English   /   Kannada   /   Nawayathi

معروف اسلامی اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک سے متعلق ممبئی پولیس نے رپورٹ پیش کی ، لگائے کئی سنگین الزامات(مزید اہم ترین خبریں )

share with us

جانچ ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ان کے آڈیو اور ویڈیو سے صاف ہے کہ وہ اسلام مذہب کو سب سے عظیم مذہب مانتے ہیں اور تقابل کے انہیں دیگر مذاہب کو کمتر بتاتے ہیں اور لوگوں کو تبدیلی مذہب کے لئے اکساتے ہیں۔ادھر مہاراشٹر کے وزیر اعلی نے بھی اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ممبئی پولیس نے ڈاکٹر نائیک کے فاؤنڈیشن پر ایک رپورٹ پیش کی ہے، جس کا حکومت کا مطالعہ کر رہی ہے۔خیال رہے کہ کل ہی ممبئی کے ناگپاڑہ پولیس تھانے میں بھی ڈاکٹر ذاکر نائک کے گیسٹ ریلیشن افسر عرشی قریشی کے خلاف یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے، جس کی جانچ کرائم برانچ کر رہی ہے۔ علاوہ ازیں گزشتہ روز وزارت داخلہ نے بھی آئی اے آر ایف کو نوٹس بھیج کر 30 دنوں میں جواب مانگا ہے۔ وزرات داخلہ نے فاؤنڈیشن پر غیر ملکی چندہ کا سیاسی اور شدت پسندی پھیلانے کیلئے استعمال کرنے کا الزام لگایا ہے ۔


اردویونیورسٹی تنزل کی طرف رواں دواں۔بورڈپربھی اردوبدرجۂ سوم

مادری زبان کے ساتھ سوتیلاسلوک۔محبان اردومیں تشویش

کرنول ۔09۔اگست(فکروخبر/ذرائع)محبان اردوکی کئی محنتوں اورجدوجہدکے بعدریاست آندھراپردیش میں اردویونیورسٹی قائم کی گئی ہے۔مگرمحبان اردوکاکہناہے کہ شہرکرنول کے جس احاطہ میںیونیورسٹی قائم کی گئی ہے وہ ماحول یونیورسٹی کے لئے سازگارنہیں ہے۔مذکورہ احاطہ میں اردومیڈیم سے تعلیم نہیں دی جاتی۔یونیورسٹی قائم کرنے کے بعداس کی کوئی تشہیرنہیں ہوئی۔کوئی بورڈیارہنمائی نہیں کی گئی۔داخلوں کی آخری تاریخ تک تمام 6کورسس کے لئے صرف 68طلبہ نے داخلہ لیاہے اوروہ بھی میڈیم کی تفصیل نہیں ہے۔4؍آگست کورکن اسمبلی ،وائس چانسلراوررجسٹرارنے ڈرامائی اندازمیں معائنہ کرتے ہوئے داخلوں کی کمی پرافسوس کااظہارکیاتھا،جس وقت وہاں موجودمحبان اردونے یونیورسٹی کی تشہیرکی درخواست کی تھی۔ان کی درخواست پرایک بورڈعثمانیہ کالج کے باب الداخلہ پرلگوایاگیاہے۔جس میں سب سے پہلی اہمیت انگریزی کودی گئی ے،جب کہ اردویونیورسٹی کے بورڈپرسب سے اوپراردولکھی جانی چاہیئے۔جس سے پتہ چلتاہے کہ عثمانیہ کالج کے انتظامیہ کو اردوزبان سے کتنی دلچسپی ہے ؟انہوں نے عہدیداروں کی غلطی کی تصحیح بھی نہیں کی۔ریاست آندھراپردیش کے محبان اردونے وزیراعلی سے درخواست کی ہے کہ وہ مذکورہ یونیورسٹی کوعثمانیہ کالج کے احاطہ کے بجائے کہیں بیرونی علاقہ میںآزادانہ قائم کیاجائے۔جہاں کسی کادخل نہ ہواورتمام محان اردواس سے مستفیدہوسکیں۔


گائے کی حفاظت کے بجائے اُن کو لاوارث چھوڑ دینا افسوسناک

کیا ہی اچھا ہوتا کہ وزیراعظم دلتوں کے ساتھ مسلمانوں کو بھی شامل کرلیتے ۔حاجی ہارون 

بھوپال۔09۔اگست(فکروخبر/ذرائع)جمعیۃ علماء مدھیہ پردیش کے صدر حاجی محمد ہارون نے گائے پریمی حکومت اور عوام کو توجہ دلائی ہے کہ وہ اُجین سے دیواس، اور آشٹہ تک ماری ماری پھر رہی گایوں کی دیکھ ریکھ اور حفاظت پر توجہ دیں کیونکہ اُجین کے سنہستھ میں شرئیک ہونے والے سادھو سنت اپنے ہمراہ گایوں کا جو جھنڈ لیکر آئے تھے، اُس کی بڑی تعداد لاوارث حالت میں اُجین ہی چھوڑ گئے ہیں، ضلع کلکٹر نے گایوں کی صورت میں پڑی اِس اُفتاد سے نپٹنے کے لیے اُن کی ایک تعداد کو شہر سے باہر کا راستہ دکھادیا ہے اور اب یہ گائیں دیواس سے آشٹہ تک سڑکوں اور ہائی وے پر آنے جانے والی گاڑیوں کے لیے مصیبت بن گئی ہیں۔حاجی ہارون نے جاری بیان میں کہا کہ گائے پریمی حکومت، ضلع انتظامیہ اور عوام کا یہ رویہ نہایت عبرت ناک اور قول وفعل کے تضاد کا مظہر ہے، اِس کے نتیجہ میں جہاں گایوں کی بڑی تعداد لاوارث حالت سے بھوکی مررہی ہے وہیں اِس کی آڑ میں الزامات لگاکر دلتوں اور مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی راہ بھی کھل گئی ہے۔ حاجی ہارون نے کہا کہ وزیراعظم نریندرمودی دو دن سے گائے کے نام نہاد ہمدردوں کے خلاف بیانات دیکر دلتوں کے بارے میں ہمدردی جتا رہے ہیں، ہم وزیراعظم کے اِن بیانات کا استقبال کرتے ہیں لیکن کیا ہی اچھا ہوتا کہ اِس میں وہ مسلمانوں کو بھی شامل کرلیتے، کیونکہ دلتوں سے زیادہ مسلمان گائے کے نام پر شرپسندوں کے مظالم کا شکار بن رہے ہیں اور حکومت کی سطح پر کوئی اُن کا دفاع کرنے یا دو الفاظ کہنے والا نظر نہیں آتا۔


کشمیر کی موجودہ صورتحال پر وزیر اعظم کی وزیر داخلہ اور قومی سلامتی کے مشیر کے ساتھ اہم میٹنگ

’’ملک کا تاج جل رہا ہے اور حرارت نئی دہلی تک نہیں پہنچ پارہی ہے‘‘ /غلام نبی آزاد

نئی دہلی۔0809۔اگست(فکروخبر/ذرائع) ایک ماہ کی طویل خاموشی کے بعد کشمیر کی صورتحال پر وزیر اعظم نے وزیرداخلہ اور قومی سلامتی مشیر کے ساتھ میٹنگ منعقد کی جس میں کشمیر میں پیدا شدہ حالات کو زیر غور لایا گیا تاہم میٹنگ کے بارے میں ذرائع ابلاغ کو کسی بھی طرح کی جانکاری فراہم نہیں کی گئی ادھر راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کے لیڈر نے کشمیر کی موجودہ صورتحال پر وزیر اعظم اور مرکزی حکومت کی مسلسل خاموشی پر حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’ملک کا تاج جل رہا ہے اور اس کی حرارت ابھی تک نئی دہلی نہیں پہنچ پا رہی ہے‘‘ ۔سی آئی ایم کے سینئر لیڈر نے کشمیر کی موجودہ صورتحال کو بھیانک قرار دیتے ہوئے کہا کہ سیاسی مسئلے کو طاقت کے بل بوتے پر حل نہیں کیا جا سکتا ہے اور ریاست کے لوگوں کے ساتھ بات چیت لازمی ہے جسے حالات سازگار ہونے کی ضمانت دی جا سکتی ہے ۔راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کے لیڈر نے کہا کہ ریاست میں حالات کو بہتر بنا نے کیلئے آل پارٹیز میٹنگ منعقد کی جائے جس میں کشمیر کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جا سکے اور مرکزی حکومت کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر ایک ڈیلی گیشن کشمیر روانہ کرے تاکہ زخمیوں کی علاج و معالجہ اور تشدد کو روکنے کیلئے مناسب اقدامات اٹھائے جائیں ۔یو این این کے مطابق 7 جولائی کو حزب کمانڈر برہان وانی کے جاں بحق ہونے کے بعد وادی میں پیدا شدہ حالات پر تبالہ خیال کرنے اور ریاست میں امن قائم کرنے ،صورتحال کو بہتر بنانے کے سلسلے میں ایک ماہ کی طویل خاموشی کو توڑتے ہوئے وزیر اعظم نے نئی دہلی میں وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ اور قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول کے ساتھ میٹنگ منعقد کی جو ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہی ،میٹنگ کے دوران کشمیر کے تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا تاہم وزیر داخلہ اور قومی سلامتی مشیر کے ساتھ میٹنگ کے بارے میں کیا فیصلہ لیا گیا ذرائع ابلاغ کو اس سلسلے میں کسی بھی طرح کی جانکاری فراہم نہیں کی گئی ۔ خبر رساں ادارے کو ذرائع کی جانب سے جو اطلاعات موصول ہوئے ہیں ان کے مطابق وزیر اعظم کو پالیسی سازوں اور ملک کے سابق سفارت کاروں اور خفیہ اداروں نے اس بات کا اشارہ دیا ہے کہ ریاست خاصکر وادی کشمیر میں صورتحال کو بہتر بنانے اور امن کو بحال کرنے کیلئے اہم نوعیت کے اقدامات اٹھا نے کی اشد ضرورت ہے اور سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کے طرز عمل ،کشمیریت ،انسانیت کے دائرے میں رہتے ہوئے مرکزی حکومت کو چاہیے کہ وہ نہ صرف آل پارٹیز وفد کو کشمیر میں اعتماد بحال کرنے کیلئے روانہ کرے بلکہ لوگوں میں اعتماد بحال کرنے کیلئے سنجیدگی کے ساتھ مزاحمتی قیادت کو کشمیر مسئلے کو حل کرنے کیلئے بات چیت کی بھی دعوت دی جائے ۔ ذرائع کے مطابق سابق سفارت کاروں اور خفیہ اداروں کی جانب سے کشمیر کے بارے میں جانکاری فراہم کرنے کے بعد وزیر اعظم نے وزیر داخلہ اور قومی سلامتی کے مشیر کو ریاست جموں و کشمیر میں حالات کو بہتر بنانے اور صورتحال پر قابو پانے کیلئے طلب کر کے ان کے ساتھ ریاست کی تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ۔ ذرائع کے مطابق ریاست میں تعینات فوج نے مرکزی حکومت کو دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ کشمیر کی موجودہ صورتحال انتہائی نازک اور تشویشناک بنی ہوئی ہے جس پر قابو پانے کیلئے سیاسی اقدامات اٹھا نے کی ضرورت ہے اور فوج کو عسکریت کو کچلنے ،سرحدی کے حفاظت کیلئے ہی اپنی خدمات انجام دینے تک محدود رکھا جائیں ۔ ذرائع کے مطابق فوج نے مرکزی حکومت کو اس بات سے بھی آگاہ کیا ہے کہ آپریشن سدبھاونا کے تحت گذشتہ کئی برسوں سے صورتحال کو بہتر بنانے اور نوجوانوں کو عسکریت سے دور رکھنے کیلئے جو اقدامات اٹھا ئے گئے تھے ان پر پانی پھیر دیا گیا ہے اور ریاست خاصکر وادی کے لوگوں میں ناراضگی عروج پر ہے جسے دور کرنے کیلئے سیاسی اقدامات اٹھا ئے جانے چائیے ۔ ادھر راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کے لیڈر اور ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ غلام نبی آزاد نے کشمیر کی موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم اور مرکزی حکومت کی خاموشی کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریاست خاصکر وادی کشمیر میں حالات دن بدن کشیدہ اور پُر تناؤ بنتے جا رہے ہیں صورتحال پر قابو پانے کیلئے طاقت کا بے جا استعمال کیا جا رہا ہے عام شہریوں کی ہلاکتوں میں دن بدن اضافہ ہو تا جا رہا ہے ،پلٹ گولیوں ،پیپر گیس کا نا جائیز استعمال کیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے وادی کشمیر میں لوگوں کی زندگیاں اجیرن بن کر رہ گئی ہے اور صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے مرکزی حکومت مسلسل خاموش تماشائی بن کر رہ گئی ہے ۔راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کے لیڈر نے مرکزی حکومت کوآگاہ کیا ہے کہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کرنے اور ریاست میں امن قائم کرنے کیلئے آل پارٹیز میٹنگ بلائی جائے ،پارلیمانی ڈیلی گیشن کو کشمیر روانہ کیا جائے اور ابتدائی طور پر ریاست خاصکر وادی کشمیر میں زخمیوں کے علاج و معالجے اور صورتحال کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ راحت پہنچا نے کیلئے مثبت اقدامات اٹھا ئے جائیں ۔حزب اختلاف کے لیڈر نے کہا کہ انہوں نے وزیر اعظم ہند کو کشمیر کی موجودہ صورتحال کے بارے میں تحریری طور پر بھی آگاہ کیا ہے تاکہ ریاست میں امن قائم کرنے اور صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے کارگر اقدامات اٹھا ئے جائیں ۔ سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یو پی اے نے اپنے دور حکومت میں نا مساعد حالات کے دوران ریاست میں امن قائم کرنے ،لوگوں میں اعتماد بحال کرنے میں وقت وقت پر اقدامات اٹھا نے سے کبھی بھی گریز نہیں کیا تاہم موجودہ مرکزی حکومت نے جو طریقہ کار اختیار کیا ہے وہ تشویشناک اور افسوسناک ہے ۔


مژھل سیکٹر میں حد متارکہ کے قریب فوسز اور عسکریت پسندوں کے مابین خون ریز تصادم 

افسر ، 4 اہلکار وں اور2 عسکریت پسندوں سمیت 6 مارے گئے ،5 اہلکار شدید طور پر زخمی 

سرینگر ۔09۔اگست(فکروخبر/ذرائع) ژھل سیکٹر میں دراندازی کے بعد جنگجوؤں اور فورسز کے درمیان خون ریز جھڑپ میں ایک افسر سمیت 4 فوجی اہلکار ہلاک ،5شدید طور پر زخمی ،2 عسکریت پسند بھی مارے گئے۔پولیس و فورسز نے وسیع علاقے کو محاصرے میں لے کر تلاشی کارروائی شروع کر دی ہے ،عسکریت پسندوں اور فورسز کے درمیان گولیوں کا تبادلہ جاری ۔یو این این کے مطابق مژھل سیکٹر میں بارڈر سیکورٹی فورسز کی گشتی پارٹی کو حد متارکہ پر عسکریت پسندوں کی نقل و حرکت محسوس ہوئی اور فورسز اہلکاروں نے عسکریت پسندوں کو للکارا جس کے جواب میں جنگجوؤں نے جدید ہتھیاروں سے پولیس و فورسز پر گولیاں چلائیں ۔عسکریت پسندوں کے ابتدائی حملے میں بارڈر سیکورٹی فورس کے سب انسپکٹر مہندر یادو ،ہیڈ کانسٹیبل سی پی سنگھ ،کانسٹیبل شان اور ایک فوجی اہلکار شدید طور پر زخمی ہوئے جنہیں علاج و معالجے کیلئے اسپتال پہنچا نے کی کوشش کی گئی تاہم سب انسپکٹر سمیت 4 اہلکار زخموں کی تاب نہ لا کر دم توڑ بیٹھے جبکہ گولیاں لگنے سے فوج کے 5 جوان شدید طور پر زخمی ہوئے جنہیں فوری طور پر علاج و معالجے کیلئے بادامی باغ فوجی اسپتال منتقل کیا گیا جہاں 3 اہلکاروں کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے ۔ذرائع کے مطابق پولیس و فورسز کی جوابی کارروائی کے دوران 2 عسکریت پسند جاں بحق ہوئے ہیں جن کے قبضے سے اسلحہ اور گولہ بارود برآمد کرنے کا پولیس و فورسز نے دعویٰ کیا ۔دفاعی ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی کہ فورسز کو مصدقہ اطلاع ملی تھی کہ 6 اور 7 اگست کی درمیانی رات کو نوگام ٹنگڈار اور مژھل سیکٹر میں دراندازی کے دوران 6 سے زیادہ عسکریت پسند اس طرف آنے میں کامیاب ہو گئے ہیں اور جنگجوں گھنے جنگلوں میں چھپے بیٹھے ہیں ۔ اطلاع ملنے کے بعد فورسز اہلکاروں نے جونہی تلاشی کارروائی شروع کی ۔ چھپے بیٹھے عسکریت پسندوں نے بندوقوں کے دھانے کھول دئیے اور پولیس و فورسز پر اندھا دھند گولیاں چلائیں ۔ عسکریت پسندوں کے ابتدازئی حملے میں بارڈر سکورٹی فورسز کے افسر سمیت 3اہلکار اور ایک فوجی جوا ن مارے گئے جبکہ فورسز کی جوابی کارروائی کے دوران 2 عسکریت پسند بھی مارے گئے ۔دفاعی ذرائع کے مطابق مژھل سیکٹر میں عسکریت پسندوں اور فورسز کے درمیان وقفے وقفے سے گولیاں کا تبادلہ جاری ہے اور فورسز کو شبہ ہے کہ مزید 3 سے 4 عسکریت پسند گھنے جنگلوں میں چھپے بیٹھے ہیں ۔فورسز نے حد متارکہ کے قریب گھنے جنگلوں کے وسیع علاقے کو اپنے محاصرے میں لے کر عسکریت پسندوں کے خلاف بڑے پیمانے پر فیصلہ کن آپریشن شروع کر دیا ہے ۔عسکریت پسندوں پر قابو پانے کیلئے فضائی خدمات بھی حاصل کی گئی ہیں ۔دفاعی ذرائع کے مطابق گذشتہ 3 دنوں کے دوران پاکستانی زیر انتظام کشمیر سے 4 بار عسکریت پسندوں نے دراندازی کی کوشش کی جن میں 3 دراندازی کی کوششوں کو ناکام بنا دیا گیا ۔ دفاعی ذرائع کے مطابق مژھل سیکٹر میں حدمتارکہ کے قریب 3 سے 4 عسکریت پسند چھپے بیٹھے ہیں جو وقفے وقفے سے فورسز پر گولیاں چلا رہے ہیں جنہیں جلد ہی قابو کیا جا ئیگا ۔دفاعی ترجمانی کے مطابق حدمتارکہ پر ررواں برس کے ۸ ماہ کے دوران عسکریت پسندوں کی جانب سے دراندازی کی کئی کوششیں کی گئی جن کے دوران دو درجن سے زیادہ عسکریت پسندوں کو مار گرایا گیا ۔ حدمتارکہ پر فوج اور نیم فوجی دستے پوری طرح سے چوکس ہیں اور دراندازی کی کوششوں کو کسی بھی صورت میں کامیاب نہیں ہونے دیا جائیگا ۔دفاعی ترجمان کے مطابق پاکستانی فوج اور خفیہ ادارے آئی ایس آئی کی جانب سے جدید ہتھیاروں سے لیس عسکریت پسندوں کو ریاست کے حدود میں داخل کر کے پولیس و فورسز کے خلاف کارروائیاں انجام دینے ،ریاست میں عدم استحکام پھیلانے کی بھر پور کوشش کی جارہی ہے تاہم پاکستانی فوج ،خفیہ ادارے آئی ایس آئی اور عسکری کمانڈروں کے منصوبوں کو کسی بھی صورت میں کامیاب نہیں ہونے دیا جائیگا اور ان کے ارادوں کو مٹی میں ملا دیا جائیگا ۔


؂31ویں روز بھی اعلانیہ ،غیر اعلانیہ کرفیو ،ہڑتالوں ،بندشوں اور احتجاجی مظاہروں سے زندگی درہم برہم 

صورہ میڈیکل انسٹی چیوٹ میں زخمی نوجوان زندگی کی جنگ ہار گیا ،مرنے والوں کی تعداد 57 تک جا پہنچی 

سرینگر ۔09۔اگست(فکروخبر/ذرائع)وادی کے طول و ارض میں 31ویں دن بھی اعلانیہ ،غیر اعلانیہ کرفیو ، بندشوں ،ہڑتالوں اور احتجاجی مظاہروں کے باعث زندگی درہم برہم ،5 اگست بروز جمعہ شوپیاں میں پلٹ گولیاں لگنے سے زخمی ہونے والا نو جوان صورہ میڈیکل انسٹی چیوٹ میں زندگی کی جنگ ہار گیا ،بٹہ مالو سمیت شہر خاص کے 5 پولیس اسٹیشنوں کے تحت آنے والے علاقوں میں مسلسل کرفیو نافذ ،شمالی کشمیر کے صوپور قصبے میں فورسز نے کمان سنبھال لی جبکہ ہڑتال کے باعث سرکاری دفتروں میں ملازمین کی حاضری براہی نام رہی ، پیٹرول پمپوں اور بینکوں کا کام کاج بھی متاثر رہا جبکہ پوری وادی میں شبانہ احتجاجی مظاہروں کاسلسلہ بدستور جاری ۔یو این این نمائندے کے مطابق وادی کے طول و ارض میں 31 ویں دن بھی اعلانیہ ،غیر اعلانیہ کرفیو ،بندشوں ،ہڑتالوں اور احتجاجی مظاہروں کے باعث زندگی درہم برہم ہو کر رہ گئی ،کاروباری ادارے بند رہے ،سڑکوں پر پبلک ٹرانسپور ٹ غائب رہا ،سرکاری دفتروں میں ملازمین برائے نام حاضر ہوئے ،تعلیمی اداروں میں مکمل طور پر سپوت طاوی رہااور پوری وادی میں معمولات کے حالات درہم برہم ہو کر رہ گئے ۔ بندشوں ،ہڑتالوں ،اعلانیہ اور غیر اعلانیہ کرفیو کی وجہ سے بڑے شہروں اور قصبوں میں رہنے والے لوگ اپنے گھروں میں ہی محصور ہو کر رہ گئے ،سڑکیں سنسان اور بازار ویران پڑے ہیں پوری وادی فوجی چھاونی میں تبدیل ہو کر رہ گئی ہے ۔ انتظامیہ نے شہر خاص کے نوہٹہ ،خانیار ، رعناواری ،صفا کدل ، مہاراج گنج پولیس اسٹیشنوں کے علاوہ بڈگام کے چاڑورہ اور خانصاحب قصبوں میں اعلانیہ کرفیو نافذ کر کے لوگوں کی نقل و حرکت پر پابندی عائد کی جبکہ جنوبی کشمیر کے اننت ناگ قصبے میں 30 ویں روز بھی اعلانیہ کرفیو نافذ کر کے لوگوں کو اپنے گھروں میں محصور کر دیا گیا ۔ اطلاعات کے مطابق شمالی کشمیر کے سوپور ، بارہمولہ ،کپوارہ ، لنگیٹ ،ہندوارہ ،بانڈی پورہ قصبوں اور اس کے ملحقہ علاقوں میں فورسز نے پوری طرح سے کمان اپنے ہاتھ میں لے لی ہے اور پولیس و فورسز اہلکاروں نے شام 6بجے کے بعد گاڑیوں کی نقل و حرکت پر پابندی عائد کر دی ہے ۔نمائندے کے مطابق فورسز اہلکاروں نے بانڈی پورہ کے کئی علاقوں سے سوپور منڈی تک سیب پہنچانے والے ڈرائیوروں کو زد کوب کرنے کے علاوہ ان کے لوڑ کیرئیروں ،ٹا ٹا موبائیلوں کو بھی نقصان پہنچا دیا ۔نمائندے کے مطابق عام شہریوں کی ہلاکتوں کے خلاف پوری وادی میں شبانہ احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ 10 ویں روز بھی جاری رہا سورج غروب ہوتے ہی مسجدوں میں ترانے بجائے جا تے ہیں اور بڑی تعداد میں لوگ ہاتھوں میں موم بتیا ں لے کر پُر امن احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ ادھر 5 اگست کو شوپیاں میں پلٹ گولیاں لگنے سے زخمی ہونے والا عامر بشیر لون 3 دنوں تک صورہ میڈیکل انسٹی چیوٹ میں موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد زندگی کی جنگ ہار گیا اور وادی میں پُر تشدد واقعات کے دوران پولیس و فورسز کے ہاتھوں مبینہ طور پر مرنے والوں کی تعداد 2 پولیس اہلکاروں سمیت 57 تک جا پہنچی ۔جونہی مذکورہ نوجوان کی لاش اس کے آبائی گھر پہنچا دی گئی علاقے میں اس کی ہلاکت کی خبر جنگل کے آگ کی طرح پھیل گئی اور بڑی تعداد میں لوگ بندشوں ،غیر اعلانیہ کرفیو کی پرواہ کئے بغیر گھروں سے باہر آئے اور مذکورہ نوجوان کی ہلاکت کے خلاف زور دار احتجاجی مظاہرے کئے ۔مشتعل نوجوانوں نے پولیس و فورسز پر خشت باری شروع کر دی جس کے جواب میں پولیس و فورسز نے طاقت کا استعمال کیا ۔ وادی کے اطراف و اکناف میں ہڑتال ،کرفیو ،بندشوں کی وجہ سے زندگی بری طرح سے متاثر ہوئی اور لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا