English   /   Kannada   /   Nawayathi

چیف جسٹس نے وزیر اعظم مودی کی تقریر پراٹھایا سوال، 'انصاف' پر سنائی کھری کھری(مزید اہم ترین خبریں )

share with us

مقدمات بڑھ گئے ہیں، لوگوں کی امیدیں بڑھ گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں بڑی بیباکی سے بولتا ہوں۔ مجھے نہ کسی سے کوئی پریشانی ہے، نہ ہچکچاہٹ ہوتی ہے۔غربت ہٹائیں، لیکن ہم وطنوں کے لئے انصاف کے لئے بھی کچھ سوچئے۔ آج آپ نے ہمارے بہت ہی پاپولر وزیر اعظم کی تقریر کو سنا، میں امید کر رہا تھا کہ انصاف کی بات ہوگی۔ ججوں کی تقرری کی بات ہوگی۔ میں نے بار بار گزارش کی ہے، اس طرف بھی توجہ دیجئے۔


وانگ ای نے وزیر اعظم سے ملاقات کی

نئی دہلی۔15اگست(فکروخبر/ذرائع)چین کے وزیر خارجہ وانگ ای نے آج وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی اور وہ کچھ ہی وقت کے بعد وزیر خارجہ سشما سوراج سے بھی ملاقات کریں گے ۔کل ہندوستان پہنچے مسٹر وانگ نے اس سے پہلے گوا میں وزیر اعلی لکشمی کانت پارسیکر اور گورنر مردیلا سنہا سے ملاقات کی تھی۔گوا کی کے دورے کے دوران انہوں نے اس سال اکتوبر میں ہونے والے برکس اجلاس کے انتظامات کا جائزہ لیا ۔مسٹر وانگ کا یہ دورہ ایسے وقت میں ہورہا ہے جب جوہری فراہمی کرنے والے گروپ (این ایس جی ) میں ہندوستان کی رکنیت کی راہ میں خود چین کی جانب سے روڑے اٹکائے جانے کی وجہ سے دونوں ملکوں کے تعلقات میں تلخی آگئی ہے ۔قبل ازیں چین نے اقوام متحدہ میں پاکستانی دہشت گرد مسود اظہر پر پابندی لگانے کی ہندوستانی کی تجویز پر ویٹو کر دیا تھا۔ان واقعات کے جواب میں ہندوستان نے چین کے علحیدگی پسندایغور مسلم رہنماؤں کو دھرم شالا میں ایک کانفرنس میں حصہ لینے کے لئے ویزا دے دیا۔ساتھ ہی ہندوستان نے چین سرکاری خبر رساں ایجنسی ژنہوا کے ساتھ کام کرنے والے تین ہندوستانی صحافیوں کے ویزا کی مدت میں اضافہ کرنے سے انکار کردیا تھا۔ہندوستان کا کہنا تھا کہ ان صحافیوں کے بارے میں خفیہ ایجنسیوں سے منفی اطلاعات ملی ہیں۔گزشتہ ماہ اتراکھنڈ میں چینی فوج کی دراندازی کی خبروں پر ریاست کے وزیراعلی ہریش راوت نے مرکزی حکومت کے سامنے سخت تشویش ظاہر کی تھی۔


یمنا ایکسپریس وے پر بس کو کنٹینر نے ٹکر ماری چھ ہلاک 8 زخمی

متھر۔15اگست(فکروخبر/ذرائع) اترپردیش میں جمنا ایکسپریس وے پر آج صبح متھرا ضلع کے سریر علاقے میں ہوئے ایک زبردست سڑک حادثے میں ایک بچے سمیت چھ افراد کی موت ہو گئی اور آٹھ زخمی ہو گئے ۔ ایڈیشنل پولیس سپرنٹنڈنٹ ارون کمار کے مطابق ایک نجی بس دہلی سے اورے یا جا رہی تھی۔ علی الصبح تقریبا تین بجے سریر علاقے میں یمنا ایکسپریس وے پر بس خراب ہوگئی۔ ڈرائیور اور کنڈیکٹر اترکر اس کا معائنہ کرنے لگے اور اسی وقت کچھ مسافر بھی بس سے اترکر نیچے کھڑے ہوگئے ۔انہوں نے بتایا کہ اس دوران پیچھے سے آرہے تیز رفتار کنٹینر نے کھڑی بس کو ٹکر ماردی۔ حادثہ میں ایک خاتون اور بچے سمیت چھ افراد نے موقع پر ہی دم توڑ دیا جبکہ 8 افراد زخمی ہوگئے جنہیں اسپتال میں داخل کرادیا گیا ہے ۔


مسلح افراد کی فائرنگ میں 2 ہلاک

سری نگر۔15اگست(فکروخبر/ذرائع) جنوبی کشمیر کے ضلع کلگام میں نامعلوم مسلح شخص نے فائرنگ کردی جس میں جموں کشمیر پولیس کا ایک کانسٹبل اور ایک عام شہری ہلاک ہوگئے جبکہ دیگر دو افراد زخمی بھی ہوگئے ہیں۔ یہ اطلاع سرکاری ذرائع نے دی ہے ۔ انہوں نے بتایا ہے کہ کل رات چند مسلح افراد گاؤں جونچر میں آئے اور ایک پولیس کانسٹبل کی طرف اندھا دھند فائرنگ شروع کردی۔ اس وقت ایک دوکان پر کئی دیہاتی بھی موجود تھے ۔کانسٹبل منظور احمد اور دوکاندار پر بیٹھے تین دیگر عام شہری زخمی ہوگئے ۔ زخمیوں کو فوراً اسپتال پہنچایا گیا۔تاہم منظور اور ایک عام شہری فاروق احمد ڈار کو مردہ قرار دے دیا گیا۔ زخمی عبدالحامد اور بلال احمد کی حالت نازک ہے ۔ مسلح افراد فرار ہوگئے ، انہیں شدومد سے تلاش کیا جارہا ہے ۔


کشمیر احتجاج۔ ایک اور زخمی کی موت، مرنے والوں کی تعداد 58 پہنچی

سری نگر۔15اگست(فکروخبر/ذرائع) احتجاج کے دوران سلامتی دستوں کی گولی کا شکار ایک اور زخمی آج صبح اسپتال میں چل بسا۔ اس طرح 9 جولائی سے اب تک سلامتی دستوں کے ہاتھوں مارے جانے والوں کی تعداد بڑھ کر 58 ہوچکی ہے ۔ اننت ناگ میں ہوئے ایک انکاؤنٹر میں حزب المجاہدین کا ایک کمانڈر ہربان وانی اور دیگر دو جنگجو مارے گئے تھے جس کے بعد سے وادی میں لوگ بڑے پیمانے پر احتجاج کررہے ہیں اور سلامتی دستوں کی گولیوں سے 5 ہزار افراد زخمی ہوچکے ہیں اور سیکڑوں کی آنکھیں پھوٹ چکی ہیں۔ایک نوجوان سہیل وانی اس وقت بری طرح زخمی ہوگیا تھا جب 2 اگست کو پلوامہ ضلع میں مظاہرین نے سری نگر۔ جموں شاہراہ پر راستہ روک دیا تھا اور ایس ڈی ایم کے محٖافظوں نے مظاہرین پر گولی چلادی تھی۔ اس نے آج شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ میں دم توڑ دیا۔ گارڈ کی فائرنگ میں ایک شخص ہلاک اور سہیل سمیت دو افراد زخمی ہوئے تھے ۔ گارڈ کو بعد میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔سہیل کی موت کے ساتھ گولی لگنے سے مرنے والوں کی تعداد 58 ہوچکی ہے ، جن میں دو خواتین بھی شامل ہیں۔ ان کے علاوہ 5 ہزار سے زیادہ افراد زخمی ہیں۔ سیکڑوں نوجوان جن میں کم عمر لڑکے شامل ہیں پیلیٹ گنوں کی وجہ سے بینائی کھوچکے ہیں۔ایک پولیس کانسٹبل ڈرائیورکی ڈوبنے سے موت ہوگئی ہے ۔ اسے اور اس کی گاڑی کو دریائے جہلم میں دھکیل دیا گیا تھا۔ ایک کانسٹبل کلگام ضلع میں گرینیڈ دھماکہ میں مارا گیا۔ 9 جولائی سے اب تک وادی میں پتھراؤ سے تین ہزار سے زیادہ سکیورٹی جوان بھی زخمی ہوئے ہیں۔


مؤ میں باپ نے اپنی دو بیٹیوں کا گلا کاٹ ڈالا

مؤ۔15اگست(فکروخبر/ذرائع) اترپردیش میں مؤ کے کوتوالی علاقے میں ایک باپ نے اپنی دو بیٹیوں کا گلا ریت کر قتل کردیا جبکہ ایک بیٹے اور بیٹی نے بھاگ کر کسی طرح اپنی جان بچائی۔نائب پولیس سپرنٹنڈنٹ سنیل کمار سنگھ نے یہاں بتایا کہ بھیٹی چوراہے پر رہنے والے کملیش مدھیشیا نے کل رات اپنی بیٹی نیہا (8) اور انجلی (7) کو چاقو سے گلا کاٹ کر مار ڈالا جبکہ ایک بیٹا اور بیٹی خوفزدہ ہوکر بھاگ گئے اور اپنی جان بچالی۔کنبہ کے مطابق ملزم کملیش کی بیوی دو سال پہلے مرچکی ہے ۔ وہ کچھ دن سے دماغی بیماری میں مبتلا تھا اور اپنا نفسیاتی علاج کرارہا تھا۔ پولیس نے اسے گرفتار کرلیا ہے ۔


کشمیر میں سخت ترین کرفیو سے 'ریفرنڈم مارچ' ناکام، تاریخی لال چوک چھاونی میں تبدیل

سری نگر۔15اگست(فکروخبر/ذرائع)کشمیر انتظامیہ نے ہفتہ کے روز گرمائی دارالحکومت سری نگر میں سخت ترین کرفیو نافذ کرکے علیحدگی پسند قیادت کی طرف سے دی گئی 'لال چوک ریفرنڈم مارچ'کال ناکام بنادی۔ قابل ذکر ہے کہ کشمیری علیحدگی پسند قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے گذشتہ روز جاری کردہ اپنے نئے احتجاجی کلینڈر میں کشمیری عوام سے 13 اور 14 اگست کو سری نگر کے تاریخی لال چوک کی طرف 'ریفرنڈم مارچ' کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'ہفتہ کے روز ہر محلے ، گاؤں، تحصیل اور ضلع سے لوگ لال چوک سری نگر کی طرف اپنا مارچ شروع کریں گے ۔ اگر انہیں کہیں روکا جاتا ہے تو وہیں بیٹھ کر اتوار کی شام تک اپنا احتجاج جاری کریں گے '۔ تاہم انتظامیہ نے سری نگر بالخصوص سیول لائنز اور بالائی شہر میں سخت ترین کرفیو نافذ کرکے علیحدگی پسند قیادت کی اس کال کو ناکام بنادیا۔ علیحدگی پسند قیادت کی کال کو ناکام بنانے اور یوم آزادی کی تقریبات کے پیش نظر سری نگر کے قلب میں واقع تاریخی لال چوک کی طرف جانے والی ہر ایک سڑک کو خاردار تار سے بند کردیا گیا ہے جبکہ اس کی طرف کسی بھی مارچ کی کوشش کو ناکام بنانے کے لئے بلٹ پروف گاڑیاں سڑکوں کے بیچوں بیچ کھڑی کردی گئی ہیں۔لال چوک کے نذدیک میں واقع مائسمہ جو محمد یاسین ملک کی قیادت والی جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کا گڑھ مانا جاتا ہے ، میں سیکورٹی فورسز کے سینکڑوں اہلکار تعینات کردیے گئے ہیں ، جس کی وجہ سے یہ علاقہ فوجی چھاونی میں تبدیل ہوگیا ہے ۔یو این آئی کے ایک نامہ نگار جس نے لال چوک اور اس کے گردونواح کے درجنوں علاقوں کا دورہ کیا، نے پابندیوں کو سختی سے نافذ کرنے کے لئے سینکڑوں کی تعداد میں سیکورٹی فورسز اور ریاستی پولیس کے اہلکاروں کو تعینات دیکھا۔ لال چوک کی طرف جانے والی بنیادی سڑک کو ریڈیو کشمیر کراسنگ سے لیکر امیرا کدل تک مکمل طور پر سیل کردیا گیا ہے ۔ اس سڑک پر تعینات سیکورٹی فورس اہلکار کسی بھی شخص کو لال چوک، ریذیڈنسی روڑ اور ریگل چوک میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔ لال چوک اور ریذیڈنسٹی روڑ کے متوازی سڑک مولانا آزاد روڑ پر بھی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ اس روڑ کی تمام ذیلی سڑکوں کو بھی خاردار تار سے سیل کردیا گیا ہے ۔ یو این آئی کے ایک نامہ نگار کو ایکسچینج روڑ کراسنگ اور وومنز کالج کے نذدیک تعینات سیکورٹی فورس اہلکاروں نے ایکسچینج روڑ پر واقع اپنے دفتر کی طرف جانے کی اجازت نہیں دی ۔
مذکورہ نامہ نگار جس کے پاس کرفیو پاس بھی تھا، کو سیکورٹی فورسز نے بتایا کہ انہیں میڈیا اہلکاروں کی نقل وحرکت روکنے کے بھی احکامات ملے ہیں۔ بالائی شہر اور تجارتی مرکز ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ کو تاریخی لال چوک سے جوڑنے والے امیرا کدل کو آج مسلسل دوسرے دن بھی بند رکھا گیا۔ تاہم جمعہ کے مقابلے میں آج کورٹ روڑ، ککر بازار، آبی گذر، جنگلات گلی، حاجی مسجد اور سرائے بالا میں سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات کردی گئی ہے ۔ اِن علاقوں کے رہائشیوں نے بتایا کہ انہیں اپنے گھروں کے اندرہی رہنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔
تاریخی لال چو ک میں لوگوں کو جمع ہونے سے روکنے کے لئے سیکورٹی فورسز کی غیرمعمولی نفری تعینات کردی گئی ہے جس کے باعث یہ علاقہ فوجی چھاونی میں تبدیل ہوگیا ہے ۔ لال منڈی علاقہ کو لال چوک سے جوڑنے والے فٹ برج کو بھی لوگوں کی نقل وحرکت کے لئے بند کردیا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ کشتیوں کے ذریعے لوگوں کو لال پہنچنے سے روکنے کے لئے دریائے جہلم کے دونوں کناروں پر سیکورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے ۔ دریں اثنا سری نگر کے علاوہ جنوبی کشمیر کے قصبہ اننت ناگ میں بھی کرفیو کا نفاذ بدستور جاری رکھا گیا ہے جبکہ وادی کے دیگر علاقوں میں دفعہ 144 سی آر پی سی کے تحت چار یا اس سے زیادہ افراد کے ایک جگہ جمع ہونے پر پابندی عائد کر رکھی گئی ہے ۔
وادی کے متعدد علاقوں سے غیراعلانیہ کرفیو نافذ کئے جانے کی اطلاعات موصول ہوئیں۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ سری نگر میں امن وامان کی فضا کو برقرار رکھنے کے لئے کرفیو کا نفاذ بدستور جاری رکھا گیا ہے ۔
یوم آزادی کی تقریبات کے پیش نظر کرفیو کو امکانی طور پر 15 اگست کی شام تک جاری رکھا جائے گا۔ سری نگر کے شہرخاص اور ڈاون ٹاون میں کرفیو کا نفاذ 9 جولائی سے بدستور جاری ہے ۔ جبکہ پورے ضلع سری نگر کو 12 اگست کو نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد احتجاجی مظاہروں کے خدشے کے پیش نظر کرفیو کے دائرے میں لایا گیا تھا۔ ڈاون ٹاون کے نوہٹہ میں واقع تاریخی جامع مسجد جہاں کل مسلسل پانچویں مرتبہ نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی،کی طرف جانے والی تمام سڑکوں کو خاردار تار سے بند رکھا گیا ہے ۔ نالہ مار روڑ کو خانیار سے لیکر چھتہ بل تک بدستور خاردار تار سے بند رکھا گیا ہے جبکہ اس کے دونوں اطراف رہائش پذیر لوگوں کو اپنے گھروں کے اندر ہی رکھنے کی ہدایت کی جارہی تھی۔ نالہ مار روڑ کے دونوں اطراف کے علاقوں بشمول صراف کدل، بوہری کدل، وازہ پورہ، کمانگر پورہ، راجوری کدل اور نواح کدل کے رہائشیوں نے بتایا کہ انہیں 9 جولائی سے ایک جیسی صورتحال کا سامنا ہے ۔
ایسی ہی پابندیاں حبہ کدل، فتح کدل، نواب بازار، پتھر مسجد اور کھنہ کدل میں بھی بدستور نافذ رکھی گئی ہیں۔ تاہم عیدگاہ کے راستے شیر کشمیر انسٹی چیوٹ آف میڈیکل سائنسز کو جانے والی سڑکوں کو طبی عملہ اور بیماروں کی نقل وحرکت کے لئے کھلا رکھا گیا ہے ۔ بالائی شہر میں سیکورٹی فورسز نے چرار شریف کو جانے والی سڑک کو نٹی پورہ کراسنگ اور برزلہ کی مقامات پر خاردار تار سے بند رکھا ہے ۔
وادی کے جن علاقوں کو کرفیو سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے ، میں آج مسلسل 36 ویں روز بھی مکمل ہڑتال رہی۔ وادی کے اطراف واکناف میں دکانیں اور تجارتی مراکز گذشتہ 36دنوں سے مسلسل بند ہیں جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آواجاہی بھی معطل ہے ۔ وادی کے تمام سرکاری اور نجی تعلیمی ادارے جہاں گذشتہ ماہ کی یکم تاریخ سے بدستور بند پڑے ہیں، وہیں سرکاری دفاتر میں معمول کا کام کاج 9 جولائی سے بدستور ٹھپ پڑا ہے ۔
وادی میں 8 جولائی کو حزب المجاہدین کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد بھڑک اٹھنے والی 'آزادی حامی' احتجاجی لہر میں تاحال 59 عام شہری ہلاک جبکہ 4 ہزار دیگر زخمی ہوگئے ہیں۔ اس کے علاوہ ریاستی پولیس کے دو اہلکار ہلاک جبکہ جموں وکشمیر اور مختلف دیگر حفاظتی دستوں کے 3500 اہلکار زخمی ہوگئے ہیں۔کشمیری علیحدگی پسند قیادت نے 11 اگست کو نیا احتجاجی کلینڈر جاری کرتے ہوئے وادی میں جاری ہڑتال میں 18 اگست تک توسیع کا اعلان کیا۔ کسی بھی احتجاجی مظاہرے کی قیادت کرنے سے روکنے کے لئے بیشتر علیحدگی پسند لیڈران کو یا تو اپنے گھروں میں نظر بند رکھا گیا ہے ، یا پولیس تھانوں میں مقید رکھا گیا ہے ۔


جشپور میں مینی ندی میں بہنے والی جیپ سے 5لاشیں برآمد

جشپور۔15اگست(فکروخبر/ذرائع)چھتیس گڑھ کے ضلع جشپور میں باغیچہ تھانہ علاقے کے اہم سیاحتی مقام کیلاش گپھا کے نزدیک مینی ندی میں کل شام جیپ سمیت بہنے والے چھ لوگوں میں سے پانچ کی لاشیں آج برآمد کرلی گئیں۔پولیس ذرائع کے مطابق تیز بہاؤ میں کل جیپ سمیت اس میں سوار 13 لوگ بہہ گئے تھے ۔ ان میں سے سات لوگوں کو بچا لیا گیا ہے ، لیکن چھ لوگ گاڑی سمیت لاپتہ تھے ۔ صبح ندی کا پانی کم ہونے کے بعد جائے واقعہ سے تھوڑی دور پر جیپ دیکھی گئی جس میں پھنسے دو مرد، دو خواتین اور ایک بچے کی لاش ملی۔ ایک دیگر کا ابھی بھی پتہ نہیں چل سکا ہے ۔ راحت و بچاؤ ٹیم اس کی تلاش میں مصروف ہے ۔ندی میں بہنے والے تمام لوگ پتھل گاؤں کے نزدیک بٹورا بہار کے رہنے والے بتائے جا رہے ہیں جو کسی رشتہ دار کے یہاں ایک پروگرام میں شامل ہونے کے بعد واپس لوٹ رہے تھے کہ ان کی گاڑی ندی میں بہہ گئی۔


اقلیتوں کی جامع ترقی کے لیے سنجیدہ اقدامات ناگزیر

متحدہ آندھراپردیش کے سنسکرت زبان کے اولین ڈاکٹر عبدالغنی مختلف عہدوں کے لیے نظر انداز

حیدرآباد۔15اگست(فکروخبر/ذرائع)سچر کمیٹی اور رنگناتھ مشرا کمیشن کی رپورٹس کے مطابق اقلیتیں بالخصوص مسلمان پسماندگی میں دلتوں سے بھی پچھڑے ہوئے ہیں۔ روزگار کے معاملہ میں مسلمانوں کو اونچا اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ سماجی اور معاشرتی طور پر مسلم طبقہ بہتر طور پر زندگی گزارسکے ۔تمام مکتب فکر کی اہم شخصیتوں اور دانشوروں کے ساتھ ساتھ سماجی سائنسدانوں کا یہ خیال ہے کہ ترقی کے معاملہ میں مسلمانوں کو بھی حصہ دار بنانا چاہئے اور انہیں بھی بہتر مقام دینا چاہئے لیکن بسااوقات بعض باصلاحیت افراد کے ساتھ ناانصافی اس نظام میں نقائص کو ظاہر کرتی ہے اور اس میں تبدیلیوں کی طرف اشارہ کرتی ہے ۔ ایسی ہی ایک مثال متحدہ آندھراپردیش کے سنسکرت زبان کے اولین ڈاکٹر عبدالغنی کی ہے جنہوں نے سنسکرت کو اپنایا اور اس کو رواج دینے کی کوشش کی تاہم سنسکرت میں پی ایچ ڈی کی ڈگری کے باوجود انہیں اعلی عہدوں کے لئے متواتر اور مسلسل نظرانداز کیا گیا۔ ڈاکٹر عبدالغنی نے سنسکرت 'ہندی 'اردو 'انگریزی اور تلگو میں 20تحقیقی مقالے تحریر کئے اور اردو ' ہندی ' انگریزی و تلگو میں 15کتابیں لکھیں۔ ڈاکٹر عبدالغنی تلنگانہ کے ضلع نلگنڈہ کے بھونگیر میں سرکاری ہائی اسکول میں ہندی کے ٹیچر ہیں جنہوں نے سال2009میں حیدرآباد کی باوقار عثمانیہ یونیورسٹی سے ''سنسکرت ادب میں مسلمانوں کا رول '' کے موضوع پر اپنی پی ایچ ڈی کی تکمیل کی۔ انہوں نے کہا کہ محمدخاں درانی ہندوستان میں پہلے مسلم اسکالر تھے جنہوں نے 1963میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے سنسکرت میں ڈاکٹریٹ کیاتھا۔ڈاکٹر غنی کا احساس ہے کہ سنسکرت کی مقبولیت اور اس کو سیکھنے کے رجحان میں کمی آرہی ہے ۔ اس کے طلبہ کی تعداد گھٹ رہی ہے اور ملازمتوں کے مواقع کم ہورہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ طلبہ سنسکرت زبان سیکھنے سے گریز کررہے ہیں۔
عبدالغنی نے اردو میں سنسکرت ادب کے موضوع پر کتاب بھی لکھی جسے عثمانیہ یونیورسٹی کی سنسکرت اکیڈیمی اور ڈی کے پرنٹ ورلڈ نئی دہلی نے شائع کیا۔ انہوں نے سنسکرت ادب میں دستیاب اردو تراجم کی اہم معلومات بھی فراہم کیں۔ ساتھ ہی رامائن اور مہابھارت کے علاوہ ویدوں اور اپنشدوں کے اردو ترجمے بھی کئے ۔
ڈاکٹر غنی نے کہا کہ مغل حکمراں شاہ جہاں کے فرزند داراشکوہ نے اپنشدوں کا فارسی زبان میں ترجمہ کیا تھا جس کے نتیجہ میں ان اپنشدوں کا ترجمہ یوروپی زبانوں میں کیا گیا۔ عبدالرحیم خان خاناں اکبر اعظم کے وزیراعظم تھے جو سنسکرت کے ایک بڑے اسکالر تھے ۔ انہوں نے یوگا پر کئی کتابیں بھی تحریر کی تھیں۔ غنی نے کہا کہ ان کا مقصد اردو ' ہندی اور تلگو کے ذریعہ سنسکرت ادب کی دور قدیم کی معلومات کو عام کرنا ہے تاکہ سنسکرت کی معلومات کے خزانہ سے طلبہ کو فائدہ ہو ۔ اس کے ذریعہ مذاہب اور ثقافت کو سمجھنے کے ساتھ ساتھ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دیا جاسکتا ہے ۔تاہم سنسکرت کے تئیں ان کی گراں قدر خدمت کے باوجود عثمانیہ یونیورسٹی کے شعبہ سنسکرت میں اسسٹنٹ پروفیسر کے عہدہ پر ان کی تقرری نہیں کیا کی گئی۔ انہوں نے سنسکرت اکیڈیمی کے ڈپٹی ڈائرکٹر اور ریسرچ اسسٹنٹ کے عہدوں کے لئے بھی انٹرویو دیا تاہم انہیں تقرر ی سے محروم رکھاگیا۔ ایک ایسے وقت جب ڈاکٹر غنی نے سنسکرت زبان کو گلے لیا اور اس کے فروغ کے لیے ناقابل فراموش اقدامات کئے ، ایسے شخص کو مختلف عہدوں کے لیے تقرر نہ کرنا اور انہیں نظر انداز کرنا ان سے صریحا ناانصافی کے مترادف ہے ۔


تلنگانہ کے سکندرآباد کے اولڈ بوئن پلی علاقہ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ میں کانگریس لیڈر یادگیری شدید طور پر زخمی

حیدرآباد۔15اگست(فکروخبر/ذرائع)تلنگانہ کے سکندرآباد کے اولڈ بوئن پلی علاقہ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے کانگریس لیڈر یادگیری شدید طور پر زخمی ہوگئے ۔ انہیں علاج کیلئے فوری طور پر قریبی پرائیویٹ اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ان کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے ۔ بائیک پر سوار دو افراد نے ان پر چھ راونڈ فائرنگ کی ۔ اطلاع ملتے ہی پولیس وہاں پہونچی جس نے جانچ شروع کردی ۔ یادگیری پر کس نے فائرنگ کی یہ معلوم نہیں ہوسکا ۔ پولیس اس علاقہ کی مکمل تلاشی لے رہی ہے ۔ پولیس نے مقام واقعہ سے گولیوں کو بھی ضبط کیا ۔ فائرنگ کی وجوہات معلوم کرنے کی بھی پولیس کوشش کررہی ہے ۔ اس علاقہ میں لگے سی سی ٹی وی کیمرے کے فوٹیج میں فائرنگ کا واقعہ قید ہوگیا ۔ پولیس اس سی سی ٹی وی کیمرے کے فوٹیج کا بھی تجزیہ کررہی ہے اور مختلف زاویوں سے اس معاملہ کی جانچ کی جارہی ہے ۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا