English   /   Kannada   /   Nawayathi

گروگرام میں شیوسینکوں کی غنڈہ گردی، زبردستی بند كروائیں گوشت کی 500 دکانیں(مزید اہم ترین خبریں )

share with us

گروگرام میں اب تقریباً تمام میٹ مارکیٹ بند ہیں۔ اگر کوئی دکان کھولتا ہے تو پھر ہم اپنے طریقے سے کارروائی کریں گے۔بتا دیں کہ تقریبا ایک ہفتے پہلے بجرنگ دل نے ہریانہ پولیس سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ نوراتروں میں اور باقی پورے سال ہر منگل کو میٹ کی دکان بند رکھیں لیکن پولیس نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ ایسا کوئی قانون نہیں ہے کہ مذہبی وجوہات کے چلتے دکانوں کو بند کیا جائے

ہنگامے کی وجہ سے راجیہ سبھا کی کارروائی میں رکاوٹ ، وقفہ صفرملتوی

نئی دہلی ۔ 29 مارچ (فکروخبر/ذرائع) اپوزیشن ارکان کے پسماندہ طبقات کمیشن، ایس سی ایس ٹی کمیشن اور اقلیتی کمیشن کو مودی حکومت کی طرف سے کمزور کئے جانے کے الزام لگاتے ہوئے کئے گئے ہنگامے کی وجہ سے آج راجیہ سبھا کی کارروائی دو بار ملتوی کرنی پڑی اور وقفہ صفر نہیں ہو سکا۔صبح ایوان کی کارروائی شروع ہونے پر سماج وادی پارٹی کے رام گوپال یادو اور بہوجن سماج پارٹی کی مایاوتی نے پسماندہ طبقے کمیشن، ایس سی کمیشن، ایس ٹی کمیشن اور اقلیتی کمیشن کو کمزور کئے جانے کے الزام لگاتے ہوئے اس پر ضابطہ 267 کے تحت ایوان میں بحث کرانے کی مطالبہ کیا۔ان دونوں ارکان کے اپنی بات رکھنے کے بعد شہری ترقی کے وزیر ایم وینکیا نائیڈو نے اس معاملے پر حکومت کا موقف رکھنے کی کوشش کی لیکن کانگریس، سماجوادی پارٹی اور بی ایس پی کے رکن ہنگامہ کرنے لگے ۔ اسی دوران جنتا دل یونائیٹڈ کے شرد یادو اور ایوان میں اپوزیشن کے لیڈر غلام نبی آزاد بھی اس معاملے پر بولنے کی کوشش کرنے لگے ۔ تینوں اپوزیشن جماعتوں کے ارکان کے نعرے بازی کرتے ہوئے ایوان کے وسط میں پہنچنے پر حزب اقتدار کے رکن بھی اپنی نشستوں سے اٹھ کر نعرے بازی کرنے لگے ۔اسی دوران مسٹر نائیڈو نے کہا کہ یہ مسئلہ صرف سیاسی ھتھکنڈے کے طور پر اٹھایا جا رہا ہے ۔ وزیر اعظم خود پسماندہ طبقے سے ہیں۔ تمام کمیشن کام کر رہے ہیں اور کچھ عہدے خالی پڑے ہوئے ہیں ان کو بھرنے کا عمل جاری ہے ۔ کمیشن کے کام کاج میں مداخلت نہیں کیا جاتا ہے ۔اس پر کانگریس، سماجوادی پارٹی اور بی ایس پی کے رکن 'جملے بازي بند کرو بند کرو' کے نعرے لگاتے رہے ۔ راجیہ سبھا ڈپٹی چیئرمین پی جے کورین نے ارکان سے پرسکون رہنے کی اپیل کی لیکن بالآخر انہوں نے ایوان کی کارروائی 11.16 بجے 10 منٹ کے لئے ملتوی کر دی۔ملتوی کے بعد کارروائی شروع ہونے پر مسٹر کورین نے کہا کہ مسٹر یادو اور محترمہ مایاوتی نے بہت اہم مسئلہ اٹھایا ہے ۔ وزیر موصوف وضاحت کرنا چاہتے ہیں تو انہیں روکا نہیں جا سکتا ہے ۔ اس مسئلے پر مسٹر یادو اور حزب اختلاف کے رہنما سمیت کئی اور رکن بولنا چاہتے ہیں لیکن یہ نوٹس اب بحث کے لئے قبول نہیں کیا گیا ہے ۔ صرف جن لوگوں نے نوٹس دیئے گئے تھے انہی کو اپنی باتیں کہنے کی اجازت دی گئی تھی۔ اسی دوران مسٹر نائیڈو نے کہا کہ تمام کمیشن کے خالی عہدوں کو بھرنے کا ایک عمل ہے اور عہدے بھرے جا رہے ہیں۔ ایک مقررہ مدت میں عہدے بھرے جائیں گے ۔ اس کے بعد مسٹر کورین نے مسٹر یادو کو بولنے کے لئے کہا لیکن بینچ کے رکن اپنی اپنی نشستوں پر کھڑے ہوکر نعرے بازی کرنے لگے اور کانگریس، سماجوادی پارٹی اور بی ایس پی کے رکن بھی ایوان کے وسط میں آکر نعرے بازی کرنے لگے ۔مسٹر کورین نے اراکین کو خاموش رہنے کی اپیل کی لیکن رکن خاموش نہیں ہوئے ۔ ہنگامے کے درمیان نامیبیا کے پارلیمنٹ ارکان کا ایوان میں خیر مقدم کیا گیا۔ مسٹر کورین نے ارکان کو بتایا کہ نامیبیا کے پارلیمنٹ کے رکن اس وقت ہندوستان کے دورے پر آئے ہوئے ہیں اور وہ اب ایوان کی خصوصی گیلری میں بیٹھ کر ایوان کی کارروائی دیکھ رہے ہیں۔ اس کے بعد پھر سے رکن ہنگامہ کرنے لگے تب ڈپٹی چیئرمین نے 11.36 بجے ایوان کی کارروائی دوسری بار دوپہر 12 بجے تک کے لئے ملتوی کر دی۔مسٹر یادو نے کہا کہ ان کمیشنوں میں سے زیادہ تر کے صدر کے ساتھ ہی ارکان کے عہدہے بھی خالی پڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی منشا اب پسماندہ طبقات میں سے کچھ طبقوں کو باہر کرنے کی ہے اور آہستہ آہستہ یہی عمل دیگرذاتوں کے معاملات میں بھی اپنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ تحفظات کے باوجود ان کوٹے کے ہزاروں عہدے خالی پڑے ہوئے ہیں۔ عدلیہ میں بھی ریزرویشن لاگو کئے جانے کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تمام کمیشن کے خالی عہدے جلد از جلد بھرے جانے چاہئے ۔ محترمہ مایاوتی نے کہا کہ ملک میں تقریباً 85 فیصد آبادی، او بی سی، ایس سی، ایس ٹی اور اقلیتوں کی ہے اور ان کو مختلف سطح پر الگ الگ طرح سے تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے ۔ بہت کوششوں کے بعد ان کی فلاح و بہبود کے لئے کمیشن بنائے گئے لیکن اب سارے کمیشن غیر فعال پڑے ہوئے ہیں۔

ماں کا دودھ بچوں کو زیادہ ذہین نہیں بناتا: تحقیق

نئی دہلی ۔ 29 مارچ (فکروخبر/ذرائع) پانچ سال کی عمر کے سب بچے ذہنی صلاحیتوں کے حوالے سے برابر ہوتے ہیں، خواہ ان بچوں نے ماں کا دودھ پیا ہو یا پھر ڈبے کا۔ آئرلینڈ میں ایک طبی تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ماں کا دودھ طویل المیعاد بنیاد پر بچوں کو ڈبے کا دودھ پینے والے بچوں کے مقابلے میں زیادہ ذہین نہیں بناتا۔ یہ تحقیق ڈبلن کالج یونیورسٹی میں کی گئی ہے ۔جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ ماں کا دودھ نوزائیدوں کو انفیکشن اور مختلف امراض سے تحفظ دیتا ہے تو یہ ماہرین کے نزدیک پہلے سے تسلیم شدہ ہے ۔ یہاں ماں کے دودھ کے طویل المیعاد فائدے کو پیش نگاہ رکھا گیا ہے ۔تحقیق کے مطابق بچہ خواہ ماں کا دودھ پی رہا ہو یا کوئی اور دودھ، پانچ سال کی عمر تک تمام بچوں کی ذہنی نشوونما لگ بھگ یکساں ہوتی ہے ۔تحقیق کے دوران نو ماہ سے بارہ سال تک کے کوئی ساڑھے سات ہزار بچوں کا جائزہ لیا گیا۔ ان کے والدین اور اساتذہ سے مختلف سوالات پوچھ کر تین سے پانچ سال کی عمر کے بچوں کی ذہنی کیفیت اور نشوونما کے مراحک کی بابت جانکاری حاصل کی گئی۔تجزیئے کے بعد محققین نے بہر حال ایک فرق کا پتہ چلا لیا کہ ماں کا دودھ پینے والے بچوں میں تین سال کی عمر میں نہ صرف مسائل حل کرنے کی صلاحیت بہترہوتی ہے بلکہ ان کے اندر جلد بھولنے یا ہائپر ایکٹیویٹی کم ہوتی ہے ۔ باوجودیکہ پانچ سال کی عمر تک پہنچتے پہنچتے سب بچے ذہنی صلاحیتوں کے حوالے سے برابر ہوجاتے ہیں۔تحقیق میں ایسی کوئی شہادت کسی طور نہیں ملی نہیں کہ ماں کے دودھ پر پلنے والے بچوں کی زبان دانی اور دیگر صلاحیتیں بہتر ہوتی ہے ۔ پڑھی لکھی ، تمباکو نوشی اور دیگر بری عادتوں سے دور رہنے والی ماوں کا بچوں کی نشوونما پر اثرتو پڑتا ہی ہے لیکن اس تحقیق میں ماں کا دودھ پینے والے یا اس سے محروم بچوں کی ذہنی صلاحیت اور زبان دانی میں کوئی نمایاں فرق نہیں پا یا گیا۔

کھانے کی اشیاء کی قیمت پر نوٹ کی منسوخی کا اثر نہیں: پاسوان

نئی دہلی ۔ 29 مارچ (فکروخبر/ذرائع)حکومت نے آج کہا کہ نوٹ کی منسوخی کا ضروری خوردنی اشیا کی قیمتوں پر اثر نہیں پڑا ہے اور اس دوران قیمتوں میں کمی آئی ہے ۔صارفین امور اور غذائی رسدات کے وزیر رام ولاس پاسوان نے آج لوک سبھا میں سوال کے دوران کہا کہ نوٹ کی منسوخی سے پہلے گزشتہ سال 8 نومبر کو 22 ضروری کھانے کی چیزوں کی جو قیمتیں تھیں نوٹ کی منسوخی کے بعد ان میں اضافہ نہیں ہوا ہے ۔ زیادہ تر کھانے کی اشیاء کی قیمتوں میں کمی آئی ہے ۔ حکومت جن 22 ضروری خوراک کی قیمتوں کی نگرانی کرتی ہے ان میں چاول، گندم، پانچ قسم کی دالیں، گڑ، چینی، تیل، آلو، پیاز، ٹماٹر وغیرہ شامل ہیں۔ مسٹر پاسوان نے کہا کہ گزشتہ سال 8 نومبر سے اس سال 23 مارچ کے درمیان ریٹیل مارکیٹ میں چنا دال کی قیمت 27.36 فیصد، ارہر دال کے 25.55 فیصد، اڑد دال کے 18.35 فیصد، مونگ دال کے 6.06 فیصد، مسور دال کے 9.25 فیصد، آلو کے 36.61 فیصد، پیاز کے 7.22 فیصد اور ٹماٹر کے 23.31 فیصد کم ہوئے ہیں۔ بلک میں بھی ان کی قیمتوں میں کمی آئی ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ڈاکٹر ستیہ پال سنگھ کے نوٹ کی منسوخی سے ضروری اشیاء کی قیمتوں پر پڑے اثرات اور قیمت استحکام فنڈ کے زراعت کی مصنوعات کی قیمت کو کنٹرول رکھنے میں کس حد تک مددگار رہنے کے سوال پر صارفین امور اور غذائی رسدات کے وزیر مملکت چھوٹو رام چودھری نے کہا کہ نوٹ کی منسوخی کے بعد سے حکومت نے 10.5 ملین ٹن دال، 85 لاکھ ٹن گندم اور 120 لاکھ ٹن سے زیادہ چاول کی خریداری ہے ۔ ان کے لئے کسانوں کو مکمل ادائیگی چیک کے ذریعے کیا گیا ہے اور کسانوں کو نوٹ کی منسوخی سے کوئی مسئلہ پیش نہیں آ رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ڈیجیٹل ادائیگی پر زور دے رہی ہے اور ملک کی ترقی کے لئے بینکاری ذرائع سے لین دین ضروری بنایا ہے تاکہ کالے دھن پر لگام لگایا جا سکے ۔مسٹر پاسوان نے کہا کہ حکومت نے ذخیرہ اندوزی کے خلاف نومبر 2016 سے فروری 2017 کے درمیان 17،506 چھاپے مارے ہیں، 1،524 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے ، 837 لوگوں کے خلاف قانونی کارروائی کی گئی ہے ، 163 لوگوں کو مجرم قرار دیا گیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ 46 ذخیرہ اندوزوں کو حراست میں لے کر چار کروڑ 33 لاکھ روپے قیمت کا اناج برآمد کیا گیا ہے ۔کانگریس کے ششی تھرور کے اس سوال پر کہ نوٹ کی منسوخی کی وجہ ماہی گیروں کمیونٹی پریشان ہو رہا ہے اور اس کو خریدار نہیں مل رہا اور اس کی مہینے بھر کی کمائی اتنی نہیں ہے کہ وہ پی او ایس مشین لگا سکے ۔ مسٹر پاسوان نے کہا کہ حکومت کم از کم نقد کی طرف بڑھ رہی ہے ، لیکن ڈیجیٹل لین دین یا آدھار کارڈ کی غیر موجودگی میں ضروری سہولیات سے کسی کو محروم نہیں کیا جا رہا۔بی جے پی کے سنجے دھوترے نے کہا کہ قیمتوں میں کمی کا نقصان کسانوں کو ہی بھگتنا پڑا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر میں اس بار ارہر دال کی پیداوار دوگنی ہونے والا ہے ، لیکن قیمتوں میں کمی کی وجہ سے کسانوں کی اس مناسب قیمت نہیں مل پا رہی ہے ۔ تور / ارہر کے لئے کسانوں کو پہلے جہاں 10 ہزار سے 11 ہزار روپے فی کوئنٹل ملتے تھے ، وہیں اب چار سے ساڑھے چار ہزار روپے مل رہے ہیں۔ حکومت کی طرف سے اعلان بونس کے ساتھ بھی انہیں زیادہ سے زیادہ ساڑھے پانچ ہزار روپے فی کوئنٹل قیمت مل رہی ہے جو انتہائی کم ہے ۔مسٹر پاسوان نے اس کے جواب میں کہا کہ کسانوں اور صارفین دونوں کے مفادات کی حفاظت کے لئے حکومت نے پہلی بار کم از کم امدادی قیمت پر دالوں کی بھی خریداری شروع کی ہے ۔ پہلے حکومت صرف گندم اور چاول کی ہی خریداری کرتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں سے 10.5 ملین ٹن دال خریدنے کے علاوہ چار لاکھ ٹن دال درآمد بھی کی گئی ہے اور بفر ذخائر تیار کیا گیا ہے ۔وزیر نے کہا کہ گزشتہ سال ربیع موسم میں پیداوار 163.5 ملین ٹن پیداوار ہوا تھا جس کے اس سال ربیع موسم میں بڑھ کر 221.4 ملین ٹن پر رہنے کا اندازہ ہے ۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ پیداوار بڑھنے سے انفراسٹرکچر کی کمی محسوس کی جا رہی ہے اور اس میں بہتر کیا جائے گا۔ہندوستانی کمیونسٹ پارٹی کے محمد سلیم نے بنگال کے آلو کسانوں کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ تو خوردہ قیمت ہے ، لیکن کسانوں کو بے حد کم قیمت مل رہی ہے ۔ اس پر کانگریس کے ادیر رنجن چودھری نے کہا کہ مغربی بنگال میں کسان خودکشی کر رہے ہیں۔ مغربی بنگال میں حکمراں ترنمول کانگریس کے کلیان بنرجی نے اس پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ کسان مغربی بنگال میں نہیں بلکہ پنجاب میں خود کشی کر رہے ہیں۔بی جے پی کے بریندر سنگھ نے کہا کہ جہاں پیداوار ہے ، وہیں سے زیادہ کھپت کی جانی چاہیے ۔ اس پر مسٹر پاسوان نے کہا کہ مرکزی حکومت نے بھی ریاستی حکومتوں سے کہا ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ اناج خود خریدے ۔

قتل کے الزام میں ایک کنبے کے چار ملزمان کو عمر قید و جرمانہ

پرتاپ گڑھ ۔29 مارچ (فکروخبر/ذرائع)اتر پردیش میں پرتاپ گڑھ ضلع کے ایڈیشنل سیشن جج نونیت کمار کی عدالت نے خاتون کو زندہ جلا کر قتل کرنے کے الزام میں ایک ہی کنبے کے چار ملزمان کو عمر قید و جرمانہ کی سزا سنائی ہے ۔استغاثہ کے بموجب وقوعہ تھانہ ماندھاتہ علاقے کے موضع سرائے گوند کا ہے جہاں ریکھا دیوی نے شکایت درج کرائی کہ 22مارچ 2013 کو اس کی نند نشاء پر دیوار کے تنازع میں مار پیٹ کے دوران راجیندر بہادر سنگھ اس کی اہلیہ منپھولہ دیوی ،بیٹے شیش نرائن اور بہو کرن سمیت چاروں لوگوں نے مٹی کا تیل چھڑک کر جلا دیا۔شدید جھلسی حالت میں علاج کیلئے ضلع اسپتال لایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے مردہ قرار دیا ۔پولیس نے قتل کا کیس درج کر کے چاروں ملزمان کے خلاف فرد جرم عدالت میں پیش کی۔فاضل عدالت نے مقدمہ کی سماعت کرتے ہوئے وکلاء کے استدلال سننے کے بعد شواہد کی بنیاد پر خاطی ثابت ہونے پر راجیندر بہادر سنگھ سمیت چاروں ملزمان کو عمر قید و دس دس ہزار روپیہ جرمانہ کی سزا سنائی ہے ۔

کشمیر میں ضمنی پارلیمانی انتخابات کیلئے نیم فوجی دستوں کی 200 اضافی کمپنیاں تعینات ہوں گی

نئی دہلی ۔29 مارچ (فکروخبر/ذرائع) مرکزی وزارت داخلہ نے وادئ کشمیر کی دو پارلیمانی نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات کے پُرامن انعقاد کو یقینی بنانے کے لئے سینٹرل آرمڈ پولیس فورس (سی اے پی ایف) کی 200 اضافی کمپنیاں وادی میں تعینات کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے ۔ ان 200 کمپنیوں میں قریب 20 ہزار نیم فوجی اہلکار شامل ہوں گے ۔اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ وادی کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر ریاستی پولیس نے وزارت داخلہ سے انتخابات کے پُرامن انعقاد کے لئے 350 کمپنیوں کی تعیناتی کا مطالبہ کیاتھا، تاہم وزارت نے 200 کمپنیوں کی تعیناتی کو منظوری دے دی ہے ۔وادی کی دو پارلیمانی نشستوں سری نگر اور اننت ناگ کے لئے بالترتیب 9 اور 12 اپریل کو ووٹ ڈالے جائیں گے ۔ اننت ناگ کی پارلیمانی نشست مفتی محمد سعید کے 7 جنوری 2016 ء کو انتقال کرجانے کے بعد اُن کی بیٹی محبوبہ مفتی کے اسی حلقہ سے اسمبلی انتخابات لڑنے کے بعد خالی ہوگئی تھی۔ جبکہ سری نگر پارلیمانی نشست سابق پی ڈی پی لیڈر طارق حمید قرہ کے پی ڈی پی اور بحیثیت پارلیمنٹ ممبر استعفیٰ دینے کے بعد خالی ہوگئی تھی۔انڈیا ٹوڈے کی ایک رپورٹ کے مطابق انتخابات کے پُرامن انعقاد کو یقینی بنانے کے لئے وادی میں سی اے پی ایف کے قریب 20 ہزار اہلکار تعینات کئے جائیں گے ۔ رپورٹ میں وزارت داخلہ کے ایک عہدیدار کے حوالے سے کہا گیا ہے 'ہم الیکشن ڈیوٹی کے لئے نیم فوجی اہلکاروں کی 200 کمپنیاں جموں وکشمیر بھیجنے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔ ان کے علاوہ وادی میں پہلے سے ہی امن وقانون کو برقرار رکھنے کے لئے تعینات اہلکاروں کو بھی الیکشن ڈیوٹی کے لئے تعینات کیا جائے گا۔رپورٹ میں سرکاری ذرائع کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ وادی کی موجودہ امن وامان کی صورتحال کے پیش نظر ریاستی پولیس نے 350 کمپنیوں کی تعینات کا مطالبہ کیا تھا۔ لیکن میٹنگ کے بعد انتخابات کے لئے 200 کمپنیاں تعینات کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے ۔وادی میں جہاں گذشتہ برس کے اکتوبر کے بعد عسکریت پسندی سے متعلق تشدد کے درجنوں واقعات رونما ہوئے ، وہیں گذشتہ چند دنوں کے دوران ایسے واقعات میں غیرمعمولی اضافہ دیکھا گیا۔ دوسری جانب ضمنی انتخابات کی تاریخیں نزدیک آنے کے باوجودانتخابات والے علاقوں (جنوبی اور وسطی کشمیر) میں روایتی جوش و خروش کہیں بھی دیکھنے میں نہیں آرہا ہے ۔ اگرچہ وادی میں اچھا خاصا ووٹ بینک رکھنے والی تینوں سیاسی جماعتوں نیشنل کانفرنس، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی اور کانگریس کے نامزد امیدواروں نے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کردیے ہیں، تاہم رائے دہندگان کو لبھانے کی سرگرمیاں سرکاری ڈاک بنگلوں، کیمونٹی ہالوں اور سیاسی جماعتوں کے دفاتر تک ہی محدود ہوکر رہ گئی ہیں۔ 
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ وادی میں گذشتہ برس کے جولائی میں حزب المجاہدین کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد بھڑک اٹھنے والی احتجاجی لہر کا اثر وادی کے کچھ اضلاع بالخصوص جنوبی کشمیر میں اب بھی باقی ہے ۔ خیال رہے کہ وادی میں 2016 ء کی ایجی ٹیشن کا سب سے زیادہ اثر جنوبی کشمیر کے چار اضلاع میں دیکھا گیا تھا جہاں کم از کم 50 شہری ہلاکتیں ریکارڈ کی گئی تھیں۔ اگرچہ جنوبی کشمیر میں گذشتہ برس کے نومبر میں حالات معمول پر آنا شروع ہوگئے تھے ، لیکن اس کے بعد جنگجوؤں اور سیکورٹی فورسز کے مابین پے درپے مسلح جھڑپیں ہونے اور مقامی لوگوں کا جھڑپوں کے مقامات کی طرف رخ کرنے سے حالات مکمل طور پر معمول پر نہ آسکے ۔ ذرائع نے بتایا کہ پارلیمانی ضمنی انتخابات کے بگل بجنے کے بعد جنوبی کشمیر میں اگرچہ چند ایک انتخابی جلسوں کا انعقاد ہوا، تاہم یہ جلسے یاتو سرکاری ڈاک بنگلوں یا سیاسی جماعتوں کے ضلعی دفاتر پر منعقد کئے گئے ۔ 19 مارچ کو ضلع کولگام کے چولگام علاقہ میں منعقدہ ایک پی ڈی پی پارٹی ورکرس کنونشن پر نامعلوم افراد نے پتھروں سے حملہ کرکے تین ورکروں کو زخمی کیا۔ 
جنوبی کشمیر کی طرح سری نگربڈگام پارلیمانی نشست کے لئے ہونے والے انتخابات کی مہم بھی ٹھنڈی پڑی ہوئی ہے ۔ گذشتہ دو ہفتوں کے دوران سری نگر میں اگرچہ سیاسی جماعتوں کی جانب سے قریب آدھ درجن انتخابی تقاریب منعقد کی گئیں، تاہم یہ تقریبات یا تو نیشنل کانفرنس و پی ڈی پی پارٹی ہیڈکوارٹرس یا سرکاری کیمونٹی ہالوں میں منعقد ہوئیں۔ الیکشن بائیکاٹ مہم چلانے سے روکنے کے لئے حریت کانفرنس کے دونوں دھڑوں کے سربراہان سید علی گیلانی ، میرواعظ مولوی عمر فاروق اور جے کے ایل ایف کے چیئرمین محمد یاسین ملک کے سمیت درجنوں دیگر علیحدگی پسند قائدین و کارکنوں کو خانہ یا تھانہ نظربند کردیا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ رپورٹوں کے مطابق جنوبی و وسطی کشمیر میں اب تک 150 کے قریب ایسے نوجوانوں کی گرفتاری عمل میں لاچکی ہیں، جو پتھراؤ کے واقعات میں ملوث رہے ہیں۔قابل ذکر ہے کہ سیٹ شیئرنگ فارمولے کے تحت نیشنل کانفرنس صدر فاروق عبداللہ 'پارلیمانی حلقہ سری نگر' جبکہ ریاستی پردیش کانگریس کمیٹی صدر غلام احمد میر 'پارلیمانی حلقہ اننت ناگ' سے اپنی سیاسی قسمت آزمائی کررہے ہیں۔ ان دونوں کا براہ راست مقابلہ پی ڈی پی کے نامزد امیدواروں نذیر احمد خان (سری نگر) اور تصدق حسین مفتی(اننت ناگ) کے ساتھ ہیں۔

قانون ساز کونسل میں اپوزیشن لیڈر منتخب کرنے کا حق اکھلیش کو

لکھنؤ 29 مارچ (فکروخبر/ذرائع)سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے اسمبلی اور قانون ساز کونسل ممبران کی آج ہوئی میٹنگ میں پارٹی صدر اکھلیش یادو کو قانون ساز کونسل میں اپوزیشن لیڈر منتخب کرنے کا حق دیا گیا ہے ۔ ایس پی ذرائع نے یہاں بتایا کہ پارٹی صدر اکھلیش یادو نے نو منتخب ممبران اسمبلی اور قانون ساز کونسل کے ارکان کی میٹنگ طلب کی تھی۔ میٹنگ میں تمام اراکین نے شرکت کی۔ ارکان نے قانون ساز کونسل میں اپوزیشن لیڈر منتخب کرنے کا حق مسٹر یادو کو دیا۔ انہوں بتایا کہ میٹنگ میں فیصلہ کیا گیا کہ پارٹی آئندہ 15 اپریل سے ممبر شپ کی مہم شروع کریگی۔اس کے لیے پارٹی لیڈر گاؤں گاؤں جاکر لوگوں کو ایس پی کا رکن بنائیں گے ۔ پارٹی نے اسمبلی انتخابات 'کام بولتا ہے ' نعرے کے ساتھ لڑا تھا جو موثر ثابت نہیں ہوا۔ سماجوادی پارٹی نے اسمبلی انتخابات میں زبر دست شکست کا جائزہ لیا اور اب نئی حکمت عملی کے ساتھ کام کرنے میں مصروف ہو گئی ہے ۔ ایس پی کی یوتھ ٹیم نے نعرہ تبدیل کر دیا ہے ، نیا نعرہ '' آپ کی سائیکل سدا چلے گی آپ کے نام سے ، پھر پردیش کا دل جیتیں گے ہم مل کر اپنے کام سے '' ہوگا۔ ٹیم اکھلیش کی نظر اب سال 2019 میں ہونے والے لوک سبھا انتخابات پر ہے ۔ پارٹی نے گورکھپور اور پھول پور لوک سبھا سیٹ کے لیے ہونے والے ضمنی انتخابات کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ اسمبلی میں دوسری بڑی پارٹی ہونے کی وجہ سے ایس پی کا اپوزیشن لیڈر ہوگا۔ ایس پی صدر اکھلیش یادو نے رام گووند چودھری کو سترہویں اسمبلی کیلئے اپوزیشن لیڈر مقرر کیا ہے ۔

نامور سنگھ کو ساہتیہ اکادمی کے "فیلو" سے نوازا گیا

نئی دہلی ۔29 مارچ (فکروخبر/ذرائع) ہندی کے نامور مارکسی نقاد اور ممتازادیب ڈاکٹر نامور سنگھ کوساہتیہ اکادمی کی اہم ترین رکنیت (فیلو) آج پیش کی گئی۔ساہتیہ اکادمی کے صدر ڈاکٹر وشوناتھ پرساد تیواری نے یہاں ایک تقریب میں ڈاکٹر سنگھ کو فیلو ایوارڈپیش کیا۔ اردو سمیت تمام ہندوستانی زبانوں کے زیادہ سے زیادہ 21 مصنف اکیڈمی کے فیلو بنائے جاتے ہیں۔ڈاکٹر سنگھ نے ہندی زبان میں بنارس ہندو یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ہے ۔ وہ ہندی کے پروفیسر اور ایڈیٹر رہے ہیں اور جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے ہندوستانی زبان مرکز اور کولکاتہ کے راجارام موہن رائے فاؤنڈیشن کے صدر بھی رہ چکے ہیں۔

قومی راجدھانی میں ہلکی گرمی کا آغاز

نئی دہلی 29 مارچ (فکروخبر/ذرائع)راجدھانی دہلی میں ہلکی گرمی کا دور شروع ہو گیا ہے اور آج صبح کا کم از کم درجہ حرارت22 اعشاریہ 6ڈگری سلسیئس ریکارڈ کیا گیا جو اس موسم میں معمول سے چار ڈگری زیادہ ہے ۔ محکمہ موسمیات کے مطابق آج صبح اچھی دھوپ نکلی اور دن میں آسمان صاف رہنے کا امکان ہے ۔ اس خطہ میں کہیں بھی بارش ہونے کاامکان نہیں ہے ۔ آج دن کا زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 37 ڈگری رہنے کی توقع ہے اور کل صبح کم از کم درجہ حرارت 23 ڈگری کے آس پاس رہ سکتا ہے ۔کل دن میں کم از کم اور زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت بالترتیب 21 اعشاریہ 8 اور36 اعشاریہ 7ڈگری درج کیا گیا تھا۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا