تو نکسلی اور دہشت گرد پیدا ہوتے ہیں اب کوئی راون لنکا میں نہیں بچے گا ، انہوں نے کہا ہمیں بھیک نہیں حق چاہئے ہم سبھی لڑائی کے لئے تیار ہیں ،بی جے پی اور کانگریس صرف سیاست کررہی ہے ،انہوں نے کہا بہار میں نتیش کمار اور آندھرا میں چندرابابو نائیڈو ہمارے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ پٹیلوں کی آبادی گجرات میں تو دوکروڑسے تو کم ہے مگر پورے ملک میں 27کروڑہے ، پارلیمان میں 170ارکان کا تعلق پٹیل سماج ہے ‘‘۔ 
یہ وہ حقیقت ہے جس نے دنیا کے سب سے بڑے قاتل نریندر مودی کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال یہ ثابت کردیا ہے کہ ظلم کی ٹہنی کبھی پھلتی نہیں اور اللہ کی لاٹھی میں آواز نہیں ہوتی ،بدلہ کا دن آکر رہتا ہے ، مظلوم کی فریاد رائیگاں نہیں جاتی ،2002 کی سسکتی آہیں مودی کی نیند حرام کرنے اب آئی ہے ،کراہتی آہوں کی آواز اب سنی جائیگی ،بے زبان بچوں کا لہو اب رنگ لائے گا ،جلتی لاشیں اب چیخیں گی ،معصوم بہنوں کی عصمتیں اب فریادی ہوں گی ،لاشوں سے پٹی ندی نالے اب تعفن کا سامان مہیا کرنے کو تیارہے ،ہاتھ جوڑے ہاتھ اب ہاتھ جوڑنے پر مجبور کرے گا ،عدالتیں اب چیخیں گی ،بوڑھی مظلوم ماوں کی فریاد اب سنی جائیں گی ، اب خون شہیداں رنگ لائیگا ، پوری دنیا میں گھوم گھوم کر جھوٹ کی کھیتی کرنے والے وزیر اعظم کو آنسو پوچھنے کے لئے اب اپنی آستین دھوکہ دے گا،اپنے بے گانے ہوتے نظر آئیں گے ،دن کے اجالے میں اندھیرا ہوگا ۔ 
ہاردک پٹیل اس باعزم اور باحوصلہ نوجوان کا نام ہے جس کے آگے 2002/کے مودی جی بے بس نظر آتے ہیں اس کے آگے دست بستہ یہ فریاد کرتے نظر کرتے نظر آتے ہیں کہ بس کرو پٹیل مجھے میرے گناہوں کی سزا مل گئی، مت اجاڑو اس چمن کو جس کی آبیاری میں نے مسلمانوں کے خون سے کی ہیں ، ممتا کے بھکاریوں کے آنسووں سے کئے ہیں اب آپ کا یہ ہاتھ پسارنا ہم ہندوستانیوں کو اچھا نہیں لگتا ۔ یاد رکھئے دنیائے انسانیت میں جب الٰہی کرم فرمائیوں کی نوازشیں ہیں تو جذبہ تشکر کے بجائے فخرو غرور جنم لیتی ہے ،حکومتوں کی بربریت حد سے بڑھتی ہے تو قدرت خداوندی اپنے انوکھے انداز میں اس کو سبق سکھاتی ہے ،یاد رہے کہ ظالموں کے گھر میں انسانیت کی فریاد رسی کرنے والے پیداہوتے رہے ہیں اورفرعون کے گھر میں موسٰی کی تربیت کا نظم ہوتا ہے ،ابراہیم خلیل اللہ کی پرورش بت فروش آزر کے گھر میں ہوئی دنیا کی تاریخ نے دیکھا ہے ۔ مودی جی آپ پریشان نہ ہوں شاید قدرت نے آپ کے غرور ،کبر،نخوت،حکومت کرنے کا جنون ، خون سے ہولی کھیلنے کی عادت ،کو ختم کرنے کے لئے آپ کے گاوں اور شہر اور صوبے میں ہاردک پٹیل نے جنم لیا ہے ،سنبھالئے دیکھئے اپنے اجڑے چمن کو جہاں دھواں ،آگ ،سسکیاں، آہیں ،مظلوموں کی چیخ ، بوڑھی ماوں کی آہ آپ کے انتظار میں ہے ،جو کچھ آپ نے بہار کے لئے اعلان کیا تھا اسے اپنے گجرات کے لئے واپس لے جائیں ،شاید یہ چھوٹی رقم کم لوگوں کے منھ بند رکھنے کے لئے کافی ہو،ساتھ میں اپنے ہنومان امت شاہ کو بھی لے جائیں وہ بھی دیکھ لیں اپنے چمن کو ۔ بہرحال ہاردک پٹیل اس قوم کے لئے بھی درس ہے جو اپنی کھوئی قیادت کی تلاش میں سر گرداں ہیں اور یہ کہہ کر انکار کرجاتے ہیں کہ اس سے بی جے پی کا فائدہ ہوجا ئیگا ،آپ اس پوزیشن میں آئیں کہ لوگ کاسہ گدائی لئے آپ کے پاس آئے آپ کی مجموعی آبادی 20/کروڑ کے قریب ہے ،آپ نے دوسروں کو تولا ہے ، تنقید آپ کی مقدر ہے ،آج بھی وہ صدائیں بازگشت کررہی ہیں ،اور یہ کہ رہی ہے کب آئیگامیرا قائد جو مجھے سلاخوں سے باہر نکال کر میرے معصوم بچوں سے ملا ئیگا ،وقت کی پکار پر لبیک کہئے خدا کرے ہمارا قائد مل جائے ۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا