English   /   Kannada   /   Nawayathi

کرناٹک میں دو لسانی فارمولہ کے ذریعہ اردو ذریعہ تعلیم کے خاتمے کی سازش

share with us

جس میں جناب محمد شفیع صاحب اور جناب سلیمان خمارؔ ڈائریکٹرس کے علاوہ اساتذہ اور اسٹاف ارکان نے شرکت کی جناب سلیمان خمارؔ نے جناب حامد اکمل کا استقبال کر تے ہوئے کہا کہ ہماری مادری زبان اُردو کے ذریعہ تعلیم کے خاتمے اور تیسری زبان کی حیثیت سے بھی اسے نہ پڑھا ئے جانے کے خدشات پر جناب حامد اکمل نے ریاست کے مختلف علاقوں میں بیداری مہم شروع کی ہے یہ اُردو داں طبقہ کا فرض ہے کہ وہ حکومت کے غیر جمہوری منصوبے کو ناکام بنانے کیلئے متحدہ طور پر جدوجہد کرے۔ حامد اکمل نے سلسلہ خطاب جاری رکھتے ہوئے کہا کہ دستور ہند نے ہر مذہبی اور لسانی اقلیت کو اپنی مادری زبان میں تعلیم حاصل کرنے اور اس کا انتظام کرنے کی آزادی دی ہے۔ ہندوستانی جمہوریت میں تمام لسانی اقلیتوں کی اس آزادی کے تحفظ کیلئے سہ لسانی تعلیمی فارمولہ رائج کیا گیا لیکن اب کرناٹک میں کنڑا زبان کے سرکاری زبان کی حیثیت سے مزید فروغ اور استحکام کے نام پر حکومت نے ابتدائی تعلیم صرف کنڑا میڈم کے ذریعے دینے اور ہائی اسکول کے بعد انگریزی کو ذریعہ تعلیم بنانے کا فیصلہ کیا ہے اس کے باعث اردو داں طلباء دو زبانوں کے انتخاب میں کنڑا اور انگریزی کو ترجیح دینے پر مجبور ہو جائیں گے کیونکہ حکومت کے فارمولہ میں اب کسی تیسری زبان کا وجود نہیں رہے گا۔ وزیر اعلیٰ کرناٹک سدرامیاّ نے یکم نومبر کو یوم تاسیں کے اپنے نشری خطاب میں یہ مشورہ دیا کہ کرناٹک میں ہر سطح پر کنڑا کو فروغ دینے کیلئے کنڑا داں عوام غیر کنڑا داں عوام کو کنڑا سکھانے میں سرگرم رول ادا کریں اس کے بغیر کنڑا کا تحفظ نہیں ہوسکے گا حامد اکمل نے کہا کہ وزیر اعلیٰ نے یہ انکشاف کیا کہ انہوں نے علاقائی زبانوں کو ریاستوں میں سرکاری زبان کی حیثیت سے مستحکم بنانے علاقائی زبانوں میں لازمی تعلیم دینے کیلئے انہوں نے وزیر اعظم کو دو مکتوب روانہ کئے ہیں جس میں ان سے ریاستی وزرائے اعلیٰ کا اجلاس طلب کرنے اور دستور ہند میں ضروری ترمیم پر زور دیا ہے۔ اس سلسلے میں وہ عنقریب تیسرا مکتوب وزیر اعظم کو روانہ کرنے والے ہیں۔ 
جناب حامد اکمل نے کہا کہ کسی بھی علاقائی زبان کے فروغ میں دستور ہند مانع نہیں ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وزیر اعلیٰ سدرامیا ریاست کرناٹک میں کنڑا کو واحد ذریعہ تعلیم کی حیثیت سے فروغ دینے کیلئے دستوری ترمیم کے خواہاں ہیں کیونکہ دستور ملک کی تمام مذہبی اور لسانی اقلیتوں کو ان کی مادری زبان میں تعلیم کا انتظام کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ وزیر اعلیٰ کے قانونی مشیروں کو اس بات کا اندازہ ہوگا کہ ان کا یہ منصوبہ دستور ہند میں دئیے گئے بنیادی حقوق سے متصادم ہے۔ اگر حکومت نے ایسا کوئی قانون بنایا تو لسانی اور مذہبی اقلیتوں کو سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑے گا۔ جناب حامد اکمل نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کنڑا کے بعض طلباء کے سرپرستوں کی جانب سے دائر کردہ مفادعامہ کی ایک درخواست پر یہ فیصلہ دیا ہے کہ یہ طئے کرنا ان کی بچوں کی مادری زبان کیا ہے اور وہ کس میڈیم سے تعلیم حاصل کریں والدین اور سرپرستوں کا اختیار ہے ریاستی حکومت اس بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کر سکتی۔ وزیر اعلیٰ سدرامیا نے طنز یہ انداز میں یہ ریمارک کیا کہ لب عدالتیں یہ طئے کرنے لگی ہیں کہ بچے کس زبان میں تعلیم حاصل کریں۔ سدرامیا نے عدالت کے فیصلے کی الٹی تاویل کی ہے عدالت نے طلباء کے میڈیم آف انسٹرکشن کا فیصلہ نہیں کیا بلکہ اس کی انتخاب کی ان کی آزادی کا تحفظ کیا ہے۔ حامد اکمل نے کہا کہ حکومت کرناٹک اصل میں کنڑیگا ز کے اپنی مادری زبان کی بجائے انگریزی میڈیم سے تعلیم حاصل کرنے کے رجحان سے پریشان ہے جب کنڑا بولنے والے خود اپنے بچوں کو اپنی مادری زبان میں تعلیم نہیں دلارہے ہیں تو وہ ان کو مجبور کرنے کیلئے اُردو اور دیگراقلیتی زبانوں میں تعلیم کے ہی سلسلے کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ کرناٹک میں ہزاروں سرکاری کنڑا میڈیم اسکول کنڑیگا طلباء کے داخلہ نہ لینے کے باعث بند ہو گئے ہیں جبکہ اُردو میڈیم سرکاری خانگی اسکولوں میں طلباء کی تعداد میں کوئی غیر معمولی کمی نہیں آئی ہے۔ جہاں کہیں ایسا ہوا ہے وہاں مدارس کا انضمام عمل میں آیا ہے۔ 
آخر میں جناب حامد اکمل نے کہا کہ اُردو داں طبقہ دو لسانی فارمولے کو سرکاری منظوری ملنے کا انتظار کئے بغیر اپنے خدشات اور شکوک سے حکومت کو واقفکروایتے ہوئے انہیں دور کرنے کا بر وقت فوری مطالبہ کر ے۔ اس سلسلے میں انہوں نے ریاستی سطح پر بیداری پیدا کرنے پر زور دیا۔ 
صدر الامان ادارہ جات الحاج اللہ بخش باغبان نے تیقن دیا کہ وجئے پور کے مسلم اقلیتی تعلیمی ادارہ جات کی جانب سے اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ سدرامیا سے فوری نمائندگی کی جائے گی ، جناب سلیمان خمارؔ نے شکریہ ادا کیا۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا