English   /   Kannada   /   Nawayathi

بہار اسمبلی الیکشن کہیں مہاراشٹر اسمبلی الیکشن کی طرح نہ ہوجائے

share with us

اس طرح مقابلہ برا ہ راست یادو بمقابلہ یادو، پاسوان بمقابلہ پاسوان ہوجائے گا جہاں پارٹی کے علاوہ عوام پر امیدوار کی گرفت بہت ضروری ہوگی محض پارٹی کی بنیاد پر کسی امیدوار کامیاب ہونا جوئے شیر لانے کے مترادف ہوگا۔
بہار کا الیکشن جو کہ اب تک سیکولر اتحاد بمقابلہ این ڈی اے تھا اب سہ رخی ہوتا نظر آرہا ہے، مسلم اکثریتی علاقہ کشن گنج میں مجلس اتحادالمسلمین کے صدر بیرسٹر اسد الدین اویسی کی آمد نے کچھ کھلبلی ضرور مچادی ہے اور اخترالایمان کی قیادت میں تقریباً 20سے 25امیدوار اتارنے کا اشارہ دیا ہے، اگر چہ مجلس باضابطہ خود بہار الیکشن میں نہیں ہے لیکن مجلس کے قائد کی حمایت نے اخترالایمان کی سیاست میں روح پھونک دی ہے۔ اسدالدین اویسی صاحب یقیناًایک قابل احترام شخصیت ہیں، اور موجودہ زمانہ میں مسلم قائد کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں، ہندوستان ہی نہیں بلکہ بیرون ممالک کی میڈیا نے بھی اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ اسدالدین اویسی ہندوستانی مسلمانوں کا قائد ہے، راقم خود اس بات کا معترف ہے کہ دین اسلام پر چلنے والا یہ وہ بے باک لیڈر ہے جس نے مذہب کے معاملہ میں کبھی بھی کسی سے سمجھوتہ نہیں کیا ، پارلیمنٹ میں مسلمانوں کے حق کے لیے لڑنے والا واحد لیڈر ہے جو کسی صورت میں مرعوب نہیں ہوتا بلکہ دلائل اور سیاسی بصیرت سے اپنے حریف کو زیر کردیتا ہے، سیاسی ماحول میں پیدا ہونے والا یہ شیرل دل کبھی فرقہ پرستوں کی گیڈر بھبھکی سے نہیں گھبرایا ، ہندوستان کے سیاسی حالات پر اتنی گہری نظر رکھنے والا یہ شخص کیا بہار کے حالات سے ناواقف ہوسکتا ہے؟ 
بہار اسمبلی الیکشن میں مجلس کے 20سے 25سیٹ پر مسلم اور دلت امیدوار کے کھڑے ہونے سے ووٹ کی تقسیم یقینی ہے جس کا براہ راست فائدہ بی جے پی اینڈ کمپنی کو ہوگی اور سیکولر اتحاد کی شکست یقینی ہوجائے گی۔ دہلی اسمبلی الیکشن میں عام آدمی پارٹی کی فتح سیکولر ووٹ کے متحد ہونے کی بناء پر تھی، عوام کانگریس سے اوب چکی تھی او رانہیں ایک متبادل کی تلاش تھی جو انہیں اروند کیجری وال کی شکل میں ملا ۔ اخترالایمان کی جانب سے اٹھایاگیا قدم یقیناًقابل مبارک باد ہیں،لیکن کیا وقت اس بات کی اجازت دیتا ہے؟ بہار میں کسی مسلم پارٹی سے زیادہ ایک باوقار بارعب مسلم لیڈر کی ضرورت ہے؟ ایک ایسا لیڈر جو مسلمانوں کے ساتھ ساتھ پسماندہ طبقات کو ساتھ لے کر چلنے والے طاقت رکھتا ہو، جو اپنی پارٹی کے تئیں وفادار ہونے کے علاوہ اپنی قوم کے لیے مخلص ہو، جس کی سیاست مفاد پرستی کے بجائے وطن پرستی اور قوم کی فلاح وبہبود کی ضامن ہو، جو علاقائی تعصب سے پرے ریاستی طور پر مسلم قائد ہونے کی صلاحیت رکھتا ہو، سیکولر ازم کے نام پر اسلام سے سمجھوتہ جس کے لیے باعث عار ہو، ایک ایسا لیڈر جو محب وطن کے علاوہ قابل تقلید مسلمان بھی ہو۔ 
مجلس اتحاد المسلمین کی پیش رفتی ہندوستانی مسلمانوں کے علاوہ پسماندہ طبقات کے لیے بھی خوش آئند قدم ہے، مہاراشٹر میں اپنا کھاتہ کھولنے کے بعد مجلس کی نگاہیں مکمل طور پر اترپردیش کے آئندہ اسمبلی الیکشن پر ٹکی ہوئی ہے، جس کی وجہ سے سپا سپریمو ملائم سنگھ یادو اور بہن کماری مایاوتی کی نیندیں حرام ہوچکی ہیں، حیدر آباد اردو نیوز چینل کے مطابق اسدالدین اویسی احمد آباد کے میونسپل الیکشن میں مودی کے گھر پر دستک دینے کو تیار ہیں ، کیرالہ کے آئندہ اسمبلی الیکشن میں بھی مجلس کمر کس رہی ہے، مجلس اتحاد المسلمین کی اس پیش رفتی سے خود ساختہ سیاسی آقاؤں کی کرسیاں ڈانواں ڈول ہونے لگی ہے، سیاست کے گلیاروں میں ایک انصاف پسند لیڈر کی آمد سے دبے کچلے عوام کو جینے کی امیدیں ملی ہیں۔ پسماندہ طبقات کو انصاف دلانے اور خودساختہ سیاسی لیڈروں کی قید سے آزادی دلا کر انہیں تعلیم وترقی کے ہر میدان میں کامیابی سے ہمکنار کرنے والے اس عظیم مرد مجاہد نے مسلم دلت اتحاد کا بہترین نمونہ پیش کیا ہے، لیکن بہار کے اسمبلی الیکشن میں نوعیت کچھ اور ہی ہے، یہاں کانگریس نہیں ہے جس سے چھٹکارا کے لیے ہر زہر پینا گوارہ ہو، یہاں سیکولر اتحاد کا ایک کامیاب پلیٹ فارم ہے جس میں مخلص مسلم قائد کی ضرورت ہے نہ کہ مسلم پارٹی کی، سیکولر اتحاد کے ذریعہ ہی بہار میں بی جے پی کی جیت یاترا کا خواب چکنا چور کیاجاسکتا ہے او ربہار کو فرقہ پرست عناصر سے صاف رکھنے کے لیے سیکولر اتحاد کی کامیابی ضروری ہے، ایک چھوٹی سی غلطی بہار کے انصاف پسند طبقے کے لیے بہت بڑے نقصان کا سبب بن سکتی ہے، جس کے ازالے کی کوئی سبیل نہیں ہوگی۔ ایسی صورت میں اگر یہ مقابلہ سیکولر اتحاد وبمقابلہ بی جے پی ہو تو زیادہ بہتر ہوگا بہ نسبت سہ رخی ہونے کے اگر محترم اویسی صاحب سیکولر پلیٹ فارم کے ذریعے ہی اپنے امیدوار میدان میں اتاریں تو یقیناًتاریخ ساز کامیابی سے ہمکنار ہوں گے اور بی جے پی کو منہ کی کھانے پڑے گی بصورت دیگر اگر مقابلہ سہ رخی ہوا تو پھر مہاراشٹر اسمبلی الیکشن کی تاریخ دہرائے جائے گی جہاں مجلس کو کچھ سیٹیں تو ضرور حاصل ہوجائیں گی لیکن مہاراشٹر کی طرح بہار میں بھی بی جے پی پورے آب و تاب سے خیمہ زن ہوکر ہندوراشٹر کی طرف ایک قدم اور بڑھ جائے گی جہاں مہاراشٹر کی طرح بہار میں بھی دیگر امور پر پابندی عائد کردی جائے گی۔ اور بھی ایسے حکمنامے اسکولوں مدارس پر لاگو کیے جائیں گے جو دیگر ریاستوں میں کیے جارہے ہیں۔ بہرحال سیاسی تجزیہ نگاروں کی رائے یہی ہے کہ متحدہ پلیٹ فارم سے ہی بہار کو ترقی کی راہ پر گامزن کیاجاسکتا ہے۔۔۔ مودی اور مودی نوازی جس سے فی الحال پورا ہندوستان پریشان ہے وہ کیا خاک بہار کی ترقی کرے گا بلکہ ایک اور وعدہ میں لوٹنے کی کوشش کرے گا اور وہ وعدہ سوا لاکھ کروڑ کی صورت میں عوام کو دے بھی دیا گیا لیکن عوام بہرحال جان چکے ہیں وہ انتشار نہیں چاہتے بلکہ بہار کا وکاس چاہتے ہیں اور وکاس نتیش کمار مسلسل کرتے چلے آرہے ہیں اور لالو اتحاد کے ذریعے مزید وکاس سے بہار کو ترقی ملنے کی امید ہے۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا