English   /   Kannada   /   Nawayathi

یوگی کے بیان پر مسلمانوں اور اپوزیشن لیڈروں کا ردعمل، کہا، نماز اور سوریہ نمسکار ایک نہیں(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

ہو سکتا ہے یکسانیت ہو، لیکن دونوں کے معاملہ میں ایک جیسا ہی رویہ ہونا چاہئے۔ دونوں سے پیار محبت بڑھنے کی بات ہو۔ امید ہے مستقبل میں پیار محبت بڑھے گی۔جے ڈی یو کے ترجمان کے سی تیاگی نے یوگی کے اس بیان کی ستائش کی ہے۔ تیاگی کا کہنا ہے کہ مجھے خوشی ہے کہ ذمہ داری نے انہیں نرم دل بنا دیا ہے۔ عالم دین مولانا صہیب قاسمی نے بھی یوگی کے بیان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پوجا نماز جیسی تمام عبادتیں ایک جیسی ہیں۔ خدا ایک ہے اور عبادت ایک ہی کے لئے سب کرتے ہیں۔ یوگی کا یہ بیان ایک اچھا بیان ہے۔یوگی کے بیان پر بی جے پی ترجمان شاہنواز حسین کا کہنا ہے کہ یوگی آدتیہ ناتھ کے بیان کو مذہب سے جوڑ کر نہ دیکھیں، اسے صحت سے جوڑ کر دیکھیں۔ وہیں، این سی پی لیڈر ماجد مینن نے کہا کہ وزیر اعلی کی کرسی پر بیٹھ کر یوگی مذہب کی تشہیر نہ کریں۔بتا دیں کہ لکھنئو کے یوگا فیسٹیول میں اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے بدھ کو سوریہ نمسکار کو نماز کی ملتی جلتی شکل قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ کچھ لوگوں کے معاشرے کو توڑنے والی ذہنیت کی وجہ سے اس کی تشہیر نہیں کی جاتی ہے۔ یوپی کے وزیر اعلی نے کہا کہ سوریہ نمسکار میں جتنے آسن ہیں ، وہ مسلمانوں کے نماز پڑھنے سے ملتے جلتےہیں۔

میرٹھ کے بی جے پی میئر کا تغلقی فرمان: ہندوستان میں رہنا ہے تو وندے ماترم کہنا ہو گا

میرٹھ ۔30مارچ(فکروخبر/ذرائع) میرٹھ کے مئیر اور بی جے پی لیڈر ہری کانت اہلووالیہ نے ایک تغلقی فرمان جاری کیا ہے جس کے تحت میونسپل کارپوریشن کے تمام کونسلروں کے لئے قومی ترانہ وندے ماترم گانے کو ضروری قرار دیا گیا ہے۔ اپنے فرمان میں اہلووالیہ نے کہا ہے کہ جو کوئی بھی وندے ماترم نہیں گائے گا اسے کارپوریشن میٹنگ روم میں گھسنے یا میٹنگ میں حصہ لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ تاہم، میونسپل کارپوریشن میں کچھ مسلم کونسلر نے بی جے پی لیڈر کے اس تغلقی فرمان کی مخالفت کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے اس حکم کا حوالہ دیا ہے جس میں وندے ماترم گانے کو لازمی قرار نہیں دیا گیا ہے۔ تاہم اہلووالیہ اپنے فرمان پر بضد ہیں اور انہوں نے سپریم کورٹ کے اس حکم کو بھی ماننے سے انکار کر دیا ہے۔اہلووالیہ کا اصرار ہے کہ وندے ماترم اپنے وطن کے تئیں احترام جتانے کا ایک طریقہ ہے۔ جب کارپوریشن میں مسلم میئر رہے تھے تب بھی وندے ماترم گایا جاتا تھا تب اس میں تنازعہ کیسا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ میونسپل کارپوریشن میں بی جے پی کی اکثریت ہے۔ وہیں دوسری طرف کارپوریشن میں ایک مسلمان کونسلر نے بتایا کہ ماحول کافی سنگین ہو گیا ہے۔ ایسے میں یہاں سے نکل جانا ہی بہتر ہو گا۔ ہمیں بہت برا لگا ہے۔ ہمارے بھی باپ دادا نے ملک کی آزادی میں تعاون کیا تھا لیکن اس طرح کا برتاؤ ٹھیک نہیں ہے.بتا دیں کہ وندے ماترم پر ہونے والا یہ کوئی پہلا تنازعہ نہیں ہے۔ اس سے پہلے بھی انیس سو اٹھانوے میں جب ریاست میں کلیان سنگھ کی حکومت تھی تو انہوں نے وندے ماترم اور سرسوتی وندنا کو سرکاری پرائمری اسکولوں میں گانے کو لازمی قرار دے دیا تھا۔ کلیان سنگھ کے اس قدم پر کافی ہنگامہ مچا تھا جس کے بعد انہیں اپنے اس قدم سے پیچھے ہٹنا پڑا تھا۔

یوپی کے مظفر نگر میں میٹ کاروباری اب چائے بیچنے پر مجبور، کسی نے کھولی راشن کی دکان

لکھنئو۔ 30مارچ(فکروخبر/ذرائع)اترپردیش میں غیر قانونی مذبح کے بند ہونے کے حکم کے بعد سبھی اضلاع کی ضلع انتظامیہ نے اپنے اپنے ضلعوں میں مذبح کو مکمل طور پر بند کرا دیا ہے۔ مذبح بند ہونے کے بعد بے روزگار ہوئے گوشت کاروباریوں نے اب دوسرا کام کرنا شروع کر دیا ہے۔ اسی ضمن میں مظفر نگر میں کچھ گوشت تاجروں نے چائے کی دکان کھول لی ہے تو کسی نے راشن کی دکان میں ہاتھ آزمانا شروع کر دیا ہے۔ سب کا یہی کہنا ہے کہ گوشت کی دکان بند ہونے کے بعد خاندان چلانے کے لئے کچھ کام تو کرنا ضروری تھا ورنہ کھانے کے بھی لالے پڑنے لگے تھے۔ خاص بات یہ ہے کہ کچھ تاجر ایسے بھی ہیں، جنہوں نے الزام لگایا ہے کہ انتظامیہ نے لائسنس ہونے کے بعد بھی ان کی دکان کو بند کرا دیا۔گوشت تاجر کلیم کہتے ہیں کہ ہماری گوشت کی دکان تھی مارکیٹ میں۔ جب وہ بند ہو گئی تو ہم نے راشن کی دکان کھول لی۔ گوشت کا کاروبار بند ہو گیا تو کیا کرتے۔ یوگی جی نے گوشت کی دوکانیں بند کرا دیں تو بھوکے تھوڑی نہ مرتے۔ لہذا ہم نے اس چیز کی دکان کھول لی۔ ہمارے پاس لائسنس بھی ہے لیکن جب انتظامیہ نے ساری دوکانیں بند کرا دیں تو ہم کیا کرتے۔گوشت تاجر نزاکت کہتے ہیں کہ پہلے میٹ کی دکان تھی اور جب سے یوگی حکومت بنی پریشان ہوکر گوشت کا کام بند کرا دیا ہے۔ ابھی چائے کی دکان لے کر بیٹھے ہیں۔ وجہ یہ ہے گوشت کی دوکانیں تو بند ہو گئیں۔ جو روزگار ہے، وہ تو کرنا ہی ہے تو چائے کی دکان کر لی۔ انہوں نے کہا کہ ہم تو بہت دکھی ہو گئے جب سے یہ حکومت بنی روزگار تھا وہ ختم ہو گیا۔ جب سے یوگی حکومت بنی تبھی سے تمام ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھے ہیں، پریشان ہیں۔

سپریم کورٹ میں سوامی کے خلاف شکایت، رام مندر پر سماعت کے دوران کیسے پہنچے

نئی دہلی۔30مارچ(فکروخبر/ذرائع) سپریم کورٹ میں سبرامنیم سوامی کے خلاف ایک شکایت درج کرائی گئی ہے۔ کورٹ میں رام مندر معاملے کی سماعت کے دوران سوامی کی موجودگی کو لے کر یہ شکایت درج کروائی گئی ہے۔ رجسٹرار سے کی گئی اس شکایت میں کہا گیا ہے کہ پچھلی بار جب سوامی سماعت کے دوران موجود تھے تو انہیں نہیں بتایا گیا۔ یہی نہیں شکایت میں یہ بھی کہا گیا کہ سپریم کورٹ نے ابھی تک سوامی کو رام مندر معاملے میں پارٹی بننے کی اجازت نہیں دی ہے پھر بھی وہ ہر سماعت میں موجود رہتے ہیں۔ اس صورت میں درخواست گزار اقبال انصاری کے وکیل نے یہ شکایت کی ہے جس پر جمعہ کو ہی سماعت ہوگی۔اقبال انصاری ہاشم انصاری کے بیٹے ہیں۔ ہاشم انصاری کے انتقال کے بعد اقبال انصاری ہی اس کیس کے درخواست گزار بنے ہیں۔ اقبال نے شکایت کی ہے کہ پچھلی بار 23 تاریخ کو کورٹ کے سامنے سوامی نے مطالبہ رکھا تھا کہ اس کیس کی روزانہ سماعت ہو اور اس کے لئے سماعت فکس کی جائے۔ اقبال کی شکایت ہے کہ سوامی دوسرے فریق کو اطلاع نہیں دیتے۔ جبکہ دوسرے فریق کو بھی اس بارے میں معلومات دی جانی چاہئے تاکہ وہ بھی اپنا موقف رکھ سکے، لیکن بار بار یہ بتانے پر بھی سوامی دوسرے فریق کو اس کی اطلاع نہیں دیتے۔بتا دیں کہ کچھ دن پہلے سبرامنیم سوامی نے رام مندر مسئلے پرکئی ٹویٹ بھی کئے تھے۔ مندر مسئلے پر سوامی نے لکھا تھا کہ مسلم ان کی سریو پار مسجد بنانے کی تجویز مان لیں ورنہ 2018 میں ان کی حکومت مندر کی تعمیر کے لئے قانون بنانے کا کام کرے گی۔ دوسرے ٹویٹ میں سوامی نے لکھا تھا کہ سپریم کورٹ کی اجازت سے 1994 سے ہی رام جنم بھومی میں رام للا کا عارضی مندر براجمان ہے اور وہاں پوجا بھی جاری ہے۔ کیا اسے کوئی گرانے کی ہمت کر سکتا ہے؟

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا