:اور ہر طرح کے
معاون اردومترجم کی لسٹ بلاوجہ روکے رکھنااردوکے س ... دارالعلوم دیوبند انتظامیہ کا ادارہ میں خواتین کے ... 1لاکھ کے پار جاسکتی ہیں چاندی کی قیمتیں ... ’’میں ہندو مسلمان نہیں کرتا‘‘ لیکن وزیراعظم کی ... بی بی سی ڈاکیومنٹری: شنوائی سے دہلی ہائی کورٹ کے ج ... کنہیا کر پر حملہ کرنے والے کون تھے ... یوٹیوب ویڈٰیو دیکھ کر نوجوان نے کرڈالاایسا کام کہ ... احتسابِ نفس کی وجہ سے بڑی تبدیلی لائی جاسکتی ہے ، ...
:اور ہر طرح کے
معاون اردومترجم کی لسٹ بلاوجہ روکے رکھنااردوکے س ... دارالعلوم دیوبند انتظامیہ کا ادارہ میں خواتین کے ... 1لاکھ کے پار جاسکتی ہیں چاندی کی قیمتیں ... ’’میں ہندو مسلمان نہیں کرتا‘‘ لیکن وزیراعظم کی ... بی بی سی ڈاکیومنٹری: شنوائی سے دہلی ہائی کورٹ کے ج ... کنہیا کر پر حملہ کرنے والے کون تھے ... یوٹیوب ویڈٰیو دیکھ کر نوجوان نے کرڈالاایسا کام کہ ... احتسابِ نفس کی وجہ سے بڑی تبدیلی لائی جاسکتی ہے ، ...
محمد اجمل کے خلاف مقامی پولیس نے ایک کیس درج کیا ہے ، جس میں ان کے خلاف غیر قانونی طریقے سے ہندوستان میں رہنے کا الزام لگایا گیا ہے اور انہیں بنگلہ دیش کا شہری بتایا گیا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ ان کا نام مشتبہ ووٹروں کی فہرست میں بھی ڈال دیا گیا ہے اور انہیں سبھی دستاویزات جمع کرکے ہندوستانی شہریت ثابت کرنے کیلئے کہا گیا ہے۔ خیال رہے کہ تین سال قبل ان کی اہلیہ کے خلاف بھی ایسے ہی الزامات لگاکر نوٹس بھیجا گیا تھا ، تاہم جانچ میں سبھی الزامات بے بنیاد پائے گئے تھے ۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اجمل نے بتایا کہ 11 ستمبر کو اس کیس کی پہلی سماعت تھی ۔ تاہم وہ اس دن عدالت میں حاضر نہیں ہوسکے تھے ، کیونکہ ان کے پاس نوٹس تاخیر سے پہنچی تھی ۔ اب کیس کی اگلی سماعت 13 اکتوبر کو ہوگی ، جس میں وہ اپنا موقف پیش کریں گے۔
اجمل نے مزید کہا کہ اگر میں بنگلہ دیشی شہری ہوں ، تو پھر میں نے ہندوستانی فوج میں اپنی خدمات کیسے انجام دی ، میں بہت دکھی ہوں ، 30 سال ملک کی خدمت کرنا کا مجھے یہ انعام ملا ہے ، میری اہلیہ کو بھی اسی طرح سے پریشان کیا گیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کورٹ کے سمن کے مطابق 1971 میں ہم کاغذات کے بغیر ہی ہندوستان میں آئے تھے ، جبکہ میرے والد مقبول علی کا نام 1966 کی ووٹر لسٹ میں شامل ہے۔ اتنا ہی نہیں میری والدہ رحیم النسا کا نام 1951 کے نیشنل رجسٹر آف سٹیزنس میں بھی درج ہے۔ اجمل نے کہا کہ میں اسی مٹی سے تعلق رکھتا ہوں ، پھر حکومت کیوں ہمیں مذہب کی بنیاد پر پریشان کررہی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ محمد اجمل 1986 میں میکینکل انجینئر کی حیثیت سے ہندوستانی فوج میں شامل ہوئے تھے اور جب وہ ریٹائرڈ ہوئے تھے تو اس وقت وہ جونیئر کمیشنڈ آفیسر کے عہدہ پر کام کررہے تھے ۔ اجمل نے بتایا کہ چھ ماہ کی ٹریننگ پوری کرنے کے بعد انہوں نے فوج کی تکنیکی محکمہ میں ملک کے الگ الگ حصوں میں کام کیا ۔ ایل او سی ، ہند-چین سرحد اور کوٹا میں بھی اجمل ہندوستانی فوج سے وابستہ رہے۔
Fajr | فجر | |
Dhuhr | الظهر | |
Asr | عصر | |
Maghrib | مغرب | |
Isha | عشا |