English   /   Kannada   /   Nawayathi

وزیر اعظم دفتر بتائے، کب آئیں گے میرے اکاؤنٹ میں 15 لاکھ روپے؟ آر ٹی آئی دائر کر پوچھا گیا سوال(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

چیف انفارمیشن کمشنر رادھا کرشن ماتھر کے مطابق پی ایم او کو بھیجے پٹیشن میں ذکر کردہ مختلف تفصیلات میں لال نے وزیر اعظم دفتر سے یہ کہا تھا کہ 'انتخابات کے وقت اعلان کیا گیا تھا کہ کالا دھن واپس ہندوستان لایا جائے گا اور ہر غریب کے اکاؤنٹ میں 15 لاکھ روپے جمع کئے جائیں گے۔ شکایت کنندہ جاننا چاہتا ہے کہ اس کا کیا ہوا۔لال کے پٹیشن کا ذکر کرتے ہوئے ماتھر نے کہا، 'شکایت کنندہ معزز وزیر اعظم سے جواب چاہتا ہے کہ انتخابات کے دوران اعلان کیا گیا تھا کہ ملک سے بدعنوانی کو ختم کیا جائے گا لیکن یہ '90 فیصد تک بڑھ گیا ہے' اور جاننا چاہتا ہے کہ ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کے لئے نیا قانون کب بنایا جائے گا۔ 'لال نے اپنی درخواست میں یہ بھی ذکر کیا ہے کہ حکومت کے اعلان کردہ منصوبوں کا فائدہ صرف امیروں اور سرمایہ داروں تک ہی محدود ہے اور یہ غریبوں کے لئے نہیں ہے۔ لال نے یہ سوال بھی کیا ہے کہ کانگریس حکومت کے دور میں سینئر شہریوں کو ریل کے سفر میں ٹکٹوں پر دی گئی 40 فیصد رعایت کیا اس حکومت کی طرف سے واپس لی جا رہی ہے۔


لائیو: ریلائنس جیو پر بڑا اعلان، 50 روپے میں 1 جی بی ڈیٹا، جانیے اور کیا کیا

ممبئی۔یکم ستمبر(فکروخبر/ذرائع ) موبائل کی کنیکٹوٹی اور انٹرنیٹ کی سست اسپیڈ سے پریشان صارفین جس اعلان کی امید لگائے بیٹھے تھے آج ان کا انتظار ختم ہو رہا ہے۔ آج ریلائنس کا سالانہ عام اجلاس (اے جی ایم) ہو رہا ہے، جس سے ریلائنس انڈسٹریز کے چیئرمین مکیش امبانی خطاب کر رہے ہیں۔ریلائنس کے سالانہ عام اجلاس میں ریلائنس جیو سے منسلک بڑا اعلان ہو رہا ہے۔ ریلائنس جیو ایک ایسی سروس ہے، جسے ہندوستان میں ڈیجیٹل انقلاب سمجھا جا رہا ہے۔ ریلائنس جیو سے موبائل کو 4 جی ڈیٹا سروس ملے گی، جس سے سست انٹرنیٹ اور اس سے منسلک ہر مسئلہ ختم ہو جائے گا۔ریلائنس انڈسٹریز کا سالانہ عام اجلاس ممبئی میں جاری ہے ۔ اس اجلاس میں جیو سروس شروع کرنے کے بعد کمپنی کے چیئرمین مکیش امبانی نے کہا کہ اس کا فائدہ سب کو پہنچنا چاہئے ۔ اس کی مدد سے ہم وزیر اعظم نریندر مودی کے ڈیجیٹل انڈیا کے خواب کو شرمندہ تعبیر کریں گے ۔ ساتھ ہی ساتح جیو ڈیجیٹل عام لوگوں کی زندگی میں ایک نیا انقلاب پربا کرے گا ۔مکیش امبانی نے کہا کہ اطلاع ملنے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہئے ۔ مجھے امید ہے کہ یہ ہندوستانیوں کی زندگی بدل دے گا ۔ اس کے بعد تصویر مکمل طور پر بدل جائے گی ۔ ہم دنیا میں سب سے سستا ڈاٹا اپنے صارفین کو دیں گے ۔ریلائنس انڈسٹریز کے ذرائع کا کہنا ہے کہ جیو فور جی کی کمرشیل لانچنگ سے پہلے بنیادی طور پر تین چیزوں پر کام کیا جا رہا ہے ۔ پہلا تو مختلف کمپنیوں کے ہینڈ سیٹ کے نیٹ ورک کا جائزہ ، اندرونی عمل کو پٹری پر لانا اور دیگر سروس فراہم کرنے والے کے ساتھ انٹرکنیکشن کے مسئلے کوحل کرنا ہے ۔


سوریہ نمسکار غیردستوری اور طلبہ کے بنیادی حقوق کے خلاف ہے، اسے فوراً رد کیا جائے

عارف نسیم خان کا میونسپل کمشنر کے نام مکتوب

ممبئی۔31ٓاگست(فکروخبر/ذرائع )میونسپل اسکولوں میں سوریہ نمسکار کو لازمی قرار دیئے جانے کے معاملے میں آج مہاراشٹر پردیش کانگریس کے نائب صدر اورسابق وزیر برائے اقلیتی امور عارف نسیم خان نے میونسپل کمشنر اجئے مہتا کو ایک خط لکھ کر کارپوریشن کے اس فیصلے کو دستور مخالف قرار دیتے ہوئے اسے فوری طور پر رد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ کارپوریشن میں بی جے پی وشیوسینا کی جانب سے یہ تجویز منظور ہونے کے بعد سے ہی عارف نسیم خان نے کارپوریشن کے اس فیصلے کے خلاف محاذ کھول دیا ہے، یہ خط اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔عارف نسیم خان نے میونسپل کمشنر کو روانہ کئے گئے اپنے خط میں کہا ہے کہ ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے اور دستورکو فوقیت حاصل ہے جو کسی بھی ذات مذہب سے تعلق رکھنے والے تمام شہریوں کے عزت واحترام اور حقوق کا ضامن ہے۔ لیکن میونسپل کارپوریشن میں برسرِ اقتدار شیوسینا وبی جے پی نے کارپوریشن کے تحت چلنے والے تمام اسکولوں میں سوریہ نمسکار کو لازمی قرار دیئے جانے کی تجویز منظور کی ہے۔ جبکہ ان اسکولوں میں پڑھنے والے طلبہ میں عیسائی، جین، پسماندہ طبقات اور مسلم سماج طلبہ شامل ہیں۔ دستور کا حوالہ دیتے ہوئے اپنے خط میں عارف نسیم خان نے مزید لکھا ہے کہ دستور کی دفعہ ۲۵؍اور ۲۸ کے تحت تمام شہریوں کو ان کے اپنے عقائد ومذہب کے لحاظ سے عمل کرنے کی آزادی ہے نیز اس بات کی واضح صراحت موجود ہے کہ ہندوستان نہ تو مذہبی ملک ہے اور نہ ہی حکومت کی امداد سے چلنے والے تعلیمی ادارے کسی خاص نظریئے کے مطابق چلائے جائیں گے۔ انہوں نے میونسپل کارپوریشن کے اسکولوں کے اعداد وشمار پیش کرتے ہوئے لکھا ہے کہ کارپوریشن کے زیرِ تحت ۱۱۸۸؍ پرائمری اسکول اور ۴۹ سیکنڈری اسکول چلائے جارہے ہیں جس میں مختلف ذات اور مذہب سے تعلق رکھنے ۵ لاکھ ۲۵ ہزار طلبہ زیرتعلیم ہیں۔ ایک جانب اس بات کی زوردار طریقے سے کوشش کی جارہی ہے کہ ان اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے ہمارے سماج کے یہ پچھڑے اور پسماندہ طبقات کے طلبہ تعلیم حاصل کرکے ملک کی ترقی میں شامل ہوسکیں مگر دوسری جانب ذات پات ومذہبی عصبیت کی بنیاد پر ان طلبہ پر ایسے فیصلے تھوپے جارہے ہیں جو ان کے والدین کو مجبور کردیں کہ وہ اپنے بچوں کو ان اسکولوں سے نکال لیں۔ انہوں نے لکھا ہے کہ سوریہ نمسکار کو لازمی قرار دیا جانا صریح طور سے غیردستوری ہے اور کارپوریشن کے اسکولوں میں پڑھنے والے چھوٹے چھوٹے طلبہ پر بوجھ ہے اور شعوری وغیرشعوری طور پر ان پر ظلم کے مترادف ہے نیز یہ ان کے انسانی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے ایسی صورت میں جب کہ دستور میں اس بات کی واضح صراحت موجود ہو کہ طلبہ کو ان کے مذہبی عقائد کے منافی تعلیم نہیں دی جاسکتی۔ آخر میں انہوں نے میونسپل کمشنر سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کارپوریشن کے جنرل باڈی میٹنگ کے اس فیصلے کو رد کردیں جو مکمل طور پر غیر دستوری ہونے کے ساتھ ساتھ مختلف عقائد ومذہب سے وابستہ طلبہ کے مستقبل سے کھلواڑ ہے۔ 
اس خط کے تعلق سے ایک استفسار میں عارف نسیم خان نے کہا کہ میونسپل کمشنر کو لکھے گئے اس خط میں میں نے کسی ایک مذہب کی بات نہ کرتے ہوئے کارپوریشن کے اسکولوں میں پڑھنے والے تمام مذاہب کے طلبہ کی بات ہے جن پر ایک ایک خاص نظریہ تھوپنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے امید جتائی ہے کہ میونسپل کمشنر ان کے اس خط پر مثبت کارروائی کریں گے کیونکہ ریاست کے گورنر نے بھی اس بات کا واضح اشارہ دیدیا ہے کہ کارپوریشن کے اس فیصلے کو لازمی قرار نہیں دیا جاسکتا۔


بجلی ذیلی مرکز کمہراواں و پریہ درشنی سیتاپور روڈ کی بجلی کاری

لکھنؤ۔31اگست(فکروخبر/ذرائع)اترپردیش حکومت نے نو تعمیر کردہ ۱۱؍۳۳ کے.وی.۵235۲ ؍ایم.وی.اے. کمہراواں اور ۱۱؍۳۳ کے.وی.اے.۱۰235۲؍ایم.وی.اے. صلاحیت والے بجلی ذیلی مراکز پریدرشنی سیتاپور روڈ لکھنؤ کو گزشتہ روز بجلی سے آراستہ کیا گیا۔
یہ اطلاع چیف انجینئر لیسا جناب آشوتوش کمار نے دی۔ انہوں نے بتایاکہ ۱۱؍۳۳کے.وی. بجلی ذیلی مرکز ، کمہراواں کی بجلی کاری ہونے سے کمہراواں شیورامؤ، بھکھاری پور، گینگوؤ، مڈسر، گودنا،کنورا، بھکھم پور اور انداری وغیرہ علاقوں میں اور ۱۱؍۳۳کے.وی. بجلی ذیلی مرکز پریہ درشنی کی بجلی کاری ہونے سے پریہ درشنی کالونی، سیتاپور روڈ محب اللہ پور، شرینگر، عزیزنگر، کیشو نگر، پریتی نگر وغیرہ علاقوں میں معیاری اور بہتر بجلی سپلائی کی جا سکے گی۔ ان علاقوں میں لو وولٹیج کا مسئلہ بھی ختم ہو جائیگا۔چیف انجینئر لیسا نے بتایاکہ نوتعمیر کردہ اور بجلی سے مزئین کمہراواں بجلی ذیلی مرکز کی تعمیری لاگت ۵۰ء۱۰؍کروڑ روپئے اور پریدرشنی بجلی ذیلی مرکز کی تعمیری لاگت ۱۴؍کروڑ روپئے ہے۔


۱۷؍خواتین قیدیوں کو ۱۵؍دنوں کی پیرول

لکھنؤ۔31اگست(فکروخبر/ذرائع)اترپردیش حکومت نے ناری بندی نکیتن لکھنؤ میں ۱۷؍خواتین قیدیوں کو گھر جانے کیلئے ۱۵؍دنوں کا پیرول منظور کیا ہے۔ان خواتین قیدیوں میں منّی اہلیہ جناب مہیش چندر دیویدی، کانپوردیہات، کنّا دیوی اہلیہ جناب بچہ رام۔بلرامپور، ببّی اہلیہ جناب محمد حسین۔کانپور شہر، رجنّا اور سندارا ولدجناب جفّو۔ہردوئی، ناہد بانو اہلیہ جناب محمد جمیل۔لکھنؤ ، شکیل بانو اہلیہ جناب سراج خاں۔غازی پور، غریبی اہلیہ درگا پرساد۔الہ آباد(کوشامبی) کملا دیوی اہلیہ جناب رامیشور سنگھ۔رائے بریلی، سنیتا دیوی اہلیہ جناب اوما شنکر۔پیلی بھیت، امرتی دیوی اہلیہ جناب رام سواروپ ۔پیلی بھیت، مایا دیوی اہلیہ جانب نارائن لال۔پیلی بھیت، پھولمتی اہلیہ جناب رام بھجن۔سیتاپور، راج کماری اہلیہ آنجہانی رام چندر۔لکھنؤ، ننہکا دیوی اہلیہ جناب رام کشور دوبے۔امبیڈکر نگر، سیاوتی اہلیہ جناب رام سیوک۔اٹاوہ اور نیہا بھاٹیا عرف بابی ۔بالیا اہلیہ جناب انوپ بھاٹیا گوالیئر(مدھیہ پردیش) شامل ہیں۔محکمۂ جیل انتظامیہ اور اصلاحات کے ذریعہ جاری حکم نامہ کے مطابق انہیں خواتین قیدیوں کو گھر جانے کی منظوری دی گئی ہے کہ جن کا جیل میں رویہ اچھا رہا ہے اور ان کے ذریعہ جیل کے ضابطوں کی خلاف ورزی نہیں کی گئی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کم از کم تین برسوں کی سزا کی مدت ناری بندی نکیتن بھی گزاری ہے۔


سرکاری خرچ پر اجمیر۔پشکر کی سماج وادی شرون یاترا کو منظوری

لکھنؤ۔31اگست(فکروخبر/ذرائع)اترپردیش میں مستقل طور پر ررہائش پذیر ضعیف العمر افراد کیلئے سرکاری خرچ پر چلائی جا رہی مفت سماج وادی شرون یاترا کے تحت ریاستی حکومت نے اجمیر۔پشکر (رجستھان) کے سفر کو اپنی منظوری دے دی ہے۔ اس اسکیم کے تحت قبل کے سفروں کی طرح یہ سفر بھی اس خصوصی ٹرین کے ذریعہ آئی.آر.سی.ٹی.سی. کے توسط سے ہوگا۔اس سلسلہ میں سرکاری حکم نامہ جاری کر دیا گیا ہے۔ یہ سفر ۲۳؍ستمبر کو کانپور کے انورگنج اسٹیشن سے شروع ہوکر ۲۶؍ستمبر کو ختم ہوگا۔محکمۂ مذہبی امور کے پرنسپل سکریٹری جناب نونیت سہگل نے یہ اطلاع دی۔ انہوں نے بتایاکہ اجمیر۔پشکر کے سفر کے خواہشمند مسافر اپنی درخواستیں دستاویز اپنے ضلع کے ضلع مجسٹریٹ کو بلاتاخیر آئندہ ۱۰؍ستمبر تک لازمی طور پر مہیا کرادیں۔اس کے علاوہ خواہشمند مسافر ویب سائٹhttp://samajwadishravanyatra.upgov.info پر اپنی درخواست سبھی مطلوبہ دستاویز سمیت اپ لوڈ کر آئندہ ۱۰؍ستمبر تک پیش کر سکتے ہیں۔


بھارتیندو ناٹیہ اکادمی کو آدرش اکادمی کے طور پر فروغ دیا جائیگا:ڈاکٹر سریتا شرما

لکھنؤ۔31اگست(فکروخبر/ذرائع)اترپردیش بھارتیندو ناٹیہ اکادمی کو پوری طرح فعال کرتے ہوئے اسے آدرش اکادمی کے طور پر فروغ دیا جائیگا۔ اس اکادمی میں ناٹک کے میدان میں دلچسپی رکھنے والے فنکاروں کو تربیت کی سہولت مہیا کرائی جائیگی تاکہ یہ ناٹک اسٹیجوں پر اپنے فن اور صلاحیت کا مناسب طور پر استعمال کر سکیں۔ان خیالات کا اظہار بھارتیندو ناٹیہ اکادمی کی چیرپرسن ڈاکٹر سریتا شرما نے آج یہاں مقامی ناٹک اکادمی کے آڈیٹوریم میں پریس نمائندوں سے گفتگو کے دوران کیا۔ انہوں نے کہاکہ ریاستی حکومت نے ریاست میں پوشیدہ صلاحیتوں کو فروغ دینے کیلئے متعدد قدم اٹھائے ہیں۔ حکومت کی کوشش ہے کہ ناٹک کے میدان میں دلچسپی رکھنے والوں کو بہتر مظاہرہ کا موقع ملے تاکہ بھارتیندو ناٹیہ اکادمی کی سرگرمیوں کو نئی جہت مل سکے۔


بنکروں کو تکنیکی تربیت اور مالی مدد ملے گی

لکھنؤ۔31اگست(فکروخبر/ذرائع)ریاست کے وزیر ہتھ کرگھا اور کپڑا صنعت جناب محبوب علی نے کہاکہ حکومت سرکاری بنکروں کو ہر ممکن مدد دیگی۔ بنکروں کو تکنیکی تربیت دینے کیلئے حکومت صد فیصد گرانٹ دیگی اور پاورلوم صنعت قائم کرنے پر ورکشاپ تعمیر کیلئے ۴۵۰۰۰؍روپئے کی گرانٹ دی جائیگی۔ اسی طرح بنکروں کے ذریعہ سیمی آٹومیٹک پاورلوم خریدنے پر ایک لاکھ روپئے کی گرانٹ ملے گی۔ وزیر نے بتایاکہ ریاستی حکومت کے ذریعہ رواں مالیاتی سال میں بنکروں کے پرانے اور روایتی پاورلوم صنعت کو جدید پاورلوم میں تبدیل کرنے کیلئے جنیشور مشر پاورلوم صنعتی ترقی (جنرل) اسکیم شروع کی گئی ہے۔حکومت نے بنکروں کو اسکیم سے مستفید کرنے کیلئے ۱۵؍کروڑ روپئے کا بندوبست کیاہے۔وزیر موصوف نے بتایاکہ اسکیم کے تحت پاورلوم بنکروں کو جدید پاورلوم شروع کرنے، جدید ڈیژائن اور کلر مکسنگ تکنیک کی تربیت ریاستی حکومت دلائیگی۔ جدید پاورلوم کے قیام کی لاگت کا ۷۵؍فیصد ریاستی حکومت اور ۲۵؍فیصدبذریعہ بنکر یا کمیٹی کے ذریعہ برداشت کیا جائیگا۔ اسی طرح سیمی آٹومیٹک پاورلوم کے قیام پرورکشاپ تعمیر کیلئے ۳۰۰؍روپئے فی مربع فٹ کی شرح سے ۴۵۰۰۰؍روپئے کی مالی امداد بنکروں کو ملے گی۔


جمہوریہ سلوواک کے یوم آئین کے موقع پر صدر جمہوریہ ہند کی مبارک باد

نئی دہلی۔یکم ستمبر(فکروخبر/ذرائع)صدر جمہوریہ ہند پرنب مکھرجی نے جمہوریہ سلوواک کے یوم آئین کے موقع پر وہاں کی حکومت اور عوام کو مبارک باد اور نیک خواہشات پیش کی ہیں ۔ جمہوریہ سلوواک کے صدر اندریج کسکا کے نام ایک پیغام میں صدر جمہوریہ ہند نے کہا ہے کہ حکومت ہند ، ہندوستانی عوام اور خود اپنی جانب سے سلوواک کے یوم آئین( یکم ستمبر ) کے موقع پر آپ کو اور سلوواک کے عوام کو گرم جوش مبارک باد اور نیک خواہشات پیش کرتے ہوئے میں انتہائی مسرت محسوس کر رہا ہوں ۔ ہندوستان اور سلوواک کے درمیان تعلقات ہمیشہ گرم جوش اور دوستانہ رہے ہیں ۔ مجھے یقین ہے کہ آنے والے برسوں میں ہمارے تعلقات مزید مضبوط ہوں گے ۔ رواں سال جولائی کے مہینے میں آپ کا ملک یوروپی یونین کی صدارت سنبھالی ہے ۔ اس موقع پر میں آپ کو مبارک باد کے ساتھ نیک خواہشات پیش کرتا ہوں کہ آپ اس ادارہ کی صدارت کامیابی کے ساتھ انجام دیں ۔ صدر جمہوریہ ہندنے مزید کہا کہ میں آپ کی اچھی صحت اور شادمانی کے ساتھ سلوواک کے دوست عوام کی ترقی اور خوش حالی کے لئے اپنی بہترین خواہشات پیش کرتا ہوں ۔ 


ای کارٹس ، ای رکشاؤں کے لئے پرمٹ کی ضرورت نہیں

نئی دہلی۔یکم ستمبر(فکروخبر/ذرائع) روڈ ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت نے ای رکشہ اور ای کارٹس کو پرمٹ سے مستثنی کردیا ہے اور اس سلسلہ میں نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ہے ۔ وزارت کی آج یہاں جاری ریلیز کے مطابق ای رکشاؤں اور ای کارٹس کو اب پرمٹ سے مستثنی کر دیا ہے ۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ جو گاڑیاں ای کارٹس یا ای رکشاؤں کے طور پر رجسٹرڈ ہیں انہیں پرمٹ کی ضرورت نہیں ہوگی۔ نوٹیفکیشن میں ریاستی حکومتوں کو اسے اپنے طریقے سے کرنے کی چھوٹ دی گئی ہے ۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ریاستی حکومتیں مخصوص علاقوں یا مخصوص گلیوں میں ان گاڑیوں کے چلنے پر مناسب ٹریفک قوانین کے تحت پابندیوں کا اطلاق کر سکتی ہیں۔


سنگور میں تحویل اراضی کا فیصلہ مسترد، کسانوں کو 12 ہفتے میں زمین واپس کرنے کا حکم

نئی دہلی۔یکم ستمبر(فکروخبر/ذرائع)سپریم کورٹ نے ٹاٹا موٹر کے نینو کار پروجیکٹ کے لئے مغربی بنگال کے سنگور میں بایاں محاذ کی سابقہ حکومت کے ذریعہ تقریبا ایک ہزار ایکڑ اراضی کی تحویل کے فیصلے کو آج مسترد کر دیا۔ جسٹس وی گوپال گوڑا اور جسٹس ارون کمار مشرا پر مشتمل بنچ نے ریاستی حکومت کو یہ حکم دیا کہ وہ زمین کو اپنے قبضے میں لے کر اس متعلقہ کسانوں کو لوٹا دے ۔ کورٹ نے کسانوں کو زمین لوٹانے کے لئے حکومت کو 12 ہفتے کا وقت دیا ہے ۔ عدالت نے واضح کیا ہے کہ جن کسانوں نے زمین کا معاوضہ لے لیا تھا، وہ رقم نہیں لوٹائیں گے کیونکہ گزشتہ 10 سال میں متعلقہ زمین کے حصول کی وجہ سے ان کی روزی روٹی تباہ ہو گئی تھی۔ بنچ نے اس وقت کی بدھا دیو بھٹاچاریہ حکومت پر سخت تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے کسانوں کے ساتھ دھوکہ کیا ہے ۔ کورٹ نے کہاکہ "نجی کمپنی کے لئے زمین حاصل کرنا مفاد عامہ کا فیصلہ نہیں ہوتا اور ریاستی حکومت نے اس معاملے میں صحیح طریقے سے قوانین پر عمل نہیں کیا، اس وجہ سے یہ اراضی تحویل مکمل طور غیر قانونی ہے "۔ عدالت عظمی نے کہا کہ ریاستی حکومت نے اس وقت مخالفت کرنے والے کسانوں کی بات تک نہیں سنی اور انہیں اپنی اراضی کا مناسب معاوضہ بھی نہیں دیا گیا۔ اپنے فیصلے میں عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ جن کسانوں کو معاوضہ مل چکا ہے ، ان سے معاوضے کی رقم واپس نہیں لیا جا سکتا، کیونکہ ایک دہائی کے عرصے سے وہ اپنی زمینوں کی کماءي سے محروم ہوئے ہیں۔اس سے پہلے کلکتہ ہائی کورٹ نے مغربی بنگال حکومت کے ذریعہ تحویل اراضی کو درست ٹھہرایا تھا، جس کے خلاف کسانوں کی جانب سے غیر سرکاری تنظیموں نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔ عدالت نے سماعت کے دوران اس وقت کی بایاں محاذ حکومت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے کہ حکومت نے پرائیویٹ پروجیکٹ کے لئے جس طرح زمین حاصل کی ہے ، وہ تماشا تھا اور قاعدے قانون کو طاق پر رکھ کر جلدی میں لیا گیا فیصلہ تھا۔عدالت نے اپنے تبصرے میں کہا تھا کہ بایاں محاذ کی حکومت نے یہ فیصلہ کر لیا تھا کہ ٹاٹا موٹرس کے منصوبے کو ہی زمین دینی ہے اور اس نے تحویل اراضی ایکٹ۔ 1894 پر مکمل طریقے سے عمل نہیں کیا ۔ ٹاٹا موٹرس نے اس معاملے کو پانچ ججوں کی آئین بنچ کو بھیجے جانے کا مطالبہ کیا تھا۔ خیال رہے کہ سنگور میں کسانوں کی تحریک کو دیکھتے ہوئے ٹاٹا موٹرس نے اپنے نینو کار پروجیکٹ کو گجرات میں منتقل کر دیا تھا، لیکن ٹاٹا کا یہ کہنا تھا کہ سنگور کی یہ زمین وہ کسی دوسرے منصوبے کے لئے استعمال کرے گی۔ 


ایف ڈی آئی قوانین میں ترمیمات پر کابینہ کی مہر، نءي ایف ڈي آئی پالیسی 2016 کا اعلان

نئی دہلی۔یکم ستمبر(فکروخبر/ذرائع) حکومت نے ملک میں روزگار بڑھانے اور زیادہ سے زیادہ راست بیرونی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) اپنی طرف متوجہ کرنے کے لئے آج نئی ایف ڈی آئی پالیسی -2016 کا اعلان کیا۔ جس میں ایف ڈی آئی ضوابط میں نرمی کرتے ہوئے کھانے کی مصنوعات، نشریات اور فضائی سروس میں سوفیصد ایف ڈی آئی کی اجازت دی گئی ہے ۔ اس کے علاوہ فارما، سکیورٹی ایجنسی، دفاع اور برانڈ خوردہ کاروبار میں ایف ڈی آئی کے قوانین میں بھی بڑی تبدیلیاں کی گئی ہیں۔وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں آج یہاں منعقدہ کابینہ میٹنگ میں ان تبدیلیوں کو منظوری دی گئی۔ گزشتہ جون میں ان تبدیلیوں کا اعلان کیا گیا تھا۔ حکومت نے 10 ماہ میں دوسری بار ایف ڈی آئی پالیسی میں نرمی کی ہے اور اس کی زیادہ سے زیادہ حد بڑھائی ہے ۔ اس سے پہلے گزشتہ سال نومبر میں بھی ایف ڈی آئی پالیسی میں بڑی تبدیلی کی گءي تھی۔ سلامتی کے شعبہ میں اب تک آٹومیٹک روٹ سے 49 فیصد ایف ڈی آئی کی اجازت تھی جبکہ اس سے زیادہ سرمایہ کاری حکومت کی منظوری کے ساتھ اسی حالت میں کی جاسکتی تھی جب اس سے ملک کو جدید ٹیکنالوجی تک رسائی ملے ۔ اب جدید ٹیکنالوجی تک رسائی کی شرط ہٹا دی گئی ہے ۔ اس سے اس شعبے میں بھی سرکاری منظوری کے بغیر سو فیصد ایف ڈی آئی کی اجازت مل گئی ہے ۔ اس کے علاوہ دفاعی شعبہ کے تحت چھوٹے ہتھیاروں اور گولہ بارود بنانے کے پروجیکٹ بھی ایف ڈی آئی کے لئے کھول دیئے گئے ہیں۔
نشریات کے شعبے میں ٹیلی پورٹس، ڈائریکٹ ٹو ہوم (ڈی ٹی ایچ)، کیبل نیٹ ورک سروس، موبائل ٹی وی، ہیڈیڈ۔ان۔دی اسکائی براڈ کاسٹنگ سروس (ایچ آئی ٹی ایس) میں غیر آٹو میٹک روٹ سے سوفیصد ایف ڈی آئی کی اجازت دے دی گئی ہے ۔ملک میں بننے یا تیار ہونے والی کھانے کی اشیاء کے کاروبار میں (ای۔ کامرس سمیت) سرکاری منظوری کے راستے سے سوفیصد سرمایہ کاری کی اجازت دی گئی ہے ۔فارمیسی کے شعبے میں فی الحال گرینفیلڈ منصوبوں میں آٹومیٹک روٹ سے اور براؤن فیلڈ منصوبوں میں سرکاری منظوری سے سوفیصد سرمایہ کاری کی اجازت ہے ۔ اب براؤن فیلڈ منصوبوں میں 74 فیصد تک ایف ڈی آئی آٹو میٹک روٹ سے کی جاسکے گی جبکہ اس سے زیادہ سرمایہ کاری کے لئے سرکاری منظوری لینی ہوگی۔ سنگل برانڈ خوردہ کاروبار کی شرائط میں نرمی کرتے ہوئے حکومت نے مقامی ذرائع سے خریداری کی شرائط میں تین سال تک کی چھوٹ دے دی ہے ، جسے "جدید" ٹیکنالوجی کی مصنوعات کے معاملے میں مزید پانچ سال کے لئے توسیع کر سکتے ہیں۔ملک میں شہری ہوا بازی کے شعبے میں اب تک گرین فیلڈ منصوبوں میں آٹو میٹک روٹ سے 100 فیصد ایف ڈی آئی کی اجازت تھی جبکہ براؤن فیلڈ منصوبوں میں 74 فیصد تک آٹو میٹک روٹ سے اور اس سے زیادہ سرکاری منظوری سے ایف ڈی آئی کی اجازت تھی۔ موجودہ ہوائی اڈوں کی تجدید کاری اور ان پر دباؤ کم کرنے کے لئے براؤن فیلڈ ہوائی اڈے کے منصوبوں میں بھی آٹو میٹک روٹ سے سوفیصد ایف ڈی آئی کی اجازت دی جائے گی۔
اس کے علاوہ ہوا بازی کے کاروبار میں ایف ڈی آئی کی حد 49 فیصد سے بڑھا کر 100 فیصد کر دی گئی ہے ۔ اس میں 49 فیصد آٹومیٹک روٹ سے اور اس سے زیادہ کی سرمایہ کاری حکومت کی اجازت سے کی کی جاسکے گی۔ پرائیویٹ سکیورٹی ایجنسیوں میں اب تک سرکاری منظوری سے 49 فیصد سرمایہ کاری کی اجازت تھی۔ اب اس میں تبدیلی کرکے 49 فیصد سرمایہ کاری آٹو میٹک روٹ سے اور 74 فیصد تک سرکاری اجازت سرمایہ کاری کرنے کی اجازت دی گئی ہے ۔اگر کوئی غیر ملکی کمپنی دفاع، ٹیلی کمیونیکیشن، پرائیویٹ سکیورٹی یا اطلاعات و نشریات کے شعبے میں غیر ملکی سرمایہ کاری اضافہ بورڈ کی منظوری سے سرمایہ کاری کرتی ہے تو اسے اب ملک میں اپنی برانچ آفس اور پروجیکٹ آفس کھولنے کے لئے کوئی اضافی اجازت نہیں لینی ہوگی۔ مویشی پروری ، ماہی گیری اور دیگر شعبوں میں کنٹرول حالات میں 100 فیصد ایف ڈی آئی کی اجازت تھی۔ اب "کنٹرول حالات" کی شرط ختم کر دی گئی ہے ۔


راؤ کو تمل ناڈو اور کوہلی کو مدھیہ پردیش کا اضافی چارج

نئی دہلی۔یکم ستمبر(فکروخبر/ذرائع)صدر پرنب مکھرجی نے مہاراشٹر کے گورنر سی ودیا راؤ کو تمل ناڈو اور گجرات کے گورنر اوم پرکاش کوہلی کو مدھیہ پردیش کا اضافی چارج دے دیا۔ ایوان صدر کی طرف سے آج جاری ریلیز کے مطابق، مسٹر راؤ کو تمل ناڈو کے گورنر کے طور پر مسٹر کے . روسییا کی میعاد30 اگست کو مکمل ہو جانے کے پیش نظر وہاں کا اضافی چارج سونپا گیا ہے ۔ مسٹر کوہلی سات ستمبر سے مدھیہ پردیش کے گورنر کا اضافی چارج سنبھالیں گے . اسی دن شری رام نریش یادو کا گورنر کے طور پر میعاد مکمل ہو رہی ہے ۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا