English   /   Kannada   /   Nawayathi

اسد الدین اویسی کو داعش کی جانب سے ٹویٹر پر دھمکی (مزید اہم ترین خبریں)

share with us

یہ دونوں ٹویٹ سے اسدالدین اویسی کے ٹویٹر وال پر @abotaloutنامی ٹویٹر سے آئے ہیں۔اس کا جواب دیتے ہوئے اسدالدین اویسی نے جواب دیا کہ تم تکفیری گروپ سے ہو، اگر تم کو شیطانی تنظیم آئی ایس آئی ایس کے بارے میں ڈبیٹ کرنا ہے سامنے آجاؤ میں تیار ہوں، تم میرے سوالات کے جوابات نہیں دے پاؤگے۔ ایک اور ٹویٹ میں اسد الدین نے کہا کہ تم کو خواب دیکھنے کا حق ہے ، اگر آئی ایس آئی ایس کے بارے میں جاننا ہے تو ان کے سلسلہ میں کھی گئی کتابوں کو پڑھو، اللہ سب کو توفیق دے۔ اس دھمکی کے بعد اسدالدین اویسی نے نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کون جنتی ہے اور کون جہنمی یہ اللہ کا فیصلہ ہوگا، آئی ایس آئی ایس کو اس کا حق نہیں، انہوں نے مزید کہا کہ علماء کرام نے اس بات کا فیصلہ سنادیا ہے کہ آئی ایس آئی ایس خوارجی گروپ(باغیوں) سے ہیں، ان کو اسلام کے بارے میں بات کرنے کا کوئی حق نہیں ۔ ریاستی انٹلی جنس ڈپارٹمنٹ کے افسران نے کہا کہ اس سلسلہ میں اویسی کی جانب سے کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی ہے ۔ اور کہا کہ اویسی کے حالیہ داعش کے خلاف دئے گئے بیان کا یہ ری ایکشن ہے ۔ 


ریاستی حکومت ساہوکاروں کو مدد پہونچارہی ہے:نواب ملک

ممبئی۔07جنوری(فکروخبر/اعظم شہاب) ریاست میں دال کی قیمتوں کو کم کرنے کے ریاستی حکومت کے دعووں کی آج اس وقت قلعی کھل گئی جب راشٹر وادی کانگریس پارٹی نے حکومت پر دال کی قیمتوں کے تعلق سے بدعنوانی کا الزام لگایا اور کہا کہ مرکزی حکومت کی جانب سے اس بارے میں مالی تعاون کے باوجود ریاست میں دال کی قلت اور اس کی مہنگائی ہنوز برقرار ہے اور اس میں وزیربرائے رسد وخوراک راست طور سے بدعنوانی میں ملوث ہیں۔آج راشٹر وادی کانگریس پارٹی کے صدر دفتر میں منعقدہ پریس کانفرنس میں پارٹی کے قومی ترجمان نواب ملک نے حکومت پر بدعنوانی کے کئی سنگین الزامات عائد کئے اور کہا کہ یہ حکومت ساہوکاروں اور بیوپاریوں کو فائدہ پہونچانے کے لئے ضبط شدہ دالوں کو دوبارہ انہیں ہی واپس کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل بھی میں نے وزیربرائے رسد وخوراک گریش باپٹ پر بدعنوانی کے الزامات عائد کئے تھے جس کے جواب میں انہوں نے میرے خلاف پونے کی عدالت میں مقدمہ کیا ہے، جبکہ ان کا دفتر ممبئی میں ہے ۔ میں آج بھی ان پر عائد الزامات پر قائم ہوں۔انہوں نے کہا کہ دال کی مصنوعی قلت پیدا کرکے ہزاروں کروڑ رپئے کی بدعنوانی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ریاست کے ساہوکاروں کی مدد کرنے کے لئے حکومت کوآپریٹیو اداروں کے قوانین میں تبدیلی لارہی ہے جو سراسر غیرجمہوری اور غیر آئینی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوآپریٹو ادارے لوگوں کے اعتماد سے چلتے ہیں اور حکومت لوگوں کے اعتماد کو ہی ختم کرنا چاہتی ہے۔ واضح رہے کہ اس نئے قوانین کے تحت کسی کو آپریٹیو ادارے کا چیئرمین بالفرض اگر کسی معاملے میں خاطی قرار پاتا ہے تو اس بورڈ آف ڈائریکٹر کے تمام ممبران آئندہ انتخابات میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔ 


سائنس کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، اسے نظریات سے بالاتر رکھنے کی ضرورت

اُردو یونیورسٹی میں پاکستان کے ممتاز نیوکلیر سائنسداں پروفیسر پرویز ہودبھائی کا خصوصی لکچر

حیدر آباد، 7؍جنوری (فکروخبر/ذرائع)سائنس کے مطالعہ کے لیے سماج میں سائنسی طریقۂ اکتساب کی قبولیت ضروری ہے۔ پاکستان کے ممتاز نیوکلیر سائنسداں پروفیسر پرویز ہودبھائی نے آج مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں ایک خصوصی لکچر کے دوران اس خیال کا اظہار کیا۔ ’’سائنس کے میدان میں مسلمانوں کا عروج و زوال‘‘ کے موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے نشاندہی کی کہ آٹھویں صدی عیسوی میں موجودہ عراق کے شہروں بصرہ اور بغداد میں معتزلہ مکتبِ فکر کی داغ بیل ڈالی گئی۔ اس دور میں تقریباً 5 صدیوں تک مسلم معاشرے میں سائنس کے فروغ کی اہم وجہ متنوع نظریات اور عقائد کے تئیں سماجی رواداری کا جذبہ رہا۔ پروفیسر ہودبھائی نے نظام تعلیم میں اصلاحات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ طلبہ میں تنقیدی اندازِ فکر کو پروان چڑھایا جائے۔ انہوں نے اس امر پر افسوس ظاہر کیا کہ ایسے طلبہ کی حوصلہ افزائی نہیں کی جاتی جو سوالات کرتے ہیں۔ سائنس، حقائق کا مجموعہ نہیں بلکہ تحصیل علم کا طریقۂ کار ہے۔ تجریدی علم کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ علم کو معاشی حوالے سے آنکنے کے بجائے اس کی محض علم کے طور پر قدر کرنی چاہئے۔ اس بات کی تائید میں انہوں نے بتایا کہ چند صدی قبل تک لوگوں کے لیے زمین کی ہیئت کی نوعیت یا جوہر کے حجم کے بارے میں بحث شائد سعئ لاحاصل تھی۔ سائنس کا کوئی عقیدہ، رنگ یا مذہب نہیں ہوتا۔ اسے نظریات سے بالاتر ہونا چاہئے۔ حاضرین کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بچہ اپنی مادری زبان میں اگرچہ بہتر طور پر سیکھتا ہے، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ جب وہ بڑا ہوتا ہے تو اعلیٰ سطح پر مادری زبان میں مواد کی دستیابی میں مشکل پیش آتی ہے۔ وائس چانسلر مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی ڈاکٹر محمد اسلم پرویز نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ یونیورسٹی، اعلیٰ تعلیم بالخصوص سائنس کے شعبہ میں انگریزی زبان کی اہمیت بخوبی سمجھتی ہے۔ ہماری یونیورسٹی اس بات کی کوشش کرے گی کہ وہ مدرسہ اور اردو میڈیم کے پس منظر کے حامل طلبہ کے لیے جو اعلیٰ تعلیم کے حصول کی خاطر عصری علوم سیکھنا چاہتے ہیں، ایک کڑی کے طور پر کام کرے۔ پروفیسر پی فضل الرحمن، ڈین اسکول آف سائنسز نے اردو یونیورسٹی میں اسکول آف سائنسز کے قیام اور فروغ کا مختصر جائزہ پیش کیا۔ ڈاکٹر پریہ حسن، اسسٹنٹ پروفیسر شعبۂ طبیعیات نے مہمان کا تعارف کروایا۔ جناب میر ایوب علی خان، میڈیا کو آرڈنیٹر نے کاروائی چلائی اور شکریہ ادا کیا۔ پروگرام کا آغاز حافظ منیر کی قرأت کلام پاک سے ہوا۔ لائبریری آڈیٹوریم میں منعقدہ پروگرام میں طلبہ، اساتذہ اور عہدیداروں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ پروگرام کے لیے بطور خاص مانو ماڈل اسکول، فلک نما، حیدرآباد کے طلبہ کو مدعو کیا گیا تھا۔ 


تلوجہ جیل انتظامیہ کے متعصبانہ رویہ سے محروسین پریشان

آتھروروڈ جیل منتقل کرنے کے لئے عدالت میں عرضی داخل 

ممبئی۔07جنوری(فکروخبر/ذرائع )انڈین مجاہدین معاملے گذشتہ کئی سالوں سے تلوجہ جیل میں قید و بند کی صعوبتیں جھیل رہے افضل عثمانی منصور پیر بھائی و دیگر ۱۴؍ بے قصور مسلم نو جوانوں نے جیل انتظامیہ کے متعصبانہ رویہ ،دیگر قیدیوں کی جا نب سے مارنے کی دھمکیاں ، دل آزار نعرے اور ان پر پر ہورہی ظلم و زیادتی اور حق تلفی سے پریشان ہوکر سیشن جج اے ایم اے خان ممبئی کورٹ کے رو برو یہ عر ضی داخل کی تھی کہ ان کو تلوجہ جیل سے آتھر روڈ جیل منتقل کیا جائے کیو نکہ ہائی سیکوریٹی کے نام پر جس بیرک میں ہمیں رکھا گیا ہے اسی میں دیگر جرائم میں ملوث عام قیدیوں کو بھی رکھا گیا ہے جو ہمارے ساتھ ہاتھا پائی کرنے کے ساتھ ساتھ دل آزار باتوں اور نعروں کے ذریعہ تکلیف پہونچانے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھتے ہیں حتی کہ جان تک سے مارنے کی دھمکیاں دیتے ہیں ۔ جس پر کورٹ نے خصوصی سر کاری وکیل راجہ ٹھاکرے سے جواب طلب کیا تھا ،آج سرکاری وکیل نے جیل انتظامیہ کی جا نب سے جواب داخل کیا اور عدالت کو بتایا کہ آتھر روڈ جیل میں پہلے سے ہی گنجائش سے زیادہ قیدیوں کو ہائی سیکوریٹی والے بیرک میں رکھا گیا ہے ،مزید قیدیوں کو رکھنے کی اس میں کوئی گنجائش نہیں ہے سرکل نمبر ۲ کا ذکر کر تے ہوئے سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 26/11.1993.23/06.16/06. جرمن بیکری اور پھر 7/11 نکسل وادی قیدی و دیگر بڑے جرائم میں ملوث قیدی مقید ہیں ۔نئے قیدیوں کو رکھنے کی ہائی سیکو ریٹی والے وارڈ میں بالکل جگہ نہیں ہے ۔جمعیۃ علماء مہا راشٹر کے دفاعی وکیل ایڈوکیٹ عشرت خان نے کورٹ کو زبانی طور پر بتایا کہ انہیں معتبر ذرائع سے یہ اطلاع ملی ہے کہ ہائی سیکو ریٹی والے وارڈ میں تقریبا ۲۷ ؍ قیدیوں کو رکھنے کی گنجائش ہے ۔اس لئے ہماری عدالت سے گذارش ہے کہ ان ملزمین کی در خواست پر عمل در آمد کیا جائے کورٹ نے جواب دیا کہ پہلے آرٹی آئی سے معلومات لیکر تفصیلات عدالت میں داخل کریں پھر اس کے مطابق کاروائی کی جا ئے گی ۔ جمعیۃ علماء مہا راشٹر کے صدر مولانا حا فظ محمد ندیم صدیقی نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ تلوجہ جیل کی مسلسل شکایتیں مو صول ہو رہیں کہ وہاں کا انتظامیہ قیدیوں کے ساتھ متعصبانہ رویہ اختیار کررہا ہے انہوں نے کہا کہ یہ کا فی سنگین معاملہ ہے کہ بے قصو روں کی آواز کو بھی دبایا جا رہا ہے جو کہ ان کا بنیادی حق ہے جیل انتظا میہ کا رویہ نہایت ہی افسوس ناک، غیر قانونی اور حقوق کی پا مالی ہے انہوں نے کہا کہ وہ اس سلسلے میں ڈی ۔جی۔جیل ، اورجیل منسٹر ووزیر اعلی سے ملاقات کریں گے ۔ اور محروسین کے مسائل پیش کرینگے ۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا