English   /   Kannada   /   Nawayathi

وجے روپانی نے گجرات کے وزیر اعلی کی حیثیت سے لیا حلف ، امت شاہ ، اڈوانی اور جیٹلی تھے موجود(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

گاندھی نگر میں منعقدہ اس حلف برداری تقریب میں بی جے پی کے تقریبا سبھی ممبران اسمبلی بھی موجود تھے ۔خیال رہے کہ وجے روپانی کی کابینہ میں بڑے ردوبدل کے آثار ہیں ۔ کابینہ سے بڑے سینئر لیڈروں کی چھٹی طے مانی جا رہی ہے ۔ کابینہ کو لے کر اتوار کی صبح 3 بجے تک میٹنگوں کا دور چلتا رہا ۔سب سے سینئر وزیر رہے رمن لال ووہرا کو کابینہ میں جگہ نہیں دی جا رہی ہے ۔ رمن ووہرا دلت برادری سے آتے ہیں ۔ ان کی جگہ اس مرتبہ اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر رہ چکے آتمارام پرمار نے لی ہے ۔ وزیر داخلہ رہے رجنی پٹیل کو بھی باہر کردیا گیا ہے ۔ جبکہ پرانی کابینہ میں وزیر رہے بھوپندر سنگھ چڈاسما، بابو بھائی بوكھريا، پردیپ سنگھ جڈیجہ، شنکر بھائی چودھری نئی کابینہ میں بھی برقرار رہیں گے ۔اسمبلی کے اسپیکر گنپت واسوا کابینہ میں نیا چہرہ ہوں گے ۔ تاہم گنپت وسوا اسپیکر بننے سے پہلے بھی وزیر رہ چکے ہیں ۔ پرشوتتم سولنکی، دلیپ ٹھاكر بھی کابینہ میں ہوں گے ۔ ذرائع کے مطابق رمن لال ووہرا اسمبلی کے اسپیکر ہوں گے ۔وجے روپاني اور نتن پٹیل نے ہفتہ کو گورنر کے سامنے حکومت بنانے کا دعوی پیش کیا ۔ تاہم دعوی پیش کرتے وقت قائم مقام وزیر اعلی آنندی بین پٹیل موجود نہیں تھیں ، جس کے بعد آنندی بین کی ناراضگی کو لے کر قیاس بھی تیز ہوئی ، لیکن گجرات کے انچارج دنیش شرما نے ان باتوں کو سرے سے خارج کر دیا اور کہا کہ آنندی بین کی نئی حکومت کے ساتھ ہے ۔ اتوار کی دوپہر 12:40 منٹ پر وجے روپانی اور نتن پٹیل بطور وزیر اعلی اور نائب وزیر اعلی کے طور پر حلف لیں گے ۔


بی ایس پی سپریمو مایا وتی پر قابل اعتراض تبصرہ کرنے کے ملزم دياشنكر جیل سے رہا

مئو :7؍اگست(فکروخبر/ذرائع) بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی صدر محترمہ مایاوتی پر قابل اعتراض تبصرہ کرنے کے الزام میں جیل میں بند بھارتیہ جنتا پارٹی سے نکالے گئے دياشنكر سنگھ کو آج صبح آٹھ بجے مؤ ضلع جیل سے رہا کر دیا گیا ہے۔ جیل سے رہا ہونے پر دياشنكر سنگھ نے کہا لکھنؤ جا کر اپنی بیمار ماں، بیوی اور بیٹی سے ملاقات کریں گے۔ اس کے بعد ہی میڈیا سے بات کروں گا۔ بی ایس پی کی طرف سے ان ضمانت کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ میں ہر چیلنج کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہوں۔واضح رہے کہ گذشتہ 19 جولائی کو مؤ میں منعقدہ پریس کانفرنس میں بی جے پی کےسابق نائب صدر دياشنكر سنگھ نے بی ایس پی صدر اور پردیش کی سابق وزیر اعلی مایاوتی کے خلاف قابل اعتراض بیان دیا تھا۔ اس کے بعد 20 جولائی کو راجیہ سبھا میں بی ایس پی صدر مایاوتی کی طرف سے تبصرہ پر سخت اعتراض کیا گیا تھا۔ تبصرے کے بعد بی جے پی نے شدید رخ اپناتے ہوئے دياشنكر سنگھ کو پارٹی سے نکال دیا تھا۔اس کے بعد 21 جولائی کو لکھنؤ میں دياشنكر سنگھ کو گرفتار کرنے کی مانگ کو لے کر بی ایس پی نے مظاہرہ کیا تھا۔ اس کے بعد بی ایس پی نے دياشنكر سنگھ کے خلاف حضرت گنج کوتوالی میں مقدمہ درج کرایا تھا۔ مقدمہ درج ہونے کے بعد دياشنكر سنگھ زیر زمین ہو گیا اور 30 جولائی کو بہار پولیس اور پردیش کی ایس ٹی ایف نے اسے بہار کے بکسر سے گرفتار کیا تھا۔ گرفتاری کے بعد ایس ٹی ایف دياشنكر سنگھ کو ٹرانزٹ ریمانڈ پر لے کر مئو لے کر آئی تھی۔ اس کے بعد لکھنؤ سے مقدمہ مئو منتقل ہو جانے پر اسے عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔ مقامی عدالت نے اسے جیل بھیج دیا تھا۔ دياشنكر سنگھ کو 50-50 ہزار روپے کے دو مچلکے بھرنے پر کل عدالت سے ضمانت ملی تھی۔ دياشنكر سنگھ کو آج صبح آٹھ بجے ضلع جیل سے رہا کیا گیا۔


سماجوادی پارٹی کے ممبر اسمبلی عابد کا سنسنی خیز الزام ، ملائم کے بھتیجے سے بتایا جان کا خطرہ

لکھنو : 7؍اگست(فکروخبر/ذرائع)یوپی کے بدایوں میں ایس پی ممبر اسمبلی عابد رضا اور ان کی بیوی فاطمہ نے ملائم کے بھتیجے اور بدایوں سے ممبر پارلیمنٹ دھرمیندر یادو پر سنگین الزامات لگائے ہیں۔ عابد رضا اور ان کی بیوی فاطمہ نے کہا ہے کہ ممبر پارلیمنٹ دھرمیندر یادو سے ان کی جان کو خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ممبران پارلیمنٹ کے آدمی میرے گھر کے ارد گرد ریکی کر رہے ہیں۔ اس سے پہلے تین اگست کو عابد رضا نے باضابطہ ایک پریس کانفرنس کر کے دھرمیندر یادو پر حملہ بولا تھا۔لیکن اس دوران انہوں نے دھرمیندر یادو کا نام نہیں لیا تھا۔ انہوں نے دھرمیندر یادو پر گئوكشي، غیر قانونی کان کنی اور بجلی کی انڈر گراؤنڈ لائن کے کام میں بدعنوانی کا الزام بھی لگایا۔ اس دوران انہوں نے کہا تھا کہ گزشتہ ساڑھے چار سال میں بدایوں کی ترقی تو نہیں ہوئی ، لیکن سفید پوش لیڈر کی اقتصادی ترقی ضرور ہوئی۔ خیال رہے کہ عابد رضا وقف بورڈ کے صدر بھی ہیں ۔ انہوں نے کہا ہے کہ اگر ان کے مطالبات پر ایکشن نہیں لیا گیا ، تو وہ وقف بورڈ کے چیئرمین کے عہدہ سے استعفی دے دیں گے اور ساتھ ہی ساتھ یہ بھی کہا کہ وہ اسمبلی میں اس لیڈر کا نام لیں گے۔خیال رہے کہ ممبر پارلیمنٹ دھرمیندر یادو کے قریبی رشتہ دار بدایوں میں 133 کروڑ کی لاگت سے انڈر گراؤنڈ کیبلنگ کام کرا رہے ہیں، جس میں بدايوں شہر حلقہ میں 80 کروڑ کا کام ہو رہا ہے۔ عابد کی بیوی فاطمہ رضا بلدیہ صدر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کام میں ان سے مشورہ تک نہیں لیا گیا اور کیبلنگ کا کام معیار کے مطابق نہیں ہو رہا ہے۔ساتھ ہی ساتھ ان کا الزام ہے کہ بلدیہ نے شہر کی سڑکوں کی مرمت کے لئے 24 کروڑ مانگے، لیکن اسے یہ پیسہ نہیں دیا گیا اور کام ان کی منظوری کے بغیر کیا جا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عابد رضا اور ممبر پارلیمنٹ دھرمیندر یادو کے درمیان خلیج پیدا ہوگئی، جو اب مسلسل بڑھ رہتی ہی جارہی ہے۔ادھر عابد رضا کے ذریعہ ممبر پارلیمنٹ دھرمےد یادو پر الزامات پر لگائے جانے کی وجہ سے سماج وادی يوجن سبھا کے لوگ ناراض ہو گئے ہیں۔ يوجن سبھا نے عابد کے خلاف احتجاج کیا اور ان کا پتلا نذر آتش کیا ۔ ایس پی يوجن سبھا کا الزام ہے کہ عابد میونسپل کے کچھ کاموں میں کمیشن نہ ملنے سے ناراض ہیں ، جس کی وجہ سے وہ دھرمیندر یادو پر الزامات لگا رہا ہے۔ يوجن سبھا کا کہنا ہے کہ عابد آخر لیڈر کا نام کھل کر کیوں نہیں لے رہے ہیں۔


شادی کرنے کے فیصلے پر حقوق انسانی کی کارکن اروم شرمیلا کو جان سے مارنے کی دھمکی

نئی دہلی۔ 7؍اگست(فکروخبر/ذرائع)منی پور کی حقوق انسانی کی کارکن اروم شرمیلا کو ایک بنیاد پرست گروپ نے جان سے مارنے کی دھمکی دی ہے۔ بنیاد پرست گروپ نے اروم کے انتخابات لڑنے اور شادی کرنے کے فیصلے کے خلاف جان سے مارنے کی دھمکی دی ہے۔ الائنس سوشلسٹ یونٹی كانگلیپاک( اے ایس یو کے) نے اروم کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر انہوں نے منی پور کے رہنے والے لڑکے سے شادی نہیں کی تو انہیں اپنی جان گنوانی پڑے گی۔اے ایس یو کے کے مطابق اروم کو منی پوری لڑکے سے ہی شادی کرنی ہوگی۔ بتا دیں کہ آئرن لیڈی کے نام سے مشہور اروم نے 9 اگست کو اپنا انشن ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ساتھ ہی انہوں نے الیکشن لڑنے کا بھی اعلان کیا ہے۔ اروم نے کورٹ کو اپنے ارادہ کے بارے میں معلومات دے دی ہے۔


پاکستان نے ہندوستانی صحافیوں کو دروازوں پر بھی کھڑے ہونے نہیں دیا

نئی دہلی :7؍اگست(فکروخبر/ذرائع) اسلام آباد میں حال ہی میں اختتام پذیر سارک ممالک کے وزرائے داخلہ کی کانفرنس کا احاطہ کرنے کے لئے گئے ہندوستانی صحافیوں کو پاکستانی حکام کے غیر مناسب رویے کا سامنا کرنا پڑا۔ انہیں نہ صرف افتتاحی تقریب میں جانے سے روکا گیا ، بلکہ انہیں اجلاس کے مقام کے اس دروازے پر بھی نہیں کھڑے ہونے دیا گیا ، جہاں ان کے وزیر داخلہ مہمانوں کا استقبال کر رہے تھے۔ پاکستانی حکام کے اس رویے کی وجہ سے کشیدگی پیدا ہو گئی تھی ۔اجلاس کوور کرنے کے مقصد سے پاکستان جانے کے لئے چھ ہندوستانی صحافیوں کو ویزا دیا گیا تھا۔ ان صحافیوں کو اجلاس کی افتتاحی تقریب میں جانے سے صاف منع کر دیا گیا ۔ اجلاس میں پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے شرکت کی تھی ۔ اس کے بعد ہندوستانی صحافی اس دروازے پر کھڑے ہو گئے جہاں پاکستانی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان سارک ممالک سے آئے مہمانوں کا استقبال کر رہے تھے۔جب پاکستانی میڈیا نے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کے آنے پر ان کی تصاویر لینے کے لئے پوزیشن لی ، تو ہندوستانی صحافیوں نے بھی ایسا ہی کیا۔ لیکن اسی وقت پاکستانی حکام نے ان سے بے رخی سے اس جگہ سے ہٹ جانے کیلئے کہا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی صحافیوں کو دروازے کے باہر بھی کھڑے ہونے کی اجازت نہیں ہے۔


بلند شہر آبروریزی کیس پر الہ آباد ہائی کورٹ سخت ، ازخود لیا نوٹس ، سماعت کل

الہ آباد : 7؍اگست(فکروخبر/ذرائع)الہ آباد ہائی کورٹ نے اترپردیش کے بلند شہر میں ماں بیٹی کے ساتھ ہونے والی اجتماعی آبروریزی سانحہ کوسنگین معاملہ بتائے ہوئے از خود نوٹس لیا ہے۔ اس معاملے کی سماعت کل ہوگی۔ چیف جسٹس ڈی بی بھوسلے اور جسٹس یشونت ورما کی بنچ نے اس معاملہ کی سماعت کے لئے آٹھ اگست کی تاریخ مقرر کی ہے ۔ ماں بیٹی کے ساتھ ہونے والی اجتماعی زیادتی کی خبریں مسلسل میڈیا میں آنے کے بعد عدالت نے اس واقعہ کا خود سماعت کا فیصلہ کیا ہے۔ کورٹ بادی النظر میں اس معاملے میں حکومت کی کارروائی سے مطمئن نہیں ہے۔واضح رہے کہ گذشتہ 30 جولائی کی رات بلند شہر کی کوتوالی دیہات کے علاقے کے قومی شاہراہ پر کچھ بدمعاشوں نے نوئیڈا سے شاہ جہاں پور جا نے والے ایک خاندان کی گاڑی روک کر خاندان کو اغوا کر لیا۔ بدمعاش خاندان کو ہائی وے سے تقریبا 50 میٹر دور کھیت میں لے گئے۔ لوٹ مار کے بعد بدمعاشوں نے ماں اور بیٹی کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی۔ قریب ڈیڑھ گھنٹے تک اس خاندان کے ساتھ حیوانیت کو انجام دینے کے بعد بدمعاش فرار ہو گئے۔وزیر اعلی اکھلیش یادو نے اس لوٹ مار اور اجتماعی آبروریزی کے واقعہ کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے بلند شہر کے سینئر پولیس سپرنٹنڈنٹ وبیبھو کرشنا سمیت تین افسران کو فوری طور پر معطل کر دیا تھا۔ پولیس نے اس سلسلے میں تین بدمعاشوں کو گرفتار کر کے جیل بھیج دیا۔ انتظامیہ نے اس سے پہلے پولیس انسپکٹر کوتوالی رام سین سنگھ اور دیگر کئی پولیس افسران کو بھی معطل کر دیا تھا


نام میں معمولی غلطی کی وجہ سے مغربی بنگال کے 25 عازمین حج کی فلائٹ منسوخ

کولکاتہ۔7؍اگست(فکروخبر/ذرائع) مغربی بنگال حج کمیٹی کے چیئرمین نورالاسلام نے مرکزی حج کمیٹی کے سی ای او پر بنگال کے عازمین کے ساتھ تعصب برتنے کا الزام لگایا ہے ۔ ریاستی حج کمیٹی نے مرکزی حکومت کو سی ای او کے خلاف خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ عازمین کے نام میں ہوئی حرفوں کی غلطی کی وجہ سے کم و بیش 25 عازمین کی فلائٹ منسوخ کردی گئی ہے اور وہ حج کو جانے سے محروم رہ گئے۔ ساتھ ہی مرکزی حج کمیٹی نے ریاست کے 09 خادم الحجاج کی درخواستوں کو بھی رد کردیا ہے۔ ریاستی حج کمیٹی کے چیئرمین نے مرکزی حج کمیٹی کے رویے کو افسوسناک بتاتے ہوئے وزیر اعلی ممتا بنرجی سے مداخلت کی اپیل کی ہے۔چئیرمین نے اپنے بیان میں کہا کہ مرکزی حج کمیٹی مغربی بنگال کے عازمین کے ساتھ ناانصافی کررہی ہے۔ کسی کے نام کی جگہ ایف کی جگہ آر ہوجانے جیسی حرفوں کی غلطی کی وجہ سے اس کی پرواز کینسل کررہی ہے جو ایک سنگین مسلئہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں مرکزی حج کمیٹی کا وائس چیئرمین تھا اس وقت کوئی پریشانی نہیں تھی۔ اس بار ہمیں زیادہ پریشان کیا جارہا ہے۔ عطا الرحمان صاحب ہماری بات نہیں سن رہے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ ہمارا حج کوٹا کم ہوجائے ۔ یہاں سے عازمین کم جائیں تاکہ دوسری ریاستوں کے جو عازمین ویٹنگ لسٹ میں ہیں، انہیں بھیجا جائے۔


آئی او ایس کی 30ویں جنرل اسمبلی اختتام پذیر

اسلاموفوبیا پر مختلف شہروں میں لیکچر سیریز شروع کرنے کا فیصلہ

نئی دہلی۔7؍اگست(فکروخبر/ذرائع) انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز (آئی او ایس) نے اپنی سہ روزہ 30ویں جنرل اسمبلی اور 60ویں گورننگ کونسل جس میں آسام بنگال، بہار، اترپردیش، دہلی، مہاراشٹر، آندھراپردیش، کرناٹک، تمل ناڈو، کیرالہ اور جموں وکشمیر وغیرہ سے مندوبین شریک ہوئے نے سابقہ فیصلوں کا جائزہ لیا اور ملک وملت کے تناظر میں کئی اہم فیصلے لیے اور اس بات کا اعادہ کیا کہ آئی او ایس کی 30ویں سالگرہ کا افتتاحی اجلاس نومبر میں دہلی میں کیا جائے اور دیگر پروگرام اس کے چیپٹرس میں منعقد کیے جائیں گے ۔اس موقع پر مختلف موضوعات پر مبنی دو درجن سے زائد کتابوں کا اجراء کیا جائے گا۔
آئی او ایس چیئرمین ڈاکٹر محمد منظور عالم کے مطابق اس میٹنگ میں جو فیصلے لیے گئے ہیں اس کے تحت مدارس کے طلباء کو جدید اور شرعی قانون میں مہارت پیدا کرنے کی غرض سے خط وکتابت کے ذریعہ شریعہ قانون پڑھانے کی کوشش کی جائے گی اس بابت عملی پہلوؤں پر مبنی رپورٹ تیار کی جارہی ہے۔ قرآنی تعلیم کو مرکزی محور بنانے کے مقصد سے جہاں جہاں اس کی تعلیم ہورہی ہے ان سے ربط قائم کرنا اور 2017میں ان کا ایک قومی سمینار کرنا۔ اسی طرح مسلم انتظامیہ کے ذریعہ چلائے جارہے اسکولوں میں پڑھائے جارہے نصاب کا جائزہ لینا ہے۔ اسلاموفوبیا کے موضوع پر مختلف شہروں میں ایک لیکچر سیریز شروع کی جائے گی۔ 2016-17میں ملک اور بین الاقوامی قوانین، فیملی ایجوکیشن سے لیکر ہائر ایجوکیشن تک ملک میں جو تبدیلیاں آرہی ہیں اس کی روشنی میں اسلامک اسٹڈیز کا جائزہ لینا اور تاریخ کے مختلف پہلوؤں اور اس کے تحفظ کو نقصان پہنچانے کے لیے جو کوششیں کی جارہی ہیں کا جائزہ لینا اور اسے آگے بڑھانا آئی او ایس کے بنیادی کاموں میں شامل ہے۔ تاریخ اور قانون کے مختلف پہلوؤں پر غوروخوض کے بعد اس کا جائزہ لیا گیا اور ایک رپورٹ پیش کی گئی جس پر آئندہ عمل درآمد کیا جائے گا۔مختلف میدانوں میں میں جو غیر سرکاری تنظیمیں (NGOs)کام کررہی ہیں ان سے روابط بڑھانا اور مشترکہ لائحہ عمل میں اشتراک کا راستہ تلاش کرنا۔ مستقبل کی بہتری کے لیے آئین ہند کے موضوع پر مسلسل کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ سوشل فیبرک مضبوط ہو اور دستور پر اعتماد بحال رہے۔ سیرت رسولؐ پر کنٹر اور تمل زبان میں اب تک جتنی بھی کتابوں کی اشاعت ہوئی ہے ان کو سامنے رکھتے ہوئے لیکچر کا پروگرام رکھا جائے تاکہ مسلم اور غیر مسلم دونوں کو سیرت کا پیغام معلوم ہوسکے۔ ’’ایک عظیم الشان ورثہ کی چودہ صدیاں‘‘ کے تحت انسانیت کو فروغ دینے والے 1400 نمایاں مسلمانوں کے سوانحی خاکے پر مبنی پروجیکٹ 2017کے اخیر تک مکمل ہونے کی امید ہے۔ ابھی 400شخصیات پر کام ہوچکا ہے۔ مشہور محقق ڈاکٹر حمید اللہ کی علمی وراثت اور اس کی اہمیت کے موضوع پر 18,19فروری 2017کو دہلی میں بین الاقوامی کانفرنس منعقد کی جائے گی۔اقلیتی حقوق کے آئینی تحفظ اور سول سوسائٹی کے رول پر یکم اور 2اکتوبر کو کولکاتہ میں پروگرام منعقد کیاجائے گی۔ ’فورم فار ریلیجیس انڈر اسٹینڈنگ‘ بنایا گیا ہے۔ اس کا پہلا پروگرام بہار کے بودھ گیا میں مگدھ یونیورسٹی کے شعبہ بدھسٹ اسٹڈیز اور فاصلاتی تعلیم کے اشتراک سے 24,25ستمبر کو کانفرنس منعقد ہوگی۔


وادی کشمیر میں مسلسل 30ویں روز بھی صورتحال انتہائی کشیدہ،احتجاجی ریلیاں اور جلوس بر آمد 

سرینگر۔7اگست(فکروخبر/ذرائع)وادی کشمیر میں اتوار کو مسلسل30ویں روز بھی صورتحال انتہائی کشیدہ رہی جبکہ شمال و جنوب میں احتجاجی مظاہروں ،جلسوں ،جلوسوں اور ریلیوں کا نہ تھمنے والا سلسلہ جاری رہا۔مزاحمتی قائدین کے احتجاجی پروگرام پر عمل در آمد کرتے ہوئے لوگوں نے کوڑا کرکٹ ہٹانے اور صفائی کرنے کی کارروائیاں انجام دیں ۔ اطلاعات کے مطابق ۔وادی میں اتوار کو ہڑتال، کرفیو اوربندشوں کاسلسلہ جاری رہا جسکی وجہ سے وادی کے طول وعرض میں معمولات زندگی مسلسل مفلوج رہے۔ اطلاعات کے مطابق وادی کشمیر میں اگرچہ موسمی صورتحال میں تبدیلی دیکھنے کو مل رہی ہے ،تاہم موجودہ کشیدہ صورتحال میں فی الحال کسی طرح کی تبدیلی زمینی سطح پر دیکھنے کو نہیں مل رہی ہے۔اتوار کو جہاں ایک طرف ہڑتال ،کرفیو اور بندشوں کا سلسلہ جاری رہا وہیں دوسری جانب شہر ودیہات میں لوگوں نے حالیہ شہری ہلاکتوں، پیلٹ بندوق کے استعمال اور فورسز زیادتیوں پر صدائے احتجاج بلند کی۔ سرینگر کے شہر خاص کے 5پانچ پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں کرفیو اور بندشیں بدستور عائد رہیں جبکہ شہر خاص میں ممکنہ احتجاجی مظاہروں کو روکنے کیلئے چپے چپے پر فورسز اہلکاروں کو تعینات کیا گیا۔شہر کے جن علاقوں میں کرفیو اور بندشوں میں نرمی دیکھنے کو مل رہی تھی ،تاہم احتجاجی مظاہرین نے جگہ جگہ سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کرکے نجی ٹرانسپورٹ کی ہلکی سرگرمیوں پر بھی روک لگادی جبکہ علاقوں میں نوجوانوں نے سڑکوں پر ٹائر بھی جلائے۔اس دوران نمائندے کے مطابق گاندربل ،سرینگر ،بڈگام،خانصاحب ، چرار شریف ، پکھر پورہ ، پلوامہ ، شوپیاں ،کولگام،بجبہاڑہ ،اننت ناگ ،قاضی گنڈ، دیو سر ،پہلگام،عشمقام اور دوسرے علاقو ں میں بھی لوگوں نے احتجاجی ریلیاں نکالی اور عام شہریوں کی ہلاکتوں کے خلاف اپنی ناراضگی کا اظہار کیا ۔ نمائندے کے مطابق وادی کے طول و ارض میں انتظامیہ کی جانب سے اعلانیہ اور غیر اعلانیہ کرفیو نافذ کر کے لوگوں کی نقل و حرکت پر پابندی عائد کر دی گئی ۔30ویں دن بھی وادی کے طول و ارض میں کاروباری ادارے بند رہے ،پبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب رہا جس کی وجہ سے پوری وادی میں زندگی درہم برہم ہو کر رہ گئی ۔ ادھر حریت کانفرنس کے بزرگ رہنما سعید علی شاہ گیلانی ،مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک کی جانب سے دئیے گئے احتجاجی کیلنڈر پر عمل کرتے ہوئے وادی کے بیشتر علاقوں میں لوگوں نے کوڑا کرکٹ ہٹانے اور صفائی کرنے کی کارروائیاں انجام دیں اور کئی علاقوں میں لوگوں نے کوڑا کرکٹ کو ٹھکانے لگانے کی خدمات بھی انجام دیں ۔ادھر جنوبی کشمیر میں اتوار کو سب سے بڑی احتجاجی ریلی دیکھنے کو ملی۔معلوم ہوا ہے کہ ضلع کولگام میں کرفیو اور بندشوں کے باوجود ہزاروں کی تعداد میں مرد وزن نے سڑکوں پر نکل کر احتجاجی ریلیاں نکالی اور کھڈونی گھاٹ میں جمع ہوئے ،جہاں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کا مجموعہ دیکھنے کو ملا۔اس سلسلے میں ملی اطلاعات کے مطابق گاڑیوں،کاروں ،موٹر سائیکلوں ،لوڈ کیرئیر اور بسوں میں سوار ہوکر لوگوں نے حالیہ شہری ہلاکتوں پر اپنا احتجاج درج کرایا۔ماطلاعات کے مطابق کنل ون میں نوجوانوں نے موٹر سائیکل ریلی بھی نکالی۔واضح رہے کہ کولگام اور اننت ناگ میں منگل کو احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر کرفیو اور سخت ترین بندشیں عائد رہیں ،تاہم اسکے باوجود لوگ گھروں سے باہر آئے اور احتجاجی مظاہرے کئے۔اننت ناگ کے دیگر علاقوں سے بھی احتجاجی مظاہروں کی اطلاعات ہیں۔ادھر بڈگام اور گاندر بل سے بھی احتجاجی مظاہروں کی اطلاعات ہیں۔شمالی کشمیر کے کپوارہ ،بانڈی پورہ اور بارہمولہ اضلاع میں بندشوں کے باوجود احتجاجی مظاہروں کی اطلاعات ہیں۔اطلاعات کے مطابق واڈورہ ،لنگیٹ ،کرالہ گنڈ ،سپر ناگ ہامہ ،نہامہ ،بیگ پورہ اور اسکے مضافاتی دیہات سے بھی منگل کو لوگوں نے احتجاجی ریلیاں نکالی اور حالیہ ہلاکتوں پر اپنا احتجاج درج کیا جبکہ مظاہرین نے کشمیر کی آزادی کے حق میں نعرہ بازی۔بانڈی پورہ سے اطلاعات کے یہاں بھی منگل کو احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ارن اور سملر سے لوگوں نے احتجاجی ریلیاں نکالی اور قصبہ بانڈی پورہ کی طرف مارچ کیا۔اطلاعات کے مطابق جلوس میں شامل شرکاء جونہی مدار گاؤں کے نزدیک پہنچے ،تو فورسز نے کارروائی کی۔جس دوران مظاہرین مشتعل ہوئے اور فورسز پر خشت باری کی۔فورسز نے مشتعل مظاہرین کو تتر بتر کرنے کیلئے ٹیر گیس شلنگ کی۔ ۔اس دوران وادی میں اتوار کو مسلسل ہڑتال رہی۔شہر ودیہات میں دکانیں اور کاروباری ادارے بند رہے جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب رہا۔واضح رہے کہ8جولائی کو حزب کمانڈر برہان کی ہلاکت کے بعدسے پوری وادی میں احتجاجی لہر چھڑ گئی جو ہنوز جاری ہے۔لوگ مسئلے کشمیر کا حل چاہتے ہیں۔


جموں میں مسلسل بارشوں کی وجہ سے سیلابی صورتحال ،

کئی علاقوں میں پانی گھروں میں داخل جموں سرینگر شاہراہ بند ،امرناتھ یاترا ملتوی 

سرینگر۔7اگست(فکروخبر/ذرائع)ریاست کی سرمائی راجدھانی جموں میں مسلسل بارشوں کی وجہ سے سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی ہے جس کے نتیجے میں، کئی جگہوں پر مکین بال بال بچ گئے جبکہ سینکڑوں کنبے ہنگامی بنیادوں پر گھر بار چھوڑ کرمحفوظ مقامات پر منتقل ہوگئے ہیں اور لوگوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ دریاؤں کے نزدیک نہ جائے ۔ادھر مسلسل بارشوں کی وجہ سے سرینگر جموں شاہراہ کے کئی مقامات پر پسیاں گر آئی ہے جس کے نتیجے میں شاہراہ کو ٹریفک کی آمد رفت کیلئے بند کر دیا گیا جبکہ امرناتھ یاترا بھی تا حکم ثانی ملتوی کر دی گئی ہے ۔اسی دوران وادی کشمیر میں بھی تازہ اور موسلا دار بارشیں ہوئی جس کے نتیجے میں درجہ حرارت میں نمایاں کمی ہوئی ہے اور لوگوں نے شدید گرمی کی لہر سے کچھ حد تک راحت حاصل کی ۔کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق پیر پنچال کے آر پار گزشتہ شام سے جاری موسلا دھار بارشوں کا سلسلہ جاری رہنے کے بیچ جموں خطے کے مختلف علاقوں میں زمین کھسکنے اور پسیاں گرآنے کا سلسلہ شروع ہوا جس نے اب سنگین رُخ اختیار کرلیا ہے اور اس کی وجہ سے سینکڑوں بستیاں بری طرح سے متاثر ہوئی ہیں۔جبکہ مسلسل بارشوں کی وجہ سے جموں خطے میں سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی ہے جس کے نتیجے میں ادھم پور ،ریاسی ،سانبہ اور کھٹوعہ علاقہ میں درجنوں کنبے محفوظ مقامات کی طرف منتقل کر دئے گئے ہیں جبکہ لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ دریاؤں کے نزدیک نہ جائے ۔ڈپٹی کمشنر جموں کے مطابق اگرچہ دریائے توی میں پانی کی سطح خطرہ کی نشان سے نیچے ہی تھا تاہم اس کے باوجود لوگوں کو احتیاط برتنے کو کہا گیا ہے ۔ادھرمسلسل بارشوں کی وجہ سے سرینگر جموں شاہراہ کے کئی مقامات پر پسیاں گر آنے کی وجہ سے شاہراہ کو گاڑیوں کی آمد رفت کیلئے بند کر دیا گیا ہے ۔دوران شب تازہ بارشوں کے بعد پنتھہال اور شیر بی بی کے مقام پر تازہ پسیاں گرآئیں جس کے نتیجے میں 1000سے زائد چھوٹی بڑی گاڑیاں جن میں زیادہ تر مسافر گاڑیاں شامل ہیں، شاہراہ کے مختلف حصوں پر درماندہ ہیں۔اس دوران سرینگر یا جموں سے کسی بھی گاڑی کو شاہراہ کی طرف جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔بیکن اہلکار ملبہ ہٹانے کی کارروائی میں مصروف ہیں، تاہم ٹریفک پولیس کے ایک آفیسر نے بتایا کہ موسم میں بہتری کی صورت میں بھی صرف درماندہ گاڑیوں کو چلنے کی اجازت ہوگی۔ادھر تازہ بارشوں کی وجہ سے امرناتھ یاترا کو بھی مواخر کر دیا گیا ہے اور کسی بھی تازہ قافلہ کو جموں سے جانے کی اجازت نہیں دی گئی ۔ادھر وادی کشمیر میں ہوئی تازہ بارشوں کے نتیجے میں درجہ حرارت میں کئی ڈگری کی کمی آئی اور اس وجہ سے گرمی کہ چنددنوں کی شدت بھی کم ہوئی۔ کل شام سے وادی میں ٹھندی ہوائیں چل رہی تھی اور ہلکی ہلکی بوندا باندی ہورہی تھی جبکہ آج صبح بھی تیز بارشو ں کا سلسلہ شروع ہوا جو کافی دیر تک جاری رہا ۔ بارشوں کے نتیجے میں درجہ حرارت میں کئی ڈگری کی کمی آئی ۔موسم میں آئی اس تبدیلی سے عوام نے راحت کی سانس لی اور انہیں چند دنوں کی گرمی سے نجات ملی۔ محکمہ موسمیات نے اگلے چوبیس گھنٹوں میں مزید بارشوں کی پیشن گوئی کی ہے۔ 


جموں سرینگر شاہراہ پر دو الگ الگ سڑک حادثات ،2 افراد ہلاک ،3شدید زخمی 

سرینگر۔7اگست(فکروخبر/ذرائع)سرینگر جموں شاہراہ ر اتوار کو دو الگ الگ سڑک حادثات کے دوران دو افراد ہلاک جبکہ تین مزید زخمی ہو گئے ہیں جن کو علاج و معالجہ کیلئے مختلف اسپتالوں میں داخل کیا گیا ہے ۔اطلاعات کے مطاق جموں سرینگر شاہراہ پر شیر بی بی کے مقام پر اتوار کو اس وقت خوف و دہشت پھیل گیا جب ایک اسکارپیو گاڑی حادثے کی شکار ہوئی جس کے نتیجے میں گاڑی میں سوار بانہال علاقہ کے رہنے والے دو افرا شدید زخمی ہوئے ۔معلوم ہوا ہے کہ اگرچہ دونوں زخموں کو علاج و معالجہ کیلئے اسپتال لے جانے کی کوشش کی تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاکر راستے میں ہی دم توڑ بیٹھے ۔ادھر سڑک کے ایک اور حادثے میں تین افراد زخمی ہو گئے ہیں جن کو علاج و معالجہ کیلئے اسپتال منتقل کر دیا گیا ۔ادھر پولیس نے واقعات کے نسبت کیس درج کرکے مزید تحقیقات کا سلسلہ شروع کر دیا ہے ۔


جمہوریت کے لئے خطرہ ہے مرکز کی مودی حکومت/عام آدمی پارٹی

نئی دہلی۔7اگست(فکروخبر/ذرائع)عام آدمی پارٹی (آپ) نے ہفتہ کو کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت ملک کی جمہوریت اور وفاقی ڈھانچے کے لئے خطرہ ہے۔آپ لیڈر سنجے سنگھ نے کہا، "دہلی، اروناچل پردیش، اتراکھنڈ اور حالیہ پددچیری کی مثال عکاسی کرتا ہے کہ مودی جی کا ملک کی جمہوریت اور وفاقی ڈھانچے میں یقین نہیں ہے۔یو این اینمانیٹرنگ کے مطابق انہوں نے کہا، "وہ (نریندر مودی) زبردستی حکومت چلانا چاہتے ہیں۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ پارلیمنٹ کو گورنر اور لیفٹیننٹ گورنر کے عہدے کے غلط استعمال پر ہنگامی بحث کرنی چاہئے۔سنگھ نے کہا، "پارلیمنٹ کو اس معاملے پر بحث کرنی چاہئے اور ایک سخت قانون بنانا چاہئے، تاکہ کسی پردیش کی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کے لئے گورنر یا گورنر کا استعمال نہ ہو سکے۔مرکز کے علاقے میں منتخب حکومت کے کام کاج میں مداخلت کرنے کے لئے انہوں نے پددچیری کی لیفٹیننٹ گورنر کرن بیدی پر بھی حملہ کیا۔انہوں نے کہا، "وہ (کرن بیدی) واٹسیپ پر ہدایات دے رہی ہیں، حکام کو بلا رہی ہیں اور انہیں اپنا حکم ماننے کے لئے ہدایات دیتی ہیں۔وہ اسی طرح برتاؤ کر رہی ہیں، جیسا دہلی میں نجیب جنگ کر رہے ہیں۔


جے ان یو کے اردو طلبہ و طالبات ترکی کے دورے پر

نئی دہلی7اگست(فکروخبر/پریس ریلیز)جواہر لعل نہرو یونیورسٹی ، نئی دہلی،سینٹر آف انڈین لینگویجز کے طلبہ و طالبات ایک مہینے کے لیےآج ترکی کے لیے روانہ ہورہے ہیں ۔ پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین کے توسط سے یہ گروپ ترکی کے دورے پر جارہا ہے ۔ دراصل ترکی میں حکومتی سطح پر لینگویج اور کلچر کے فروغ کے لیے ایک عالمی ادارہ ہے جو ریسرچ اور بین الملکی تعلقات کو فروغ دینے میں سر گرم ہےاس ادارے سے پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین کا کئی سطحوں پر معاہدہ ہواہے ۔ اس معاہدے کے تحت ترکی اور ہندستان کے مابین طلبہ و طالبات اوراساتذہ کی آمد ورفت کا سلسلہ قائم ہوگا اور آنے والے دنوں میں کئی پروگرام بھی تشکیل دئے جائیں گے۔اس دورے کے تمام اخراجات ترکی کی آرگنائزیشن کے ذمے ہے ۔ پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین کے طالب علموں میں محمد رکن الدین اس گروپ کے سربراہ ہوں گے ان کے علاوہ مہوش نور ، رحمت یونس، محمد امتیاز اور ثنا اللہ ہیں ۔ یہ سب اردد میں ریسرچ کے طالب علم ہیں اور خواجہ اکرام صاحب کی نگرانی میں تحقیقی کام کر رہے ہیں ۔روانگی سے قبل پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین صاحب نے تما م طلبہ و طالبات کو اپنے گھر پر چائے کے لیے مدعو کیا اور اپنے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے مستقبل کی ترقیات کی دعا بھی کی اور ضروری ہدایات بھی دی۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا