English   /   Kannada   /   Nawayathi

جھارکھنڈ میں پی ایف آئی پر پابندی کیوں؟

share with us

ایم کے احسانی

ہندستان میں جھوٹے الزام لگاکر نوجوانوں کی گرفتاری کا حشر ہم دیکھ رہے ہیں۔عدم ثبوت کی وجہہ سے درجنوں نوجوان رہا کیے جا چکے ہیں اور یہ سلسلہ جاری ہے۔۔جمیعۃ علما ہند کی کوششوں سے ایسے بے گناہ نوجوانوں کی رہائی کی کوششوں کا نتیجہ سامنے آنے لگا ہے۔اب جھارکھنڈسرکار نے ہندستان کی مقبول ترین تنظیم پی ایف آئی پر پابندی لگا دی ہے۔حکومت نے پابندی کی کوئی وجہہ نہیں بتائی ہے اور خط لکھ کر دفتر بند کرنے کا حکم دیا ہے ۔ہم اس پابندی کو بلاوجہہ کی کاروائی سمجھتے ہیں ۔پی ایف آئی کی فلاحی سرگرمیوں اور اسکی بڑھتی مقبولیت سے حکومت خائف نظر آرہی ہے۔پاپولر فرنٹ آف انڈیا جنوبی ہندستاں کی ایک سرگرم تنظیم ہے جسکا کوئی بھی تعلق سیاست سے نہیں ہے۔بنگلور میں اسکا صدر دفتر ہے۔پی ایف آئی کے کارکنان کا تعلق کسی غیر سماجی یا غیر اخلاقی سرگر میوں سے نہیں ہو سکتا ہے۔لیکن اس ملک میں ابھی نو بھارت ،بجرنگ دل،آر ایس ایس ،وی ایچ پی جیسی تنظیموں کو مسلمانوں کے خلاف زہر اگلنے کی آزادی رہے گی لیکن فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور انسانی یکجہتی کے لیے سرگرم تنظیم پر پابندی لگا دی جائے گی۔ابھی تک ملک کے مسلمانوں کو یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ سیمی پر پابندی کیوں لگائی گئی ہے۔اگر اسی طرح کا امتیازی سلوک برقرار رہا توعام لوگوں میں بے چینی بڑھے گی۔ 
ہمیں یہ خدشہ تھا کہ پی ایف آئی کے خلاف حکومت کاروائی کرے گی۔مسلم نوجوانوں میں فرنٹ کی بڑھتی مقبولیت حکومت ہضم کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ 
جھارکھنڈمیں گؤ بھگتوں کی سرگرمیاں بھی عروج پر ہے۔حکومت ایسے عناصر کی محافظ بنی ہوئی ہے۔رانچی میں پی ایف آئی کی کسی بھی ایسی سرگرمیوں کی خبر میڈیا میں نہیں آئی ہے جو پابندی لگانے کی وجہہ بن سکے۔ایسے معاملے میں شفافیت برتنی چاہیے۔پابندی لگانے کی وجہہ کو عوام کے سامنے لانا چاہیے۔
ہماری جانکاری کے مطابق پی ایف آئی فلاحی کاموں کی وجہ سے عوام میں خاص طور پر نوجوانوں میں جگہ بنا چکی ہے۔پٹنہ میں گذشتہ سال جولائی میں ایک جلوس عالم دین ڈاکٹر ذاکر نائک کے خلاف کی جا رہی سازشوں کے خلاف قانونی طور پر نکالا گیا تھا لیکن اسکے خلاف سازش کی جعلی سی ڈی تیار کی گئی اور نوجوان کو گرفتار کیا گیا۔بعد میں پٹنہ پولس نے ایک میڈیا چینل کے ذریعہ بنائی گئی سی ڈی کو جعلی پایا۔ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ ہم اپنے دو وزیر اعظم کو کھو چکے ہیں اندرا گاندھی اور راجیو گاندھی کو قتل کرنے والے مسلمان نہیں تھے۔کسی بھی مسلم نوجوان یا تنظیم آئی ایس آئی سے جوڑ دینے کا فیشن بنا لیا گیاہے۔ہم دہشت گردی کو برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔اگر کوئی مسلمان دہشت گردی سے جڑتا ہے یا انکا آلہ کار بنتا ہے تو وہ اسلام دشمن ہے کیوں کہ اسلام کا کوئی بھی رشتہ دہشت گردی سے نہیں ہے۔جھارکھنڈ پولس کا دعوہ ہے کہ پی ایف آئی کے لیڈروں کا تعلق آئی ایس آئی سے ہے۔یہ مسلمانوں کو بدنام کرنے کی سازش بھی ہو سکتی ہے۔رانچی کے مسلمانوں کو پولس پر دباؤ بنانا چاہیے کہ ثبوت پیش کرے اور آئی ایس آئی سے مبینہ رشتے کا خلاصہ کرے ۔آخر کیا بات ہے کہ کرناٹک۔تانمل ناڈو اورکیرل کے وزیر اعلیٰ نے پی ایف آئی کو صرف ایک سوشل تنظیم کہا ہے اور ان ریاستوں میں پی ایف آئی پر کسی قسم کی پابندی لگانے سے انکار کر دیا ہے۔ پھر جھارکھنڈ میں پابندی کیا صرف اسلیے لگا دی گئی کہ مسلم نوجوان فلاحی کاموں سرگرم ہیں۔کیا غریبوں کو تعلیم دینا۔بچوں کو اسکول بھیجوانا،اور گھریلو مسائل کو سلجھانے میں مسلم معاشرے کی مدد کرنا کیا آئی ایس آئی سے رشتہ جوڑنا ہے؟ہماری دہشت گردوں سے کوئی ہمدردی نہیں ہے لیکن اس نام پر مسلمانوں کو بدنام و تنگ کرنا بھی زیادتی ہے جسے ہم برداشت نہیں کر سکتے۔معاملہ عدالت میں ہے اور امید کرتے ہیں کہ جھارکھنڈ سرکار کو اپنی غلطی کا اھساس جلد ہی ہو جائے گا۔ ہم پی ایف آئی کی حمایت نہیں کر رہے ہیں لیکن جھوٹا الزام لگاکر مسلمانوں کو بدنام کرنے کی مدح سرائی بھی نہیں کر سکتے۔مسلم تنظیموں پر پابندی اور گؤ رکشکوں اور بجرنگ دل کو آزادی؟انصاف کے خون کو عوام پسند نہیں کریں گے*
مضمون نگارکی رائے سے ادارہ کا متفق ہونا ضروری نہیں۔
12؍ مارچ 2018
ادارہ فکروخبر بھٹکل 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا