:اور ہر طرح کے
چامراج نگر کے ایک گاؤں میں ووٹنگ کا بائیکاٹ ، نارا ... جنوبی کنیرا کے بنجارملے میں 100 فیصد پولنگ ... حیدرآباد یونیورسٹی میں فلسطین یکجہتی مارچ کیلئ ... وزیراعظم مودی کے بیان کی مذمت کرنے پر اقلیتی مورچ ... ہریدوار میں ہندو شدت پسندو کی مسلم نوجوان کو پریش ... وی وی پیٹ معاملہ: سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ دوبارہ ... نم آنکھوں کے ساتھ مولانا عبدالعلیم فاروقی کی تدفی ... وزیراعظم کے متنازعہ بیان بازی پر الیکشن کمیشن کا ...
:اور ہر طرح کے
چامراج نگر کے ایک گاؤں میں ووٹنگ کا بائیکاٹ ، نارا ... جنوبی کنیرا کے بنجارملے میں 100 فیصد پولنگ ... حیدرآباد یونیورسٹی میں فلسطین یکجہتی مارچ کیلئ ... وزیراعظم مودی کے بیان کی مذمت کرنے پر اقلیتی مورچ ... ہریدوار میں ہندو شدت پسندو کی مسلم نوجوان کو پریش ... وی وی پیٹ معاملہ: سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ دوبارہ ... نم آنکھوں کے ساتھ مولانا عبدالعلیم فاروقی کی تدفی ... وزیراعظم کے متنازعہ بیان بازی پر الیکشن کمیشن کا ...
عارف عزیز
ہندوستان کو آزاد ہوئے ۶۵ برس کا طویل عرصہ ہورہا ہے مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ اس طویل مدت میں بھی ہمارا ایک قومی مزاج نہ بن سکا تبھی تو یہاں کے عوام کو بار بار یہ احساس دلایا جاتا ہے کہ ان کا قومی اتحاد خطرہ میں ہے ۔ ملک کو باہر کے مقابلہ میں اندر سے خطرہ لاحق ہے جو ظاہر ہے کہ قومی اتحاد کے نعرے لگانے سے دور نہیں ہوگا۔ اس کے لئے تو نعروں کے بجائے دلون کو جوڑنا پڑیگا، حق وانصاف کی ایسی فضا قائم کرنا ہوگی جو کمزوروں اور طاقتوروں یا اقلیتوں اور اکثریت کو باہم نزدیک لاسکے۔
اس مقصد کے لئے ایک نئی سمجھ اور نیا جذبہ بھی پیدا کرنا پڑیگا جو دن بدن سیاست گردی یا تیسر ے درجے کی مصلحت پرستی کے باعث کمزور پڑرہا ہے ۔ لوگ زبان سے قومی اتحاد، انصاف اور محبت کی باتیں بہت کرتے ہیں مگر ان کا عمل اس کے قطعی خلاف ہوتا ہے اسی لئے آزادی کی چھ دہائیاں گذرجانے کے باوجود انہیں قومی اتحاد کے لئے تقریر کرنا اور تجویزیں پاس کرنا پڑتی ہیں۔
حالانکہ یہ قول سے زیادہ عمل کا متقاضی ہے او ر اس بات کا بھی کہ جو چیزیں اس ملک میں موجود ہیں ۔ انہیں سبھی اپنا سمجھیں اور جو باتیں انہیں ذاتی طور پر پسند نہیں انہیں حر ف غلط کی طرح مٹانے کی کوشش نہ کریں، اللہ تعالیٰ کی مرضی، تاریخ کے تسلسل اور جغرافیائی تقاضوں نے اس ملک کو جو شکل عطا کردی ہے۔ سب مل کر اس کو سنوارنے میں لگ جائیں ، کیونکہ اس کو بگاڑنے کی کوشش ہی قومی اتحاد کو کمزور کرتی ہے۔
بعض لوگ جو آج خود بخود قومی اتحاد کے ٹھیکیدار بن بیٹھے ہیں ان کا دعویٰ ہے کہ قومی اتحاد کا مطلب ہندوؤں کا اتحاد ہے کیونکہ یہ ملک ہندوؤں کا ہے لہذا ہندوؤں کو متحد ہوجانا چاہئے، یہی و ہ ذہن ہے جو غیر ہندوؤں کے بارے میں بے اعتمادی پیدا کرتا ہے خاص طور پر ملک کی علاقائی تہذیبیں اور اقلیتیں جب یہ محسوس کرتی ہیں کہ قومی اتحاد کے نام پر ان کی شناخت کو دھندلا کیاجارہا ہے اور ان پر کوئی ایسی چیز مسلط کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جو ان کی اپنی نہیں تو ان میں ردعمل پیدا ہوتا ہے اور وہ قومی دھارے سے الگ ہوکر صف آرائی شروع کردیتے ہیں، پنجاب، کشمیر اور آسام میں جو کچھ ہوا، اس کی شروعات اسی طرح ہوئی کہ وہاں کے تحریک کاروں کے علاقائی رجحان کو قومی اتحاد کے منافی قرار دیا گیا اور اکثریت کے جارح عناصر نے ان کے جذبات کو سمجھنے کے بجائے سرکوبی کا مطالبہ شروع کردیا۔
تھوڑی سی تبدیلی کے ساتھ یہی رویہ اپنایاگیا اور اکثریت کی کوتاہ ذہن تنظیموں نے ان کے خلاف نفرت پھیلانا اپنی قومی پالیسی کا ایک حصہ سمجھ لیا۔ نیشنل پریس بھی ان کے خلاف طرح طرح کی کہانیاں گڑھتا رہا ہے اور اکثر ان کہانیوں کو حقیقت کا جامہ پہنانے کے لئے سرکاری ایجنسیوں یا بے بنیاد اعداد وشمار کا حوالہ بھی دیاجاتا رہا ہے لیکن سرکاری عملہ کو اس کی تردید کی توفیق نہیں ہوئی بلکہ وہ خاموش تماشائی بن کر شک وشبہہ میں مزید اضافہ ہی کرتا رہا ہے۔
اگر ہماری سرکاریں قومی اتحاد کے بارے میں واقعی مخلص ہوتیں تو ان پہلوؤں پر سنجیدگی سے غوروخوض کرکے اصلاح حال کی فکر کرتیں اور انہیں یہ بھی احساس ہوتا کہ قومی اتحاد کو باہر کے مقابلہ میں اندر سے زیادہ خطرہ ہے جس کو دور کئے بغیر قومی اتحاد محض تقریروں یا قراردادوں سے قائم نہیں ہوسکتا۔
Fajr | فجر | |
Dhuhr | الظهر | |
Asr | عصر | |
Maghrib | مغرب | |
Isha | عشا |