English   /   Kannada   /   Nawayathi

پولیس نے ٹرین میں مردہ شخص کے بیگ سے ایک کروڑ روپے اور سونے کے تین بسکٹ برآمد کر لئے(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

اْرجت پٹیل ریزرو بینک کے نئے گورنر مقرر

نئی دہلی ۔ 21 اگست (فکروخبر/ذرائع) بھارتی ریزرو بینک کے ڈپٹی گورنر اْرجت پٹیل کو رگھو رام راجن کے مقام پر ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کا نیا گورنر مقرر کیا گیا ہے جو آر بی آئی کے 24 ویں گورنر بنیں گے۔راجن کی مدت کار چار ستمبر کو ختم ہو رہی ہے۔نئے گورنر کی فہرست میں کئی ناموں پر غور ہورہا تھا اور حکومت نے آخر کار باہر سے کسی شخص کو اس عہدے پر مقرر کرنے کی قیاس آرائیوں کو ختم کرتے ہوئے سنٹرل بینک کے چار ڈپٹی گورنروں میں سے ایک مسٹر پٹیل کو اس عہدے پر مقرر کرنے کا فیصلہ کیاہے



دہلی حکومت نے پی وی سندھو کو 2 کروڑ روپے ا ور ساکشی ملک کو 1 کروڑ روپے دے گی

نئی دہلی ۔ 21 اگست (فکروخبر/ذرائع) حکومت ہندنے ریو اولمپک میں تمغہ جیتنے والوں کو انعام دینے کا اعلان کیا ہے۔دہلی حکومت نے کہا ہے کہ وہ خواتین سنگلز بیڈمنٹن میں سلور میڈل جیتنے والی پی وی سندھو کو 2 کروڑ روپے کا انعام دے گی وہی اس کے علاوہ خواتین کی فری۔اسٹائل کشتی کے 58 کلوگرام وزن کی کلاس میں کانسے کا تمغہ جیتنے والی ساکشی ملک کو 1 کروڑ روپے کا انعام دے گی۔دہلی کے وزیر اعلی اروند کجریوال نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ریو اولمپک میں پی وی سندھو کو سلور جیتنے پر انکو اچھے کھیلنے پر ان کو مبارباد پیش کی ہے پی وی سندھو ریو اولمپک میں سلور جیتنے والی پہلی ہندوستانی خاتون ہیں مجھے بہت خوشی ہے


اردو تعلیم ختم کرنے پر آما دہ اردو اسکو ل بنر جھولا کے ہیڈ ماسٹر

مقا می مسلم عوام و ہیڈ ما سٹر آمنے سامنے 

سیتا مڑھی (فکروخبر/شاداب عالم) ضلع کے سو نبر سا بلاک کے بنر جھولا گاؤں میں واقع پرا ئمری اردو اسکو ل میں اردو کی پڑھا ئی کو لیکر ہیڈ ماسٹر انیتاکماری اور گا ؤں کے مسلم اقلیت آمنے سامنے ہے ،مذکو رہ گا ؤں کے درجنو ں لو گو ں نے اردو کی پڑھا ئی کو لیکر ہیڈ ما سٹر سے مسلم بچوں کو ان کے ما دری زبا ن اردو کی پڑھا ئی کے لیے کہا اس پر جب کو ئی ایکشن نہیں لیا گیا تو گا ؤ ں کے در جنوں لو گو ں نے ایک در خواست لکھ کر بلا ک ایجو کیشن آفیسر سونبرسا کو 10/08/2016دیا اور ان سے اردو کی پڑھا ئی کے لئے ہیڈ ما سٹر انیتا کماری کی جگہ کسی اردو نو ئنگ ٹیچر کو مکمل چارج دینے کی گذا رش کی تا کہ اردو کی پڑھا ئی لا زمی طو ر پر ہو سکے ،اس کاروائی کی جا نکا ری ملتے ہی ہیڈ ما سٹر نے مو رخہ ۱۶ اگست ۲۰۱۶ کو ایک لیٹر لکھا کہ میں ہندوٹیچر ہو ں اور دلت سما ج سے آتی ہو ں اس لئے یہا ں کے مسلم مجھے نا پسندکر تے ہیں اتنا الزام پر ہی بس نہیں کیا آگے انہوں درجنوں مسلم طلبہ طا لبات پر دباؤ دیکر اس سے یہ لکھوا لیا کہ وہ لو گ اردو نہیں ہندی میڈیم میں پڑھنا چا ہتے ہیں ،اس کے بعد مقا می لو گوں نے ضلع ایجو کیشن آفیسر کو ایک عوا می درخواست دیکر ان سے پو رے معا ملے کی جا نچ کا مطالبہ کیا اس میں مقامی لو گوں لکھا کہ ہیڈ ماسٹر خود لکھ رہی ہے کہ وہ پہلے سے اس عہدہ پر کا م کر رہی ہے اسوقت مقا می مسلما نوں نے کو ئی اعترا ض نہیں کیا جب مقامی مسلم اقلیت کو لگا کہ اردو اسکو ل سے دانستہ طور پر ختم کرنے کی سا زش کی جا رہی ہے تب مقا می لو گو ں نے اس کی شکا یت بی ای او سونبرسا سے کی،اس شکا یت کی رو شنی میں ہیڈ ماسٹرکو ارد و کی پڑ ھا ئی پر مزید توجہ دینا چا ہئے نہ کہ ذات پا ت اور ہندو مسلم ایشو اٹھا کر ما حو ل پرا گندہ کرنا چا ہیے۔درخواست کی کا پی مقا می لو گو ں نے ضلع مجسٹریٹ سیتا مڑھی، محکمہ تعلیم کے ایجو کیشن ڈا ئر یکٹرپرا ئمری،وزیر تعلیم حکو مت بہار،محکمہ تعلیم کے پرنسپل سکریٹری،کے سا تھ وزیر اعلیٰ کو بھیجی گئی ہے، اور ان سے منا سب کا روا ئی کر نے کی گذارش کی گئی ہے۔درخواست پر جمال انصاری،فیروز انصاری،محمد ملا زم انصاری،امید انصاری،خدیجہ خا تون،قمر النساء، محمد داؤد شاہ،شکیلا خا تون،شہنا ز خا تون،عیسیٰ انصاری،بے بی خا تون سمیت درجنوں مقا می لو گو ں کے دستخط مو جو د ہیں۔دوسری جا نب مسلم سیٹیزن فار امپا ور منٹ کے قومی صدر سید محمد قمر اختر، فلا ح المسلمین مہو لیا کے سکریٹری محمد حیدر خان،ریٹائرڈہیڈ ما سٹر محمد قمر الحسن نے اپنے اپنے بیا ن میں کہا کہ اردو میڈیم کے اسکو لوں میں بچوں کی تعلیم ہر حال میں اردو میں ہو نی چاہیئے ہیڈ ماسٹر کو یہ کس نے اختیا ر دیا ہے کہ وہ مسلم بچوں کو ان کے مادری زبا ن سے محرو م کر دے،ایسے ہیڈ ما سٹر کے خلاف محکمہ تعلیم سخت کا روائی کرے تا کہ دوسروں کے لئے وہ سبق ہواور کوئی کسی کے ما دری زبا ن کے ساتھ کھلواڑکرنے کی کو شش نہ کرے سا تھ ایسے ہیڈ ما سٹر جو ذات پا ت اور مذہب و فر قہ کی با ت کرے ایسے ہیڈ ما سٹر کو تھو ڑی دیر بھی ہیڈ کی کر سی پر رہنے کا حق نہیں ہے۔ 


کشمیر میں میڈیا اہلکاروں کی نقل وحرکت پر غیراعلانیہ پابندی ، کرفیو پاسز کی بھی نہیں کوئی وقعت

سری نگر :  21 اگست (فکروخبر/ذرائع)کشمیر انتظامیہ نے کرفیو زدہ گرمائی دارالحکومت سری نگر میں میڈیا اہلکاروں کی نقل وحرکت پر غیراعلانیہ پابندی عائد کر رکھی ہے۔ انہیں سری نگر کی سڑکوں پر کرفیو کو سختی کے ساتھ نافذ کرنے کی غرض سے تعینات سیکورٹی فورس اور ریاستی پولیس اہلکاروں کی جانب سے نہ صرف بدسلوکی بلکہ بعض اوقات دھمکیوں اور تشدد سے بھی گذرنا پڑتا ہے۔ شہر میں کرفیو کے نفاذ کے لئے کھڑی کی گئی رکاوٹوں پر تعینات سیکورٹی فورس اہلکار ضلع مجسٹریٹ سری نگر کی طرف سے میڈیا اہلکاروں کو جاری کردہ کرفیو پاسز کو نا منظور کررہے ہیں اور انہیں جہاں سے آئے ہیں وہاں واپس چلے جانے کے لئے کہہ رہے ہیں۔ستم ظریفی یہ ہے کہ میڈیا اہلکاروں کو نہ صرف اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کی ادائیگی سے روک دیا جاتا ہے، بلکہ سیکورٹی فورس اور ریاستی پولیس کے اہلکاروں کی جانب سے بدسلوکی اور دھمکیوں سے بھی گزرنا پڑتا ہے۔ یو این آئی کے فوٹو جرنلسٹ ایس فیاض کو گذشتہ شام ایک پولیس اہلکار نے اُس وقت پیلٹ گن کی گولیوں کا نشانہ بنانے کی دھمکی دی جب وہ اپنی معمول کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کی ادائیگی کے بعد ڈاون ٹاون کے صفا کدل میں واقع اپنے گھر جارہے تھے۔ایس فیاض نے بتایا کہ جب میں صفاکدل میں اپنے گھر کے نذدیک پہنچا تو وہاں میں نے ایک کونے میں ریاستی پولیس کے کچھ اہلکاروں کو دیکھا جو نوجوانوں کی گرفتاری کے لئے گھات لگاکر بیٹھے تھے۔ ایک پولیس اہلکار نے مجھ سے کہا کہ اگر تم نے سامنے احتجاج کررہے نوجوانوں کو ہمارے بارے میں بتایا تو ہم تم پر پیلٹ گن سے فائرنگ کریں گے ۔ایس فیاض نے سیکورٹی فورس اور ریاستی پولیس اہلکاروں کے میڈیا اہلکاروں کے تئیں رویے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ بمشکل ہی اپنے گھر سے دفتر اور دفتر سے گھر پہنچ پاتے ہیں۔ انہوں نے بتایامجھے17 اور 18 اگست کو اُس وقت اپنے ایک رشتہ دار کے گھر میں ٹھہرنا پڑا تھا جب سیکورٹی فورسز نے مجھے اپنے گھر جانے نہیں دیا۔فیاض نے بتایا کہ ایسا لگتا ہے کہ انتظامیہ نے میڈیا اہلکاروں کی نقل وحرکت پر غیر اعلانیہ پابندی عائد کر رکھی ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ میڈیا اہلکاروں کے لئے اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں انجام دینے میں رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں۔ کرفیو کو سختی کے ساتھ نافذ کرنے کے لئے سری نگر کی سڑکوں پر گذشتہ ہفتے تعینات کئے گئے سشستراسیما بل (ایس ایس بی) کے اہلکاروں نے گزشتہ رات وادی سے شائع ہونے والے انگریزی روزنامہ گریٹر کشمیر اور اردو روزنامہ کشمیر عظمیٰ کے چند صحافیوں کو اپنی بندوقوں سے ڈرایادھمکایا جب وہ تاریخی لال چوک میں واقع اپنے دفتر میں کام ختم کرنے کے بعد اپنے گھروں کی طرف جارہے تھے۔گریٹر کشمیر نے اپنی ایک آن لائن رپورٹ میں کہا گریٹر کشمیر کے سینئر نامہ نگار عابد بشیر، کشمیر عظمیٰ کے سینئر نامہ نگار بلال فرقانی اور عملے کے ایک رکن شفقت احمد کو ٹی آر سی کراسنگ کے نذدیک ایس ایس بی اہلکاروں نے روکا۔ اخبار نے اپنے نامہ نگاروں کے حوالے سے کہا انہوں نے ہم پر چللایا اور ہمیں واپس جانے کے لئے کہا۔ ہم نے اُن سے کہا کہ ہم صحافی ہیں اور اپنے کرفیو پاسز دکھائے، لیکن وہ زیادہ اشتعال میں آگئے اور کرفیو پاسز کو ماننے سے انکار کردیا۔ اس کے بعد انہوں نے اپنی بندوقوں کے دھانے ہماری طرف کردیے۔صحافیوں نے کہا کہ جب انہوں نے ایک سینئر پولیس افسر کے ساتھ بات کی تو اُس کے بعد ہی انہیں جانے کی اجازت دے دی گئی۔ ریاستی پولیس اہلکاروں نے 17 اگست کی شام کو ایک انگریزی روزنامہ کے لئے کام کرنے والی ایک خاتون صحافی کو مبینہ طور پر اُس وقت زدوکوب کیا جب وہ اپنے دفتر میں رپورٹیں فائل کرنے کے بعد گھر روانہ ہونے کے دوران جواہر نگر میں سبزیاں خریدنے کے لئے رک گئی تھی۔پولیس اہلکاروں نے نہ صرف مذکورہ خاتون صحافی کو زدوکوب کیا تھا بلکہ اُن کی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا تھا۔ اتوار کو میڈیا اہلکاروں کے ایک گروپ بشمول یو این آئی کے عملے کو ایکسچینج روڑ پر تعینات سیکورٹی فورسز نے اپنے دفتر کی جانب جانے کی اجازت نہیں دی۔ اخبار فروشوں کے ایک گروپ نے الزام عائد کیا کہ سیکورٹی فورسز اور ریاستی پولیس کے اہلکاروں نے انہیں گزشتہ چند دنوں کے دوران ڈاون ٹاون اور شہرخاص میں اخبارات کی کاپیاں تقسیم کرنے کی اجازت نہیں دی۔ بیشتر صحافی اب شام کے وقت کسی خطرے کو ٹالنے کے لئے سری نگر میں اپنے دفاتر یا اپنے رشتہ داروں کے گھروں میں عارضی طور پر رہ رہے ہیں۔ظہور حسین نامی ایک صحافی نے بتایا کہ 9 جولائی سے موبائیل انٹرنیٹ خدمات کی مسلسل معطلی کے باعث میڈیا اہلکاروں کو اضافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے بتایا موبائیل انٹرنیٹ خدمات کی معطلی کے باعث ہم اپنے دفاتر جہاں براڈ بینڈ انٹرنیٹ خدمات کی سہولیت دستیاب ہے، وہاں ٹھہرنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا میرے لئے وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام سے سری نگر کے سیول لائنز میں واقع اپنے دفتر پہنچنا ممکن نہ تھا، اب میں گزشتہ کچھ ماہ سے یہاں اپنے ایک رشتہ دار کے گھر میں عارضی طور پر قیام پذیر ہوں۔وادی میں 8 جولائی کو حزب المجاہدین کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد بھڑک اٹھنے والی آزادی حامی احتجاجی لہر کے دوران تاحال 66 عام شہری ہلاک جبکہ 5 ہزار دیگر زخمی ہوگئے ۔ احتجاجی لہر کے دوران دو پولیس اہلکار ہلاک جبکہ قریب 3 ہزار سی آر پی ایف و پولیس اہلکار زخمی ہوگئے ہیں۔


چھپڑہ سے پٹنہ جاتے وقت مرکزی وزیرراجیو پرتاپ روڈی کی کار حادثہ کا شکار

نئی دہلی :  21 اگست (فکروخبر/ذرائع)مرکزی وزیر مملکت راجیو پرتاپ روڈی کی کار حادثہ کا شکار ہو گئی ہے۔ حادثے میں انہیں معمولی چوٹ آئی ہے ۔ ان کے ساتھ موجود لوگوں کے مطابق روڈی کو شدید چوٹیں نہیں آئی ہیں۔ حادثہ اس وقت پیش آیا جب وہ چھپرہ سے پٹنہ جا رہے تھے۔اطلاعات کے مطابق راجیو پرتاپ روڈی چھپرہ میں سیلاب کا جائزہ لینے گئے تھے۔ وہاں سے لوٹتے وقت یہ حادثہ پیش آگیا۔ خبر وں کے مطابق حادثہ انہی کے قافلے میں موجود گاڑی سے ہوا۔ روڈی کی گاڑی ان کے ہی قافلہ میں موجود ایک دوسری گاڑی سے ٹکرا گئی، جس کے بعد ان کو معمولی چوٹ آئی۔ حادثہ کے بعد وہ پٹنہ کے لئے روانہ ہو گئے۔


بلوچستان پر حامد کرزئی نے کی وزیر اعظم مودی کی کھل کر حمایت ، پاکستان کو بھی دیا کرارا جواب

نئی دہلی : 21 اگست (فکروخبر/ذرائع) افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے ہفتہ کو ہندوستان کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ وہ افغانستان میں کسی پراکسی وار میں نہیں لگا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان وہاں تعمیر نو کے کام بڑی ایمانداری سے کر رہا ہے ۔ انہوں نے بنیاد پرستی کو فروغ دینے اور اپنی سرزمین پر دہشت گرد تنظیموں پر قابو نہیں کیلئے پاکستان کی تنقید کی۔کرزئی نے اپنے یوم آزادی خطاب میں بلوچستان کا مسئلہ اٹھانے پر وزیر اعظم مودی کی تعریف بھی کی اور کہا کہ افغانستان پاکستان کے جنوبی صوبے کے لوگوں کے مسائل کو بخوبی سمجھتا ہے۔علاقہ میں طاقت کا کھیل اور افغانستان میں بنیاد پرستی کے عروج کے موضوع پر منعقدہ ایک تقریب میں انہوں نے دہشت گردی کو سب سے بڑا چیلنج قرار دیا اور اسے شکست دینے کے لئے مل جل کر جدوجہد کرنے کا اعلان کیا۔ سال 2001-2014 کے دوران افغانستان کے صدر رہے کرزئی نے کہا کہ چین افغانستان کے لئے اچھا پڑوسی رہا ہے اور ان کے ملک کے تئیں اس کی فوجی اور سیکورٹی مدد ابھی تک ہے ، لیکن چین کے ساتھ افغانستان کے تعلقات ہندوستان جتنے گہرے نہیں ہیں۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا