English   /   Kannada   /   Nawayathi

سعودی عرب میں جسمانی اذیتوں کے شکار کیرلا کے تین ورکرس وطن واپس،(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

ان تینوں کا تعلق کیرلا کے الاپوذوہا ضلع کے ہری پاڈ علاقہ سے ہے جو ملازمتیں دلانے والی ایک فرضی ایجنسی کے ذریعہ ملازمت کے لیے سعودی عرب پہنچے تھے ۔اس معاملے کے منظرعام پرآنے کے بعد کیرلاکی حکومت نے وزیر خارجہ سشما سوراج سے اس معاملہ کی شکایت کی تھی جس کے بعد سشما سوراج کی مداخلت کے بعد ان ورکرس کو ہندوستان واپس لایا جاسکا۔


بس کی زد میں آنے سے بچے کی موت

مشتعل ہجوم نے بس میں جم کر توڑ پھوڑ کی

اندور۔27دسمبر(فکروخبر/ذرائع)مدھیہ پردیش کے اندور میں ایک بس کی زد میں آنے سے 10 سال کے ایک بچے کی موت ہو گئی۔ حادثے کے بعد مشتعل ہجوم نے بس میں جم کر توڑ پھوڑ کی۔راجندر نگر پولیس ذرائع نے بتایا کہ کل رات اندور سے سلی کان سٹی کے درمیان چلنے والی پبلک ٹرانسپورٹ سروس کے ایک بس کی زد میں آ جانے سے روہت (10) کی موقع پر ہی موت ہو گئی۔ واقعہ کے بعد مشتعل ہجوم سے بس میں سوار مسافروں نے بھاگ کر اپنی جان بچائی۔ حادثے کے بعد بس ڈرائیور موقع سے فرار ہو گیا۔عینی شاہدین نے بتایا کہ بس بہت تیز رفتاری سے چل رہی تھی۔ پولیس نے فرار بس ڈرائیور کے خلاف غیر ارادتاً قتل کا کیس درج کرلیا ہے اور اس کی تلاش شروع کر دی ہے۔ایسوچیم کے سوشل ڈیولپمنٹ فاؤنڈیشن نے ‘‘ہندوستان کے سالانہ سیاحتی رجحان 2015’’ موضوع کے تحت جو مطالعہ کیا ہے اس کے مطابق ملک کی شمالی، وسطی اور ساحلی پٹی نئے سال کی چھٹیاں منانے کے لئے آ نے والے سیاحوں سے گلزار رہیں گی۔ اس سال کے آخر اور 2016 کے ابتدا میں ان علاقوں میں تقریبا 15ً لاکھ ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کی آمد کا امکان ہے۔ مطالعہ کے مطابق صرف اتر پردیش میں ہی تین لاکھ سیاحوں کے آنے کی امید ہے ، جو کل ممکنہ سیاحوں کی تعداد کا تقریباً 20 فیصد ہے۔ آگرہ، فتح پور سیکری، الہ آباد، ایودھیا، برجمنڈل، سارناتھ، وارانسی اور دیگر سیاحتی علاقوں پر سیاحوں کی بھیڑ امڈنے کا امکان ہے۔ مسٹر راوت نے مطالعہ کی بنیاد پر بتایا کہ انڈمان, نیکوبار اور سیاحوں کے مراکز کے لحاظ سے پورے گوا، ہماچل پردیش، جموں و کشمیر، کیرل، راجستھان، اتراکھنڈ اور اتر پردیش کے ساتھ ساتھ شمال مشرقی ریاستوں میں بڑی تعداد میں سیاحوں کی آمد کے امکانات کے پیش نظر کاروبار میں خاصے اضافے کی امید ہے۔ مسٹر راوت نے کہا کہ اگرچہ دہشت گردانہ حملے کہیں بھی ہو سکتے ہیں لیکن خارجہ میں ایسے کچھ تازہ واقعات کا جہاں منفی اثر غیر ملکی سیاحت کے کاروبار پر پڑنے کاخدشہ ہے وہیں اس گھریلو سیاحت کی صنعت میں ہم نئی [؟][؟]جان پھونک سکتے ہیں جو بڑھتی ہوئی مہنگائی، متعلق دیگر عوامل کی وجہ سے سست پڑی ہے۔ ایسوچیم نے اس کا مطالعہ کرنے کے لئے گزشتہ ایک ماہ کے دوران لکھنؤ، دہلی این سی آر، احمد آباد، بنگلور، چنئی، اندور، جے پور، کولکتہ، ممبئی اور پونے میں سیاحت کا شوق رکھنے والے تقریباً 500 لوگوں سے بات چیت کی، ان میں سے تقریباً 60 فیصد لوگوں نے کہا کہ وہ نئے سال کی چھٹیوں پر کہیں جانے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔


سماجوادی پارٹی کے ممبر اسمبلی کو وجہ بتاو نوٹس

سدھارتھ نگر۔27دسمبر(فکروخبر/ذرائع)اتر پردیش میں ضلع سدھارتھ کے کپلوستو اسمبلی حلقہ سے سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے ایم ایل اے وجے پاسوان کو ضلع پنچایت صدر کے عہدے کے لئے ہونے والے ا لیکشن کے دوران پارٹی مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے معاملے میں پارٹی کی طرف سے وجہ بتاو نوٹس دیا گیا ہے۔ سماج وادی پارٹی نے درج فہرست ذاتوں (ایس سی)کے لئے محفوظ عہدے پر ضلع پنچایت کے رکن غریب داس کو امیدوار بنایا ہے جبکہ سماج وادی پارٹی کے ایم ایل اے وجے پاسوان کے بھائی رام لال نے آزاد امیدوار کے طور پر ا لیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مسٹر پاسوان کو اپنے بھائی کے آزاد امیدوار کے طور پر انتخابی میدان میں اترنے کے فیصلے کے بعد سماج وادی پارٹی کے ریاستی جنرل سکریٹری اروند سنگھ گوپ نے وجے پاسوان کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کر کے ان سے وضاحت طلب کی ہے۔


ٹرین سے کٹ کر دو نوجوانوں کی موت، دو زخمی

بستی۔27دسمبر(فکروخبر/ذرائع) اتر پردیش میں بستی کے والٹرگنج علاقے میں آج صبح دو نوجوانوں کی ٹرین سے کٹ کر موت ہوگئی جبکہ دو دیگر زخمی ہو گئے۔پولیس کے مطابق بنکٹا گاؤں رہنے والے شیوچرن (16) اور انوپ (15) دو دیگر نوجوانوں کے ہمراہ رفع حاجت کے لئے جا رہے تھے۔ ریل کی پٹری عبور کرتے وقت اچانک ٹرین کی زد میں آکر شیوچرن اور انوپ کی جائے حادثہ پر ہی موت ہو گئی جبکہ دو دیگر زخمی ہو گئے۔زخمیوں کو گورکھپور میڈیکل کالج منتقل کیا گیا ہے۔


’حفیظ نعمانی نے اپنے قلم سے اردو کی گرتی ہوئی ساکھ کو سنبھالا۔۔معروف صحافی حیات اللہ انصاری

لکھنؤ۔27دسمبر(فکروخبر/ذرائع)’حفیظ نعمانی نے اپنے قلم سے اردو کی گرتی ہوئی ساکھ کو سنبھالا۔ انھوں نے اپنی صحافتی زندگی کا آغاز روزنامہ تحریک سے کیا۔ تحریک وہ اخبار ہے جس کی زندگی اگرچہ بہت مختصر رہی مگر کم عرصہ میں بھی اس نے اپنا وسیع حلقہ بنالیا، معروف صحافی حیات اللہ انصاری نے اپنے اسٹاف کے سامنے اس بات کا اعتراف کیا کہ روزنامہ تحریک نے قومی آواز کی تعداد اِشاعت پر اثر ڈالا ہے۔‘ ان خیالات کا اظہار معروف نقاد و ادیب شارب ردولوی نے کیا۔ وہ یہاں جے شنکر پرساد ہال، قیصر باغ میں بزرگ صحافی حفیظ نعمانی کی شخصیت پر مذاکرہ نیز نوجوان قلمکار محمد اویس سنبھلی کی مرتب کردہ ’قلم کا سپاہی‘ کی تقریب رسم اجرا سے خطاب کر رہے تھے۔’قلم کا سپاہی‘ سینئر صحافی حفیظ نعمانی کے مضامین اور ان کے بارے میں ان کے احباب و ہم عصر ادباء کے تاثرات پر مبنی کتاب ہے۔اپنے افتتاحی کلمات میں شارب ردولوی نے کہا کہ اخبار ’تحریک‘ دراصل ندائے ملت کا پیش خیمہ تھا۔ یہ وہ دور تھا جب نیوز ایجنسیاں نہیں تھیں، ہم لوگ ریڈیو سے خبریں سنتے تھے اور ترجمہ کرتے تھے۔ حفیظ نعمانی کی صحافت کی یہ ابتدا تھی۔ ان کی خوبی یہ ہے کہ انھوں نے کبھی بھی حالات سے سمجھوتہ نہیں کیا، جو سچ ہے وہ لکھااور لکھ رہے ہیں، انھوں نے جذباتی صحافت کو سنجیدگی کا جامہ پہنایا۔پروفیسر شارب ردولوی سے قبل نوجوان ادیب اویس سنبھلی نے تمام مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے کہا آج کی اس پروقار تقریب میں آپ حضرات کی تشریف آوری درحقیقت آپ کی اس محبت کا نتیجہ ہے جو آپ کو اُس پاشکستہ قلم کے سپاہی سے ہے جس کی نذر آج کی یہ بزم ہے۔ مجھے احساس ہے آپ یہاں اسی کے حق کی ادائیگی کے لئے آئے ہیں اور اس طرح یہ بزم حق شناسوں کے اس اجتماع میں بدل گئی ہے جو ایک محترم قلم اور بے باک صحافی کے اعتراف میں منعقد ہورہا ہے۔صدر تقریب عارف نقوی (جرمنی) نے حفیظ نعمانی کے ساتھ گزرے اپنے پرانے دنوں کو یاد کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’تحریک‘ نکالتے وقت نوجوانوں کا ایک حلقہ بن گیا تھا جس میں حفیظ، شارب، عباس علی وغیرہ کے ساتھ میں بھی شامل تھا۔ انھوں نے کہا کہ یہ اخبار بمشکل ڈھائی سے تین ماہ ہی نکلا مگر اس عرصے میں اس نے دیرپا نقوش چھوڑے۔ اخبار معتبر، معیاری اور معلومات سے بھرپور ہوتا تھا۔ انھوں نے کہا کہ حفیظ نعمانی اس وقت بھی بے باکی سے لکھتے تھے۔ اخبار کی بے باکی کی وجہ سے حکومت نے اخبار کے خلاف کارروائی بھی کی، کانپور ہاکروں کو گرفتار کیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ میں لکھنؤ سے نکلنے کے بعد میں جرمنی میں برسوں پی ٹی آئی اور آل انڈیا ریڈیو کے لئے رپورٹنگ کرتا رہا اور ہر جگہ مجھے حفیظ بھائی کے ساتھ تحریک میں کئے گئے کام کے تجربہ کی وجہ سے تقویت ملتی رہی۔

حفیظ نعمانی کے بڑے بھائی معروف عالم دین مولانا عتیق الرحمان سنبھلی نے برادرانہ شفقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ حفیظ کی تحریر میں بہت سی خوبیاں ہیں لیکن ان میں کچھ کمیاں بھی ہیں یعنی کبھی کبھی وہ لکھتے وقت ذاتیات کو نشانہ بنا لیتے ہیں لہٰذا میں ان سے کہنا چاہتا ہوں کہ وہ اپنی تحریروں میں ذاتیات پر نہ جائیں۔ مولانا نے کہا کہ حفیظ دراصل ندائے ملت کے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نمبر کے معاملہ میں جیل جانے کے بعد صحیح معنوں میں صحافی بنے۔ انھوں نے کہا کہ حفیظ مجھ سے صرف ڈھائی برس چھوٹے ہیں مگر میرابے حد ادب واحترام کرتے ہیں۔
افسانہ نگر صبیحہ انور نے اظہار تاثرات کرتے ہوئے کہا کہ حفیظ بھائی کی تحریریں انھیں خوشی بھی دیتی ہیں اور کبھی کبھی روز مرہ ہونے والے واقعات کے تناظر میں ان کی بے باکی دل میں خوف و اندیشہ بھی پیدا کرتی ہے۔ اتنی بے باکی و بے خوفی سے لکھنا اپنے آپ میں بہت بڑی بات ہے۔ اگر وہ کسی کا خاکہ لکھتے ہیں تب بھی وہ تعریف کرتے کرتے سچ لکھ جاتے ہیں۔اویس سنبھلی نے انہیں قلم کا سپاہی کہا ہے۔ وہ واقعی قلم کے سپاہی ہیں ۔
صحافی عبیداللہ ناصر نے کہا کہ حفیظ نعمانی صاحب نے مجھے رپورٹر سے ایڈیٹر بنایا اور صرف مجھے ہی نہیں انھوں نے بہت سے لوگوں کو قلم پکڑنے کا ڈھنگ سکھایا۔ ان کی یادداشت کسی کمپیوٹر سے کم نہیں۔
دہلی سے آئے معروف صحافی و تقریب کے مہمان ذی وقار سہیل انجم نے کہا کہ حفیظ نعمانی وہ صحافی ہیں جنھیں نے تاریکیوں سے کبھی ہار نہیں مانی۔ تحریک، روداد قفس، بجھے دیوں کی قطار سے لے کر ’قلم کا سپاہی‘ تک ان کی ہر تحریر اس بات کی گواہ ہے۔حفیظ نعمانی کی تحریر کا ایک وصف انداز گفتگوکا سا ہے۔ آپ ان کا مضمون پڑھئے تو ایسا لگے گا کہ حفیظ صاحب کوئی مضمون نہیں لکھ رہے ہیں بلکہ قاری سے باتیں کر رہے ہیں۔ ویسی ہی باتیں جیسی کہ مراز غالب اپنے مکتوب الیہ سے کیا کرتے تھے۔ سیدھی سادی زبان، آسان اور عام فہم جملے۔حفیظ نعمانی صاحب انتہائی بیباک اور حق گو ہیں۔ ان کی تحریروں سے جانے کتنوں کی پیشانیاں شکن آلود ہوجاتی ہیں لیکن ان پر اس کا کوئی اثر نہیں، کوئی ناراض ہو یا خوش ہم تو وہی بات کہیں گے جو سچ ہے۔ اور یہی حفیظ نعمانی کا طرۂ امتیاز ہے۔میں اویس سنبھلی کو ان کی اس کتاب ’’قلم کا سپاہی‘‘ کے لئے مبارک باد پیش کرتا ہوں اور عرض کرنا چاہتا ہوں کہ اویس صاحب نے ’’مجھے کہنا ہے کچھ....‘‘ زیر عنوان جو کچھ تحریر کیا ہے وہ حفیظ صاحب سے ان کی حد درجہ محبت کا اظہار تو ہے ہی ، بہت سی باتوں سے پردہ کشائی بھی ہے۔
سینئر صحافی، اردو ٹائمز ممبئی کے ایڈیٹر ندیم صدیقی نے کہا کہ حفیظ نعمانی کا نام بہت سنا تھا، ان کی تحریر پہلی مرتبہ روداد قفس کی شکل میں پڑھنے کو ملی۔ ان کی تحریروں میں بے باکی، سچائی اور قدروں کے احترام کی جھلک ملتی ہے۔
سینئر صحافی عالم نقوی نے کہا کہ حفیظ نعمانی صاحب ایک قلم کے سپاہی ہیں، قلم سے جہاد کرنے والے ہیں۔ ان کی تحریریں فیض احمد فیض اور سعد اللہ شاہ کی مزاحمتی شاعری کی طرح ہم جیسوں کے دلوں میں روشن احتجاج کی آگ کو سرد نہیں ہونے دیتی۔
پروگرام کی نظامت کرتے ہوئے انور جلالپوری نے کہا کہ حفیظ نعمانی اس شخصیت کا نام ہے جس کا قلم 60 برسوں سے رکا نہیں، تھکا نہیں۔ ہر موضوع پر ان کی ایک رائے ہوتی ہے اور وہ رائے صحت مند اور نفع بخش ہوتی ہے۔ یہ وجہ ہے کہ اپنی تحریروں کی وجہ سے وہ صرف لکھنؤ نہیں بلکہ ہندوستان کے ہر گوشے میں مقبول و معروف ہیں۔
پروفیسر خان محمد عاطف نے اپنے خطاب میں کہا کہ آپ ذرا حفیظ نعمانی صاحب کی پچاس سال سے زیادہ کی صحافتی زندگی کے اندازِ بے باکانہ پر نظر ڈالیں، ان کے یہاں معراج انسانیت مال و دولت نہیں بلکہ آگاہی ہے، قلب کی پاکی ہے، تحریر کی صداقت ، اپنو سے مروت ، غیروں سے رواداری اور معبود برحق کی شکرگزاری ہے۔ان کی تحریر میں ایک توازن و بانکپن ہے، جس میں حیا و غیرت و حمیت کی صفتِ ابرِ بہاری ہے جو مردہ دلوں کے لیے کارِ آبیاری ہے، جذبہ کی شدت اصلاح و ہدایت کا لطیف اندازِ جہاں بیان میں الفاظ و معنی کے ساتھ ایک خاص ربط و یابس قائم ہے۔
ڈاکٹر رضاء الرحمٰن عاکف سنبھلی نے اپنا مقالہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ حفیظ نعمانی کی ذات وہ عظیم ذات ہے جس نے صحافتی میدان میں اپنا ایک مخصوص و نمایاں مقام بنا لیا ہے۔قلم کے سپاہی اور وقت کے عظیم مجاہد حفیظ نعمانی کی تحریریں ہمارے لئے مشعل راہ ہیں۔
مولانا آزاد یونیورسٹی لکھنؤ کیمپس کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر عمیر منظر نے کہا آزادہندستان کی اردوصحافت کو جن لوگوں نے ملی اور قومی مسائل کے درد سے سینچا ہے ان میں ایک نام جناب حفیظ نعمانی کا بھی ہے ۔انھوں نے جس بیباکی اور واضح انداز میں ہندستانی مسلمانوں کے مسائل پر لکھا ہے وہ اپنی مثال آپ ہے ۔
کنوینر وقار رضوی نے کہا کہ یہ محفل حفیظ نعمانی کی تعریف و ستائش کے لئے نہیں بلکہ ان کی تحریروں اور کارناموں کے اعتراف کے لئے منعقد کی گئی ہے۔ 
معروف شاعر رئیس انصاری نے اظہار تاثرات کرتے ہوئے کہا کہ حفیظ نعمانی سے میرا رشتہ بھائی اور بیٹے کے تعلق جیسا ہے۔ ان کی شخصیت میں کشش ہے۔ بطور صحافی ان کی تحریریں قابل قدر و احترام اور لائق صد ستائش ہیں۔ انھوں نے کہا کہ حفیظ نعمانی رشتوں کے تحفظ کے لئے پل کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ان کی صحافت میں ادب کی چاشنی ملتی ہے۔
اس موقع پر فرزانہ اعزاز ، سہیل کاکوروی اور فیاض رفعت نے بھی اپنے تاثرات کا اظہار کیا۔
پروگرام میں شرکت کرنے والوں میں چودھری شرف الدین، پروفیسر جمال نصر، محترمہ صابرہ حبیب ،سید ضیاء الحسن، ایچ ایم یاسین، ڈاکٹر معراج ساحل، ڈاکٹر پروین شجاعت، شکیل الدین ،رضوان احمد فاروقی، سہیل کاکوروی، سعد نعمانی، نظیف الرحمٰن سنبھلی، کلیم الرحمٰن نعمانی، مولانا عمران ذاکر قاسمی، شمعون نعمانی، ذوالنون نعمانی، مامون نعمانی، ہارون نعمانی، ڈاکٹر مسیح الدین مسیح، محمد رفیع، ڈاکٹر جمال عبدالناصروغیرہم کے نام قابل ذکر ہیں۔


لکھنؤ۔سیاحوں کی پسندیدہ ریاست : اتر پردیش

لکھنؤ۔27دسمبر(فکروخبر/ذرائع) عالمی سیاحت کے نقشے پر ابھرنے کے لئے کوشاں اتر پردیش کئی عالمی ثقافتی ورثہ کی موجودگی کے ساتھ ساتھ سیکورٹی کے لحاظ سے بہتر اور سفر کے اخراجات کے معاملے میں سستی ہونے کی وجہ سے نئے سال کی چھٹیاں منانے نکلنے والے ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کی پسندیدہ ریاست بنتا جا رہا ہے ۔یہ دعوی ملک کے سب سے بڑے صنعتی ادارے ‘‘دی ایسوسیٹڈ چیمبرس آف کامرس اینڈ انڈسٹري آف انڈیا(ایسو چیم) ’’کے ایک حالیہ مطالعہ میں کیا گیا ہے ۔ ایسوچیم کے قومی جنرل سکریٹری ڈی ایس راوت نے کہا کہ طیاروں کی آمد و رفت اور کنیکٹوٹی بڑھنے ، سائٹس کی ترقی، مذہبی مقامات پر بہتر انتظام اور ریاستی حکومت کی طرف سے ریاست میں سیاحت کو فروغ دینے کے لئے ریاستی حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے دیگر اقدامات سے اتر پردیش گھریلو اور غیر ملکی سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے ۔
ایسوچیم کے سوشل ڈیولپمنٹ فاؤنڈیشن نے ‘‘ہندوستان کے سالانہ سیاحتی رجحان 2015’’ موضوع کے تحت جو مطالعہ کیا ہے اس کے مطابق ملک کی شمالی، وسطی اور ساحلی پٹی نئے سال کی چھٹیاں منانے کے لئے آ نے والے سیاحوں سے گلزار رہیں گی۔اس سال کے آخر اور 2016 کے ابتدا میں ان علاقوں میں تقریبا 15ً لاکھ ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کی آمد کا امکان ہے ۔مطالعہ کے مطابق صرف اتر پردیش میں ہی تین لاکھ سیاحوں کے آنے کی امید ہے ، جو کل ممکنہ سیاحوں کی تعداد کا تقریباً 20 فیصد ہے ۔ آگرہ، فتح پور سیکری، الہ آباد، ایودھیا، برجمنڈل، سارناتھ، وارانسی اور دیگر سیاحتی علاقوں پر سیاحوں کی بھیڑ امڈنے کا امکان ہے ۔


بستی۔جنگل سے لڑکی کی نیم بریدہ اور جلی ہوئی لاش برآمد

بستی۔27دسمبر(فکروخبر/ذرائع) اتر پردیش میں ضلع بستی کے سونھا علاقے میں جنگل سے ایک لڑکی کی جلی ہوئی لاش برآمد ہوئی ہے۔ پولس کے ترجمان نے آج یہاں بتایا کہ سونھا علاقے میں کرنیپور کے جنگل میں پولس کو ایک لڑکی کی جلی ہوئی لاش ملی ہے۔ فی الحال نیم بریدہ لاش کی شناخت نہیں ہو سکی ہے۔ لڑکی کی عمر تقریبا 23 سال ہے ، جس کو پوسٹ مارٹم کے لئے بھیجا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بادی النظر میں ایسا لگتا ہے قتل کے بعد ثبوت مٹانے کے لئے قاتل نے لاش کو جلانے کی کوشش کی۔ پولس معاملے کی چھان بین کر رہی ہے۔ 


سلطان پور۔آپسی رنجش میں دو فریقوں کی مار پیٹ اور فائرنگ میں دو زخمی

سلطان پور۔27دسمبر(فکروخبر/ذرائع) اتر پردیش میں ضلع سلطان پور کے گو سا گنج علاقہ میں آپسی رنجش کے سبب دو فریقوں کے درمیان ہونے والی مارپیٹ اور گولی باری میں دو لوگ زخمی ہو گئے۔ پولس کے ترجمان نے آج یہاں بتایا کہ کل دیر شام سوریے ولی گاؤں میں جگن ناتھ اور آشوتوش مشرا کے حامی لوگوں کے درمیان پرانی رنجش کے سبب مار پیٹ ہوئی۔ مارپیٹ کے دوران فائرنگ بھی کی گئی، جس سے دو افراد زخمی ہو گئے۔ زخمیوں کو اسپتال میں داخل کرا دیا گیا ہے۔ واقعہ کے بعد کشیدگی کو دیکھتے ہوئے احتیاطا پولس فورس تعینات کر دیا گیا ہے۔ دونوں فریقوں نے ایک دوسرے کے خلاف مقدمہ درج کرایا ہے۔ پولس معاملے کی چھان بین کر رہی ہے۔


آگرہ ۔سڑک حادثہ میں نوجوان کی موت

آگرہ ۔27دسمبر(فکروخبر/ذرائع) اتر پردیش میں آگرہ کے کملا نگر علاقہ میں کل دیر شام کو ایک منی ٹرک سے کچل کر ایک نوجوان کی موت ہو گئی اور ایک دیگر شدید زخمی ہو گیا۔ پولس کے مطابق مغل روڈ پر کل شام ایک منی ٹرک نے پیدل چل رہے محمد سیف (17) اور عمران (14) کو روند دیا۔ جس محمد سیف کی موقع پر ہی موت ہو گئی۔ منی ٹرک کے ڈرائیور اور کلینر کو پکڑ لیا گیا ہے۔ 


کشمیر : ٹریفک حادثات میں ایک شخص جاں بحق ٗ 4 زخمی 

سرینگر۔27دسمبر (فکروخبر/ذرائع ) وادی میں ٹریفک کے مختلف حادثا ت کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق ٗ4زخمی ہوگئے ۔نائد کھے سمبل بانڈی پورہ میں ایک نامعلوم موٹر سائیکل نے راہ چلتے غلام احمد لون ولد عبدالجبار لون ساکن منز پورہ نائد کھئے کو اپنی زد میں لاکر بری طرح سے کچل ڈالا۔مذکورہ راہگیر کو خون میں لت پت حالت میں سب ڈسٹرکٹ اسپتال سمبل منتقل کیا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔اننت ناگ میں ایک ٹاٹا سومو زیر نمبر JK03A/4707 نے مومن آباد کے مقام پرمختار احمد زرگر ولد محمد عبداللہ ساکن ملکھ ناگ کو ٹکر ماردی جس کے نتیجے میں وہ بری طرح سے زخمی ہوا۔ اس کی حالت تشویشناک ہے۔ادھر ہرے میلیال سڑک پر ہائر اسکینڈری سکول کرالہ پورہ کے نزدیک ایک موٹر سائیکل زیر نمبر HR05R.1442نے الفت بانو دختر غلام نبی لون ساکن عید گاہ محلہ کرالہ پورہ کو ٹکر ماردی جس کے دوان بچی شدید طور زخمی ہوئی ۔ آکھرن کولگام میں کسی نامعلوم گاڑی نے راہ چلتے غلام حسن گنائی ولد ثنااللہ سا کن آکھرن کو کچل کر شدید زخمی کردیا ۔ بگنہ بجہامہ اوڑی میں ایک ٹاٹا سومو زیر نمبرJK05B/0719ڈرائیور کے قابو سے باہر ہوکر سڑک کے کنارے سے لڑھک گئی۔اس حادثے میں گاڑی میں سوار نور محمد نجار ولد غلام محمد نجار ساکن اسلام آباد زخمی ہوا۔


سہارنپور ۔صحافی باپ بیٹے پر قاتلانہ حملہ بیٹاہلاک ! 

سہارنپور ۔27دسمبر(فکروخبر/ذرائع) یہاں سے شائع ہونے والے ہندی روزنامہ بدری وشال کے چیف ایڈیٹر ستپال چھابرہ ور انکے بیٹے کرمویر پر آج صبح درجن بھر مسلح افراد نے جانلیوا حملہ کردیا تھانہ قطب شیر کے نزدیک ہوئی اس دلخراش واردات سے علاقہ میں دہشت کا ماحول قائم ہے یادرہیکہ آج ستپال چھابرہ ور انکے بیٹے کرمویرپر جن افراد نے حملہ کیا وہ سبھی تلواریں لہراتے ہوئے امبالہ روڈ پر آئے اور پھر باپ بیٹے پر تلواروں سے وار کر دئے نتیجہ کے طورپر گہرے زخم آنے کی وجہ سے ڈاکٹروں نے کرمویر کو مردہ قرار دے دیا باپ ستہ پال کو معالجوں نے سنگین حالت دیکھ کر ہائر سینٹر ریفر کر دیاہے صھافی حلقہ نے اس دلخراش واردات اور پولیس کرکردگی کیسخت الفاظوں میں مذمت کی ہے واردات کا سبب جائیداد کی ر نجش بتایاجارہاہے کسی کی گرفتاری ابھی نہی کی گئی ہے جس وجہ سے علاقہ میں غصہ پھیلاہوا ہے! 


سہارنپور ۔ مسلم اسکالر مولانا خبیر ندوی کی مدنی دانش گاہ میں آمد

سہارنپور ۔27دسمبر(فکروخبر/ذرائع) مقامی مشہور ومعروف دینی درسگاہ مدنی دانش گاہ واقع یحیٰ شاہ پر گزشتہ روز عالم دین مولانامفتی خبیر کی آمد درج کی گئی اس موقع پر حاضرین سے خطاب کرتے وقتعالم دین مولانامفتی خبیر ندوی نے بیابک لہجہ میں فرمایاکہ قرآن کی عظمت ہماری کامیابی اور کامرانی کاذریعہ واحد ہے ہمیں قرآن سیکھنا ہوگا سیکھنے سے مراد صرف پڑھنے سے نہی بلکہ قرآن کی تعلیم پر عمل کرنے سے ہیعالم دین مولانامفتی خبیر نے مسلمانوں سے کہاکہ مدارس ہمارے لئے بیحد اہم ہیں اس لئے مدارس کا قیام اشد ضروری ہے اس خاص موقع پر مولانا فہیم احمد،قاری عثما ن صدیقی،امام مسجد احباب کالونی صوفی ہارون، ماسٹر شکیل کے بیٹے ماسٹرشعیب ناظم مدنی دانشگاہ حافظ نصیر احمد نے نے بھی پہلے مولانا خبیر کی گل پوشی کی بعد ازاں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے مدارس اسلامیہ پر زور دینے کی اپیل کی ساتھ ہی ساتھ پاک کلام اللہ کو نظام زندگی بنانے پربھی زور دیا مجلس کے اختتامپر ناظم جناب حافظ نصیر احمد نے سبھی مہمانوں کا شکریہ اداکیا اور دعاکرئی!

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا