English   /   Kannada   /   Nawayathi

اپولو اسپتال میں تین دنوں تک ڈینگو متاثرہ لڑکی کی آبروریزی ، پاکستانی ڈاکٹر اور وارڈ بوائے گرفتار(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

حالت زیادہ خراب تھی ، تو اس آئی سی یو میں رکھا گیا ۔ اس وقت آئی سی یو کا انچارج رمیش ہی تھا ۔ دیر رات لڑکی کے ساتھ پہلے تو ملزم ڈاکٹر نے چھیڑ خانی کی ، لیکن بیہوشی کے عالم میں ہونے کی وجہ سے لڑکی کسی قسم مخالفت نہیں کر سکی ۔اس کے بعد ملزم ڈاکٹر نے لڑکی کی آبروریزی کی ۔ یہی سلسلہ اتوار کی رات بھی چلا ۔ اس کے بعد لڑکی کو ڈاکٹر اور ملزم وارڈ بوائے نے مل کر وارڈ میں شفٹ کردیا اور پیر کو پھر اس کی عصمت دری کی گئی ۔ایک ڈاکٹر کے ہاتھوں عصمت دری کا شکار ہوئی لڑکی نے اگلی صبح اپنے چچا کو کاغذ پر لکھ کر اپنی درد سنائی ، تب ملک کے بڑے اسپتال میں ہوئے اس سنگین گناہ کی حقیقت دنیا کے سامنے آئی ۔ پولیس نے ملزم ڈاکٹر اور وارڈ بوائے کو گرفتار کر لیا ۔ ادھر اپولو نے جانچ کرنے اور جانچ میں تعاون کا دعوی کیا ہے ، لیکن اس کے کام کاج کے طریقے پر سوالات اٹھنے شروع ہوگئے ہیں ۔


عدالت نے خاتون پر تیزاب پھینکنے والے مجرم کو موت کی سزا سنا دی 

نئی دہلی ۔ 10ستمبر (فکروخبر/ذرائع) شہر ممبئی کی ایک عدالت نے تین سال پہلے ایک خاتون پر تیزاب پھینکنے والے مجرم پنورکو موت کی سزا سنائی ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلہ میں قرار دیا کہ یہ جرم بہت ہی مخصوص کیٹیگری میں آتا ہے جس میں موت کی سزا دی جا سکتی ہے۔ 25 سالہ پنور جس کو قتل اور دیگر جرائم میں بھی سزا سنائی گئی ہے اپنی سزا کے خلاف ایک اعلیٰ عدالت میں اپیل دائر کریں گے۔ حالیہ عدالتی فیصلہ کو بعض حلقوں میں اہم قرادیا جارہاہے کیونکہ اس سے پہلے اس نوعیت کے مقدمات میں معمولی سزائیں سنائی جاتی ہیں۔واضح رہے کہ 23 سالہ پریتی 
راٹھی پر اس وقت تیزاب پھینکا گیا تھا جب وہ نرس کی حیثیت سے انڈین نیوی میں شامل ہونے کے لیے دِلی سے ممبئی پہنچی تھیں۔ان کے پڑوسی انکور پنور کا کہا ہے کہ انھوں نے پریتی راٹھی پر تیزاب اس لیے پھینکا تھا کیونکہ پریتی نے اسکا رشتہ مسترد کر دیا تھا۔ 25 سالہ پریتی راٹھی جنہیں 2 مئی 2013 کو ہونے والے تیزاب حملے سے پھیپھڑوں اور آنکھوں میں شدید زخم آئے تھے ایک ماہ بعد انتقال کر گئی تھیں۔ان کی وفات سے ایک ماہ بعدسپریم کورٹ نے وفاقی اور ریاستی حکومتوں کو کہا تھا کہ تیزاب کی خرید و فروخت کا کوئی منظم نظام متعارف کرائیں۔عدالت نے کہا تھا کہ تیزاب صرف ان افراد کو بیچا جائے جن کے پاس شناختی کارڈ موجود ہو۔ تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ اب بھی وسیع پیمانے پر اور آسانی سے دستیاب ہے۔حکومتی اعداد و شمار کے مطابق ہر سال اس نوعیت کے سینکڑوں حملے ہوتے ہیں لیکن اس شعبے میں کام کرنے والے کارکنوں نے کہا ہے کہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔


علاقی اور زبان کی بنیاد پر منافرت پھیلانے والوں کو قطعی برداشت نہیں کیا جائے گا

گھاٹکوپر میں منسے کے کارکنان کے ذریعے پھل فروش پر حملہ کرنے والوں کے سخت ترین کارروائی کی جائے : عارف نسیم خان

ممبئی۔10ستمبر (فکروخبر/ذرائع)گھاٹکوپر میں شمالی ہند کے ایک پھل فروش پر مہاراشٹر نونرمان سینا کے کارکنان کے ذریعے کئے گئے حملے کی سابق اقلیتی امور کے وزیر اور ایم ایل اے عارف نسیم خان نے سخت مذمت کی ہے اور وزیراعلیٰ سے مطالبہ کیا ہے کہ اس طرح کے سیاسی غنڈوں کے خلاف فوری طور سخت ترین کارروائی کی جائے جو اپنے سیاسی مفاد کے لئے شہرمیں علاقائی وزبان کی بنیاد پر منافرت کو بڑھانے کی کوشش کررہے ہیں۔ واضح رہے کہ گھاٹکوپر میں منسے کے کارکنان کے ذریعے ایک سبزی فروش عورت کو زدوکوب کئے جانے سے روکنے کی پاداش میں منسے کے لوگوں نے عاطف سید شیخ نامی ایک پھل فروش کا ٹھیلا توڑ ڈالا اور اس کے ساتھ بری طرح سے مارپیٹ کی ہے اور اسے دھمکی دی کہ یہ علاقہ مراٹھیوں کا ہے اور یہاں صرف مراٹھیوں کو ہی کاروبار کرنے دیا جائے گا۔ اس واقعے کے سامنے آنے کے بعد عارف نسیم خان نے فوری طور پر علاقے کے ڈی سی پی پردھان اور سینئر پولیس انسپکٹر پاٹل سے رابطہ قائم کیا اور ملزمین کو فوری طور پر گرفتار کرکے ان کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس واقعے کے تعلق سے عارف نسیم خان نے کہا کہ یہ منسے کے لوگوں کی صریح غنڈہ گردی ہے جو شہر میں علاقائی منافرت پیدا کرنے کے لئے کی جارہی ہے ، ہم ایسی کسی بھی کوشش کو ہرگز برداشت نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ممبئی شہر سے منسے کی حیثیتبالکل ختم ہوچکی ہے اور اس کی علاقائی وزبان کی بنیاد پر منافرت پھیلانے کی سیاست کو لوگوں نے مسترد کردیا ہے۔ کارپوریشن الیکشن کے پیشِ نظر ایک بار پھر وہ علاقائی اورمراٹھی وغیر مراٹھی کا تنازعہ کھڑا نا چاہتے ہیں، لیکن وہ اپنی اس کوشش میں ہرگز کامیاب نہیں ہوسکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی حرکتیں کرنے والے سیاسی غنڈے ہیں اور حکومت اور پولیس کو چاہئے کہ ان غنڈوں سے سختی سے نمٹے۔ عارف نسیم خان نے کہا کہ یہ سب کارپوریشن الیکشن کے پیشِ نظر ایک سوچی سمجھی منصوبہ بندی کے تحت کیا جارہا ہے ، اسے ہم کسی صورت برداشت نہیں کریں گے ۔ میں وزیراعلیٰ سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ شہر کے امن وامان سے کھلواڑ کرنے والوں ان سیاسی غنڈوں کے خلاف فوری طور پر کارروائی کرنے کا حکم دیں ۔انہوں نے نہایت سخت لفظوں میں کہا کہ منسے کے غنڈے اس شہر کو اپنی جاگیر نہ سمجھیں، یہ شہر جتنا ان کا ہے اتنا ہی شمالی ہند کے لوگوں کا بھی ہے اور اتنا ہی ملک کے دیگر حصوں کے رہنے والوں کا بھی۔ لوگوں کو چاہئے کہ وہ ان غنڈوں سے ذرا بھی خائف نہ ہوں اور پولیس وحکومت کو چاہئے کہ ان پر لگام لگائیں۔ واضح رہے کہ اس واقعے کے بعد عارف نسیم خان کی فوری مداخلت کی وجہ سے پولیس نے اس واقعے میں ملوث علاقے کے وبھاگ پرمکھ سمیت پانچ لوگوں کو گرفتار کرلیا ہے اور مزید کی تلاش جاری ہے۔ 


پونکھسے مٹی کھائیں ، مگر مسلمانوں کو اس کا مشورہ نہ دیں

قربانی کو ایکو فرینڈلی کرنے کے مطالبے پر نواب ملک کی زبردست تنقید

ممبئی ۔10ستمبر (فکروخبر/ذرائع)’پونکھسے مٹی کے بکروں کا گوشت کھاتے ہیں تو کھائیں ، مسلمانوں کو مٹی کھانے کامشورہ نہ دیں‘۔ یہ باتیں آج یہاں راشٹر وادی کانگریس پارٹی کے قومی ترجمان نواب ملک نے شیوسینا کے ترجمان شرد پونکھسے کے اس مطالبے پر کہا ہے جس میں پونکھسے نے قربانی کو ایکو فرینڈلی کرنے یعنی مٹی کے بکروں کی قربانی دینے کی بات کی ہے۔نواب ملک راشٹر وادی کانگریس کے صدر دفتر میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ قربانی اسلام کی ایک اہم روایت ہے جس کا ذکر قرآن میں ہے۔ قربانی کا گوشت خود کھانے اورغریبوں میں تقسیم کرنے کا حکم ہے ، ایسے میں پونکھسے کا قربانی کو ایکو فرینڈلی کرنے کا مطالبے کا مطلب اس کے علاوہ اور کیا ہوسکتا ہے کہ گنیش چترتھی کی طرح مسلمان مٹی کے بکروں کی قربانی دیں۔ اگر پونکھسے مٹی کے بکروں کا گوشت کھاتے ہیں تو کھائیں، مگر مسلمانوں کو اس کامشورہ نہ دیں۔انہوں نے کہا کہ یہ کارپوریشن کا الیکشن قریب ہے اور شیوسینا کے لوگ اس طرح کے بے تکے بیانات کے ذریعے شہر کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں تاکہ ووٹوں کا پولرائزیشن ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ شرد پونکھسے کو جب قربانی کی اہمیت اور اس کی مذہبی حیثیت کا علم نہیں ہے تو انہیں اس طرح کی بیان بازی نہیں کرنی چاہئے۔یہ کسی طور ممکن نہیں ہے کہ ایکوفرینڈلی قربانی کے طور پر مٹی کے بکروں کی قربانی کی جائے ۔ پھر بھی اگر مسٹر پونکھسے مٹی کے بکروں کا گوشت کھاتے ہیں تو کھائیں ، مگر مسلمانوں کو اس کامشورہ ہرگز نہ دیں۔


پولیس اہلکاروں پر ہورہے حملوں میں بی جے پی وشیوسینا کے لوگ شامل

ریاستی حکومت کی جانب سے انہیں کھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے ،

اس لئے اس طرح کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے: نواب ملک

ممبئی ۔10ستمبر (فکروخبر/ذرائع)ریاست میں بڑھ رہے پولیس اہلکاروں پر حملے کا بھی ذکرکرتے ہوئے آ ج نواب ملک نے اس کے لئے بی جے پی وشیوسینا کو ذمہ دار قرار دیا اور کہا کہ ریاست میں جہاں بھی پولیس پر حملے کا واقعہ ہوا ہے ، ان میں کسی نہ کسی طور پر بی جے پی وشیوسینا کے لوگ شامل ہیں ۔ریاست میں بی جے پی وشیوسینا کی حکومت قائم ہونے کے بعد یہ لوگ یہ سمجھنے لگے ہیں کہ اس ملک میں قانون کی حکمرانی نہیں بلکہ ان کی حکمرانی ہے ، اس لئے وہ جو چاہیں کریں۔ انہوں نے کہا کہ اس نکمی سرکار کی وجہ سے ریاست میں لاء این آرڈر کی صورت حال نہایت ابتر ہوچکی ہے ۔ آج عوام کی حفاظت کرنے والی پولیس بھی محفوظ نہیں رہ گئی ہے۔ حکمراں بی جے پی وشیوسینا کے کارکنان کے ذریعے پولیس پر حملے کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی ماہ سے ریاست میں پولیس اہلکاروں پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اس معاملے میں ملوث زیادہ تر لوگ بی جے پی وشیوسینا سے جڑے ہوئے ہیں۔ جالنہ ضلع میں بی جے پی کے ممبر اسمبلی نرائن کوچے کی مسلسل دھمکیوں اور ہراساں کئے جانے سے پریشان ہوکر بدناپور کے پولیس انسپکٹر ودھانند کالے نے اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ خودکشی کا فیصلہ کیا اوران باتوں پر مبنی ایس ایم ایس اعلیٰ پولیس حکام کو روانہ کرنے کا معاملہ گزشتہ ماہ سامنے آیا ہے۔ بی جے پی کے ممبر پارلیمنٹ کریٹ سومیا نے اپنے ا یک کارکن کی گرفتاری پر ملنڈ پولیس اسٹیشن میں جاکر ہنگامہ کیا تھا اور پولیس پر دباؤ ڈالا تھا اور بعد میں اس گرفتاری کے خلاف پولیس اسٹیشن کے سامنے بھوک ہڑتال کیا تھا۔ بھنڈارہ ضلع میں بی جے پی کے ایم ایل اے رامچندر اوسرے نے پولیس اہلکاروں کو مارا پیٹا تھا۔ کلیان میں بی جے پی کے حمایتی ایم ایل اے پر پولیس اہلکار کو جان سے مارنے کی دھمکی دینے کا الزام ہے۔ اسی ایم ایل اے کے کارکن نے گزشتہ کل ایک پولیس اہلکار کو تالاب میں ڈبوکر جان سے مارنے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں بڑھتے ہوئے پولیس اہلکاروں پر حملے کی وجہ سے وزارتِ داخلہ کے قلمدان کا مطالبہ کرنے والی شیوسینا کے پاس ریاستی داخلہ کا قلمدان ہے ، لیکن ان کے وزراء بھی اپنا اثر ورسوخ نہیں دیکھا سکے ۔ اس کے برخلاف شیوسینا کے شاکھا پرمکھ ششی کانت کالگوڑے نے ٹرافک پولیس کی ایک خاتون اہلکار کو مارا پیٹا ہے۔ ریاست میں بی جے پی شیوسینا کی سرکار بننے کے بعد اس کے کارکنان کے ذریعے پولیس اہلکاروں پر حملہ کرنے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ سرکار کی جانب سے انہیں کھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے، اس لئے اس طرح کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے۔ 


وادی کشمیر میں 63روز بھی کرفیو اور بندشوں کے باوجود شہری ہلاکتوں کے خلاف جلسہ جلوس اور احتجاج ریلیاں نکالی گئی 

نماز جمعہ کے بعد شمال و جنوب میں پر تشدد مظاہرئے ،ٹیر گیس شلنگ اور پیلٹ فائرنگ سے درجنوں زخمی 

سرینگر۔10ستمبر (فکروخبر/ذرائع)وادی کشمیر میں مسلسل 63دن بھی مکمل ہڑتال کے بیچ جمعہ کے پیش نظر انتظامیہ نے کرفیو اور بندشیں سختی کے ساتھ عائد کیں اور پائین شہرکے تمام چھوٹے بڑے راستوں کی خار دار تاروں کے ذریعے سخت ترین ناکہ بندی کی گئی ،اسی دوران نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر شہرخاص کے ساتھ ساتھ سیول لائنز میں چپے چپے پر فورسز اہلکار تعینات رہے ۔تاہم اسکے باجود لوگوں نے نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد پائین شہر سمیت وادی کے شمال و جنوب میں نماز جمعہ کے بعد احتجاجی جلوس اور ریلیاں برآمد ہوئیں ،جس دوران فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس شلنگ ،مرچی گیس کے ساتھ ساتھ پیلٹ بندوقوں کا استعمال بھی کیا ۔فورسز کارروائیوں میں درجنوں افراد مضروب ہوئے جبکہ پتھراؤ کے واقعات میں متعدد فورسز اہلکار بھی زخمی ہوئے ۔ذرائع کے مطابق وادی کشمیر میں جمعہ کو 63ویں روز انتظامیہ نے بعد از نماز جمعہ کے احتجاجی مظاہروں کے خدشات کے پیش نظر سخت سرینگر اور وادی کے دیگر اضلاع میں کرفیو اور بندشیں سختی کے ساتھ عائد کیا تھا جبکہ پائین شہر کے کی طرف جانے والے تمام اہم راستوں کو خار دار تاروں سے سیل کر دیا گیا تھا ۔نماز جمعہ کے بعد احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر شہر سرینگر سمیت وادی کے دوسرے علاقوں خاص طور پر جنوبی کشمیر کے چار اضلاع اننت ناگ، شوپیان، پلوامہ اور کولگام، وسطی کشمیر کے بڈگام و گاندربل اضلاع اور شمالی کشمیر کے تین اضلاع بانڈی پورہ، بارہمولہ اور کپوارہ سے موصولہ اطلاعات کے مطابق اِن میں سے بیشتر قصبہ جات میں سخت ترین کرفیو نافذ کردیا گیا اور سڑکوں پر لوگوں کی نقل وحرکت روکنے کے لئے سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات کردی گئی ہے۔ جن علاقوں کو کرفیو سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے، میں پابندیاں جاری رکھی گئیں۔ ادھر جنوبی کشمیر میں بھی نماز جمعہ کے بعد کئی مقامات پر احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں ،جس دوران یہاں تشدد بھڑک اٹھنے کی بھی اطلاعات ہیں ۔معلوم ہوا ہے کہ نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد گول چکری اور بابا محلہ سے لوگوں نے احتجاجی جلوس نکالنے کی کوششیں کیں جسے فورسز نے ٹیر گیس شلنگ اور پیلٹ بندوقوں کے علاوہ مرچی گیس کا استعمال کرکے ناکام بنا دیا ۔فورسز کارروائی میں نصف درجن افراد مضروب ہوئے جن میں سے ایک زخمی نوجوان کو سرینگر منتقل کیا گیا ۔دونوں علاقوں میں کشیدگی برقرار تھی ۔ادھر اطلاعات کے مطابق پلہان میں اُس وقت تشدد بھڑک اٹھا جب یہاں عید گاہ میں اجتماعی نماز جمعہ ادا کرنے کے پروگرام کو فورسز نے کرفیو اور بندشیں عائد کرکے ناکام بنا دیا ۔۔اطلاعات کے مطابق گوش بل ،یتی پورہ ،وؤسن ،اگلر ،پال پورہ،چیک اور گھاٹ دیہات میں رہائش پذ یر لوگ غالباً عید گاہ میں نماز جمعہ ادا کرنے والے تھے ۔اطلاعات کے مطابق اس دوران پلہان میں کرفیو نافذ کرنے اور عید گاہ میں نماز جمعہ ادا کرنے پر عائد پابندی کے خلاف لوگوں نے احتجاج کیا جسدوران فورسز نے مظاہرین کو تتر بتر کرنے کیلئے ٹیر گیس شلنگ جسکے ساتھ ہی یہاں تشدد بھڑک اٹھا ۔اطلاعات کے مطابق نوجوانوں نے مشتعل ہو کر فورسز پر پتھراؤ کیا جبکہ جوابی کارروائی میں فورسز نے مزید ٹیر گیس شلنگ کی ۔یہ سلسلہ کئی گھنٹوں تک جاری رہا جس میں متعدد افراد زخمی ہوئے ۔مرکزی جا مع مسجد پلہالن کے نزدیک نوجوانوں اور فورسز کے درمیان شدید نوعیت کی جھڑپیں ہوئیں جس دوران فورسز کی جانب سے داغے گئے ٹیر گیس شل بستی کے اندر جا کر گرے جسکی وجہ سے بچے متاثر ہوئے ۔ادھر بارہمولہ کے ہائیگام میں اُس وقت متعدد افراد مضروب ہوئے جب یہاں فورسز نے ایک احتجاجی ریلی کو ناکام بنایا ۔اس سلسلے میں ملی تفصیلات کے مطابق مختلف علاقوں سے لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے نماز جمعہ کے بعد ہائی وے کی جانب پیش قدمی کی اور جونہی لوگ جلوس کی صورت میں ہائیگام کے نزدیک پہنچے ،تو فورسز نے کارروائی عمل میں لاتے ہوئے مظاہرین کو تتر بتر کرنے کیلئے ٹیر گیس شلنگ کی جسکی وجہ سے متعدد افراد زخمی ہوئے ۔اس دوران شمالی ضلع بانڈی پورہ سے نماز جمعہ کے بعد احتجاجی مظاہروں اور کئی مقامات پر تشدد بھڑک اٹھنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں ۔معلوم ہوا ہے کہ نما زجمعہ کے بعد بانڈی پورہ اورکلو سہ میں نماز جمعہ کے بعد احتجاجی مظاہرے نکالے گئے جس دوران فورسز نے مظاہرین کو تتر بتر کرنے کیلئے شدید ٹیر گیس شلنگ ۔بانڈی پورہ میں نماز جمعہ کے بعد ایک بڑا جلوس برآمد ہوا جس میں شامل شرکاء آزادی کے حق میں نعرے بازی کررہے تھے ۔فورسز نے مظاہرین کو تتر بتر کرنے کیلئے ٹیر گیس شلنگ کی ۔اسی طرح کی اطلاعات کلوسہ سے بھی موصول ہوئیں ۔اطلاعات کے مطابق نوجوانوں نے بعد نمازجمعہ لال پورہ ،لولاب ،کرالہ پورہ ،ترہ گام ،میر محلہ ،گنائی محلہ اور دیگر علاقوں سے بھی احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں جن میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی جبکہ خواتین بھی یہاں مظاہروں شامل ہوئیں ،۔کپوارہ کے کئی علاقوں میں فورسز نے ٹیر گیس شلنگ کی جس دوران یہاں تشدد بھی بھڑک اٹھا ۔اس دوران وادی کے دیگر اضلاع سے بھی احتجاج کی اطلاعات ہیں ۔وادی میں کرفیو اور ہڑتال کے باعث جمعہ کو مسلسل 63ویں روز بھی معمولات زندگی مفلوج رہے۔ وادی کے اطراف واکناف میں دکانیں اور تجارتی مراکز گذشتہ 63دنوں سے مسلسل بند ہیں جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آواجاہی بھی معطل ہے۔ 


کرفیو اور بندشیں :تاریخی جامع مسجد سرینگر میں مسلسل 9ویں مرتبہ نماز جمعہ ادا نہ ہوسکی

سرینگر۔10ستمبر (فکروخبر/ذرائع)تاریخی جامع مسجد سرینگرمیں مسلسل 9ویں باربھی نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دینے کے بیچ وادی کے دیگر حساس قصبوں میں بھی درجنوں دیگر بڑی مساجد ،اور خانقاہوں میں بھی سخت ترین بندشوں کے باعث نماز جمعہ ادا نہ ہوسکی۔اطلاعات کے مطابق وادی کشمیر میں گزشتہ 63روز سے جاری ہڑتال کرفیو اور بندشوں کے باعث جمعہ کو بعد از نماز احتجاجی مظاہروں کے خدشات اور امن و امان کی صورتحال کو بنائے رکھنے کیلئے سرینگر سمیت وادی کے تمام اضلاع میں سخت ترین کرفیو اور بندشوں کا نفاذ عمل میں لایا گیا تھا جس کے نتیجے میں سرینگر کے شہر خاص میں سخت ترین کرفیو اور بندشیں عائد کی گئی تھی جبکہ اہم راستوں کو خار دار تاروں سے سیل کر دیا گیا تھا ۔شہر سرینگر کے علاوہ وادی کے دیگر اضلاع میں بھی نماز جمعہ کے بعد احتجاجی مظاہروں کے خدشات کے باعث میں سخت ترین پابندیاں نافذ کی گئیں۔ سخت ترین کرفیو کے نفاذ کے باعث تاریخی جامع مسجد اور متعدد دیگر بڑی مساجد میں مسلسل 9ویں مرتبہ نماز جمعہ ادا نہ ہوسکی۔ شہر خاص کے نوہٹہ میں واقع تاریخی جامع مسجد کی طرف جانے والی تمام سڑکوں کو خاردار تار سے سیل کردیا گیا ۔تاریخی جامع مسجد کو ارد گرد فورسز کی بھاری جمعیت کو تعینات کیا گیا تاکہ لوگ جامع مسجد کی طرف نماز جمعہ کی ادائیگی کیلئے نہ جاسکے۔جامع مسجد کے اردگرد رہائش پذیر لوگوں نے بتایا،ہمیں جامع مسجد کے اندر داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے ‘۔


این ایس جی میں بھارت کی حمایت پر پاک امریکا تعلقات خراب ہوسکتے ہیں۔۔امریکی کانگریس 

سرینگر۔10ستمبر (فکروخبر/ذرائع)امریکی کانگریس میں کہا گیا ہے کہ امریکا کی بھارت کے لئے نیوکلئیر سپلائر گروپ میں رکنیت کے لئے غیر مشروط حمایت مسئلہ بن سکتی ہے کیوں کہ اس سے خطے میں جوہری ہتھیاروں کی دوڑ میں خطرناک صورتحال پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔ذرائع ابلاغ کے مطابق غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی کانگریس میں پاک بھارت ہتھیاروں کی دوڑ پر قابو پانے کی رائے پر غور کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے بھارت کی نیوکلیئرسپلائرز گروپ میں رکنیت پر پہلی مرتبہ بات کی گئی۔ امریکی کانگریس میں کہا گیا کہ اگر امریکا نے نیوکلئیر سپلائرز گروپ میں بھارت کی رکنیت کے لئے حمایت کی تو اس سے خطہ مشکلات کا شکار ہو جائے گا اور جوہری ہتھیاروں کی دوڑ میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔امریکی کانگریس میں کہا گیا کہ این ایس جی کے لئے بھارت کی حمایت کرنے پر پاکستان بھی اپنے جوہری ہتھیاروں کو بڑھانے پر مزید توجہ دے گا جب کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات بھی خراب ہونے کا خدشہ ہے۔


مرکزی سرکار حالات کو طاقت کے بل بوتے پر ٹھیک کرنے کی غلطیاں نہ دہرائے۔۔۔فاروق عبداللہ 

نئی دہلی۔10ستمبر (فکروخبر/ذرائع)ریاست جموں وکشمیر کے عوام کی امنگوں، خواہشات اور جذبات کے عین مطابق مسئلہ کشمیر کے حل میں ہی ریاست اور خطے میں دیر پا امن کا راز مضمر ہے ، جس کیلئے ہندوستان اور پاکستان کو کشمیریوں کے ساتھ مل بیٹھ کر ایک قابل قبول حل تلاش کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔اطلاعات کے مطابق ان باتوں کا اظہار صدرِ جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اپنی رہائش گاہ پر پارٹی کے سینئر لیڈران کے ساتھ ایک غیر رسمی ملاقات کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر ایک سیاسی مسئلہ ہے اور اس کا سیاسی حل ہی خطے میں ہمیشہ کیلئے امن قائم کرسکتا ہے۔ نیشنل کانفرنس اقتدار میں ہو یا اقتدار سے باہر اس جماعت نے ہمیشہ مسئلہ کشمیر کے سیاسی حل کی وکالت کی اور اس سلسلے میں اسمبلی کے ایوان سے دو تہائی اکثریت سے اٹانومی کا روڑ میپ بھی پاس کیا اور ساتھ ہی یہ موقف بھی اختیار کیا کہ اگر اٹانومی سے بہتر کوئی حل ریاست کے تینوں خطوں کے عوام کو قابل قبول ہوگا تو نیشنل کانفرنس اسے سرخم کرکے تسلیم کریگی۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے مرکز نے بار بار کشمیریوں کے احساسات اور جذبات کو مختلف طریقوں سے مجروح کیا جس کی وجہ سے دوریاں بڑھتی گئیں اور موجودہ حالات اس کی نشاندہی بخوبی کررہے ہیں۔ انہوں نے ریاست خصوصاً وادی کے موجودہ پُرآشوب اور پُرتناؤ حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان حالات کی بنیاد حل طلب مسئلہ کشمیر ہے۔ ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ لوگ نہایت مشکل ترین دور سے گزر رہے ہیں ، مصیبت اور ظلم و جبر کے پہاڑ معصوم لوگوں پر ڈھائے جارہے ہیں۔ مرکز اور ریاستی حکومتیں حالات کو طاقت کے بلبوتے ہر ٹھیک کرنے کی غلطیاں بار بار دہرا رہے ہیں۔ انہوں نے مرکز کو مشورہ دیا کہ وقت ضائع کئے بغیر ہی تمام فریقین کے ساتھ بات چیت کا عمل شروع کیا جائے۔ انہوں نے وادی میں گذشتہ 2ماہ سے ہوئے قیمتی جانوں کے زیاں اور ہزاروں کے زخمی ہونے کو انسانی حقوق کی بدترین پامالی قرار دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور میں ظلم و جبر کے ایسے حالات و واقعات کیلئے کوئی جگہ نہیں۔ اس موقعے پر پارٹی کے سینئر لیڈران ایڈوکیٹ عبدالرحیم راتھر، ایڈوکیٹ چودھری محمد رمضان، میاں الطاف احمد، ڈاکٹر شیخ مصطفےٰ کمال، ڈاکٹر بشیر احمد ویری، نذیر احمد خان گریزی، سکینہ ایتو، قیصر جمشید لون، علی محمد ڈار، شوکت حسین گنائی ،منظور احمد وانی اور زاہد مغل بھی موجود تھے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا