English   /   Kannada   /   Nawayathi

جموں و کشمیر میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے(مزید اہم ترین خبریں )

share with us

پچھڑوں دلتوں مسلمانوں کاعوامی نمائندوں سے ہوگا سوال 

جھوٹے وعدوں پر اب عوام ووٹ دینے والی نہیں ہے

لکھنؤ۔13جنوری(فکروخبر/ذرائع)پچھڑا سماج مہا سبھا نے 2017میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں حکومت کے ذریعہ کئے گئے وعدے ابھی تک پورانہ کئے جانے کا سوال عوامی نمائندوں سے پوچھیں گے۔اور اس کے لئے مہا سبھادیہی علاقوں میں جاکرعوام کو بیدار کرائے گی۔یہ جانکاری آج یہاں جاری ایک مشترکہ بیان میں پچھڑا سماج مہا سبھا کے قومی صدر احسان الحق ملک و قومی جنرل سکریٹری شیو نارائن کشواہا نے دی۔انہوں نے مزید کہا کہ سماجوادی پارٹی نے 2012میں پچھڑوں دلتوں ومسلمانوں کے مسائل کے حل کے لئے اپنے انتخابی منشور میں وعدے کئے تھے۔تقریباچار برس گزر چکے ہیں لیکن ابھی بھی وعدہ صرف جملہ بن کر رہ گئے ہیں۔قائدین کے مطابق حکومت مسلمانوں کو18فیصد ریزرویشن دینے سبھی مسلم علاقوں میں تعلیمی درسگاہ قائم کرنے،سبھی قبرستانوں کی چہار دیواری بنائے جانے،دہشت گردی کے نام پر بے قصور مسلم نوجوانوں کی رہائی و انہیں معاوضہ دئے جانے،ضروری کاغذات پورا کرنے والے سبھی کالجوں کو یونیورسٹی کا درجہ دئے جانے،سچر کمیٹی رنگ ناتھ مشرا کمیشن کے سفارشات کو لاگو کرائے جانے،مسلمانوں میں تحفظ کے لئے پولیس و پی اے سی میں مسلمانوں کو مناسب نمائندگی دینا،وقف بورڈکے ناجائز قبضوں کو فوری طور پر ہٹائے جانے جیسے کئی وعدے کئے تھے۔وہ ابھی تک پورے نہیں ہوئے۔اور اسے عوام بخوبی جانتی ہے۔قائدین نے یہ بھی بتایا کہ حکومت میں آتے ہی سماجوادی پارٹی نے دلتوں کے پرموشن میں رزیرویشن کو ختم کیا۔اور دلتوں کے ترقی کے لئے آج تک کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا بلکہ ان کا بڑے پیمانے پر استحصال ہو رہاہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پچھڑے طبقہ کا وزیراعلیٰ ہوتے ہوئے بھی پچھڑوں کا ریزرویشن کوٹہ بڑھائے جانے خصوصی بھرتی چلا کرکے ریزرویشن کا کوٹہ پوراکرائے جانے و پچھڑے سماج کے ترقی کے لئے ان آج تک کوئی ٹھوس پروگرام نہیں بنایا گیا۔پچھڑوں کے نام پرصرف ایک طبقہ کوبڑھاوا دیاگیاہے،قانون بندوبست بالکل ختم ہو چکی ہے۔
قائدین نے یہ بھی بتایاکہ چار برسوں میں ریاست میں فسادات کی باڑھ آ گئی ہے،مولانا خالد مجاہدکے خاطیوں پرابھی تک کوئی کاروائی نہ کیا جانایہ کتنے مسلمانوں کے حمایتی ہیں یہ دنیا کو معلوم ہو چکا ہے۔
قائدین نے بتایا ہے کہ مہا سبھا گاؤں گاؤں جاکر کے سماجوادی کے زریعہ کئے گئے وعدوں کو بتائے گی اور عوام سے اپیل کرے گی کہ 2017میں آنے والے اسمبلی انتخاب میں سماجوادی پارٹی کے ذریعہ کئے گئے وعدے کا عوامی نمائندوں سے سوال کریں ۔اب کوئی بھی پارٹی جھوٹ بول کراقتدار حاصل نہیں کر سکتی ہے۔


آم کے باغات 10 سے 37 ڈگری سینٹی گریڈ تک درجہ حرارت میں لگائے جا سکتے ہیں،ماہرین

لکھنوٗ۔13جنوری (فکروخبر/ذرائع) محکمہ زراعت اترپردیش نے کہا کہ آم کے پودوں کی بڑھوتری کے لئے موزوں ترین درجہ حرارت25 ڈگری سینٹی گریڈ ہے تاہم آم کے باغات 10 ڈگری سینٹی گریڈ سے 37 ڈگری سینٹی گریڈ تک کامیابی سے لگائے جا سکتے ہیں۔ترجمان کے مطابق آم کے پودوں سے اعلیٰ کوالٹی اور بہتر پیداوار حاصل کرنے کے لئے جہاں ان کو مناسب وقت پر غذائی اجزاء کی دستیابی، آبپاشی، بیماریوں اور کیڑوں کا بروقت تدارک اہم کردار ادا کرتے ہیں وہاں آم کے پودوں کا خوابیدگی میں جانا بھی انتہائی اہم ہے۔آم کے پودوں میں خوابیدگی غیر موزوں بیرونی یا پودوں کے اندرونی عوامل کی وجہ سے ہوتی ہے۔ حالت خوابیدگی میں آم کے پودوں کی چوٹی کے چشموں میں مختلف قسم کی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں جو نباتاتی بڑھوتری یا پھولوں کی شکل میں ظاہر ہوتی ہیں۔ لہٰذا آم کے باغبانوں کو چاہئے کہ وہ پودوں کو غذائی اجزاء کی فراہمی، آبپاشی، بیماریوں اور کیڑوں کے تدارک ،دھند اور کورے جیسے عوامل کا خاص خیال رکھیں تاکہ آم کے پودوں کی خوابیدگی متاثر نہ ہو اور پودوں پر زیادہ سے زیادہ پھولوں کے شگوفے نکلیں اور پیداوار میں اضافہ ہوسکے۔


اتر پردیش میں ایک سے زائد بیویاں رکھنے والے افراد اسسٹنٹ اردو ٹیچرکی آسامی کیلئے نااہل قرار

نئی دہلی۔ 13 جنوری (فکروخبر/ذرائع) ریاست اتر پردیش میں ایک سے زائد بیویاں رکھنے والے افراد کو اسسٹنٹ اردو ٹیچرکی آسامی کیلئے غیرموزوں قرار دیا گیا ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق اترپردیش میں محکمہ بنیادی تعلیم کی جانب سے جاری ہونے والے ایک حالیہ نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ وہ افراد جن کی ایک سے زیادہ بیویاں ہوں، وہ اردو ٹیچر کی آسامی کیلئے درخواستیں جمع نہیں کراسکتے۔ اسی طرح غیر شادی شدہ خواتین ٹیچرز پر شادی شدہ مرد سے شادی پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ ریاستی حکومت نے 3500اردو ٹیچروں کی بھرتی کا پروگرام شروع کیا ہے ۔


ہندی روزنامہ جاگرن کو پریس کاؤنسل کی لتاڑ

نئی دہلی:13 جنوری (فکروخبر/ذرائع) خیراتی ادارہ چیریٹی الائنس کی شکایت پر پریس کاؤنسل ا?ف انڈیا نے ہندی روزنامہ جاگرن کو خبردار کرتے ہوئے سرزنش کی ہے۔ مظفر نگر کے فسادات کے بعد چیریٹی الائنس نے کیرانہ میں ریلیف کے کاموں کے کوآرڈنیشن کے لئے ایک آفس قائم کیا تھا۔ اس آفس کے بارے میں جاگرن میرٹھ ایڈیشن نے ۱۲/جنوری ۲۰۱۴ کو یہ شرانگیز خبر چھاپی تھی کہ یہ آفس علاقہ میں دہشت گردی کا اڈہ ہے اور مظفر نگر میں کچھ دہشت گردوں کی گرفتاری کے بعد اسے بند کردیا گیا ہے۔چیریٹی الائنس کے چیئرمین ڈاکٹر ظفر الاسلام خان نے اس ہرزہ سرائی کے خلاف پریس کاؤنسل میں شکایت درج کرائی۔کئی بار سماعت کے بعد جاگرن نے اپنا تحریری بیان داخل کیا کہ اس کا مقصد چیریٹی الائنس نہیں تھا بلکہ اس علاقے میں بہت سے ایسے آفس قائم تھے اس لئے چیریٹی الائنس یہ دعویٰ نہیں کرسکتا کہ خبر اسی کے بارے میں تھی۔دلیل کے طورپر جاگرن نے شاملی ضلع مجسٹریٹ کے آفس سے جاری کردہ ایک لسٹ کی کاپی منسلک کی جو کہ کسی آفس کی نہیں تھی بلکہ مظفر نگرفسادات کے مظلومین کے لئے مختلف تنظیموں کی طرف سے بنائی گئی آبادیوں کی تھی اور اس میں چیریٹی کی الائنس کی سنیٹھی گاؤں میں آباد کردہ کالونی کا بھی ذکر تھا۔ چیریٹی الائنس کے صدر ڈاکٹر ظفر الاسلام خان نے اپنے جواب میں جاگرن کے جھوٹ کو واضح کرتے ہوئے کاؤنسل سے درخواست کی کہ جاگرن بتائے کہ وہ آفس کو ن سا تھا جو اس کی خبر کے مطابق دہشت گردی کا اڈہ تھا۔ جاگرن اس کا جواب نہیں دے سکا اور بالاآخر پریس کاؤنسل نے چیریٹی الائنس کی شکایت پر عمل کرتے ہوئے تحریری طور پر جاگرن کو خبردار کیا ہے کہ دوبارہ ایسی حرکت نہ کرے۔ یاد رہے کہ 2005میں وجود میں آنے والا چیریٹی الائنس ٹرسٹ مرشدآباد (بنگال) میں ایک اسکول اور ووکیشنل ٹریننگ سنٹر چلارہا ہیاور مظفر نگر کے فسادات کے بعد اس نے وہاں مظلومین کی بھرپور مدد کی اور سنیٹھی گاؤں میں۳۱گھروں پر مشتمل کالونی ان مظلومین کے لئے بنائی ہے۔ اس کے علاوہ چیریٹی الائنس مختلف امدادی کام کرتا ہے جس میں برمی ریفیوجیوں کی مختلف طریقہ سے مدد بھی شامل ہے۔یہاں قابل ذکر ہے کہ سماعت کے دوران کاؤنسل کے ایک ممبر نے کہا کہ ہندی پریس مسلمانوں کے خلاف بہت کچھ غلط سلط لکھتا رہتا ہے، اس کا نوٹس لینا چاہئے۔ اس پر کاؤنسل کے صدر نے ڈاکٹرظفر الاسلام خان سے کہا کہ آپ اس نقطہ نظر سے ہندی پریس کی رپورٹوں کا جائزہ لے کر شکایت درج کرائیں۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا