English   /   Kannada   /   Nawayathi

صفائی ہے ایمان میری زندگی

share with us

انسان صفائی کے ساتھ گندگی و کوڑا پیدا کرتے ہیں تمام مذاہب نے انسانوں کو صاف رہنے کی نصیحت و تلقین کی ہے ۔ بغیر صفائی کے کسی بھی عبادت یا پوجا کا کوئی تصور نہیں ہے ۔ ہمارے یہاں ندیو ں کو ماں کہا جاتا ہے کیونکہ وہ ہماری زندگی کی کلید ہیں ۔ گندگی کو صاف کرتی ہے پینے اور کھیتی کے لئے پانی مہیا کراتی ہیں اور زمین کو زرخیز بناتی ہیں وغیرہ ۔ 
صفائی میں خود کو صاف رکھنے کے ساتھ پیدا ہونے والی گندگی اور کوڑے کو ٹھکانے لگانا بھی شامل ہے ۔ قدرت نے ماحول کو صاف رکھنے کا جو انتظام کیا ہے وہ بلا شبہ غیر معمولی ہے لیکن ساری پریشانی انسانوں کے ذریعہ پیدا کی ہوئی گندگی سے شروع ہوتی ہے یہ اتنا بڑا مسئلہ بن گیا ہے کہ ایک طرف قدرت کے نظام کو چیلنج کررہا ہے تو دوسری طرف انسانی زندگی کیلئے نت نئے خطرات پیدا ہو رہے ہیں ۔ تمام بڑے شہروں کے باہر کوڑے کے پہاڑ انتظامیہ کا سر درد بنے ہوئے ہیں اس کو ٹھکانے لگانے کی جو بھی تدابیر اختیار کی جاتی ہیں کچھ دنوں بعد وہ نا کافی ہو جاتی ہے اس سے ہوا ، پانی ، زمین اور ماحول آلودہ ہو رہا ہے ۔ ان کوڑے کے ڈھیروں میں طرح طرح کی بیماریوں کے جراثیم نشونما پا کر شہروں کو متاثر کررہے ہیں ۔
دنیا میں جن بیماریوں نے تباہی مچائی وہ ایک سے دوسرے کو لگنے والی بیماریاں تھیں جیسے چیچک ، خسرہ ، ڈائریا (ہیضہ) ٹی بی ، پلیگ (طاعون) ایڈز یا ایبولہ وغیرہ یہ بیماریاں کھلے آسمان کے نیچے رفع حاجت کرنے اور کھانے پینے میں صفائی کا خیال نہ رکھنے سے پھیلتی ہیں ۔ ریل گاڑی میں سفر کے دوران بیت الخلاء کا استعمال بھی کھلے میں رفع حاجت جیسا ہی ہے کیونکہ اس سے فضلاء ریلوے لائنوں کے بیچ میں پڑا سڑتا رہتا ہے ۔ بھارت میں آج بھی 60کروڑ لوگ کھلے میں رفع حاجت کرتے ہیں یعنی آدھی آبادی کھیت کھلیان ، جھاڑ جھنکاڑ ، پیڑوں کی آڑ ، سڑک یا ریلوے ٹریک کے کنارے سورج کی پہلی کرن کے ساتھ اور شام کو آخری کرن کے بعد ضرورت سے فارغ ہوتی نظر آتی ہے ۔ اس میں 30کروڑ بچیاں لڑکیاں اور عورتیں بھی شامل ہیں ۔وہ اس ڈر سے پانی کم پیتی اور کھانا کم کھاتی ہیں کہ دن کے وقت رفع حاجت کے لئے جانا ممکن نہیں ہوتا اس سے جہاں ان کے جسم میں پانی کی کمی ہو جاتی ہے وہیں کسی انہونی ہونے کے امکانات بھی ہوتے ہیں عام طور پر ایسی خواتین خون کی کمی کی شکار ہوتی ہیں جسم کمزور ہونے کی وجہ سے ان پر بیماریوں کا اثر جلدی ہوتا ہے ان کے بچے اوسط سے کم وزن کے ہوتے ہیں کئی مرتبہ ان کے بچوں کی حمل میں ٹھیک سے نشو نما بھی نہیں ہو پاتی ۔ وہ پیدا ہونے کے بعد بھی کمزور رہتے ہیں یا اسقاط حمل کا شکار ہو جاتے ہیں خون کی کمی ماں اور بچے دونوں کی زندگی کے لئے خطرناک ہے ۔
کھلے میں پڑی غلاظت پر مکھیاں بیٹھتی ہیں پھر یہی مکھیاں کھانے پینے کی چیزوں پر جا بیٹھتی ہیں اس سے بیماری پھیلتی ہے ۔ ہاتھوں کے ذریعہ بھی بیماری کے جراثیم جسم میں داخل ہوتے ہیں اس لئے ڈاکٹر فراغت کے بعد یا کھانے پینے کی چیزوں کو چھونے سے پہلے صابن سے ہاتھ ہونے کی صلاح دیتے ہیں ۔ صابن دستیاب نہ ہونے کی صورت میں راکھ یا ریت سے رگڑ کر ہاتھ صاف کئے جا سکتے ہیں ۔ سرکار گھرو ں میں بیت الخلاء بنانے پر زور دے رہی ہے تاکہ کھلے میں رفع حاجت کرنا بند ہو ۔ یونائیٹیڈ نیشن کی تنظیم یونیسیف سرکار کے منصوبہ کو کامیاب بنانے کے لئے اپنی پوری ٹیم کے ساتھ سر گرم عمل ہے ۔ 
گھر میں بیت الخلاء بنانے کو لیکر سماج میں کئی طریقہ کی غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں کئی لوگوں کا ماننا ہے کہ ٹائلیٹ میں بھوت رہتے ہیں تو کئی اس کو گھر گندا کرنے والا سمجھتے ہیں اس لئے وہ گھر میں بیت الخلاء بنانے کے بجائے کھلے میں رفع حاجت کو فوقیت دیتے ہیں ۔ گلوبل انٹر فیٹھ واش الائنس (جیوا) کے کوچےئر اور پرمارتھ نکیتن کے صدر سوامی چدانند سرسوتی نے اس سوچ کو بدلنے ، ملک بھر میں بیت الخلاء بنوانے ، پانی ، صفائی ، اور صحت کو اہمیت دینے کے لئے مذہبی لیڈروں اور صحافیوں کے ساتھ مل کر مہم چلانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ سوامی جی نے یہ جانکاری یونیسف ، سمیک فاؤنڈیشن اور جیوا کے اشتراک سے لکھنؤ میں منعقد ہونے والے مذہبی رہنما اور ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے پانچویں اجلاس میں دی ۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی ، جنگ ،نکسلواد اور فسادات میں لوگوں کو مرنے سے روکنے کی شاید ہم کوشش نہیں کر سکتے لیکن صفائی کے ذریعہ لوگوں کو بچانے کی کوشش ضرور کر سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ 88فیصد بیماریاں پانی کی وجہ سے ہوتی ہیں ۔ دنیا میں 600کروڑ لوگ مذہب میں یقین رکھتے ہیں وقت آگیا ہے جب تمام مذاہب کے لوگ ساتھ مل کر ہیلتھ ، ہائی جین اور سینیٹری کے لئے کام کریں ۔ انہوں نے کہا کہ مندر تو بہت بن گئے اب ٹائلیٹ بنانے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے ورشپ ٹو واش کا نعرہ دیتے ہوئے کہا کہ اب صفائی کا اکیرتن کرنے کی ضرورت ہے ۔پرساد میں پیڑے تو بہت کھا لئے اب پیڑ دینے کی ضرورت ہے تاکہ ماحول صاف ہو سکے ۔انہوں نے کہا کہ دان میں سب سے بڑا دان کوڑے دان ہے جو ہمیں دان کرنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ آج نماز کے ساتھ سماج کو جوڑنے کی ضرورت ہے ۔ 
اس موقع پر ڈاکٹر کلب صادق نے کہا کہ زندگی کا ہر شعبہ آلودہ ہو چکا ہے یہاں کا دھرم آلودہ ، دھرم گرو آلودہ ، پانی ، دوائیں ، ہوائیں ، یہاں تک کہ ڈاکٹر تک آلودہ ہو چکے ہیں ۔اب کہنے کا نہیں کاکام کرنے کا وقت ہے ۔انہوں نے کہا مذہب ہمارے مسائل دور کرنے آیا ہے بڑھانے نہیں مسائل اس لئے پیدا ہو گئے ہیں کیونکہ ہم مذہب کی تشریح اپنی مرضی اور پسند سے کرتے ہیں اپنا مذہب خود ایجاد کرتے ہیں اور اسی کو اصل قرار دیتے ہیں ہم اپنے دل کی نہیں بلکہ اللہ کی بات مانیں ۔انہوں نے پیغمبر اسلام ﷺ کی زندگی سے مثالیں پیش کرتے ہوئے کہا کہ نبی کریم ﷺ کسی بات کی نصیحت کرنے سے پہلے خود اس پر عمل کرتے تھے ۔انہوں نے کہا کہ عمل کا اثر لوگ قبول کرتے ہیں باتوں کا اثر زیادہ نہیں ہوتا ۔کلب صادق صاحب نے کہا کہ میں جس محلہ میں رہتا ہوں وہ جوہری محلہ ہے لیکن اب گوبری محلہ بن چکا ہے انہوں نے کہا کہ آج میں اپنے محلہ سے صٖفائی کا کام شروع کرنے کا عہد کرتا ہوں انہوں نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ اب وہ اپنے ساتھ کوڑے دان لیکر چلیں گے اس سے لوگ خود بخود آگے آکر صفائی کے کام میں لگیں گے انہوں نے میڈیا کے لوگوں کو مخاطب کرکے کہا کہ مہاتما اور میڈیا دو ایسی طاقتیں ہیں اگر ساتھ آجائیں تو یہ کام آسان ہو جائے گا ۔
جین مذہبی رہنما اور اہنسا وشوا بھارتی کے بانی اچاریہ لوکیش منی نے جین مذہب کے حوالے سے کہا کہ جسم صحت مند نہیں ہے تو دھرم بھی مکمل نہیں ہو سکتا ۔مذہبی رہنماؤں کو اپنے پروچن میں صفائی پانی کا تحفظ اور اجابت گھروں کی تعمیر کی بات کرنی چاہئے ۔وقت آگیا ہے جب خاندان ، اسکول ، مذہبی مقامات کا آپس میں ربط بنایا جائے تبھی ٹیمبل ٹو ٹوائٹ کی مہم کامیاب ہوگی اور سماج سے برائیاں دور ہوں گی ۔بودھ مذہبی رہنما سومیدھا تھیوروجی نے مہاتما بدھ کی تعلیمات کا ذکر کرتے ہوئے بتایاکہ 2600سال پہلے بدھ نے سماج سے اگیانتا کو دور کرنے کے لئے تعلیم کو عام کرنے پر زور دیا تھا انہوں نے کہا کہ بدھ نے ثواب ( پنیہ) حاصل کرنے کے لئے جو آٹھ کام بتائے ہیں ان میں ایک ٹوائٹ بنانا ہے ۔مہا منڈلیشور سوامی ایشور داس نے بتایا کہ ہم نے سابرمتی کے تٹ پر سنکلپ کیا تھا کہ گجرات کے 108گاؤں میں پانی ، صفائی اور سینی ٹیشن کے لئے بیداری مہم شروع کریں گے کام کرنے سے معلوم ہوا کہ ایک ہاتھ میں جھاڑو اور دوسرے میں مالا ہوگی تبھی سواچھتا کا کام پورا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ سینی ٹیشن کے بعد ہی میڈی ٹیشن اچھا ہوتا ہے ۔ مالا پھرانے سے کئی بار اندر کا کچرا رہ جاتا ہے لیکن جب مہاتما جھاڑو دیتے ہیں تو یہ کچرا بھی صاف ہو جاتا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ عوام کا اس کام میں پورا تعاون مل رہا ہے انہوں نے امید جتائی کہ جلد ہی ان 108گاؤں کی حالت میں غیر معمولی تبدیلی آئے گی ۔
اسلامک سینٹر آف انڈیا کے بانی مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے کہا کہ اسلام صحت ، صفائی اور رواداری کو بہت اہمیت دیتا ہے ۔ اسلام کے مطابق صفائی و پاکی ایمان کا آدھا حصہ ہے انہوں نے صفائی پاکیزگی ، پانی کا تحفظ اور ماحولیات کی حفاظت کے لئے مذہبی رہنماؤں کے آگے آنے کو مبارک قدم بتایا ۔سمیک فاؤنڈیشن کے ٹریسٹی اور سےئر صحافی راہل دیو نے میڈیا اور مہاتماؤں کے ذریعہ ہیلتھ ، ہائی جین اور ہارمونی کی مہم کو کامیاب بنانے کے لئے ریزولیشن پیش کیا ۔ یونیسیف انڈیا کی چیف ( ایڈوکیسی و کمیونیکیشن ) کیرولین نے یونیسف کے ذریعہ کئے جانے والے کاموں سے میڈیا کے نمائندوں کو واقف کرایا ۔ یونیسف انڈیا کی واچ کی ذ مہ دار سو کوٹس نے کہا کہ ہر بچہ کا حق ہے کہ اسے صاف پانی ، کھانا اور صاف ماحول ملے ۔ ہمیں اسے یقینی بنانا ہوگا اگر ہم اپنے بچوں کو محفوظ ماحول نہیں دے سکتے تو یہ ہمارے سماج کے لئے افسوسناک ہے ۔کیونکہ آلودہ ماحول بچوں کی صحت کے لئے خطرہ پیدا کرتا ہے ۔ یونیسف کی کمیونیشن اسپیسلشٹ سونیا سرکار نے میڈیا کو سرگرم پاٹنر بنانے کے لئے یونیسف کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے میڈیا کے تعاون کا شکریہ ادا کیا ۔
پانی ،صفائی ، صحت سینٹری اور یکجہتی کی اہمیت سے کسی کو انکار نہیں ضرورت اس بات کی ہے کہ اپنے بچوں کے مستقبل کو سنوارنے ان کی جسمانی نشودنما کو بہتر بنانے اور صحت مند سماج کی تشکیل کے لئے مذہبی رہنماؤں کی اس کوشش میں ان کا ساتھ دیا جائے کیونکہ اس سے ترقی کے کئی دروازے کھلیں گے ۔ صاف صحت مند اور محفوظ ماحول ہوگا تو دواؤں پر ہونے والا خرچ بچے گا اس سے سماج کے کمزور طبقات کی حالت میں سدھار آئے گا ۔ بس ضرورت اس بات کی ہے کہ میڈیا اس اہم کام میں اپنا مثبت رول ادا کرے ، پانی ، صحت ، صفائی ، سینٹری اور یکجہتی سے جڑی خبروں کو اخبارات و رسائل یا چینلز میں زیادہ جگہ دی جائے ۔ من صاف ہوگا تبھی ایمان مضبوط ہوگا اور زندگی خوشگوار بنے گی ۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا