English   /   Kannada   /   Nawayathi

مغربی بنگال اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے میں مغربی اضلاع کے 18 انتخابی حلقوں میں ووٹنگ(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

گرمی اور چلچلاتی دھوپ سے بچنے کیلئے آج صبح 7بجے سے ہی پولنگ اسٹیشن کے باہر ووٹروں کی قطار تھی ۔اس مرتبہ ریکارڈ پولنگ درج کی گئی ہے سہ پہر تین بجے تک 75.25فیصد پولنگ ہوچکی تھی ۔تاہم کانگریس اور بایاں محاذ نے الزام عاید کیا ہے کہ مغربی مدنی پور اور بانکوڑہ میں کچھ بوتھوں پر غیر قانونی طریقہ سے پولنگ ہوئی ہے اور حکمراں جماعت کے ورکروں نے ریکنگ کی ہے ۔الیکشن کمیشن نے بتایا کہ آج 500کے قریب شکایتیں موصول ہوئی ہیں ۔مغربی بنگال کے 294حلقوں میں سے 18حلقوں میں آج پولنگ ہورہی ہے ۔ایڈیشنل چیف الیکٹرولر آفیسر دیبندو سرکا نے کہا کہ ہمیں کچھ شکایتیں ملی ہیں جسے ہم دیکھ رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سخت سیکورٹی کے درمیان آج پولنگ شروع ہوگئی تھی ۔


محبوبہ مفتی ریاست کی پہلی خاتون وزیر اعلی بنیں

 22رکنی وزارتی کونسل نے بھی حلف لیا۔ چھ سابق وزراء کا پتہ کاٹ دیا گیا چار نئے متعارف

سرینگر/جموں۔4اپریل (فکروخبر/ذرائع)ریاست کی سیا سی افق پر کو اس وقت ایک نئی تاریخ رقم ہو ئی جب84 دنوں کے غیر یقینی سیا سی صورتحال کا خاتمہ کرتے ہوئے پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے وزیراعلیٰ کی حیثیت سے 22رکنی وزارتی کونسل کے ہمراہ حلف لیااور یوں ریاست کی تاریخ میں محبو بہ مفتی کو پہلی خا تون وزیر اعلیٰ بننے کا شرف حا صل ہوا ۔ اس دوران پی ڈی پی کے جانب سے محمد الطاف بخاری ، جاوید مصطفیٰ میر، عبدالمجید پڈر، اور محمد اشرف میرکا وزارتی کونسل سیپتہ کاٹ دیا گیا جبکہ ایم ایل اے پا نپور ظہور احمد میر اور ایم ایل اے ڈورو شاہ آباد سیدفاروق اندرابی کو کا بینہ میں شامل کیا گیا۔ ادھر بھا جپا کی جانب سے سابق وزراء سکھ نندن کمار اور پاؤن کمار گپتا کو ڈراپ کرکے اجے ننداا ور شام لعل چودھری کو وزراتی کونسل میں متعارف کرائے ہیں۔ سی این ایس کے مطابق حلف برداری کی تقریب سوموار کی صبح 11بجے جموں یونیورسٹی کے جنرل زوراور سنگھ آڈیٹوریم میں منعقد ہوئی جس میں مرکزی وزیر ڈاکٹر جتند ر سنگھ مرکزی منسٹر وینکیا نائیڈاور بھا جپا کے قومی جنرل سکریٹر ی رام مادھو کے علاوہ دیگر اہم سیا سی شخصیات نے شرکت کی۔ اس کے علاوہ سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اور نیشنل کانفرنس کے سرپرست اعلیٰ ڈاکٹر فاروق کے ساتھ ساتھ پولیس اور انتظا میہ کے اعلیٰ افسران بھی تقریب میں موجود رہے البتہ کا نگریس تقریب سے دور رہے جبکہ پی ڈی پی کے ممبر پارلیمنٹ اور سینئر لیڈر طاریق احمد قرہ تقریب میں شامل نہیں تھے۔ تقریب کا آغاز قومی ترانے سے ہوا جس کے بعد حلف برداری شروع ہوئی اور سب سے پہلے محبوبہ مفتی نے این این ووہراسے وزیراعلیٰ کے عہدے کا حلف لیاجس کے ساتھ ہی وہ ریاست کے 13ویں اور پہلی خاتون وزیراعلیٰ بن گئیں جب کہ ان سے قبل سیدہ انوارا تیمور1980میں آسام کی وزیراعلیٰ بنی ہیں۔اس دوران کھچا کھچ بھرے آڈیٹوریم میں تالیوں کی گونج میں محبوبہ مفتی کے بعد نائب وزیراعلیٰ اور بی جے پی سینئر لیڈر ڈاکٹرنرمل سنگھ نے حلف لیا۔حلف برداری کی اس تقریب میں وزیراعلیٰ سمیت کل ملا کر22وزراء نے عہدے اور راز داری کا حلف لیا۔حلف برداری کی تقریب پونا گھنٹہ چل کر11ر45منٹ پر قومی ترانہ بجانے کے ساتھ ہی اختتام ہوئی ۔اس طرح ریاست کی تاریخ میں دوسری مرتبہ بی جے پی کو پی ڈی پی کے سہارے اقتدار میںآنے کا موقعہ مل گیا۔ کابینہ وزراء حلف برداری کی تقریب پر پی ڈی پی کی جانب سے11ممبران نے کابینہ وزراء کی حیثیت سے حلف لیا۔ان میں ڈاکٹر حسیب اے درابو ، ،نعیم اختر، عبدالرحمان بٹ ویری ،،عبدالحق خان،سید بشارت بخاری ،چودھری ذوالفقار ،غلام نبی لون ہانجورہ اورعمران رضا انصاری شامل ہیں جبکہ ایم ایل پا نپور ظہور احمد میراور ارو ایم ایل اے ڈورو شاہ آبادفارق اندرابی کو نئے چہروں کے بطورحلف دلایا گیا ۔بھاجپا کی جانب سے جن لیڈران نے وزراء کی حیثیت سے حلف لیا ،ان میں نائب وزیراعلیٰ ڈاکٹر نرمل سنگھ کے علاوہ ،چندر پرکاش ،چودھری لعل سنگھ ،بالی بھگت ،چودھری ، عبد الغنی اور پیپلز کانفرنس چیئرمین سجاد غنی لون شامل ہیں جنہوں نے بھاجپا کوٹے سے کابینہ وزیرکی حیثیت سے حلف لیا۔ وزرائے مملکت کی حیثیت سے کل ملاکر6ارکان قانون سازیہ نے حلف لیا جن میں پی ڈی پی کے3اور بی جے پی کے 3ممبران شامل ہیں۔پی ڈی پی کی جانب سے جن لوگوں نے وزیر مملکت کی حیثیت سے حلف لیا ،ان میں ظہور احمدمیر اور سید فارق اندرابی آسیہ نقاش شامل ہیں۔بی جے پی کی جانب سے ،سنیل کمار شرما، اعجاز نندا،پریا سیٹھی نے وزرائے مملکت کی حیثیت سے حلف لیا۔ اس دوران پی ڈی پی کے جانب سے محمد الطاف بخاری ، جاوید مصطفیٰ میر، عبدالمجید پڈر، اور محمد اشرف میرکا وزارتی کونسل سیپتہ کاٹ دیا گیاجبکہ بھا جپا کی جانب سے سابق وزراء سکھ نندن کمار اور پاؤن کمار گپتا کو ڈراپ کیا۔ اس دوران وزیرا علی محبوبہ مفتی نیارود زبان میں گورنر سے عہدے اور رازداری کا حلف لیا۔نائب وز یراعلیٰ ڈاکٹر نرمل سنگھ نے ہندی ،عبدالرحمان بٹ ویری نے انگریزی ،بی جے پی کے چندر پرکاش نے ہندی ،پی ڈی پی کے جاوید مصطفی میر نے اردو ،چودھری لعل سنگھ نے ڈوگری ،عبدالحق خان نے اردو ،بالی بھگت نے ہندی ،سید بشارت بخاری نے کشمیری ،چودھری ذوالفقار علی نے اردو،سجاد غنی لون نے انگریزی ،ڈاکٹر حسیب اے درابو نے بھی انگریزی اور نعیم اختر،عمران رضا انصاری نے بھی اردو بھی حلف لیا سیرنگ ڈورجے ،محمد اشرف میر ،عبدالغنی کوہلی ، آسیہ نقاش نیاردودو جبکہ سنیل کمار شرما اور پریا سیٹھی نے ہندی میں حلف لیا۔وزارتی کونسل کی حلف برداری کے ساتھ ہی گورنر راج ختم ہوااور اس سلسلے میں گورنر نے آئین جموں وکشمیر کی دفعہ92کے تحت حاصل اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ایک فرمان کے تحت8جنوری2016کوجاری کئے کئے اعلامیہ کو منسوخ کردیا۔اْس اعلامیہ کے تحت گورنر نے ریاست کا نظم ونسق خود سنبھالا ہوا تھا۔راج بھون ترجمان کے مطابق گورنر کی جانب سے جاری کئے گئے اعلامیہ کے ساتھ ہی ریاست میں8جنوری2016سے نافذ گورنر راج ختم ہوگیا۔۔واضح رہے7جنوری2016کونئی دہلی کے ایک اسپتال میں اْسوقت کے وزیراعلیٰ مفتی محمدسعیدکاانتقال ہوجانے کے اگلے روزیعنی8جنوری سے ریاست میں گورنرراج نافذہے اورآج نئی سرکارکی حلف برداری کیساتھ ہی جموں وکشمیرمیں گزشتہ 84دنوں سے جاری گورنرراج کابھی خاتمہ ہوا.


ڈویژنل کمشنر کا راجستھان میں گرفتار کئے گئے کشمیری طلبأ کی فوری رہائی پر زور

سرینگر ۔4اپریل(فکروخبر/ذرائع)بیرون ریاست کشمیری طلبأ کو ہراساں کرنے اورانہیں گرفتار کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ڈویژنل کمشنر کشمیر ڈاکٹر اصغر حسن سامون نے راجستھان سرکار پر زوردیا کہ گذشتہ دنوں بھارت اور ویسٹ انڈیز کے درمیان ہوئے کرکٹ میچ کے دوران ہلڑ بازی کے الزام میں جن 10کشمیری طلبأ کو گرفتار کیا گیا ہے انہیں رہاکیا جائے۔ڈویژنل کمشنر نے این آئی ٹی سرینگر میں اسی طرح کی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہاں اس معاملے کو آپسی افہام وتفہیم سے حل کیا گیا ۔ڈاکٹر اصغر حسن سامون نے راجستھان کے داخلہ محکمہ کے نام ایک مکتوب میں کہا ہے کہ وہاں بھی اس معاملے کو اسی طرح حل کرکے گرفتار کئے گئے کشمیری طلبأ کی رہائی عمل میں لائی جائے۔ دریں اثنأ ڈویژنل کمشنر نے مختلف ریاستوں کے پولیس حکام پر زوردیا کہ وہ مرکزی وزارت داخلہ کی ہدایت پر سختی سے عملدر آمد کرکے،ملک کے مختلف کالجوں میں زیر تعلیم کشمیری طلبأ کو گرفتار کرنے سے اجتناب کریں۔


شدت کی دھوپ میں رکشہ چلانے والے محنت کشوں کی حالت خستہ

لکھنؤ۔4 اپریل (فکروخبر/ذرائع)شدت کی گرمی اور لو کے تھپیڑوں سے ہر شخص بد حال ہے ،رکشہ چلانے والے اپنی پیٹ کے خاطر تیز دھوپ میں سواریوں کو لانے لے جانے کاکام تو کررہے ہیں مگر لو لگنے کے خوف سے کچھ یہ کہنے پر مجبور ہیں کہ اگر لو لگ گئی تو ہمارا سب کچھ بر باد ہوجائے گا ۔اس کے علاوہ شہر کا ہر شخص اس چلچلاتی دھوپ اور لو کے تھپیڑوں سے پریشان ہے ،آسمان سے برس رہی آگ انسانی اعضاء کو جھلسارہی ہیں ،عام آدمی کیلئے دوپہر کے وقت گھر کے دروازے کھول کر باہر جھانکنے تک بھاری پڑ رہاہے ۔جن کیلئے روزی روزگار اور پڑھائی کیلئے گھر سے نکلنا مجبوری ہے وہ دھوپ سے بچنے کیلئے ڈیڑھ سے دو گنے قیمت ادا کررہے ہیں ۔ ناولٹی چوراہے سے امین آباد کا کرایہ ایک آدمی کا دس روپئے ہے مگر رکشہ چلانے والے مزید پانچ روپئے لینے پر مجبور ہیں ان کاکہنا ہے کہ اتنی شدت کی گرمی میں پانچ روپئے زیادہ لے کر ہی سواری کھینچ سکیں گے ۔ راجدھانی میں ہر دن درجہ حرارت میں اضافہ ہوتا جا رہاہے اس بار پورا اپریل گویا مئی کا مہینہ رہا ،اور اب کچھ ہی دنوں میں آنے والا مئی کا مہینہ کیا گل کھلائے گا یہ تو خداہی جانے ۔گرمی کا عالم یہ ہے کہ چھوٹی سے بڑی دوکاندار اور عام آدمی پریشان ہے ،پٹری دوکاندار ،پھل اور جوس دوکاندار بھی لان چھاتے لگاکر سڑکوں پر رک پارہے ہیں ،ماہرین موسمیات کا کہناہے کہ آنے والے دنوں میں بھی کسی بڑی تبدیلی کا اندیشہ ہے ۔


وزیر اعظم کا دورۂ سعودی عرب ایک مثبت قدم لیکن کیا سنگھ اور بی جے پی ان کی بات سنے گی؟

نئی دہلی۔ 4اپریل(فکروخبر/ذرائع) وزیر اعظم نریند رمودی کے بیرونی دوروں بالخصوص حالیہ دورہ سعودی عرب کو ایک مثبت قدم بتاتے ہوئے آل انڈیا ملی کونسل نے توقع ظاہر کی کہ دونوں ممالک کے درمیان جس میمورنڈم آف انڈر اسٹینڈنگ (ایم او یو) پر دستخط ہوئے ہیں وہ عملی شکل بھی اختیار کرے گا۔ملی کونسل جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد منظور عالم نے کہا کہ وزیر اعظم نریند رمودی نے دو طرفہ تعلقات کو مضبوط کرنے کی طرف قدم اٹھانے کا جو ارادہ کیا ہے اس سے مستقبل کے لیے روشن امکان پیدا ہونے کی امید ہے ۔ اس ملاقات میں وزیر اعظم نے ہندستان کی اولین مسجد چیرامن پیرول کا ماڈل سعودی حکمراں کو دیا اور سعودی حکمراں نے انھیں سے سب سے بڑا ایوارڈ ’’آرڈر عبد اللہ‘‘ سے نوازا اور پانچ اہم معاہدوں پر باہمی اتفاق رائے قائم کیا۔انھوں نے کہا کہ کیا اس سے یہ توقع کریں کہ ملک کے اندر مسجدوں کی مسماری انھیں توڑنے پھوڑنے اور جس طرح نفرت کی چنگاری شدت اختیار کرتی جارہی ہے جس میں مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ فڈنویس کا یہ بیان : ’’بھارت ماتا کی جئے نہیں بولنے والوں کو ملک میں رہنے کا حق نہیں‘‘، بابا رام دیو کابیان: ’’بھارت ماتا کی جئے نہ بولنے والوں کا سرکاٹ دیتا اگر قانون کا پاس نہیں ہوتا‘‘ آر ایس ایس جنرل سکریٹری بھیاجی جوشی کا بیان: ’’ترنگا قومی جھنڈا نہیں بھگوا قومی جھنڈا ہے اور قومی ترانہ جن گن من نہیں بلکہ وندے ماترم ہے‘‘۔ یہ بیانات ہمارے وزیر اعظم کے دورے اور ان کے پیغام کی منشاء کے مطابق ہے یا دوہری پالیسی اختیار کرتے ہوئے آگے بڑھتے رہنے کا طریقۂ کار ہے۔ انھوں نے کہا یہ وزیر اعظم کے پیغام کے برعکس ان کی پارٹی، اراکین پارلیمنٹ، وزیر اعلیٰ اور سنگھ کے ذمہ داروں کا مشورہ نہ ماننے کا اعلان ہے جیسا کہ انھوں نے صوفی کانفرنس کے وقت یہ بات کہی کہ ’اسلام امن کا مذہب ہے‘ اور روی روی شنکر کے ورلڈ کلچرل فیسٹیول کے موقع پر ہندستانی تہذیب وثقافت کو امن کے پیغام کے طور پر پیش کیا، اس موقع پر اس کے برعکس توڑ پھوڑ، پولیس کو دوڑا کر مارنا بھی شامل رہا۔ڈاکٹر عالم نے کہا ہماری گزارش ہے کہ ملک کے وقار کو مجروح نہ ہونے دیں، متضاد چیز جو بھی پیدا کرے اس کو روکنے اور سزا دینے کی کوشش کریں، رنگ ونسل، اونچ نیچ اور مذاہب کی بنیاد پر تشدد، تفریق اور بھید بھاؤ کو روکنے کی کوشش کریں اور دستور پر عمل کریں تاکہ ملک کے اندر اعتماد اور یکجہتی پیدا ہو، بھائی چارگی قائم ہو، انصاف نظر آنے لگے، مساوات کا عملی نمونہ پیش ہونے لگے تو اس کا بین الاقوامی سطح پر گہرا اثر پڑے گا ورنہ یہی پیغام جائے گا کہ قول وعمل کا تضاد ہے۔ خدارا ملک کو اس تضاد سے دور رکھئے اور ملک کے عوام کو یہ یقین دلائیے کہ وزیر اعظم صرف دستوری نہیں بلکہ عوام کے دھڑکتے دلوں کے وزیر اعظم ہیں۔


جوگیشوری میں واقع مومن مسجد و مدرسہ کا سالانہ جلسہ 

ممبئی۔4اپریل( فکروخبر/ذرائع)ممبئی کے مشہور مسلم آبادی والے علاقہ یعنی جوگیشوری میں واقع مومن مسجد و مدرسہ کا سالانہ جلسہ منعقد ہوا جس میں بچوں نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ، جلسہ کی صدارت گجرات کے شہرسورت کی مشہور دینی درس گاہ دالالعلوم اشرفیہ راندھیر کے شیخ الحدیث حضرت مولانا قاری عبدالرشید صاحب تشریف لانے والے تھے لیکن جلسہ سے موصوف نے خراب صحت کی وجہ سے معاضرت چاہلی اور پھر بطور صدر ممبئی کی مشہور دینی درس گاہ فائن ٹچ کے مفتی حفظ الرحمن صاحب نے شرکت کی جبکہ نظامت کی ذمہ داری مسجد و مدرسہ ہٰذا کے صدر مدرس اور امام و خطیب مولاناصفیان نے انجام دی، جلسہ کی ابتداء عامر امین اروڈیہ کے ذریعہ قرآن مجید کی قرأت میں سورہ رحمن سے ہوئی بعد اذاں مولانا صفیان نے جلسہ کے اغراض و مقاصد اور مدرسہ کے تعارف کو سامعین کے سامنے پیش کیاپھر مدرسہ کے محمد عمر نامی طالب علم نے مشہور نعت"وہ میرا نبی میرا نبی میرا نبی ہے"پڑھ کر سامعین کو خوب لطف اندور کیا اور جلسہ کے ماحول کو روحانی بنادیاجبکہ زینب،آمینہ، عائشہ نامی طلبا ت کے گروپ نے معاشرے کی اصلاح کے عنوان سے مکالمہ پیش کیا جو اسلامی معلومات پر مبنی تھاجس سے یقیناًسامعین کی دینی معلومات میں اضافہ ہوا ہوگا، اس کے بعد آمینہ ظہیر اروڈیہ نامی طالبہ نے"میری ماں"کے عنوان سے ماں سے منسوب ایک نظم پیش کی اسی طرز پر علی یٰسین خانجی نامی طالب علم نے نماز کی اہمیت پر ایک نظم"ملتا ہے کیانماز سے سجدے میں جاکر دیکھ" پیش کی دونوں ہی نظمیں سبق آموش نظمیں تھی،دوسرے مکالمے کو سید جنید،زرارناگوری اور انکی جماعت نے مشترکہ طور پر سامعین کے سامنے پیش کیا جو اسلامی معلومات پر سوالات و جوبات کی شکل میں تھا تیسرا مکالمہ انیس یٰسین خانجی نامی طالب علم اور انکی جماعت نے پیش کیا ،جلسہ میں ایک تقریر بھی شامل کی گئی تھی جسکا عنوان تھا"جنگ آزادی" اور اسے پیش کیا سعد شکیل منا نے پھر ترتیلاً تلاوتِ کلام اللہ کے لئے عمر حافظ الیاس نامی کمسن طالب علم کو دعوت دی گئی جس نے شرکا کو اپنی معصوم زبان اور نرم دلکی آواز سے تلاوت کرکے لوگوں کی توجہ اپنی طرف مفضول کرلی اسی طرح صرف ۶ سالہ حلہمہ نامی کمسن طالبہ نے ایک کہانی پیش کی جو حارون راشید کی زندگی کے چند قصوں پر مبنی تھی واضح رہے کے یہ کم عمر طالبا و طالبات نے جلسہ کے مہمان و شرکاسے خوب واہ واہ بٹوری،جلسہ میں حالات حاضرہ کو مدنظررکھتے ہوئے ایک ڈرامہ محمد آصف اور انکی جماعت کے ذریعہ پیش کیا گیاجس کا مقصد تھا کے لوگوں کے زہن میں جو غلط عقیدہ ہے اس کی اصلاح کی جائے بچوں کی فنکارانہ پیش کش کے آخیر میں مدرسہ کی چند معصوم اور چھوٹی چھوٹی لڑکیوں کے ایک گروپ نے آمینہ بلال بھاگل کی قیادت میں بڑے خوبصورت انداز میں ایک نعت پیش کی ،دھیان میں رہے کہ ان تمام بچوں کو جلسہ میں حصہ لینے کا حوصلہ اور اسکی تیاری کرانے میں مسجد و مدرسہ کے ذمہ داران اور ٹرسٹیان کا بڑا اہم حصہ رہا بالخصوص مدرسہ ہٰذا کے جملہ اساتذۂ کرام مولانا صفیان، مولاناحذیفہ، مولانا عارف کی بڑی محنت رہی اور جسلہ کے دوران ہی امتحانات میں نمایا نمبرات سے کامیاب ہونے والے کو اور ایک بھی غیر حاضری نہ کرنے والے طلبا و طالبات مفتی صاحب کے ہاتھوں انعامات سے بھی نوازا گیا،جلسہ میں فرزندان توحید کی خاصی تعداد دیکھی گئی جبکہ مستورات کا علاحدہ اہتمام کیا گیا تھا جلسہ کے آخیر میں مجلس کے صدر حضرت مفتی حفظ الرحمن نے قوم سے خطاب فرمایا اور اپنے بیان میں قرأن کی تلاوت اور دالدین کی قدر کرنے کی مجمع کو تلقین کی اور والدین کی اہمیت کو اجاکر کیا ساتھ ہی ساتھ قرآن مجید کی ذیادہ سے ذیادہ تلاوت اور اس کو سمجھ کر پڑھنے پر زور دیا اور مزید کہا کے ہم اپنے اولادوں کو دنیاوی علوم سے سرفراز کررہے ہیں اور اسکی ہمیں بڑی فکر بھی رہتی ہے کے میرا بچہ ڈاکٹر بنجائے ،میرا بچہ انجینئر بنجائے یقیناًہمیں ڈاکٹر، انجینئر،پروفیسر کی ضرورت ہے لیکن ہمیں اس بات کی بھی فکر کرنی چاہئے کے ہم اپنی اولادوں کوحافظ بنائیں کہ حفاظ کرام کا مرتبہ اللہ کے یہاں بہر اعلیٰ ہے، فرمایا کہ ایک حافظ کی سفارز پر اللہ ایسے آٹھ لوگوں کو جنت مین داخل کریگا جن پر دوزخ لازم ہو گئی ہو اتنا بڑا پرتبہ ہے حافظ کا اسی لئے ہمیں اس سمت بھی دھیان دینے کی ضرورت ہے، اپنے بیان کے بعدمفتی صاحب نے دعا فرمائی جس میں خصوصاً ملک کے بگڑے ہوئے حالات کو بہتر بنانے اور قوم و ملت میں اتفاق و محبت کی دہا کی گئی ،دعا کے بعدمدرسہ کے صدر مدرس مولانا صفیان نے رسم شکرہ ادا کیا اور اسی پر جلسہ اپنی کامیابی کے ساتھ اختتام پر پہنچا۔


امیتابھ ،ایشوریا کا نام بھی پاناما لیکس میں شامل

نئی دہلی۔4 اپریل (فکروخبر/ذرائع) آف شور ٹیکس کے حوالے سے کام کرنے والی پاناما کی مشہور لاء فرم موزیک فانسیکا کی افشا ہونے والی انتہائی خفیہ دستاویزات کے باعث جہاں پاکستان سمیت دنیا کی کئی طاقت ور اور سیاسی شخصیات کے مالی معاملات عیاں ہوئے، وہیں ان دستاویزات نے بولی وڈ سمیت ہندوستان کی مختلف شخصیات کو بھی مشکل میں ڈال دیا۔پاناما لیکس میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح دنیا بھر کے امیر اور طاقت ور لوگ اپنی دولت چھپانے اور ٹیکس سے بچنے کے لیے بیرون ملک اثاثے بناتے ہیں۔انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق پاناما پیپرز کی جانب سے انٹرنیشنل کنورشیم آف انوسٹی گیشن جرنلسٹس کی ویب سائٹ پر جاری ہونے والے اس ڈیٹا میں 500 ہندوستانی شخصیات کا نام بھی شامل ہے۔ان شخصیات میں بولی وڈ کے میگا اسٹار امیتابھ بچن اور سابق مس ورلڈ ایشوریا رائے کا نام بھی شامل ہے۔ان دستاویزات کے مطابق امیتابھ بچن 4 غیر ملکی شپنگ کمپنیوں کے مالک ہیں، جن کے ذریعے اربوں ڈالرز کی تجارت ہوتی ہے۔دوسری جانب ایشوریا رائے، ان کے والد کوٹیدادی رمانا رائے کرشنا رائے، والدہ ورندہ کرشنا راج رائے اور بھائی ادتیہ رائے 2005 میں امیک پارٹنرز لمیٹڈ کے ڈائریکٹرز کے طور پر رجسٹر ہوئے، بعدازاں ایشوریا کا عہدہ 2008 میں شیئر ہولڈر کردیا گیا۔دیگر ہندوستانی شخصیات میں کارپوریٹ سیکٹر سے کے پی سنگھ اور ان کے خاندان کے 9 افراد، اپولو ٹائرز اور انڈیا بْلز کے پروموٹرز گوتم ادانی کے بڑے بھائی ونود ادانی بھی شامل ہیں۔اس لسٹ میں 2 سیاستدانوں کا نام بھی شامل ہے، جس میں مغربی بنگال کے ششیر بجوڑیا اور لوک ستہ پارٹی سے تعلق رکھنے والے دہلی یونٹ کے سابق سربراہ انوراگ کیجریوال بھی شامل ہیں۔جبکہ کرکٹ فرنچائز ڈیلز بھی ان دستاویزات کا حصہ ہیں۔رپورٹ کے مطابق پاناما لیکس کے زیادہ تر کیسز میں کمپنیز قواعد تبدیل ہونے سے قبل قائم ہوئیں اور ماہرین کے مطابق اس کا مقصد غیر ملکی کرنسی کو ٹیکس کی پناہ گاہ میں محفوظ کرنا تھا۔واضح رہے کہ اگست 2013 تک افراد کو اوورسیز ڈائریکٹ انوسٹمنٹ کے ذریعے ذیلی اداروں یا مشترکہ منصوبوں میں سرمایہ کاری کی اجازت تھی۔گارجین اخبار کے مطابق موزیک فانسیکا کے نجی ڈیٹا بیس سے 2.6 ٹیرا بائٹس پر مشتمل عام ہونے والی ان 11 ملین دستاویزات کو امریکی سفارتی مراسلوں سے بھی بڑا قرار دیا جا رہا ہے۔ان دستاویزات میں روس کے ولادمیر پوٹن، چین کے حکمران، سعودی عرب کے فرمانروا، آئس لینڈ کے وزیر اعظم، شامی صدر اور پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف سمیت درجنوں حکمرانوں کے نام شامل ہیں۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا