English   /   Kannada   /   Nawayathi

گوشت خوری کو ہندوستانی ثقافت کے خلاف بتانے والی بی جے پی حکومت والی ریاستوں میں سب سے زیادہ سلاٹر ہاؤس(مزید اہم ترین خبریں )

share with us

دلچسپ بات یہ ہے کہ گوشت خوری کو لے کر نارتھ ایسٹ کی جانب سے سب سے زیادہ انگلیاں اٹھتی ہیں جبکہ وہاں سب سے کم سلاٹر ہاؤس ہیں۔ جانکار اسے لے کر پارٹی اور حکومت کے رویہ پر سوال اٹھا رہے ہیں اور اس کے کہنے اور کرنے میں فرق قرار دیتے ہیں۔فرید آباد رہائشی حق اطلاعات کارکن روندر چاولہ نے مرکزی وزارت زراعت کے مویشی پالن، ڈیری اور ماہی گیری کے شعبہ میں آر ٹی آئی ڈال کر پوچھا تھا کہ کس ریاست میں کتنے سلاٹر ہاؤس ہیں۔ ان جانوروں کے کاٹنے کے قوانین کیا ہیں۔ اس کا جو جواب آیا وہ بی جے پی کے لئے حیران کرنے والا تھا۔ کیونکہ گوشت خوری کو ہندوستانی ثقافت کے خلاف بتانے والی بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں سب سے زیادہ سلاٹر ہاؤس ہیں۔ ملک بھر میں کل 1623 سلاٹر ہاؤس بتائے گئے ہیں جن میں سے 675 تو بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں ہیں۔ اکیلے مہاراشٹر میں ہی 316 ذبیحہ خانے ہیں۔ 285 اکائیوں کے ساتھ یوپی دوسرے نمبر پر ہے لیکن ایسی ٹاپ ٹین ریاستوں میں مہاراشٹر کو چھوڑ کر بی جے پی کے زیر حکومت تین اور ریاستوں مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ اور پنجاب شامل ہیں۔ہریانہ کے وزیر اعلی منوہر لال کھٹر عوامی طور پر بیان دے چکے ہیں کہ بیف کھانے والے ان کی ریاست میں نہ آئیں لیکن 21 ضلع والے اس چھوٹی سی ریاست میں بھی 36 مذبح چل رہے ہیں۔ خود وزیر اعظم نریندر مودی کے آبائی خطہ گجرات میں بھی 38 اکائیوں میں جانوروں کا گوشت نکالنے کا کام کیا جاتا ہے۔ رویندر چاولہ کا کہنا ہے کہ اپنے آپ کو جانور پریمی بتانے والی پارٹی کی حکومت والی ریاستوں میں سب سے زیادہ سلاٹر ہاؤس کی تعداد حیران کرتی ہے۔ ٹاپ ٹین ریاستوں میں چار بی جے پی کے ہی ہیں۔ دراصل، اقتدار میں بیٹھے لوگوں کے قول اور فعل میں بھاری فرق ہے۔سماجی کاموں کے لئے پدم شری سے سرفراز برہما دت کا کہنا ہے کہ ہندوتو کے ایجنڈے پر تو بی جے پی اقتدار میں آتی ہے، کرسی ملنے کے بعد بزنس مفاد دیکھتی ہے اسی لئے وہ ذبیحہ خانوں کو بند کرنے میں ناکام رہی ہے۔ یہ تو اور تعجب کی بات ہے کہ ان کی حکومت والی ریاستوں میں سلاٹر ہاؤس زیادہ ہیں جن کی تنظیموں نے جانور کے ذبح کو لے کر پورے ملک میں ہنگامہ مچا رکھا ہے۔


ممبئی میونسپل کارپوریشن کے اسکولوں میں سوریہ نمسکار کا نفاذ غیر قانونی اور غیر آئینی : مجید میمن

ممبئی : 31اگست(فکروخبر/ذرائع)ممبئی میونسپل کارپوریشن کی اسکولوں میں سوریہ نمسکار اور یوگا لازمی قرار دیئے جانے کے خلاف ایک جانب جہاں شہر کی ملّی و مسلم سماجی تنظیموں اور دیگر نے اس کی شدید مخالفت کی ہے وہیں معروف قانون داں و رکن پارلیمنٹ ایڈوکیٹ مجید میمن نے اس کے نفاذ کو غیر قانونی و غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں ہر باشندے کو مذہبی آزادی حاصل ہے اور اس قسم کا کوئی فیصلہ کسی بھی مذہب یا فرقہ پر نہیں صادر کیا جا سکتا جس میں اس کی مذہبی آزادی صلب ہوتی ہو۔ممبئی میں راشٹروادی کانگریس کے سربراہ شردپوار اور دیگر کے ہمراہ حالات حاضرہ پر منعقدہ ایک میٹنگ کے بعد اخبار نویسوں کو خطاب کرتے ہوئے مجید میمن نے کہا کہ گزشتہ دنوں ممبئی میونسپل کارپوریشن کی مجلس عاملہ نے کارپوریشن کی اسکولوں نے سوریہ نمسکار اور یوگا کرائے جانے کی تجویز منظور کی ہے چونکہ مسلمان صرف اللہ کی عبادت کرتا ہے اور چاند سورج و دیگر کی پرستش نہیں کرتا ہے لہذا وہ سوریہ نمسکار نہیں کر سکتا جسے سورج کے سامنے سجدہ کرنا بھی کہا جاتا ہے۔ایڈوکیٹ مجید میمن نے کہا کہ میونسپل کارپوریشن کے اس فیصلے سے مسلمانوں کے مذہبی جذبات مجروح ہوئے ہیں لہذا سب سے پہلے اسے لازمی نہیں قرار دیا جائے اور اسے منسوخ کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میونسپل کمشنر کو اس بات کا اختیار ہے کہ وہ مجلس عاملہ کی جانب سے منظور کی گئی تجویز کو عوامی مفاد میں دوبارہ اسٹینڈنگ کمیٹی کے حوالے کرے اور اس کے بعد اس پر دوبارہ غور وخوض کے بعد اس پر عمل کیا جائے۔ معروف قانون داں کے مطابق عدالت میں اس کے خلاف عرضداشت داخل کی جا سکتی ہے اور کارپوریشن کی اس تجویز پر فوری طور پر روک بھی لگائی جا سکتی ہے کیونکہ آئین کے مطابق ہمیں جو مذہبی آزادی حاصل ہوئی ہے وہ اس کے خلاف ہے۔


گھر میں مگرمچھ گھسنے سے گاؤں میں اتفراتفری

پیلی بھیت۔31اگست(فکروخبر/ذرائع) تالاب سے نکل کر ایک مگرمچھ گھر کے آنگن میں پہونچ گیا۔ صبح مگرمچھ دیکھ کر گھر والوں میں کھلبلی مچ گئی اور پھر شور مچادیا۔ اطلاع پر پہونچی محکمہ جنگلات کی ٹیم نے مگرمچھ کو پکڑکر ڈیونی ڈام میں چھوڑا۔ قصبے میں رام لیلا میدان کے قریب تالاب میں پچھلے کافی عرصے سے تین مگرمچھ دیکھے جارہے ہیں۔ لوگوں نے محکمہ جنگلات سے انہیں پکڑنے کی مانگ کی تھی لیکن کوئی سنوائی نہیں ہوئی۔ رات کسی وقت ان میں سے ایک مگرمچھ تالاب سے نکل کر کچھ دوری پر واقع نتھولال کے گھر میں گھس گیا۔ صبح جب گھر والے سوکر اٹھے تو آنگن میں نل کے پاس دیکھ گھبرا گئے۔ گھر والوں کے شور مچانے پر پڑوسی لوگ جمع ہوگئے۔ اطلاع ملنے پر پولیس اور محکمہ جنگلات کی ٹیم بھی پہونچی لیکن بغیر کسی سامانوں کے پہونچی ٹیم نے گاؤں کی مدد سے بمشکل مگرمچھ کو پکڑا۔ فاریسٹ داروغہ ارون کمار نے بتایا کہ مگرمچھ کافی چھوٹا تھا جسے پکڑکر ڈام میں چھوڑ دیا گیا ہے۔


پی ایم ای جی پی اسکیم کے آن لائن درخواست کی آخری تاریخ 25 ستمبر

پیلی بھیت۔31اگست(فکروخبر/ذرائع) پردھان منتری روزگار سرجن پروگرام اسکیم کے قرض درخواست فارم شہری اور دیہی علاقے میں صنعت قائم کرنے کیلئے بے روزگار (جن کی عمر 18 سال سے کم نہ ہو) آن لائن فارم www.kvicline.gov.in/ pmegpportal/jsp/loginpage.jsp پر مطلوب ہے۔ آن لائن قرض درخواست فارم سب مٹ کرتے وقت کالم نمبر۔ 3 پر Sponsoring esa DIC سلیکٹ کریں۔ آن لائن درخواست کرنے کی آخری تاریخ 25 ستمبر تک ہے۔


گلبرگہ (کرناٹک) میں آل انڈیا ملی کونسل کی مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس

نئی دہلی، 31؍اگست(فکروخبر/ذرائع) آل انڈیا ملی کونسل کی مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس حسب پروگرام ہفتہ کو گنبدوں کے شہر گلبرگہ (کرناٹک) کے گرینڈ ہوٹل کے کانفرنس ہال میں منعقد ہوا جس کی صدارت کونسل کے صدر، مولانا حکیم محمد عبد اللہ مغیثی نے کی۔ اجلاس کی پوری کاروائی کی نظامت کونسل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد منظور عالم نے انجام دی۔ واضح رہے کہ مذکورہ اجلاس کا نظم وانصرام گلبرگہ کی معروف شخصیت اور سیاسی وملی کاموں کے لیے منفرد شناخت رکھنے والے سابق وزیر کرناٹک ڈاکٹر الحاج قمر الاسلام ایم ایل اے نے کیا تھا۔ اس پروگرام کے موقع پر مجلس عاملہ کے اجلاس کے علاوہ دانشوران وخواتین کا خصوصی جلسہ نیز شام آٹھ بجے تا دیر رات تاریخی ہفت گنبد میدان میں عظیم الشان عوامی اجلاس بھی منعقد ہوا جس کا موضوع ’’ملک کی بگڑتی صورتحال اور ہماری ذمہ داریاں‘‘ تھا۔ آل انڈیا ملی کونسل گلبرگہ کے زیر اہتمام ہونے والے اس عوامی اجلاس میں علاقہ حیدر آباد وکرناٹک کے 6 اضلاع سے کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی، مجلس عاملہ کے اجلاس کے اختتام کے بعد سہ پہر میں ہوٹل گرینڈ میں ایک پریس کانفرنس بھی منعقد کی گئی تھی، ملی کونسل کی مرکزی مجلس عاملہ نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیاکہ حکومت وادئ کشمیر سے فوری کرفیو اٹھائے اور کشمیر مسئلہ کے مستقل حل کے لیے بلاشرط مختلف گروپوں سے گفتگو کے عمل کا آغاز کیا جائے۔ کونسل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد منظور عالم نے کہاکہ کشمیر کی بگڑتی صورت حال پر ہم اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔ جنرل سکریٹری کونسل نے مطالبہ کیا کہ جس انداز سے وہاں عوامی ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے پیلٹ گنوں کا استعمال کیا گیا، اس کے نتیجے میں 60سے زائد بے قصور جانوں کا اتلاف ہوا اور جن میں بڑی تعداد نوجوانوں کی تھی، جبکہ تین ہزار افراد شدید طور پر زخمی حالت میں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ کیسی عجیب بات ہے کہ اپنے ہی لوگوں کے خلاف پیلٹ گن استعمال کیے گئے جبکہ اسرائیل جیسے ملک نے بھی فلسطین کے لوگوں پر اس انداز کا ظلم نہیں کیا، ڈاکٹر عالم نے آگے یہ بھی کہا کہ جموں وکشمیر سے نہ صرف بلکہ ملک کے دیگر ریاستوں سے بھی افسپا جیسے قانون ہٹائے جائیں۔ انھوں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم اٹل بہاری باجپائی کے اس اصول کو کہ ’’جمہوریت، انسانیت اور کشمیریت‘‘ کا طرز عمل ہی کشمیر کے مسئلے کا حل ہے، حکومت کو چاہیے کہ وہ کشمیریت کے جذبوں کے تناظر میں سبھی طبقات کے تئیں کھلے ذہن کے ساتھ گفتگو کی جائے۔ بلاشبہ کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ حصہ ہے اور اس حقیقت کا کوئی انکار بھی نہیں کرسکتا۔ملک کی موجودہ صورت حال کے تناظر میں مرکزی عاملہ کے فیصلہ کے تناظرمیں یہ کہا گیا کہ مسلمانوں، دلتوں، پسماندہ طبقات اور انتہائی دبے کچلے طبقوں کو ساتھ لے کر ملی کونسل ایک عوامی تحریک (Peoples' Movement) چلائے گی تاکہ اس ملک کے اندر دستوری ضمانتوں کے ساتھ لوگوں کومساوات، مذہبی آزادی، اظہار خیال کی آزادی اور دوسرے بنیادی حقوق حاصل ہوسکیں اور ان پر قدغن لگانے والی قوتوں کو چیلنج دیا جاسکے۔
مجلس عاملہ کے اجلاس کا یہ مجموعی احساس تھا کہ گزشتہ ڈھائی سالوں کی میقات کے دوران دہشت گردانہ سرگرمیوں کے نام پر جس طرح بے قصور مسلم نوجوانوں پر الزامات لگاکر انہیں جیلوں کی سلاخوں میں ڈال دیا جاتا ہے، اس تعلق سے عاملہ نے سنجیدگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جبکہ دہشت گردانہ سرگرمیوں سے متعلق 97.5 فیصد معاملات میں ایسے مسلم نوجوانوں کو عدالتوں نے بے قصور پاکر انہیں رہا کردیا، تاہم حکومت ایسے قصوروار پولس اہلکاران کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کرتی جس سے کہ وہ سزا وار ہوسکیں، حکومت کو چاہیے کہ وہ اس مسئلہ کے پہلوؤں کو سنجیدہ انداز میں لے تاکہ بے قصوروں پر ظلم ڈھانے والوں کو کیفرکردار تک پہنچنے کا خوف رہے۔
اترپردیش اور پنجاب کے اندر آئندہ چند مہینوں میں ہونے والے صوبائی اسمبلی انتخابات کے تناظر میں ملی کونسل نے یہ طے کیا کہ وہاں کی سیاسی صورت حال کا ملی کونسل جائزہ لے گی اور سروے وتجزیہ کی بنیاد پر جو سیکولر سیاسی جماعت جیتنے کی پوزیشن میں ہوگی، کونسل ایسی جماعت کے لیے اپیل جاری کرے گی اور اس رخ پر ضروری اقدام کرے گی۔ جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد منظورعالم نے یہ واضح کیا کہ ان انتخابات میں اس بات کو یقینی بنایاجائے گا کہ مسلم ووٹوں کا اتحاد قائم ہوسکے اور ہمارا ایک ووٹ بھی ضائع نہ ہو۔
کونسل نے یہ بھی طے کیا کہ آئندہ انتخابات کے لیے ایک مضبوط کمیٹی کا قیام عمل میں لایا جائے گا جو حالات کا زمینی سطح پر جائزہ لے کر مناسب لائحہ عمل کی تیاری کرے گی۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اقلیتی کردار کی بحالی کے سلسلے میں بھی مجلس عاملہ نے مطالبہ کیا کہ مذکورہ یونیورسٹی کے اقلیتی کردار کی بحالی مسلمانان ہند کا دیرینہ مطالبہ ہے،لہٰذا حکومت ہند اس سلسلے میں مثبت رول ادا کرے۔ کونسل نے ہندوستان کے سبھی لوگوں سے امن وانصاف کو بڑھاوا دینے کے لیے ہرممکن اقدام کرنے اور مناسب قدم اٹھانے کی اپیل کی اور یہ گزارش کی کہ ملک میں محبت وبھائی چارہ، ہم آہنگی اور ہمہ رنگی تہذیب کے تحفظ کے لیے آپسی محبت ویگانگت کے ماحول کو عام کرنے کی ہر ممکن جدوجہد کرتے ہوئے ملک گیر سطح پر امن کے پیغام کو عام کرنے کی کوشش کی جائے۔
ملی کونسل کی مجلس عاملہ نے سابق وزیرکرناٹک اورمعروف علمی وسماجی شخصیت ڈاکٹر قمر الاسلام ایم ایل اے کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے حکومت کرناٹک اور بالخصوص وزیر اعلیٰ سدار میا سے اپیل کی کہ وہ ڈاکٹر قمر الاسلام کی اعلیٰ ترین صلاحیتوں کا ادراک کرتے ہوئے انہیں پھر اپنی کابینہ میں شامل کریں،کونسل نے کانگریس کے صدر سونیا گاندھی سے بھی اس تعلق سے انہیں ایک مکتوب روانہ کرنے کا عندیہ دیا۔
واضح رہے کہ مجلس عاملہ کے اجلاس میں صدر، نائب صدر وجنرل سکریٹری کے علاوہ بڑی تعداد میں ارکان عاملہ ومستقبل مدعوئین خصوصی نے شرکت کی اور مختلف ایجنڈوں پر اپنی آراء وتجاویز کے ساتھ متفقہ فیصلے کیے۔


شہر میں پھر ڈینگو کی دستک، ایک داخل

بریلی۔31اگست(فکروخبر/ذرائع) شہر میں ڈینگو نے دستک دے دی ہے۔ ضلع اسپتال میں داخل ایک مریض میں اس کی تصدیق ہوئی ہے۔ نجی اسپتال میں علاج کے دوران ایلائجا جانچ کرائی گئی جس میں ڈینگو پایا گیا ہے۔ مریض کو ڈینگو وارڈ میں داخل کیا گیاہے۔ پریم نگر اُڑلا جاگیر کے لالہ رام کے بیٹے ویرپال (34) کو چھ دن پہلے بخار آیا۔ اس نے ہرو نگلا واقع ایک نجی اسپتال میں علاج کرایا گیا۔ یہاں جانچ میں ڈینگو کی تصدیق ہوگئی۔ اس کے پلیٹ لیٹس کاؤنٹ بھی 39 ہزار رہی۔ دو دن پہلے ہی وہ ضلع اسپتال میں آگیا۔ یہاں ڈاکٹر واگیش ویشیہ مریض کا علاج کررہے ہیں۔ ڈاکٹر نے ضلع اسپتال میں اینٹی جن اور اینٹی باڈی جانچ کرائی جس میں ڈینگو کی تصدیق نہیں ہوئی۔ ابھی ایلائجا جانچ نہیں ہوئی ہے۔ ویرپال کی حالت میں سدھار بتایا جارہا ہے۔


پاس بک میں انٹری کر ہزاروں کی جعلسازی

اٹاوہ۔31اگست(فکروخبر/ذرائع) گاؤں بجولی میں ایک سال پہلے کھلے بینک آف بڑودہ کے فائننشیل انکلوزیئر سینٹر (ایف آئی) کے صارفین نے پاس بک پر انٹری کے بعد بھی کھاتوں میں روپئے جمع نہ ہونے کا الزام لگایا ہے۔ باکیور تھانہ پولیس سے کی گئی شکایت میں انہوں نے بتایا کہ سینٹر میں رکھے گئے انچارج اور اسسٹنٹ ان کے روپئے لے کر فرار ہوگئے ہیں۔ برانچ منیجر کا کہنا ہے کہ شکایت کو آر ایم کے پاس بھیجا جارہا ہے۔ بینک کے کھاتہ دار گاؤں گلاب پورہ کی سیتا دیوی زوجہ سدھیر، سیما دیوی زوجہ داتا رام، تاراوتی زوجہ کرپارام نے باکیور تھانہ پولیس کو دیئے درخواست میں بتایا کہ ایک سال پہلے بجولی گاؤں میں بینک آف بڑودہ کا سینٹر کھلا تھا۔ جس میں انچارج کی شکل میں ان کے گاؤں کا ہی ہرش چندر اور پرسو پورہ گاؤں کا ایک نوجوان کام کرتے تھے۔ برانچ میں کھلوائے کھاتے میں انہوں نے کافی روپئے جمع کئے تھے۔ بجولی واقع برانچ کے قریب ایک ماہ سے بند ہونے پر جب وہ روپئے نکالنے اٹاوہ واقع بینک کی مین برانچ پہونچے تو پتہ چلا کہ ان کے کھاتے میں روپئے جمع ہی نہیں ہوئے۔ سیتا دیوی نے بتایا کہ انہوں نے پندرہ ہزار روپئے جمع کئے تھے۔ سیما نے سترہ ہزار روپئے اور تارہ نے دس ہزار روپئے جمع کئے تھے۔ ان کے پاس بک پر تو روپئے کی انٹری ہے لیکن کھاتے میں پیسے جمع ہی نہیں ہوئے۔ برانچ کا سربراہ کافی دنوں سے غائب ہے۔ مین برانچ کے منیجر ایل آر ساگر نے بتایا کہ بجولی میں بینک کا ایف آئی سینٹر کھولا گیا تھا جس میں وہیں کے بے روزگار نوجوانوں کو طے شدہ اعزازیہ پر رکھا گیا تھا۔ یہاں زیرو بیلنس پر کھاتے کھولے گئے۔ کچھ لوگوں کی رقم کھاتے میں جمع نہیں ہوئی۔ سینٹر انچارج نے بینک کی سلپ پر رقم جمع کر پاس بک میں اینٹری کرگڑبڑی کردی۔ انہوں نے بتایا کہ شکایت کیلئے آر ایم کے پاس بھیجا جارہا ہے۔


ٹریکٹر ٹرالی پلٹنے سے 20 لوگ زخمی

قنوج۔31اگست(فکروخبر/ذرائع) منڈن کراکر واپس آرہے لوگوں کی ٹریکٹر ٹرالی صدر کوتوالی واقع گووردھن روڈ پر پلٹ جانے سے بیس سے زیادہ لوگ زخمی ہوگئے۔ دوپہر ہوئے ھادثے میں سنگین طور سے زخمی 14 لوگوں کا علاج ضلع اسپتال میں کیا گیا۔ معمولی طور سے زخمی لوگوں نے نجی ڈاکٹروں سے علاج کرایا۔ صدر کوتوالی کے منوج کمار کے بیٹے سونو کا منڈن کیلئے حقیقی رشتے دار گاؤں کے ٹریکٹر کو کرایہ پر لے کر صبح مندر گئے تھے۔ دوپہر کو واپسی کے وقت گوروردھنی تراہے سے قریب ایک کلومیٹر آگے ٹرالی سڑک کنارے گڈھا میں پلٹ گئی۔ ٹرالی پر قریب چالیس لوگ سوار تھے۔ پلٹتے ہی چیخ و پکار مچ گئی۔ شور سن کر آس پاس کے لوگ دوڑکر آگئے۔ ان سب نے ٹرالی کو سیدھا کیا اور اس میں پھنسے لوگوں کو باہر نکالا۔ پھر ایمبولینس بلاکر زخمیوں کو اسپتال بھیجا گیا۔ زخمیوں میں جے دیوی، سادھنا کٹیار، رام جانکی، ریکھا، سوم تارہ، کسوما، آرتی (سبھی لکھوا گاؤں) کے علاوہ کان پور نگر ضلع کے بلہور قصبے کی گڈی کٹیار، نشاء ، پنکی اور جیوتی،رشمی، فرخ آباد ضلع کے کوتوالی کمال گنج کے نرائن پور گاؤں کی سمن ، دیوی پور گاؤں کی مینا شامل ہیں۔ ان کا ضعل اسپتال میں علاج کیا گیا۔ قریب دس لوگوں نے نجی اسپتال پہونچ کر علاج کرایا۔


دکانوں کا شٹر توڑکر ہزاروں کا سامان چوری

قنوج۔31اگست(فکروخبر/ذرائع) صدر کوتوالی علاقے کے گووردھنی تراہے پر چوروں نے پانچ دکانوں کے شٹر توڑ و نقب لگاکر ہزاروں روپئے کا سامان چوری کرلی۔ شراب ٹھیکے میں نقب لگاتے وقت سیلس مین نے ہنگامہ کیا تو چور بھاگ گئے۔ اطلاع پاکر صبح پولیس موقع پر آئی معاملے کی تحریر دکانداروں نے پولیس کو دی ہے۔ ستندر کمار عرف جگاڑی لال نے بتایا کہ رات چور اس کی کپڑے و ٹیلرس کی دکان پر پہونچے جہاں انہوں نے شٹر توڑنے کی کوشش کی۔ دکان میں ڈبل شٹر ہونے کی وجہ سے چور ایک ہی شٹر توڑ سکے۔ اسی طرح راجو سنگھ کی بیج بھنڈار کی دکان کا چوروں نے شٹر توڑ ڈالا۔ دکان میں رکھی گوللک سے ہزاروں روپئے کی نقدی و کچھ مہنگے کیڑے مار دوا اٹھا لے گئے۔ اس کے بعد چوروں نے پورن راٹھور کے تیل کولہو کارخانے کا شٹر توڑکر بینک پاس بک سمیت دیگر سامان چوری کرلی۔ اس کے بعد چور دیسی شراب ٹھیکے کی پکی دکان میں نقبل لگانے لگے۔ چوروں نے دکان کی کئی اینٹیں نکال ڈالیں۔


.غیرقانونی دوا سپلائی کیلئے ہر ماہ نئی ٹرانسپورٹ کمپنی

بلندشہر۔31اگست(فکروخبر/ذرائع) غیرقانونی طریقے سے ہورہی نشیلی دواؤں کی سپلائی میں بڑا خلاصہ ہوا ہے۔ جانچ میں پتہ چلا ہے کہ نشیلی دواؤں کی سپلائی کے لئے بڑی تعداد میں ٹرانسپورٹ کمپنی کھول دی گئیں۔ غیرقانونی دوا کاروباریوں نے گذشتہ ایک سال میں قریب دس ٹرانسپورٹ کمپنی کھولیں۔ ایک بار دوا کی کھیپ اترتے ہی اس ٹرانسپورٹ کمپنی بند کردی جاتی اور پھر نئی کمپنی کھول کر یہ کاروبار آگے بڑھایا جاتا تھا۔ ہاپوڑ سے آگرہ ہوتے ہوئے بنگلہ دیش اور بہار کو ممنوعہ نشے کی دواؤں کی سپلائی کی جارہی تھی۔ کامرشیل ٹیکس محکمہ نے قریب پچاس لاکھ روپئے کی دواؤں کی کھیپ پکڑ تھی۔ اس کے بعد پورے معاملے کی جانچ میں نشے کی اس دوا کے تار بلندشہر سے جڑے پائے گئے۔ بلندشہر کے درجن بھر سے زیادہ کاروباری اس غیرقانونی کاروبار میں ملوث تھے۔ محکمہ کامرشیل ٹیکس کی جانچ میں پتہ چلا ہے کہ ممنوعہ دواؤں کے سپلائر ہر بار نئی ٹرانسپورٹ کمپنی بناتے تھے اور ایک کھیپ اتارنے کے بعد اس ٹرانسپورٹ کمپنی کو بند کر پھر نئی ٹرانسپورٹ کمپنی بنا لیتے تھے۔ ایک سال میں کاروباریوں نے دس ٹرانسپورٹ کمپنی بنائی تھیں۔



مفرور قیدیوں کی تلاش، پولیس چھان رہی خاک

اعظم گڑھ۔31اگست(فکروخبر/ذرائع) صوبہ کی نہایت جدید تکنیک جیلوں میں شمارضلع کے سدھاری تھانہ حلقہ کے اٹورہ میں واقع نئے بنے جیل میں شفٹ ہونے کے تیسرے ہی ماہ جیل کی سیکورٹی نظام کو دھتکارتے ہوئے ہوٹل میں لگی گیس پائپ لائن کے سہارے 22 فٹ اونچی جیل کی سیکورٹی دیوار پھاندکر فرار ہوئے تین قیدیوں کی تلاش میں مصروف پولیس کی تین ٹیموں کے ہاتھ واردات کے بارہ دن بعد بھی کوئی کامیابی نہیں لگ سکی ہے۔ حالانکہ پولیس ٹیموں کو جیل سے فرار ہوئے دو قیدیوں کی فوٹو مل گئی ہے۔ لیکن ان کے گریباں تک پولیس کے ہاتھ نہیں پہونچ سکے ہیں۔ غور طلب ہو کہ مئی میں نئے ڈویژن ضلع جیل میں بنی 29 بیرکوں میں ٹوٹل 1112 قیدیوں کو رکھا گیا تھا۔ ان ہی قیدیوں میں ترواں تھانہ حلقہ میں 25 مئی 2014 کی رات مندر میں کی گئی لوٹ پاٹ کے دوران تین لوگوں کا قتل میں غازی پور ضلع کے چندرشیکھر موسہر، جتندر موسہر و پرکاش موسہر بھی شامل تھے۔ تینوں کو جیل کے ہوٹل میں قیدیوں کے کھانے کا انتظام کیلئے لگایا گیا تھا۔ 18 اگست کی شام تینوں قیدی ہوٹل میں قائم کی گئی گیس پائپ لائن کو سرے سے اکھاڑا اور دو پائپوں کو جوڑکر 25 فٹ اونچی جیل کی دیوار پھاندکر فرار ہوگئے۔ فراری کی اطلاع ہوتے ہی جیل انتظامیہ میں کھلبلی مچ گئی۔ اس واردات کی جاچنکرنے آئے جیل ڈی آئی جی گورکھ پور یادویندر شکلا کی رضامندی پر جیل آڑ کے دوہرے و مخصوص قیدی گارڈ ہری کرشن سنگھ و امبیکا یادو اور قیدی محافظ منیش سنگھ اور ویریندر یادو کو معطل کردیا گیا۔ اس معاملے میں فرار قیدیوں کے خلاف سدھاری تھانے میں رپورٹ درج کرائی گئی اور قیدیوں کی تلاش کیلئے ضلع کے تیز طرار پویس افسروں کی نگرانی میں تین ٹیمیں بنادئی گئیں۔ پولیس ٹیمیں قیدیوں کی تلاش میں ہر ممکنہ جگہ پر چھاپہ ماری کی لیکن اب تک پولیس کی ٹیمیں کامیاب ہوسکی ہیں۔


مویشی کاروباری سے دن دہاڑے 13.5 لاکھ کی لوٹ

علی گڑھ۔31اگست(فکروخبر/ذرائع) شہر میں بے خوف گھوم رہے بدمعاشوں نے دہلی گیٹ حلقہ کے گونڈہ روڈ بائی پاس پر دن دہاڑے اسکارپیو سوار چھتاری بلندشہر کے مویشی کاروباری کے 13.50 لاکھ روپئے لوٹ لئے۔ واردسات کے وقت کاروباری بینک سے روپئے لے کر ادائیگی کرنے ایلانہ میٹ فیکٹری جارہے تھے۔ تبھی کار سوار بدمعاشوں نے انہیں اوور ٹیک کر گھیر لیا۔ وارداست کے بعد پیچھے لگے لیپرڈ ملازمین اور سامنے آئے گاؤں والوں پر بدمعاشوں نے فائرنگ کی۔ گولی لگنے سے دو لوگ زخمی بھی ہوگئے۔ بعد میں ناکہ بندی کر بدمعاش ایک چک روڈ پر گاڑی چھوڑکر بھاگ گئے۔ دیر رات تک پورے علاقے میں کئی تھانوں کی پولیس دبش میں مصروف تھی۔ ڈی آئی جی اور ایس ایس پی بھی موقع واردات پر پہونچ گئے تھے۔ چھتاری کے آزاد نگر روڈ کے زہیر ولد سلام الدین میٹ فیکٹریوں میں مویشیوں کی سپلائی کرتے ہیں۔ دوپہر انہوں نے شمشاد مارکیٹ واقع دینا بینک سے 13.50 لاکھ روپئے نکالے اور بیگ میں رکھ لئے۔ رقم انہیں چھوٹے مویشی سپلائروں کو دینا تھی۔ جب رقم لے کر وہ اپنی اسکارپیو سے سانو کے ساتھ تالس پور واقع ایلانہ میٹ فیکٹری آرہے تھے۔ تبھی بائی پاس پر قریب ساڑھے چار بجے گونڈہ موڑ پلیا کے پاس سڑک میں گڈھے ہونے پر ان کی رفتار کم ہوگئی اسی دوران کار پر سوار پانچ چھ لوگوں نے اوور ٹیک کر اسکارپیو روک لی۔ اترتے ہی ان کی گاڑی کے بونٹ پر تین چار راؤنڈ فائر کر طمنچوں کی نوک پر طہیر کو باہر نکالتے ہوئے مارپیٹ کی ایک نے طمنچے کی بٹ ان کے سر پر دے ماری۔ پھر نوٹوں سے بھرا بیگ لوٹ کر اپنی کار سے بھاگ نکلے۔ اسی دوران نادہ پل کی طرف سے گشت کرتی ہوئے گونڈہ موڑ کی طرف جارہی دہلی گیٹ کی لیپرڈ نمبر 31 کے سپاہی راجیو اور ان کے ساتھی کو لوٹ کی خبر کسی راہگیر نے دی۔ وائرلیس پر اطلاع دے کر بدمعاشوں کا لیپرڈ و خود اسکارپیو لے کر زہیر نے پیچھا کیا۔ اس پر بدمعاش پولیس و گاؤں والوں پر فائرنگ کرتے ہوئے واپس بھاگے اور ایلانہ کے پیچھے سے بھاگ گئے۔ 


تین سگے بھائیوں کو 5 سال قید کی سزا

جون پور۔31اگست(فکروخبر/ذرائع) کیراکت تھانہ حلقہ میں آٹھ سال پہلے پرانی رنجش میں چاقو سے جان لیوا حملہ کرنے کے ملزمین تین سگے بھائیوں کو اے ڈی جے سوئم اشوک کمار نے پانچ سال کی سزا بامشقت اور ساڑھے چار چار ہزار روپئے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔ جبکہ کراس کیس میں تین لوگوں کو تین تین ماہ کی سزا سنائی ہے۔ استغاثہ کے مطابق کیراکت تھانہ حلقہ کے کھرہرا گاؤں کے انتم عرف گڈو ولد منشی نے تھانے میں رپورٹ درج کرائی تھی کہ پرانی رنجش کو لے کر 13 جولائی 2008 ء کی رات دس بجے ملزمین کھرہرا گاؤں کے پرکاش، سنتوش و ونود ولد ونش راج رام نے گالی گلوج اور گھر میں گھس آئے۔ جب باپ منشی، بھائی رام چندر و رویندر نے منع کیا تو ان پر چاقوؤں سے حملہ کردیا۔ جس سے تینوں زخمی ہوگئے۔ شور پر گاؤں کے نندلال و جگدیش نے پہونچ کر بچاؤ کیا۔ پولیس نے معاملے کی تفتیش پوری کر چارج شیٹ کورٹ میں داخل کردیا۔ استغاثہ سے اسسٹنٹ سرکاری وکیل علی ارشد نے کل آٹھ گواہ پیش کئے۔ جج نے دونوں کی بحث و دلائل سننے کے بعد تینوں کو قصوروار قرار دیتے ہوئے پانچ سال کا بامشقت جیل اور ساڑھے چار چار ہزار روپئے جرمانہ کی سزا سنائی۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا