English   /   Kannada   /   Nawayathi

اونا دلت سانحہ کیس میں سی آئی ڈی نے چار پولیس اہلکاروں کو کیا گرفتار(مزید اہم ترین خبریں )

share with us

اس کے باوجود اس کے سرکاری دستاویز بنائے گئے۔ذرائع کے مطابق فرضی گئو رکشکوں کے ساتھ پولیس کی ملی بھگت تھی۔ گائے پہلے سے ہی مری ہوئی تھی ، جس کا چمڑا دلت نکال رہے تھے ، لیکن ایسا ماحول بنایا گیا کہ یہ دلت لڑکے گائے کو مار کر اس کا چمڑا نکال رہے ہیں۔ ایک دن پہلے ہی گائے شیر کا شکار ہوئی تھی۔ فارنسک رپورٹ میں بھی اس بات کا انکشاف ہوا کہ گائے پہلے ہی مری ہوئی تھی۔


راہل گاندھی کی سیکورٹی میں بڑی چوک ، ہاتھوں میں رائفل لئے کھڑا تھا نوجوان،

قریب سے گزرا قافلہ ، مگر نہیں پڑی کسی کی نظر

گورکھپور :07ستمبر(فکروخبر/ذرائع)  کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی کی سیکورٹی میں بڑی چوک کا انکشاف ہوا ہے۔ گورکھپور میں جب راہل گاندھی کا قافلہ گزر رہا تھا ، تبھی سڑک کنارے ایک مشتبہ شخص رائفل لئے کھڑا تھا۔ باعث تشویش یہ ہے کہ راہل گاندھی کی سیکورٹی میں لگائی گئی پولیس اور سیکورٹی ایجنسیوں نے ہاتھوں میں رائفل لے کر کھڑے شخص پر ذرا بھی توجہ نہیں دی۔ای ٹی وی / پردیش 18 کے کیمرے میں هتھیار بند شخص قید ہوگیا۔ ویڈیو میں آپ صاف طور سے دیکھ سکتے ہیں کہ نوجوان ہاتھ میں رائفل لے کر سڑک کنارے کھڑا ہےاور اس کے انتہائی قریب سے راہل گاندھی کا قافلہ گزر رہا ہے۔راہل گاندھی گورکھپور کے سرکٹ ہاؤس سے نکل کر میڈیکل کالج جانے کے دوران اسی راستے سے گزرے تھے، تبھی وہاں نوجوان رائفل لے کر سڑک کنارے کھڑا تھا۔ ہاتھوں میں رائفل لئے شخص بلیورنگ کی جنس اور ٹی شرٹ پہنے دکھائی دے رہا ہے۔اس سے قبل گورکھپور میں راہل گاندھی نے مودی حکومت پر جم کر حملہ بولا۔ انہوں نے ایک مرتبہ پھر کہا کہ مودی جی نے چھوٹے کسانوں کا قرض معاف نہیں کیا ہے اور امیر لوگوں کا قرض معاف کر دیا ہے


مزید 2نوجوانوں کی زندگی کا چراغ غل ،

60ویں روز بھی وادی کے طول و ارض میں زندگی درہم برہم 

خاتون سمیت 200کے قریب افراد زخمی ،مہجور نگر سرینگر میں مشتعل ہجوم نے بینکر کو مسمار کر دیا 

سرینگر ۔07ستمبر(فکروخبر/ذرائع) مزید 2نوجوانوں کی زندگیوں کا چراغ غل ہونے کے ساتھ ہی وادی میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 75تک جا پہنچی ، 60ویں دن بھی وادی کے طول و ارض میں کاروباری سرگرمیاں ٹھپ ،پہلو کولگام ،بانڈی پورہ ،بڈگام ،شوپیا،پلوامہ ،اننت ناگ ،گاندربل ، سرینگر اور بڈگام میں احتجاجی ریلیاں،20نوجوانوں کی گرفتاریاں عمل میں لائی گئی اور 200سے زیادہ افراد زخمی ہوئے ،جبکہ شہر خاص ب،ٹہ مالواور مائسمہ کے علاوہ رنگریٹ میں اعلانیہ کرفیو نافذ کر کے فورسز نے لوگوں کی نقل و حرکت پر پابندی عائد کر دی ،جبکہ حساس علاقوں میں دفعہ 144نافذ کر کے پولیس و فورسز نے لوگوں کو گھروں سے باہر آنے کی اجازت نہیں دی ۔ یو این این نمائندے کے مطابق کشمیر وادی کے طول و ارض میں قتل و غارت گری کا سلسلہ بدستور جاری ۔ سیر ہمدان بجبہاڑہ کے علاقے میں اس وقت قیامت صغریٰ ٹوٹ پڑی جب پولیس و فورسز کی جانب سے رہائشی مکانوں میں توڑ پھوڑ کرنے کے خلاف مردو زن ،بوڑھے اور بچے اپنے گھروں سے باہر آئے اور احتجاجی مظاہرے کرنے لگے تاہم پولیس و فورسز اہلکاروں نے احتجاج کرنے والوں پر بے تحاشا پیلٹ گولیاں ، اشک آور گیس اور پاوا شل استعمال کئے جس کے نتیجے میں 150افراد زخمی ہوئے جن میں سے نصیر احمد ڈار نامی 20سالہ نوجوان اور 50سالہ خاتون جمیلہ زوجہ غلام محی الدین شیخ کو تشویشناک حالت میں اسپتال پہنچایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے 20سالہ نوجوان کو مردہ قرا ر دیا جبکہ خاتون کو نا زک حالت میں ضلع اسپتال اننت ناگ اور وہاں سے سرینگر مزید علاج کیلئے منتقل کیا گیا ۔ نوجوان کی ہلاکت کی خبرپھیلتے ہی پولیس و فورسز کی زیادتیوں کے خلاف سیر ہمدان اننت ناگ ،بجبہاڑہ ،مٹن ،عشمقام ،پہلگام اور دوسرے علاقوں میں سینکڑوں کی تعداد میں نوجوان سڑکوں پر نکل آئے اور احتجاجی مظاہرے کئے ۔ پولیس و فورسز نے نوجوانوں کو منتشر کرنے کیلئے طاقت کا بے تحاشا استعمال کیا ۔ ادھر 4ستمبر کو زخمی ہونے والے نوجوان مصعب مجید ناگو ولد عبدالمجید صدر اسپتال میں 2دنوں تک موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد زندگی کی جنگ ہار گیاجونہی مذکورہ نوجوان کی لاش اس کے آبائی گھر پہنچا دی گئی وہاں کہرام مچ گیا سینکڑوں کی تعداد میں نوجوانوں نے ہلاکت کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے ۔ نمائندے کے مطابق وادی کے طول و ارض میں پولیس و فورسز کی زیادتیوں کے خلاف احتجاجی ریلیاں نکالی گئی ۔نمائندے کے مطابق کولگام کے کیلم اور اس کے ملحقہ علاقو ں سے آئے ہوئے سینکڑوں افراد نے نماز ظہر سڑکوں پر ادا کرنے کے بعد عام شہریوں کی ہلاکتوں ،پولیس و فورسز کی زیادتیوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے اور آزادی کے حق میں نعرے بازی کی ۔ نمائندے کے مطابق اونہ گام بانڈی پورہ میں بڑی تعداد میں لوگوں نے احتجاجی ریلی نکالی ،نماز ظہر سڑکوں پر ادا کرنے کے بعد زیادتیوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے اور آزادی کے حق میں نعرے بازی کی ۔ ادھر کہنوسہ ،اشٹینگو علاقوں میں خواتین کی بڑی تعداد نے عام شہریوں کی ہلاکتوں ،پولیس و فورسز کی زیادتیوں کے خلاف سوپور بانڈی پورہ شاہرہ پر احتجاجی مظاہرے کئے ،اجس ،حاجن ، صفا پورہ ، سمبل ،گاندربل قصبوں اور اس کے ملحقہ علاقوں میں بھی لوگوں نے احتجاجی ریلیاں نکالی اور عام شہریوں کی ہلاکتوں ،پولیس و فورسز کی زیادتیوں اور نوجوانوں کی گرفتاریوں کے خلاف اپنے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے احتجاجی مظٖاہرے کئے ۔ نمائندے کے مطابق سرینگر کے مہجور نگر علاقے میں اس وقت تشدد بھڑک اٹھا جب زیادتیوں ، عام شہریوں کی ہلاکتوں ،توڑ پھوڑ کرنے کے خلاف لوگوں نے سڑکوں پر آکر احتجاجی مظاہرے کئے اور مشتعل ہجوم نے فورسز کے بینکر کو منہدم کر دیا ۔احتجاج کرنے والوں کو منتشر کرنے کیلئے پولیس و فورسز نے اشک آور گیس کے گولے داغے ۔ نمائندے کے مطابق سوپور ،ہندوارہ ، بارہمولہ ،بارہمولہ اور رفیع آباد قصبوں اور اس کے ملحقہ علاقوں کے علاوہ سرحدی ضلع کپوارہ کے لال پورہ ،سوگام ،ترہگام ،کرالہ گنڈ ،نتنوسہ ،لنگیٹ ،قلم آباد علاقوں میں لوگوں نے عام شہریوں کی ہلاکتوں ،پولیس و فورسز کی زیادتیوں کے خلاف احتجاجی ریلیاں نکالی اور نماز ظہر سڑکوں پر ادا کرنے کے بعد آزادی کے حق میں نعرے بازی کی ۔نمائندے کے مطابق پہلو کولگام کے علاقے میں پولیس و فورسز کی کثیر تعداد علاقے میں داخل ہوئی اور احتجاج کرنے والے لوگوں کو منتشر کرنے کیلئے اشک آور گیس کے گولے داغے ، پیلٹ گولیوں اور پاوا شل کابے تحاشا استعمال کیا جس کے دوران پولیس و فورسز نے 15نوجوانوں کی گرفتاریاں عمل میں لائی ۔ نمائندے کے مطابق وادی کے 9اضلاع میں اعلانیہ غیر اعلانیہ کرفیو ، بندشوں اور رکاوٹوں کے باعث زندگی درہم برہم ہو کر رہ گئی ،کاروباری ادارے ٹھپ رہے ،سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ غائب رہا ،سرکاری دفتروں میں ملازمین کی حاضری برائے نام رہی ،تعلیمی ادارے درس و تدریس سے ہنوز متاثر اور پوری وادی میں زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ۔ 


بینکوں سے رقومات حاصل کرنے  مشکلوں کا سامنا 

چکیں اور پاس بک ہاتھوں میں لے کر در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور 

سرینگر ۔07ستمبر(فکروخبر/ذرائع)نا مساعد حالا ت کی آڑ میں جموں و کشمیر بینک برانچو ں سمیت دوسرے مالیاتی اداروں کے بند رہنے کے باعث وادی کے لوگوں کو رقومات حاصل کرنے میں بے پناہ مسائل و مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ خاتے دار ہاتھوں میں چکیں ،پاس بک لے کر در در کی ٹھوکیں کھا رے ہیں ،اے ٹی ایم مشینیں خالی پڑی ہوئی ہے جبکہ مالیاتی اداروں کی جانب سے لوگوں کو راحت پہنچا نے کے سلسلے میں مسلسل غفلت اور لا پرواہی کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے اور بینکوں میں تعینات ملازمین بھی مفت کی روٹیاں توڑنے کے عادی ہو گئے ہیں ۔ یو این این نمائندے کے مطابق نا مساعد حالات میں وادی کے بینک خاتے داروں کو رقومات حاصل کرنے میں شدید مشکلات سے دو چار کر دیا ہے ۔ مزاحمتی قیادت کی جانب سے مالیاتی اداروں کو ہڑتال اور احتجاجی مظاہروں کے دوران مثتسنیٰ رکھنے کے باوجود جموں و کشمیر اور دوسرے بینک برانچوں پر تالے پڑے ہوئے ہیں ،جگہ جگہ پر نصب کی گئی بینکوں کی اے ٹی ایم مشینیں خالی پڑی ہوئی ہیں ،بینکوں کے خاتے دار چکیں اور پاس بک لے کر در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں اور بینکوں میں اپنی رقومات جمع ہونے کے باوجود لوگ پریشانیوں کا سامنا کررہے ہیں ۔ عوامی حلقوں کے مطابق اب ڈھیل کے دوران بھی بینک برانچ بند رہتے ہیں اور بینکوں میں تعینات ملازمین لوگوں کو راحت پہنچا نے کیلئے اپنی خدمات انجام دینے کیلئے سنجیدگی کا مظاہرہ کرنے کیلئے تیار نہیں ہے ۔ عوامی حلقوں کے مطابق مالیاتی اداروں کی افادیت تب ہی ہے جب لوگ اپنی پونجی ان میں جمع کریں گے اور ملازمین بھی خاتے داروں کی جانب سے جمع کی جانے والی رقومات سے ہی ہزاروں کی تنخواہیں حاصل کرتے ہیں اور مشکل کی اس گڑی میں مالیاتی ادارے وادی کے خاتے داروں کو راحت پہنچا نے کے بجائے مزید مصائب و مشکلات میں مبتلا کرنے کی کارروائیاں انجام دے رہے ہیں ۔


پونچھ سیکٹر میں بھارت پاکستان فوج کے درمیان نا جنگ معاہدے کی پھر خلاف ورزی

ایک دوسرے کی چوکیوں کو ہلکے او ر بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایا 

سرینگر ۔07ستمبر(فکروخبر/ذرائع)پونچھ سیکٹر میں بھارت پاکستان فوج کے درمیان نا جنگ معاہدے کی پھر خلاف ورزی ،فریقین کے درمیان ہلکے اور بھاری ہتھیاروں سے ایک دوسرے پر گولہ باری کی گئی تاہم کسی جانی یا مالی نقصان کے بارے میں کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ۔ یو این این کے مطابق پونچھ سیکٹر میں بھارت پاکستان فوج کے درمیان ناجنگ معاہدے کی پھر خلاف ورزی ہوئی اور بھاری اور ہلکے ہتھیاروں سے ایک دوسری کی فوجی چوکیوں پر گولہ باری کی ۔ دفاعی ترجمان کے مطابق 5اور6ستمبر کی درمیانی رات کو پونچھ سیکٹر میں پاکستانی رینجرس نے رات 12بجکر 10منٹ پر بغیر کسی اشتعال کے گولہ بھاری شروع کی اور بارڈر سیکورٹی فورسز کی چوکیوں کو ہلکے اور بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایا ۔ دفاعی ترجمان کے مطابق پاکستانی رینجرس کی گولہ بھاری کا سختی کے ساتھ جواب دیا گیا تاہم کسی جانی یا مالی نقصان کے بارے میں کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ۔دفاعی ترجمان نے الزام لگایا کہ پاکستانی رینجرس حد متارکہ پر بغیر کسی اشتعال کے گولہ بھاری کر کے عسکریت پسندوں کو اس طرح دھکیلنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ وادی کے نا مساعد حالات کو مزید ابتر بنایا جا سکے تاہم حد متارکہ پر کسی بھی طرح کی در اندازی کو روکنے کیلئے بھر پور اقدامات اٹھا ئے گئے ہیں ،فوج اور نیم فوجی دستوں کو پوری طرح سے متحرک کر دیا گیا ہے اور جدید آلات کے ذریعے حد متارکہ پر عسکریت پسندوں کی نقل و حرکت کا جائزہ لیا جا رہا ہے ۔


عید الاضحی سے پہلے ہی ہر آنکھ نم ،ہر چہرہ اداس ،بازاروں میں ویرانی ،سڑکیں سنسان پڑی ہوئی ہیں 

نہ  چہل پہل ،نہ  خریداری ، پیٹ کی آگ کو بجھانے کا سامان نہیں : لختِ جگروں کے لوٹنے کا انتظار 

سرینگر ۔07ستمبر(فکروخبر/ذرائع)2ماہ کے آگ و آہن ،قتل و غارت گری ، اعلانیہ غیر اعلانیہ کرفیو ،بندشوں ،رکاوٹوں ،توڑ پھوڑ ،مار دھاڑ ،زد کوب اور ہڑتالوں نے وادی کے لوگوں کو مالی بحران میں مبتلا کر دیا ہے ، عید الاضحی میں صرف 6دن باقی رہ گئے ،بازار ویران ،سڑکیں سنسان اور عید الاضحی کی تیاریوں کے سلسلے میں کسی بھی طرح کی گہما گہمی ،چہل پہل ،بازاروں کی رونق ،قربانی کے جانوروں کی منڈیاں کئی پر بھی دکھائی نہیں دے رہی ہے ،ہر آنکھ نم ہے ہر چہرہ اداس اور اپنی ضرورتوں کو پورا کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں جبکہ سرکار کی جانب سے بھی حالات کو بہتر بنانے ،لوگوں میں اعتماد پیدا کرنے کیلئے زمینی سطح پر کسی بھی طرح کی کارروائی عمل میں نہیں لائی جا رہی ہے بلکہ پولیس و فورسز کو زد کوب کرنے ،چھاپے ڈالنے ،گرفتاریاں عمل میں لانے ،توڑ پھوڑ کرنے کی کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے ۔ یو این این کے مطابق 60دنوں کی قتل و غارت گری ، آگ و آہن ،بندشوں ،رکاوٹوں ،اعلانیہ اور غیر اعلانیہ کرفیو کے باعث نہ صرف کشمیر وادی کے طول و ارض میں پرائیویٹ اور سرکاری دفاتر کا کام کاج بری طرح سے متاثر ہوا ہے بلکہ کاروباری ادارے بھی ٹھپ ہو کر رہ گئے ہیں ،پبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب ہے اور لوگوں کو شدید مالی بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ مختلف علاقوں سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق مالی بحران نے سینکڑوں کنبوں کو ایک وقت کی روٹی کھانے پر مجبور کر دیا ہے جبکہ کئی چولہے اس وجہ سے نہیں جل پا رہے ہیں کہ گھروں میں پکانے کیلئے اور پیٹ کی آگ کو بجھانے کیلئے درکار سامان ہی موجود نہیں ہے ۔ مزدور ،ہنر مند ،تاجر ہاتھ پر ہاتھ دھرے نا مساعد حالات کی لپیٹ میں آکر اپنی قسمت پر رو رہے ہیں ۔عید الاضحی سے پہلے وادی کے طول و ارض میں بازاروں میں رونق دکھائی دیتی تھی ،شہروں ،قصبوں اور دیہی علاقوں سے لوگوں کا سیلاب بازاروں میں امڑ پڑتا تھا جو عید کی خوشیاں منانے کیلئے خریداری کیا کرتے تھے تاہم اب کی بار ہر آنکھ نم ہے ،ہر چہرہ اداس کئی فاقوں پر نوبت پہنچ گئی ہے تو کئی آنے والے مشکلات سے لوگ ذہنی پریشانیوں میں مبتلا ہو کر رہ گئے ہیں ،نہ بازاروں میں رونق نہ ہی چہل پہل اور نا ہی گہما گہمی بلکہ بازار ویران اور سڑکیں سنسان پڑی ہیں ،ہر ایک فرد اپنے آپ کو غیر محفوظ تصور کر رہا ہے اور موجودہ حالات بہتر ہونے کیلئے اللہ کے حضور میں ہاتھ بلند کر کے گڑ گڑ ا کر دعائے مانگ رہا ہے ۔ عید الاضحی سے پہلے وادی کے اطراف و اکناف میں قربانی کے جانور خریدنے کیلئے منڈیاں قائم کی جا تی تھی ،نان وائیوں ،بیکری فروشوں کے دکانوں پر ایک ہفتہ پہلے ہی لوگوں کا رش امڑ پڑتا تھا ،طرح طرح کے پکوان پکانے کے منصوبے بنائے جا تے تھے ،نئے پوشاک زیب تن کرنے کیلئے دوڑ دھوپ شروع کی جا تی تھی تاہم 7جولائی سے عام شہریوں کی ہلاکتوں کا سلسلہ شروع ہونے کے بعد پوری وادی کو جیل خانے میں تبدیل کر دیا گیا ہے ہر نکڑ پر پولیس و فورسز کے اہلکار دکھائی دیتے ہیں ،ہر کریاں اور گلیوں میں انسانی حقوق کو پاؤں تلے روندا جا رہا ہے اور عید الاضحی کی خوشیاں وادی کے لوگوں سے بہت دور چلی گئی ہیں ۔ ریاست خاصکر وادی کشمیر میں عید الاضحٰی کے موقعے پر جاں بحق ہوئے 74نوجوانوں کی مائیں ،بہنیں خون کے آنسو ں رورہے ہیں اور اپنے لختِ جگروں کا عید کے موقعے پر گھروں کا آنے کا بے صبری کے ساتھ انتظار کرتی ہیں ، بوڑھے والدین کی آنکھوں سے آنسو خشک ہو گئے ہیں انہیں لحد میں اتارنے والے قبرستانوں میں قیامت تک نیند میں سوئے ہوئے ہیں جن کے گھروں کے واپس لوٹنے کے امکانات کئی بھی دکھائی نہیں دیتے ہیں ۔ وادی جل رہی ہے ،حالات بہتر ہونے کے امکانات کئی دکھائی نہیں دے رہے ہیں ،سرکار کی جانب سے لوگوں میں اعتماد پیدا کرنے ،ان کے چہروں پر دوبارہ خوشیاں وآپس لانے اور ان کے مشکلات کا ازالہ کرنے کیلئے زمینی سطح پر کسی بھی طرح کی کارروائی عمل میں نہیں لائی جا رہی ہے بلکہ پولیس و فورسز کو رہائشی مکانوں کی توڑ پھوڑ کرنے ،مکینوں کو زد کوب کرنے ،نوجوانوں کو گرفتار کرنے ،عمر رسیدہ افراد کو سر عام ذلیل کرنے ،خواتین کے ساتھ نا شائستہ سلوک رواں رکھنے کی کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے ۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا