English   /   Kannada   /   Nawayathi

ایم پی کیرتی آزاد کی معطلی کے بعد بی جے پی کے چار سینئر رہنماؤں لال کرشن اڈوانی، شانتا کمار، مرلی منوہر جوشی کی میٹنگ (مزید اہم ترین خبریں)

share with us

بحث ہے کہ کیرتی آزاد کے بعد شتروگھن سنہا کا نمبر آسکتا ہے۔ سنہا کئی ماہ سے پارٹی لائن کے خلاف بیان دیتے ہیں۔ بدھ کو بھی انہوں نے کھل کر کیرتی آزاد کی حمایت کی اور انہیں ہیرو بتایا تھا۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ آزاد کو پہلے اشارہ دیا گیا تھا کہ وہ کانگریس اور آپ کے ساتھ مل کر ڈي ڈي سي اے میں مبینہ بدعنوانی کے معاملے کو ہوا نہ دیں۔ لیکن انہوں نے یہ بات نہیں مانی اور ان کے معطلی کی وجہ یہی مانی جا رہی ہے۔ تاہم، بی جے پی صدر امت شاہ کی جانب سے آزاد کو معطلی کا جو خط بھیجا گیا ہے، اس میں کہا گیا ہے کہ آپ نے کانگریس اور آپ کے ساتھ ہاتھ ملا لیا۔ پارٹی اور اس کے عہدیداروں کی تصویر خراب کرنے والے بہت سے بیان دئے۔ لہذا آپ کے خلاف یہ کارروائی کی جا رہی ہے۔ 


تتکال ٹکٹ کل سے ہوا مہنگا

نئی دہلی : 24دسمبر(فکروخبر/ذرائع)2015 کا پورا سال ریل مسافروں کے لیے تکلیف دہ ثابت اب 25 دسمبر سے تتکال ٹکٹ بک کرانا مہنگا کردیا گیا ہے۔ سیکنڈ کلاس کو چھوڑ تمام قسم کے تتکال ٹکٹوں کی فیس بڑھ گئی ہے۔ 24 دسمبر کی رات 12 بجے کے بعد سے تتکال کوٹے میں تھرڈ اے سی کے ٹکٹ کے لئے زیادہ سے زیادہ 350 روپے کی جگہ 400 روپے اور کم از کم 250 روپے کی جگہ 300 دینے ہوں گے۔ سیکنڈ اے سی کے لئے زیادہ سے زیادہ 400 کی جگہ 500 روپے اور کم از کم 300 کی جگہ 400 روپے لگیں گے۔ سلیپر کلاس کے تتکال ٹکٹ کے لئے بھی اب زیادہ سے زیادہ 175 کی جگہ 200 روپے لگیں گے۔ سلیپر ٹکٹ پر کم از کم تتکال فیس 90 روپے سے بڑھا کر سو روپے کر دی گئی ہے۔ ریلوے جہاں مسافروں سے مختلف طریقے سے پیسے وصول رہا ہے، وہیں اپنا خرچ میں کمی کے لئے کاؤنٹر سے بکنگ پر بھی ایس ایم ایس ٹکٹ جاری کرنے کی منصوبہ بندی پر غور کر رہا ہے۔ اس طرح ریلوے 1200 ٹن کاغذ بچانا چاہتا ہے


بی جے پی اور آر ایس ایس عوام کو منقسم کرنے کوشاں

ایودھیا تنازعہ پر کانگریس، بی ایس پی اور جے ڈی (یو) کا الزام،بی جے پی کی تردید

نئی دہلی ۔24دسمبر(فکروخبر/ذرائع) ایودھیا میں مندر کے تنازعہ پر آج راجیہ سبھا دہل کر رہ گئی کیونکہ کانگریس، بی ایس پی اور جے ڈی (یو) نے بی جے پی اور آر ایس ایس پر الزام عائد کیا کہ وہ یو پی کو 2017ء کے اسمبلی انتخابات سے پہلے ریاستی عوام کو فرقہ وارانہ خطوط پر تقسیم کرنے کیلئے کوشاں ہیں۔ اس الزام کو مرکز میں برسراقتدار پارٹی نے مسترد کردیا۔ وقفہ صفر کے دوران یہ مسئلہ اٹھاتے ہوئے جے ڈی (یو) کے رکن کے سی تیاگی نے کہا کہ یو پی میں اسمبلی انتخابات سے قبل فرقہ وارانہ کشیدگی کا ماحول پیدا کیا جارہا ہے۔ اپوزیشن ارکان نے اظہار فکرمندی کیا کہ دو لاری بھر کر پتھر ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کیلئے جاریہ ہفتہ پہنچ چکے ہیں۔ ارکان نے کہا کہ ایسی سرگرمیاں منصوبہ بند ہیں تاکہ ماحول کو فرقہ پرست کشیدگی کا بنایا جائے۔ انہوں نے اخباری اطلاع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مہنت نریتیہ گوپال داس کی جانب سے شیلا پوجن اس بات کا اشارہ ہیکہ مودی حکومت نے عوام پر ظاہر کردیا ہیکہ مندر جلد ہی تعمیر کیا جائے گا۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور مختارعباس نقوی نے کہا کہ پتھروں کا مندر کی تعمیر کیلئے تراشنے کا کام اس مقام پر جو متنازعہ اراضی سے دیڑھ کیلو میٹر کے فاصلہ پر ہے،ایک عرصہ سے جاری ہے۔ حکومت اور بی جے پی کا نقطہ نظر یہ ہیکہ تنازعہ کے بارے میں عدالتی فیصلہ تسلیم کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پتھروں کے تراشنے پر کوئی امتناع عائد نہیں ہے۔ مذہبی قائدین نے جو ایودھیا میں مقیم ہیں، مبینہ طور پر کہا کہ پتھروں کے تراشنے کا یہ مطلب نہیں کہ مندر تعمیر کیا جائے گا۔ براہ کرم عدالت کے فیصلہ کا انتظار کریں۔ ہم سب کو اس کا احترام کرنا چاہئے۔ پارلیمنٹ کے باہر بی ایس پی کی سربراہ مایاوتی نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ یہ طویل عرصہ سے آر ایس ایس اور بی جے پی کا ایجنڈہ ہے، لیکن حکومت ہند کو عوام میں پھوٹ ڈالنے کی کوشش نہیں کرنا چاہئے لیکن بی جے پی سے زیادہ انہوں نے اپنی کٹر حریف یو پی میں برسراقتدار سماج وادی پارٹی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر سپریم کورٹ کا حکم جوں کا توں حالت برقرار رکھنے کا ہے، جس کی خلاف ورزی کی جارہی ہے تو برسراقتدار پارٹی کی حیثیت سے سماج وادی پارٹی اس کی ذمہ دار ہوگی۔ یو پی کی سابق چیف منسٹر نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنانا کہ سپریم کورٹ کی ہدایات کی خلاف ورزی نہیں کی جاتی۔ سماج وادی پارٹی کی ذمہ داری ہے کیونکہ وہ ریاست میں برسراقتدار ہے۔ اسے ایسی کسی سرگرمی کی اجازت نہیں دینی چاہئے۔ راجیہ سبھا میں یو پی سے کانگریس کے رکن پرمود تیواری نے دعویٰ کیا کہ بی جے پی اور اس کی حلیف پارٹیاں ایسے مسائل ہر اسمبلی انتخابات سے پہلے خاص طور پر یوپی میں اٹھاتی ہیں چاہے وہ رتھ یاترا ہو یا فرقہ وارانہ خطوط پر تقسیم کرنے کی کوئی اور سرگرمی جے ڈی (یو) کے صدر شردیادو نے کہا کہ حالانکہ بی جے پی عوام کو ہر بار فرقہ وارانہ خطوط پر تقسیم کرنے کی کوشش کرتی ہے لیکن اس بار اس کی کامیابی کے امکانات موہوم ہیں۔


دہلی کی عدالت کے احاطہ میں اندھا دھند فائرنگ

پولیس کانسٹبل ہلاک اور زیر دریافت قیدی شدید زخمی

نئی دہلی ۔ 24دسمبر(فکروخبر/ذرائع) مشرقی دہلی کے کرکرڈوما کورٹ کے احاطہ میں آج نامعلوم حملہ آوروں کی اندھا دھند فائرنگ میں ایک کانسٹبل ہلاک اور دیگر 2 افراد شدید زخمی ہوگئے۔ اس واقعہ کے سلسلہ میں پولیس نے 4 نوجوانوں کو حراست میں لے لیا ہے ۔ پولیس نے بتایا کہ میٹرو پالیٹن مجسٹریٹ سنیل گپتا بھی اس فائرنگ میں بال بال بچ گئے۔ جب ایک گولی ان کی کرسی کے قریب سے گزرتے ہوئے دیوار سے جا ٹکرائی ، مہلوک کانسٹبل کی بحیثیت رام کمار شناخت کرلی گئی جو کہ دہلی پ ولیس کے تھرڈ بٹالین میں متعینے تھا جس کی ذمہ داری زیر دریافت قیدیوں کو جیل سے عدالت لانے اور لے جانے کی تھی ۔ اس کے جسم میں 4 گولیاں پیوست ہوگئیں۔ حکومت دہلی نے مہلوک کانسٹبل کے ورثاء کیلئے ایک لاکھ رو پئے کی امداد کا اعلان کیا ہے ۔ دیگر زخمیوں میں ایک زیر دریافت قیدی عرفان عرف شبن پہلوان جو کہ ہسٹری 133133 شامل ہیں جسے آج کرکرڈوما عدالت کے کورٹ نمبر 73 میں پیش کرنے کیلئے مذکورہ کانسٹبل اسکارٹ ڈیوٹی انجام دے رہا تھا ، جہاں پر آج صبح 11 بجے فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ۔ شدید زخمی عرفان اور کانسٹبل رام کمار کو ایک خانگی ہاسپٹل میں شریک کروایا گیا.جہاں پر کانسٹبل کو مردہ قررا دیا گیا ۔ پولیس نے بتایا کہ حملہ آوروں میں بعض مشتبہ نابالغ تھے۔ 10 راؤنڈ فائرنگ کئے ۔ اس واقعہ میں علاقہ سلیمہ پورہ اور قریبی علاقوں سے 4 نوجوانوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور پوچھ تاچھ میں پتہ چلا ہے کہ عرفان کے خلاف قومی دارالحکومت کے مختلف پولیس اسٹیشنوں میں متعدد کیسس درج ہیں جس نے جنوبی دہلی میں حملہ آوروں کی ٹولی کے ایک رکن کا قتل کیا تھا ۔ پولیس کو ایک اور نوجوان کی تلاش ہے جسے فائرنگ کے واقعہ کی اپنے موبائیل فون میں فلمبندی کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا ۔ ڈی سی پی (ایسٹ) بی ایس گرجر نے بتایا کہ ایک کیس درج کر کے پولیس کی مختلف ٹیموں کو مشتبہ مقامات پر تلاشی کیلئے روانہ کردیا گیا ہے ۔ پ ولیس یہ بھی تحقیقات کر رہی ہے کہ حملہ آور کس طرح وکلاء کی سیکوریٹی کے بھیس میں ہتھیاروں کے ساتھ عدالت میں پہنچ گئے کیونکہ حملہ آور عدالت کے احاطہ میں زیر دریافت قیدی کی تاکمیں بیٹھے ہوئے تھے اور جس کے داخلے کے ساتھ ہی اندھا دھن فائرنگ کر کے فرار ہورہے تھے کہ وکلاء اور سیکوریٹی عملہ نے انہیں پکڑ کر پولیس کے حوالہ کردیا۔


جیووینائل بل پاس، بچوں پربھی بالغوں جیسا مقدمہ چلے گا 

نئی دہلی :24دسمبر(فکروخبر/ذرائع)راجیہ سبھا میں اہم بلوں کو فوری طور پیش کرنے کو لے کر ارکان کے درمیان اتفاق بننے کے ایک دن بعد منگل کو جووینائل جسٹس بل کو پاس کر دیا گیا۔ بل کی منظوری کے پہلے اسے ایوان کی سلیکٹ کمیٹی کو بھیجنے کا مطالبہ کرتے ہوئے بائیں بازوں کی پارٹیاںاگرچہ ایوان سے باہرنکل گئیں۔ اجتماعی آبروریزی کی متاثرہ نربھیا (23) کی ماں آشا دیوی اور والد بدری ناتھ سنگھ بل پر بحث کے وقت راجیہ سبھا کی ناظرین گیلری میں موجود تھے۔ نربھیا کے ساتھ 16 دسمبر، 2012 کی رات دہلی میں ایک چلتی بس میں پانچ لوگوں نے اجتماعی آبروریزی کو انجام دیا تھا۔جووینائل جسٹس بل -2014 میں سنگین جرائم میں ملوث 16-18 سال کے نوجوانوں-نوخیزلڑکیوں پر بھی بالغوں کی طرح ہی مقدمہ چلانے کی تجویز ہے۔ اس کے علاوہ کم سنگین جرم میں ملوث پائے جانے پر 16 سے 18 سال کے ان نوجوانوں-نوخیزلڑکیوں سے بالغوں کی طرح ہی برتاؤ کرنے کی تجویز ہے، جیسا 21 سال کی عمر کے بعد گرفتار کئے جانے والے مجرم سے کیا جاتا ہے۔ اس سے پہلے، نربھیا کے والدین نے منگل کو مرکزی پارلیمانی امور کے وزیر مملکت مختار عباس نقوی سے ملاقات کرکے بل کو پارلیمنٹ سے جلد سے جلد منظور کرانے کی اپیل کی تھی۔ بل کے بارے میں تفصیلی وضاحت کرتے ہوئے وزیرترقیات برائے خواتین واطفال مینکا گاندھی نے کہا کہ مجوزہ قانون کے تحت ہی جووینائل ہوم قائم کیا جائے گا۔ مینکا نے کہا، وہ (نابالغ مجرم) بالغوں کے لئے بنائے گئے جیل میں بالغ مجرموں کے ساتھ نہیں رہیں گے۔ انہیں جووینائل ہوم میں رکھا جائے گا۔ فی الحال ایسا نہیں ہے۔ اس کا قیام کیا جائے گا۔نابالغ مجرم تب تک جووینال ہوم میں رہیں گے، جب تک کہ ان کی عمر 21 سال نہیں ہو جاتی، جس کے بعد اس بات کا تعین کیا جائے گا کہ انہیں رہا کیا جائے یا نہیں۔ وزیر نے کہا، ان کا جائزہ لیاجائے گا۔ اگر اب بھی ان کا جھکاؤ جرم کی طرف ہے، تو انہیں پوری سزا کاٹنی ہوگی۔ مینکا نے کہا کہ موجودہ قانون سے بچوں کے جرم کو فروغ ملتا ہے۔ جرم میں نوخیزلڑکے لڑکیوں کے ملوث ہونے کاعمل تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ بچے پولیس تھانے میں پہنچ کر کہتے ہیں کہ انہوں نے قتل کیا ہے۔ ہمیں جووینائل جسٹس (بورڈ) بھیجا جائے۔ بچوں کے خلاف بچوں کے جرائم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے حیرت کا اظہار کیا، کیا ہم مجرم یا مجرموں کو بچانے جا رہے ہیں؟ مینکا نے کہا، یہ (بل) 16 سال کے ایک نوجوان کو یہ کہنے سے روکے گا کہ اس نے جھگی میں آگ لگائی ہے اور مجھے جووینائل جسٹس(بورڈ) بھیجا جائے یا میں نے آبروریزی کی ہے، قتل کیا ہے، مجھے جووینائل جسٹس (بورڈ) کے سامنے پیش کیا جائے۔ راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر غلام نبی آزاد نے کہا کہ مجرم نوجوان کوجیل میں بدنام مجرموں کے ساتھ نہیں رکھا جانا چاہئے اور ان کے لئے مختلف جگہ ہونی چاہئے۔ پارلیمانی امور کے وزیر ونکیا نائیڈو نے اسی درمیان کہا کہ حکومت نے اس بل کو کئی بار لسٹنگ کیاگیا، لیکن یہ پیش نہیں کیا جا سکا۔ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) اور ڈی ایم کے نے بل کو منظور کرنے کی جلدبازی پر سوال اٹھائے اور اسے سلیکٹ کمیٹی کے پاس بھیجنے کا مشورہ دیا۔ مارکسوادی کمیونسٹ پارٹی (سی پی ایم) سیتا رام یچوری نے اسے جذباتی قدم قرار دیا۔ انہوں نے کہا، کل اگر 15 سال 11 ماہ کا کوئی بچہ ایک جرم کرتا ہے، تو کیا آپ بچے کی تعریف کو دوبارہ تبدیل کر دیں گے؟ آج اسلامی اسٹیٹ (آئی ایس) 14-15 سال کے نوعمر کو بھرتی کر رہا ہے۔ کیا ہم عمر کو 18 سے 16 سے 14 سال کرنے جا رہے ہیں؟ ایوان کے نائب صدر پی جے کورین نے اگرچہ کہا کہ بل کو سلیکٹ کمیٹی کو بھیجنے کی کوئی تجویز سامنے نہیں آئی ہے، جس کے بعد بائیں بازو کی جماعتوں نے ایوان سے واک آوٹ کیا۔ اس کے بعد بل کو بالاتفاق منظور کر لیا گیا۔ قابل ذکر ہے کہ دہلی میں 16 دسمبر، 2012 کو ہوئے اجتماعی آبروریزی کیس میں نابالغ مجرم (اب بالغ) کے جووینائل ہوم میں تین سال کی مدت پوری ہو چکی ہے۔اس سے پہلے، جووےنائل بل پر راجیہ سبھا میں بحث کے دوران ٹی ایم سی رہنما ڈیریک او برائن نے کہا کہ ہم جووےنال جسٹس بل کوسپورٹ کرتے ہیں۔ خدا نہ کرے اگر وہ میری بیٹی ہوتی تو کیا میں سب سے اچھے وکیل تلاش کرتا یا بندوق لے کر قصورواروں کو مار دیتا۔ غور طلب ہے کہ جووینائل جسٹس بل میں ترمیم کو جلد سے جلد منتقل کرنے کے لئے مرکزی حکومت نے جووےنائل جسٹس بل کو منگل کو راجیہ سبھا میں پیش کر دیا ہے۔ نربھیا کے والدین کی موجودگی میں بل پر ایوان میں بحث جاری ہے۔ بحث کے دوران کس نے کیا کہا جیووینائل بل پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے ٹی ایم سی ایم پی ڈیریک او برائن نے کہا میں نے 20 سال کی بیٹی کا باپ ہوں۔ اگر میری بیٹی کے ساتھ نربھیا جیسی واردات ہوئی ہوتی تو میں پوری ذمہ داری کے ساتھ کہتا ہوں کہ میں ایک بندوق لے کر قصورواروں کو مار دیا ہوتا۔ ان کے اس تبصرہ پر اعتراض ظاہر کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ میں ایم پی کے علاوہ ایک باپ بھی ہوں۔ یہ جذباتی مسئلہ ہے۔(ڈیریک او برائن ،ٹی ایم سی لیڈر) بحث کے دوران بی ایس پی پی ستیش چندر مشرا نے مرکز میں وزیر وی کے سنگھ کو نشانہ بنایا146کچھ بچوں کا دماغ بگڑاہوا ہوتا ہے، جیسے وی کے سنگھ کا دماغ بگڑاہواہے۔ ان جواصلاح کے لیے بھیج دینا چاہئے۔145 وی کے سنگھ پر کیے گئے مشرا کے تبصرے پر ہم اعتراض کرتے ہیں، ان الفاظکو واپس لیا جانا چاہئے: ایم اے نقوی بچوں کو فحش بہت آسانی سے دستیاب ہے، جس سے ان کا دماغ آلودہ ہو رہا ہے، جو ہم کرنا چاہتے ہیں اور جو بچوں کے مفاد میں ہے، ہمیں ان دونوں کے درمیان توازن بنانا ہوگا: وندنا چوہان اس سے پہلے کے واقعات میں مرکزی وزیر پرکاش جاوڈیکر نے کہا کہ ہم خود جووےنال جسٹس بل منظور کرنے کے لئے تیار ہیں، لیکن پہلے کانگریس ایوان کو چلنے دے۔ راجیہ سبھا میں مختلف جماعتوں کے ارکان کی طرف سے جووینائل جسٹس قانون میں ترمیم والے بل کو جلد منظور کئے جانے پر زور دیا ہے۔ نربھیا گینگ ریپ کے نابالغ مجرم کی رہائی کے خلاف بڑھتے ہوئے احتجاج مظاہروں کے درمیان سیاسی جماعتوں نے بھی پارٹی لائن سے اوپر اٹھتے ہوئے یکجہتی ظاہر کی ہے۔ مختلف سیاسی جماعتوں کی طرف سے جووینائل جسٹس قانون میں ترمیم جلد سے جلد کرنے کی منشا ظاہر کی ہے۔ مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے کہا کہ حکومت تیار ہے اور جووینائل جسٹس بل کو منظور کرانا چاہتی ہے۔ کانگریس کو نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بل پر غور وفکر کے لئے ماضی میں تین بار لسٹنگ کیا گیا، تاہم ایوان نہیں چل پایا۔ پرساد نے کہا کہ حزب اختلاف، خاص طور پر کانگریس کی وجہ سے بل آج تک منظور نہیں ہو پایا ہے، ملک میں فکر اور غصہ ہے۔ نابالغ مجرم کو رہا کئے جانے کے معاملے کو لے کر نربھیا معاملے کی یادیں ایک بار پھر تازہ ہو جانے کے پس منظر میں ترنمول کانگریس کے ڈیریک او برائن نے صبح اعلی ایوان میں وقفہ صفر میں کشور انصاف سے متعلق بل کا مسئلہ اٹھایا۔ ڈیریک نے کہا کہ انہوں نے قوانین 267 کے تحت ایک نوٹس دیا ہے تاکہ پہلے سے مقرر کام کاج کو ملتوی کرکے جووینائل جسٹس بل(بچو کی نگرانی اور تحفظ) بل 2015 پر بحث کی جائے۔ پارلیمانی امور کے وزیر ایم وینکیا نائیڈو نے کہا کہ ملک بھر میں تحریک ہو رہے ہیں اور ایوان جووینائل جسٹس سے متعلق بل پر بحث کرنی چاہئے۔ اس پر سی پی ایم کے سیتا رام یچوری نے کہا کہ اگر حکومت اس بل کو اتنا اہم مانتی ہے تو اسے آج کے لئے کیوں لسٹنگ نہیں کیا گیا۔ نائیڈو نے کہا کہ اس بل کو8، 10 اور 11 دسمبر کے ایجنڈا میں شامل کیا گیا تھا لیکن ایوان میں کام کاج نہیں ہوسکا۔ غورطلب ہے کہ جیووینائل جسٹس بل لوک سبھا میں پاس ہو چکا ہے، لیکن راجیہ سبھا میں ہنگامہ کی وجہ اٹکا ہوا ہے۔ لوک سبھا میں یہ بل مئی 2015 میں پاس ہو گیا تھا۔ غور طلب ہے کہ جیووینائل جسٹس بل میں کہا گیا ہے کہ ریپ، قتل اور ایسڈ اٹیک جیسے خطرناک جرائم میں ملوث بچوں کو بالغ مانا جائے۔ سنگین جرم کرنے والے بچوں پر کیس عام عدالتوں میں اور بالغوں کے لئے قانون کے مطابق ہی چلے گا۔ جووینائل جسٹس بورڈ یہ فیصلہ کرے گا کہ عصمت دری جیسے سنگین جرائم میں شامل 16 سال سے زیادہ عمر کے نوجوانوں کو جووینائل ہوم میں رکھا جائے یا اس پر عام عدالت میں مقدمہ چلایا جائے۔ پرانے قانون کے مطابق نابالغ کو زیادہ سے زیادہ تین سال تک کے لئے جووینائل ہوم میں رکھا جا سکتا ہے۔ بل پر راجیہ سبھا میں بحث کے دوران کانگریس لیڈر غلام نبی آزاد نے کہا کہ نربھیا جیسے واقعہ ہمارے معاشرے پر کلنک ہیں، اسے نہ بچا پانا ہمارے لئے شرم کی بات ہے۔ میں نربھیا کے والدین کو مبارکباد دیتا ہوں، نربھیا کی ماں چاہتی ہیں کہ کوئی دوسری نربھیا ملک میں نہ بنے۔ ایس پی لیڈر روی ورما نے راجیہ سبھا میں کہا کہ ہمیں زمین کی سطح سے شروعات کرنی ہوگی۔ ہمارے یہاں جووینائل ہوم کی حالت قابل رحم ہے۔ آج لوگ برابر نہیں ہیں، غریبی اورامیری کے درمیان فرق ہندوستان میں خلیج پیدا کر رہا ہے۔ جنہیں تعلیم کی ضرورت ہے، انہیں آپ سخت قانون دے رہے ہیں۔ ہمیں تہہ تک جائیں گے، صرف سخت قانون سے کوئی حل نہیں نکلے گا۔ سخت قوانین سے کچھ نہیں ہوگا، کیا ابھی تک بنائے گئے سخت قوانین سے جرم تھم گئے؟بحث کے دوران راجستھان سے بی جے پی لیڈر نارائن لال پنچاریا نے کہا کہ نئے قانون میں سزائے موت اور عمر قید کی فراہمی نہیں کی گئی ہے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا