English   /   Kannada   /   Nawayathi

کرناٹک گرجا گھرسیریل بلاسٹ کے الزام میں امیر علی ۱۶؍سال بعد گرفتار(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

دیندار انجمن نامی تنظیم نے کرناٹک کے بعد آندھرا پردیش میں بھی چھ دھماکے کئے تھےاس کے علاوہ مہاراشٹر اور گوا میں بھی ایک ایک دھماکے کا الزام اس تنظیم پر لگاتھا۔ تفتیشی ایجنسیوں کے مطابق ان دھماکوں کی سازش 1999 میں حیدرآباد میں رچی گئی تھي ۔ سی آئی ڈی کے آئی جی ہیمنت نمبالكر کے مطابق اب تک اس سلسلے میں 29 لوگوں کی گرفتاری ہوئی ہے جن میں سے 23 لوگوں کو نچلی عدالت میں سزا سنائی جا چکی ہےجن میں 11 کو پھانسی اور 12 کو عمر قید کی سزا دی گئی ہے۔


راجیہ سبھا میں 'گونجا' کشمیر، غلام نبی آزاد نے مودی کو خوب سنائی، واجپئی کو کیا یاد

نئی دہلی۔ 10اگست (فکروخبر/ذرائع) کشمیر میں جاری بدامنی کے معاملے پر آج راجیہ سبھا میں بحث ہوئی۔ بحث کے دوران اپوزیشن خاص طور پر کانگریس نے حکومت اور پی ایم مودی کو گھیرا۔ اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد نے مودی پر تیکھے طنز کسے۔ اس دوران آزاد سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئ کے انداز کا ذکر کرنا بھی نہیں بھولے۔غلام نبی آزاد نے کہا کہ ہم نے مطالبہ کیا تھا کہ اس ملک کے وزیر اعظم خود آئیں۔ وزیر اعظم صحیح وقت پر 10 بجے آتے ہیں، 6 بجے تک رہتے ہیں لیکن اتنے نزدیک ہو کر بھی دور ہیں۔ جب دلتوں پر یہاں بحث ہوئی تو وزیراعظم کو ہم نے یہاں نہیں دیکھا، بلکہ تلنگانہ سے ان کی بات سنی۔ ہمارے وزیراعظم نے مدھیہ پردیش سے کشمیر کی بات کی، لیکن ہاؤس میں آکر بات نہیں کی۔ میں نہیں جانتا کب سے مدھیہ پردیش دارالحکومت بن گیا ہے ۔ ان سب سے افسوس ہوتا ہے۔آزاد نے کہا، کچھ چیزیں تھیں جو صرف اٹل جی کے منہ سے ہی اچھی لگتی تھیں۔ کیونکہ انسان کا کردار بھی اسی ڈھانچے کا ہونا چاہئے۔ وہ کشمیریت، جمہوریت اور انسانیت ان کے ہی منہ سے اچھی لگتی تھی۔ لیکن دوسرے لوگ جب بولتے ہیں جو ان چیزوں میں یقین ہی نہیں رکھتے تو بہت اٹ پٹا لگتا ہے۔غلام نبی آزاد نے کہا کہ جب افریقہ میں کوئی واقعہ ہوتا ہے آپ ٹویٹ کرتے ہیں۔ ہمارے دشمن ملک پاکستان میں کچھ ہوتا ہے تو ہمدردی دکھاتے ہیں لیکن ہمارے ملک کا تاج جل رہا ہے اور گرمی محسوس نہیں ہوتی۔ کشمیر سے تو سب کو پیار ہے لیکن وہاں بسنے والے لوگوں سے بھی تو کوئی پیار کرے۔ آپ لوگ تو صرف بیان دیتے ہیں، ہم نے تو اپنے چہیتوں کو کھویا ہے۔ جہاں بھی آپ کے قدم پڑتے ہیں آگ لگ جاتی ہے۔ مت مجبور کیجئے مجھے وہ وجہ بتانے کے لئے کہ کیوں آگ لگی ہے۔وہیں ایوان کے لیڈر ارون جیٹلی نے کہا کہ میں اپیل کرتا ہوں اپوزیشن لیڈر سے کہ بحث کو دوسری سمت میں نہ لے کر جائیں۔ کشمیر کے حالات نازک ہیں۔ اس معاملے پر بولتے وقت قومی منظرنامے کو ذہن میں رکھیں گے تو اچھا رہے گا۔اپنی تقریر جاری رکھتے ہوئے آزاد نے کہا کہ یو پی اے کے وقت بہت سارے اعتماد جیتنے کے پروگرام ہوئے تھے، کشمیر میں سیاست نمبر 1 پر آتی ہے، معیشت نمبر 2 پر آتی ہے۔ جب تک ہم وہاں کی سیاست کی بات نہیں کریں گے تب تک ہم غلط راستے پر جا رہے ہیں۔ وہاں ایک ماہ سے صورت حال ٹھیک نہیں ہے۔ بہت افسوس ہے۔ لوگوں پر افسوس ہے، سیکورٹی فورسز پر افسوس ہے۔ ہم سب کو وہاں کے لوگوں کے دکھ اور درد میں شامل ہونا چاہئے۔ ہم سب کو وہاں کے نوجوانوں سے، لوگوں سے اپیل کرنی چاہئے وہاں کے لوگ امن بنائیں ۔ ایک اپیل یہاں سے جانی چاہئے۔ آل پارٹی وفد کو جانا چاہئے۔ آل پارٹی میٹنگ بھی ہو جائے تو اچھا ہو گا۔
غلام نبی آزاد نے کہا، ملٹینٹ کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ اس کا کام دہشت گردی پھیلانا ہوتا ہے۔ کشمیر کی جمہوریت کا، انسانیت کا اور کشمیریت کا قتل ہو رہا ہے اور یہ پیلیٹ گن کے ذریعے ہو رہا ہے۔ آج ہم کشمیر پر کسی پر الزام نہیں لگا رہے ہیں۔ لاء اینڈ آرڈر کشمیر میں صرف پولیس نہیں کرتی ہے. پیراملٹری فورسز اور پولیس دونوں کرتے ہیں۔ ہم مرکزی حکومت پر منحصر رہتے ہیں۔ یہ محبوبہ جی کے اکیلے بس کا نہیں ہے۔ وسائل نہیں ہیں، افرادی قوت نہیں ہے۔


ریو اولمپک میں ٹیم انڈیا کا 'مذاق اڑا کر' پھسي شوبھا ڈی، کھلاڑیوں کا جوابی حملہ

نئی دہلی10اگست (فکروخبر/ذرائع)  تنازعات سے مصنفہ شوبھا ڈے shobhaa-de کا پرانا ناطہ ہے. ایک بار پھر تنازعات میں ہیں. اس بار ریو اولمپک میں گئے ہندوستانی کھلاڑیوں کو لے کر کئے گئے اپنے ایک ٹویٹ کی وجہ سے انہیں نہ صرف عام لوگوں بلکہ کئی اہم اور مشہور شخصیات کی طرف سے بھی تنقید کا شکار ہونا پڑا. تاہم چاروں طرف سے اپنی تنقید ہونے پر اور سوال کئے جانے پر کوئی رد عمل شوبھا ڈے نے نہیں دی. دراصل، شوبھا ڈے نے پیر کی شام ٹویٹ كيا- ٹیم انڈیا کا اولمپک میں ہدف: ریو جاؤ، سیلفی لیو ، خالی ہاتھ واپس آؤ. پیسے اور موقع کی یہ کیسی بربادی ہے!



وزیر اعظم مودی کی 15 اگست کی تقریر پرآئی ایس کی نظر، لال قلعہ پر حملہ کی سازش!۔

نئی دہلی۔ 10اگست (فکروخبر/ذرائع) 15 اگست کو وزیر اعظم نریندر مودی کی تقریر کے دوران لال قلعہ پر دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ (آئی ایس) دہشت گردانہ حملہ کر سکتی ہے۔ انٹیلی جنس ایجنسیوں نے اس سازش سے سیکورٹی فورسز اور پولیس کو آگاہ کر دیا ہے۔ دہلی پولیس کو ملے الرٹ کے مطابق حملے کے لئے دہشت گرد آرمی کی ٹرک اور پولیس گاڑی کا استعمال کر سکتے ہیں۔سیکورٹی ایجنسیوں کو 7 ریس کورس سے لال قلعہ تک سیکورٹی کے پختہ انتظامات کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔ دہشت گردانہ حملے کے خدشہ کے پیش نظر وزیر اعظم کی حفاظت میں دو لیئر کا حفاظتی چکر بنایا جائے گا۔پی ایم کے روٹ میں آرمی کی گاڑیوں پر بھی کڑی نظر رہے گی۔ اس کے علاوہ پارکنگ میں کھڑی گاڑیوں کی بھی چھان بین کی جائے گی۔بتا دیں کہ 31 جولائی کو ریڈیو پروگرام 'من کی بات' کے ذریعے عوام سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے ان سے ایسے مسائل بتانے کے لئے کہا، جنہیں وہ اپنی 15 اگست کی تقریر میں شامل کر سکیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ وہ نہیں چاہتے کہ لوگوں کو ایسا لگے کہ لال قلعہ سے صرف وزیر اعظم ہی بولتے ہیں۔


مہاراشٹر میں آل انڈیامجلس اتحادالمسلمین کارجسٹریشن بحال

ممبئی میونسپل کارپوریشن الیکشن لڑنے کیلئے پارٹی تیار

ممبئی:10اگست (فکروخبر/ذرائع) ل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین کو راحت دیتے ہوئے مہاراشٹر ریاست الیکشن کمیشن نے بنیادی طور پر حیدرآباد کی اس پارٹی کارجسٹریشن بحال کیا جس سے اب یہ پارٹی اپنے نام اور انتخابی نشان پر ممبئی میونسپل کارپوریشن سمیت ریاست کے باڈی الیکشن لڑ سکتی ہے۔مقامی بلدیاتی انتخابات کرانے والے کمیشن نے پانچ دیگرجماعتوں کے رجسٹریشن کوبھی بحال کیا جن کاگزشتہ ماہ انکم ٹیکس ریٹرن اور جانچے شدہ اکاؤنٹس کی معلومات نہ دینے پربہت سی دیگر مقامی تنظیموں کے ساتھ رجسٹریشن ختم کیا گیا تھا۔اسد الدین اویسی کے زیرقیادت آل انڈیامجلس اتحادالمسلمین کے رجسٹریشن بحال کرنے کا فیصلہ ایسے وقت میں آیا ہے جب پارٹی اگلے سال کی شروعات میں ہونے والے میونسپل کارپوریشن انتخابات لڑنے کی تیاری میں ہے۔سال 2014میں اسمبلی انتخابات میں پارٹی نے مہاراشٹر میں کئی جگہ اچھے خاصے ووٹ حاصل کئے تھے اور دو نشستیں بھی جیت لی تھیں۔کمیشن کے ایک افسر نے کہاکہ ضروری شرائط کو مکمل کرنے کے بعد پارٹی کو دوبارہ رجسٹرڈ کیا گیا۔مہاراشٹر اسمبلی میں مجلس کے لیڈر امتیاز جلیل نے کہا کہ پارٹی نے اس کا رجسٹریشن منسوخ کئے جانے کے خلاف اپیل کی تھی۔


وادی کشمیر کرفیو کاسلسلہ بدستور جاری

سری نگر 10اگست (فکروخبر/ذرائع)  وادی کشمیر کے کئی علاقوں میں آج 32ویں دن بھی کرفیو جاری ہے اور باقی کے علاقوں میں پابندیاں اب بھی نافذ ہیں۔فوج یہاں مظاہرین کو قابو میں رکھنے کے لیے پولیس اور نیم فوجی دستوں کی مدد کر رہی ہے جس کی وجہ سے وادی کے حالات میں کچھ بہتری کے آثارپیداہوئے ہیں ۔ایک پولیس افسر نے بتایاکہ سری نگر کے چھ تھانہ علاقوں، نوہٹا، کھانیار، ریناواڑی، صفا کدل، مہاراج گنج اور جنوبی کشمیر کے اننت ناگ ضلع میں کرفیو جاری ہے۔افسر نے بتایا کہ قانون وا نتظام کو برقرار رکھنے کے لیے وادی کے باقی حصوں میں احتیاطی طور پر چار یا اس سے زیادہ لوگوں جمع ہونے پابندی ہے۔انہوں نے بتایا کہ مظاہرین کو سڑکوں سے دور رکھنے کے لیے فوج پولیس اور نیم فوجی دستوں کی مدد کر رہی ہے۔وادی کے حالات میں بہتری نظرآرہی ہے۔افسر نے بتایا کہ کل پتھرائو کے اکادکا واقعات ہوئے تھے لیکن آج ابھی تک کوئی بھی بڑا واقعہ نہیں ہوا ہے۔سیکورٹی فورسز کے ساتھ تصادم میں برہان وانی کی 8 ؍جولائی کو موت ہو گئی تھی جس کے ایک دن بعد وادی میں پر تشدد مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔یہاں سیکورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں 55افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ متعدد افراد زخمی ہیں۔سیکورٹی فورسز کی کارروائی میں شہریوں کی ہلاکت کی مخالفت میں علیحدگی پسند وں کی طرف سے بلائی گئی ہڑتال اور انتظامیہ کی طرف سے لگائی گئی پابندیوں کی وجہ سے آج مسلسل 32ویں دن بھی وادی میں معمولات زندگی درہم برہم ہے ۔علیحدگی پسند وں کی ہڑتال 12اگست تک جاری رہے گی۔وہیں راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے مطالبات کو تسلیم کرتے ہوئے حکومت کشمیر کی صورتحال پر کل ایوان میں بحث کرائے جانے پر رضامند ہو گئی اور وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے اس پیچیدہ مسئلے کے حل کے لیے سبھی سے تعاون کی اپیل کی ہے ۔وقفہ صفر میں کانگریس سمیت مختلف پارٹیوں نے کشمیر میں ایک مہینہ سے جاری کرفیو پر تشویش کا اظہار کیا ۔انہوں نے پیلیٹ گن کے استعمال پر بھی روک لگائے جانے کا مطالبہ کیا۔اپوزیشن نے کل جماعتی میٹنگ بلانے اورایک پارلیمانی وفد کشمیر بھیجنے کا بھی مطالبہ کیا ۔اپوزیشن کشمیر کی صورت حال پر آج ہی ایوان میں بحث کرائے جانے کا مطالبہ کر رہا تھا ، وہیں حکومت اس پر کل بحث کرائے جانے کے حق میں تھی۔جموں کشمیر حکومت کشمیری نوجوان برہان وانی کے مارے جانے کے بعد پرتشدد مظاہروں کے دوران عام لوگوں کی موت کی وسیع تحقیقات کرائے گی اور اس کے لئے ذمہ دار لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ریاست کے وزیر اور پی ڈی پی کے سینئر لیڈر ذوالفقار علی نے کہا کہ جیسے ہی حالات معمول پر آتے ہیں، حکومت عام لوگوں کی موت کی تفصیلی تحقیقات کرائے گی اور قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔اشیاء خوردنی، شہری فراہمی اور صارفین معاملات کے وزیر نے کہا کہ ہم کسی مجرم کو نہیں بخشیں گے اور ذمہ داری طے کرکے سخت کارروائی کریں گے۔پونچھ ضلع میں کل کئی جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے ذوالفقار نے مظاہروں کے دوران عام لوگوں کے مارے جانے کو بدقسمتی بتایا اور کہا کہ کوئی بھی حکومت عام لوگوں کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتی۔انہوں نے کہا کہ کوئی بھی سیاسی پارٹی زندگیاں کھونا نہیں چاہتی اور ہر کوئی عام لوگوں کے مارے جانے کی مذمت کرتا ہے۔وزیر نے کہا کہ حکومت صورتحال کو جلد سے جلد معمول پرلانے کیلئے تمام اقدامات اٹھا رہی ہے۔کشمیر وادی میں پر تشدد مظاہروں کے تناظر میں انہوں نے تمام فریق بالخصوص ریاست کے نوجوانوں کو اعتماد میں لینے پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ مظاہرہ کر رہے نوجوان ہمارے اپنے بچے ہیں اور ان کو سننے کی ضرورت ہے۔وزیر نے کہا کہ جمہوری نظام کی سب سے اچھی بات یہ ہے کہ لوگوں کو اپنی آواز اٹھانے اور کمزوریوں کے خلاف ناراضگی ظاہر کرنے کا موقع دیا جاتا ہے۔سینئر پی ڈی پی لیڈر نے کہا کہ انتظامیہ کو عام صورت حال بحال کرنے کے لئے مظاہرین سے بات کرنی چاہئے۔والدین کو اپنے بچوں پر قریبی نظر رکھنے کے لئے کہتے ہوئے وزیر نے کہا کہ ان نوجوانوں کو ترقی سے متعلق سرگرمیوں میں شامل کرنے اور ان کو امن کا سفیر بنانے کی ضرورت ہے۔جموں کشمیر نیشنل کانفرنس کے صدرفاروق عبداللہ نے آج مرکز سے کشمیر میں سیاسی عدم استحکام اور تنہائی کی بنیادی وجہ پرغورکرنے کو کہا۔انہوں نے کہاکہ طاقت کے استعمال سے جذبات کو کچلنا نہ صرف بیکارہوگا بلکہ بہت منفی بھی ہوگا۔انہوں نے کہاکہ وادی میں موجودہ سیاسی عدم استحکام طویل عرصے سے اعتمادمیں آ رہی منصوبہ بنددراڑ کا ثبوت ہے۔عبداللہ نے یہاں ایک بیان میں کہا کہ نو اگست 1953کو جو ہوا وہ کشمیر کے عوام کومسلسل اس بات کی یاد دلاتا ہے کہ کس طرح نئی دہلی نے یہاں یا تو سیاسی احساس کو دبایا اور یا پھر مبینہ دو نظری سے اس پراس وقت جیسے تیسے قابو پانے کی پالیسی اپنائی۔انہوں نے کہاکہ جب تک کشمیر میں سیاسی عدم استحکام اور تنہائی کے اصل وجہ پر آئینی اور سیاسی طریقے سے غور نہیں کیاجاتا، طاقت کے استعمال سے جذبات کودبانانہ صرف بیکار ہے بلکہ بہت منفی بھی ہے۔سابق مرکزی وزیرنے لوگوں کی موت پردکھ کااظہارکیا۔انہوں نے وادی میں بگڑتی صورتحال پر مرکز کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کیلئے یہ قبول کرنا اہم ہے کہ کشمیرکشیدگی کا اصل سبب اگست 1953کو ناانصافی ہے جب کشمیر میں سیاسی جذبات کو دبانے کیلئے عوام کی طرف سے جمہوری طریقے سے منتخب جموں کشمیر کے وزیراعلیٰ (شیخ محمد عبداللہ)کو غیر قانونی طور پر خارج کردیاگیا۔عبداللہ نے کشمیر کی موجودہ صورتحال پر پارلیمانی بحث کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ پارلیمنٹ کو وادی کی بدامنی اور تنہائی کی بنیادی وجہ کو قبول کرنے اورسمجھنے کی ضرورت ہے اور نو اگست 1953کو جموں کشمیر کے عوام کے خلاف ہونے والے ظلم کی مجرمانہ نوعیت کو تسلیم کرناقومی سطح پر کھلے اور وسیع ذہن کے تجزیہ کیلئے اچھی شروعات ہوگی۔انہوں نے کہا کہ فریب فراڈ اور ذمہ داری سے فرارسے اب بھلا ہونے والا نہیں۔سابق وزیر نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ کشمیر کے عوام اور ان کی سیاسی عزائم کو لے کرہے۔ یہ کسی دوسرے ملک یا دہشت گردی کے بارے میں نہیں ہے۔


اردو میں بھی OCR کی ضرورت: پروفیسر ارتضیٰ کریم

قومی اردو کونسل میں ’لسانیات اور سماجی لسانیات‘ پینل میٹنگ کا انعقاد

نئی دہلی: 10اگست (فکروخبر/ذرائع) آج کے بدلتے حالات میں نئی ٹیکنالوجی کی اہمیت و افادیت سے انکار ممکن نہیں ہے اور نہ ہی اس کے بغیر ترقی کا سفر طے کیا جاسکتا ہے۔ اس لیے اردو میں ایک او سی آر (Optical Character Recognition)کی اہم ضرورت ہے۔ اس وقت ملک کی دوسر ی زبانوں مثلاً بنگلہ، ہندی اور تمل میں یہ سہولیات فراہم ہیں۔ اس ٹیکنالوجی کی مدد سے مسودے یا کتابوں کی اشاعت کے لیے اس کے صحیح کیریکٹر کا پتہ چل جاتا ہے۔ اس کے ذریعے ٹائپ کیے ہوئے الفاظ کو تصویروں میں بھی شناخت کرنا ممکن ہوجائے گا۔ یہ باتیں قومی کونسل کے ڈائرکٹر پروفیسر ارتضیٰ کریم نے لسانیات اور سماجی لسانیات پینل کی منعقدہ میٹنگ میں کہیں۔ انھوں نے اردو اور لسانیات کے گہرے رشتے پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آج کے دور میں لسانیات اور خاص طور پر سماجی لسانیات کے دائرے کو مزید وسعت دینے کی ضرورت ہے۔ اس پینل کی صدارت ماہرِ لسانیات پروفیسر عبدالستار دلوی نے کی۔ انھوں نے اپنے صدارتی خطاب میں کونسل کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ کونسل لسانیات کے ساتھ ساتھ اصطلاحات کی 20 سے زائد کتابیں شائع کرچکی ہے جو قابل ستائش ہے۔ اس اجلاس میں کتابوں کی اشاعت کے لیے کئی اہم فیصلے لیے گئے اور اسے مقررہ اہداف میں شائع کرنے پر زور دیا گیا۔ کونسل سے شائع شدہ جامع اردو انسائیکلوپیڈیا کو کونسل کے ویب سائٹ پر اَپ لوڈ کردینے کی تجویز بھی پیش کی گئی جس پر تمام ممبران نے اتفاق رائے کا اظہار کیا۔
لسانیات پینل کے ممبران نے فرہنگ نویسی کے اصول و ضوابط طے کرنے پر زور دیا تاکہ آئندہ لغات کی ترتیب و تشکیل ان رہنما خطوط کی روشنی میں کی جاسکے۔ اس کے لیے سہ رکنی کمیٹی کی تشکیل دی گئی جو اکتوبر کے آخر تک رپورٹ پیش کرے گی۔ اس موقعے پر ممبران نے پنڈت دتاتریہ کیفی کی کتاب ’کیفیہ‘ ، مولوی عبدالحق کی ’فارسی کے اثرات مراٹھی پر‘ اور ’اصطلاحات پیشہ وران‘ جیسی نادر و نایاب کتابیں جو اب دستیاب نہیں ہیں ان کی دوبارہ اشاعت پر زور دیا۔ اس میٹنگ میں پروفیسر عبدالستار دلوی، پروفیسر اُودے نرائن سنگھ، پروفیسر علی رفاد فتیحی، پروفیسر اومکار این کول، پروفیسر غضنفر علی، پروفیسر ایس امتیاز حسنین، پروفیسر پنچانند موہنتی، ڈاکٹر آر کے بھٹ اور جناب ملک العزیز کے علاوہ کونسل کے پرنسپل پبلی کیشن آفیسر ڈاکٹر شمس اقبال، اکیڈمک اسسٹنٹ ڈائرکٹر شمع کوثریزدانی، اسسٹنٹ ایجوکیشن آفیسر جناب فیروزعالم، مسرت جہاں کے علاوہ کونسل کے دیگر افراد نے شرکت کی۔(رابطہ عامہ سیل)


اب آندھرا پردیش میں گائے کی چمڑی نکالنے پر دلت بھائیوں کی برہنہ کرکے پٹائی ، ایک کی حالت سنگین

وجئے واڑہ :  10اگست (فکروخبر/ذرائع) گجرات کے اونا میں دلتوں کی پٹائی کے واقعہ کی طرح کا ہی ایک واقعہ آندھراپردیش میں بھی پیش آیا ہے ۔ وجے واڑہ میں گائے کی چمڑی نکالنے جانے کے دوران دو دلت بھائیوں کو ناریل کے درخت سے باندھ کر انہیں برہنہ کرتے ہوئے ان کی پٹائی کی گئی ۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ پٹائی گئورکشکوں نے کی۔ یہ معاملہ تاخیر سے سامنے آیا ہے ۔وزیر اعظم مودی نے اتوار کو تلنگانہ کے ضلع میدک کے گجویل میں کہا تھا کہ گولی مارنا ہے تو مجھے ماردو لیکن میرے دلت بھائیوں کو نہیں ۔ ان کے اس بیان کے اس حملہ میں زخمی نوجوان دو بھائی اسپتال میں زیر علاج ہیں ایک کی حالت تشویشناک ہے ۔ دلتوں نے کہا کہ ناریل کے جھاڑ سے باندھ کر انہیں برہنہ کیا گیا اور ان کی پٹائی کی گئی ۔ ان زخمی دلتوں کی شناخت الیسا اور لازر کے طور پر کی گئی ہے ۔ یہ گائے ایک سبزی فروش کی تھی جس نے بجلی کے جھٹکے سے اس کے مرنے کے بعد ان نوجوانوں کی خدمات اس کی چمڑی نکالنے کیلئے حاصل کی تھی ۔ تاہم بتایا جاتا ہے کہ جب رات میں یہ نوجوان چمڑی نکال رہے تھے تو اسی دوران چوری کرکے اسے ذبح کرنے ے شبے میں ان پر یہ حملہ کیا گیا ۔ اس واقعہ کے خلاف دلتوں نے احتجاج کیا ۔اس واقعہ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے مشرقی گوداوری کے ایس پی اوم پرکاش نے میڈیا سے کہا کہ اطلاع ملتے ہی پولیس کی ٹیم وہاں پہونچی اور ان دلتوں کو بچایا اور ان کی شکایت پر ایس سی ایس ٹی مظالم ایکٹ معاملہ سات تا آٹھ افراد کے خلاف درج کیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ اندرون چوبیس گھنٹے حملہ آور کو حراست میں لے لیا جائے گا جس کیلئے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں ۔ حملہ آور کم عمر تھے جنہوں نے قانون کو اپنے ہاتھ میں لیا اور اس معاملہ میں ملوث کسی بھی شخص کو بخشا نہیں جائے گا ۔ انہوں نے دعوی کیا کہ گاورکشک تنظیم ملوث نہیں ہے ۔ بلکہ دیہاتیوں نے یہ حملہ کیا ہے ۔ جانچ کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا