English   /   Kannada   /   Nawayathi

جرمن بیکری بم دھماکہ معاملے میں اے ٹی ایس کوہزیمت(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

اس جرح کے دوران روز بروز اے ٹی ایس کا جھوٹ منظرِ عام پر آتا جارہا ہے جسے عدالت بھی محسوس کررہی ہے۔اسی سلسلے کی تازہ کڑی کے تحت آج دفاع نے اے ٹی ایس کے پنچ نامے کو فرضی ثابت کردیا ۔دفاع کے مطابق اے ٹی ایس نے ۱۸؍فروری ۲۰۱۳کو کئے گئے اپنے پنچ نامے میں ایک نوکیا ۱۱۰۰ موبائیل کا تذکرہ کیا ہے جسے اے ٹی ایس کے مطابق دھماکے میں ٹریگر کے طور پر استعمال کیا گیا تھا۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اس دن اے ٹی ایس کی جانب سے کوئی پنچ نامہ کیا ہی نہیں گیا اور جس موبائیل کے ٹکڑوں کو بطور ثبوت عدالت میں پیش کیا گیا ، فارنسک لیبارٹری نے اس کی کوئی تصدیق نہیں کی ہے کہ وہ ٹریگر کے طور پر استعمال ہوا ہے ۔ 
دفاع کی جانب سے عدالت کے روبرو یہ اے ٹی ایس کی چارج شیٹ سے ہی یہ بھی ثبوت پیش کیا گیا کہ فارنسک لیباریٹری اس معاملے میں خاموش ہے کہ دھماکہ میں کسی میکانزم کا استعمال کیا گیا ہے، مگر اے ٹی ایس نے اپنی چارج شیٹ میں نہ صرف میکانزم کے استعمال کی بات کہی ہے بلکہ اس کے ثبوت کے طور پر موبائیل کے ٹکڑوں کو عدالت میں پیش بھی کیا ہے۔ اے ٹی ایس کے مطابق ملزم حمایت بیگ نے مذکورہ موبائیل ممبئی کے منیش مارکیٹ سے خریدی تھی۔ اے ٹی ایس نے اپنے دعووں کے ثبوت میں فارنسک لیباریٹری کوکوئی تصدیق عدالت کے روبرو پیش نہیں کی۔
واضح رہے کہ اے ٹی ایس کی انہیں ثبوتوں کی بنیاد پر نچلی عدالت نے حمایت بیگ کو پھانسی اور عمر قید کی سزائیں دی تھی ، جسے جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے معرفت حمایت بیگ کی جانب سے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے ۔ اس معاملے کی سماعت کئی بار کے تعطل کے بعد ۲۷؍اگست ۲۰۱۵سے یومیہ بنیاد پر جاری ہے ، مگر اس میں بھی کئی بار رکاوٹ آجارہی ہے۔ تقریباً ہفتے بھر کے تعطل کے بعد گزشتہ کل سے یہ سماعت پھر شروع ہوئی ہے اور دفاع کی جانب سے کی جارہی جرح سے اے ٹی ایس کو بری طرح ہزیمت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ اس مقدمے کی سماعت سپریم کورٹ کے وکیل ایڈووکیٹ محمودپراچا اور ان کے معاونین ایڈوکیٹ تہور خان پٹھان ، اورایڈووکیٹ عشرت خان کررہے ہیں۔ 
جمعیۃ علماء مہا راشٹر کے صدر مولانا حافظ محمد ندیم صدیقی نے کہا کہ ہم شروع سے یہ کہہ رہے ہیں اے ٹی ایس کی جا نب سے حمایت بیگ کوپھانسی کی سزا دلانے کے لئے جو ثبوت نچلی عدالت میں پیش کئے گئے ہیں وہ سراسر بے بنیاد اور من گھرت ہیں اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں یہی وجہ ہے کہ جب سے ہائی کورٹ میں ہمارے وکلاء کی بحث کا آغاز ہوا ہے اے ٹی ایس کا جھوٹ دن بدن بے نقاب ہو رہا ہے اور حمایت بیگ کی بے گناہی ثابت ہو رہی ہے ۔ آج عدالت میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے وکلاء کے علاوہ ملز م کے بھائی طارق بیگ اور بہنوئی، عبد العلیم( بیڑ) و دیگر مو جود تھے ۔ 


عدلیہ خواتین سے صنفی امتیازکے نام پرمسلم پرسنل لاکاجائزہ لینے کا کیا اعلان

نئی دہلی۔28اکتوبر(فکروخبر/ذرائع) سپریم کورٹ خواتین سے صنفی امتیازکے نام پرمسلم پرسنل لاکاجائزہ لے گی جس کے خلاف بعض مسلم حلقوں کی جانب سے شدید احتجاج کا امکان ہے۔اطلاعات کے مطابق عدالت کا کہناہے کہ مسلم خواتین سے تعصب پرمبنی شقوں کوختم کرنے پرغورکیاجائے درخواست میں کہاگیاکہ بھارت کے آئین میں صنفی امتیازنہیں اس لیے مسلم پرسنل لامیں بھی جنسی برابری لائی جائے،بنچ کاموقف ہے کہ بغیرکسی وجہ کے شوہرکی جانب سے طلاق دئیے جانے پرخاتون کوکوئی تحفظ حاصل نہیں اور شادی کیموقع پرشوہرکے مستقبل میں ممکنہ دوسرے نکاح سے متعلق بھی خاتون کوتحفظ حاصل نہیں۔


کھر گون میں کرفیو میں صبح سے شام تک کی راحت

کھرگون۔28اکتوبر(فکروخبر/ذرائع ) مدھیہ پردیش کے کھرگون میں جمعرات سے نافذ کرفیو میں آج صبح 10 بجے سے شام 5:30 بجے تک کی راحت دی گئی ہے ۔پولیس سپرنٹنڈنٹ امت سنگھ نے بتایا کہ کرفیو میں آج صبح 10 بجے سے شام 5:30 بجے تک کی راحت دی گئی ہے ۔ یہ راحت خواتین ، بچوں اور سرکاری افسران کے لئے دی گئی ہے ۔ کرفیو میں راحت کے دوران آج سبھی سرکاری دفاتر بھی کھلے رہیں گے ۔ مرد سرکاری افسران کو اپنے ساتھ اپنے شناختی کارڈلے کر باہر نکلنا ہوگا جبکہ شہر کے سبھی اسکول آج بھی بند ہیں۔انہوں نے بتایا کہ کرفیو میں روز دی جارہی راحت کے دوران کے حالات کا جائزہ لینے کے بعد ہی اسے ہٹائے جانے کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔شہر میں گزشتہ جمعرات کی شام دو گٹوں کے درمیان کشیدگی کے بعد پہلے دفعہ 144 لگائی گئی لیکن اس کے بعد بھی تناؤ ، پتھراؤ اور آتش زنی کے واقعات ہونے کی وجہ سے جمعرات کو دیر رات تقریباً ایک بجے کرفیو لگادیا گیا تھا۔


ادیبوں کی مخالفت کو فنکاروں کی بھی حمایت

نئی دہلی۔28اکتوبر(فکروخبر/ذرائع )ملک میں فرقہ وارانہ واقعات میں اضافہ اور عدم رواداری کی مخالفت میں مصنفین کی طرف سے ایوارڈ واپس کئے جانے کے معاملے کی حمایت میں اب ملک کے ممتاز مصوراور رنگ منچ سے منسلک قدآور شخصیات بھی سامنے آ گئی ہیں اور تقریبا تین سو سے زیادہ مصور،مختلف فنون سے جڑی شخصیات، آرٹ ماہرین و رنگ منچ و ڈرامے سے منسلک افراد نے مصنفین کی تحریک کی حمایت کی ہے ۔‘سہمت’کے کنوینر راجندر پرساد نے ‘یواین آئی ’کو بتایا کہ کرشنا کھنہ، کے جی سبرامنیم، این رام چندرن، انجلی ایلا مینن، پرم جیت سنگھ، ویوان سندرم، ارپت سنگھ، ارپنا کور، سوبودھ گپتا جیسے مشہورمصور اور لندن و امریکہ کے متعدد ہندوستانی مؤرخ اور ماہر ین جن میں نمایاں طور سے انورادھا کپور، ایم کے رینا جیسے مشہور رنگ کرمی کے ساتھ ہی رام الرحمن جیسے فوٹوگرافروں نے ملک میں اضافہ ہوتے عدم برداشت پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور اسے معاشرے اور قوم کی ترقی کے لئے خطرناک قرار دیا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ ان میں سے بیشتر افراد یکم نومبر کو ہونے والے مزاحمتی کانفرنس میں بھی شرکت کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ہر دن کوئی نہ کوئی ایسا واقعہ ضرور پیش آرہا ہے جس سے معاشرے میں کشیدگی پیدا ہو رہی ہے ۔ کیرالہ ہاؤس میں بھی یہی ہوا۔ یہی وجہ ہے پھلي بار اتنی بڑی تعداد میں آرٹسٹ سامنے آکر احتجاج کر رہے ہیں اور حکومت سے اس پر قابو پانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔


ادیبوں کے انعام لوٹانے پر ساکچھی مہاراج برہم 

لکھنؤ۔28اکتوبر(فکروخبر/ذرائع )گائے کی حفاظت کی بات کرو تو فرقہ پرستی ہوجاتی ہے میڈیا اور مخالف گجرات فسادات کی بات کرتے ہیں لیکن گودھرا کاذکر نہیں کرتے۔ یہ باتیں منگل کو رکن پارلیمنٹ ساکشی مہاراج نے کہیں۔ وہ آج راجدھانی کے ایک انسٹی ٹیوٹ میں منعقد کانفرنسمیں شرکت کرنے آئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر میں ایک لیڈر کودوہاتھ مار دیئے جاتے ہیں تو ہنگامہ ہوجاتا ہے لیکن یہ کوئی نہیں پوچھتا کہ اس نے بیف پارٹی کیوں دی ایکشن ہوگا تو ری ایکشن ہوگا ہی۔ انہوں نے کہا کہ ادیب بھی مفاد پرست ہو گئے ہیں انہیں ادیبوں نے تب تو انعام نہیں لوٹائے جب کشمیر سے بہت سے پنڈتوں کو باہر نکال دیا گیا۔ جب سکھوں کا ایک ساتھ قتل عام ہوا تھا تب یہ لوگ کہاں گئے تھے۔ تب تو انہوں نے انعام نہیں لوٹائے جو اب لوٹا رہے ہیں۔ انہوں نے اعظم خاں پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ جب ان کے جیسے لوگ ملائم سنگھ یادو کے دوست ہوں تو انہیں دشمنوں کی کیا ضرورت ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ رام گوپال جو گورنر پر الزام لگاتے ہیں کہ وہ آر ایس ایس کے لوگ ہیں تو یہ سچ ہے کہ ہم آر ایس ایس کے لوگ ہیں لیکن مسائل گورنر کی وجہ سے نہیں بلکہ اعظم خاں جیسے لوگوں کی وجہ سے ہیں اس لئے انہیں اپنے گریبان میں جھانکنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ آج ریاست عصمت دری والی ریاست بن گئی ہے، قتل والی ریاست بن گئی ہے۔ آج عصمت دری کرنے والے الیکشن جیت جاتے ہیں۔ انہوں نے میڈیا پر بھی سخت حملہ کرتے ہوئے کہا کہ مودی میڈیا کو گھاس نہیں ڈال رہے ہیں اس لئے میڈیا مودی کے خلاف مہم چلا رہا ہے۔ اس لئے صحافیوں کو سچ دکھاکر اپنے فرض کوانجام دینا چاہئے۔ اخلاق کی موت پر ساکشی نے کہاکہ میں قتل کی حمایت نہیں کرتا ہوں لیکن یہ ضرور کہتا ہوں کہ اگر چیونٹی کو چھیڑو گے تو کاٹے گی ہی۔ 


چوروں نے کیا پولیس کی ناک میں دم،ایک ہی دکان کو کئی مرتبہ بنا چکے ہیں نشانہ 

لکھنؤ۔28اکتوبر(فکروخبر/ذرائع ) پرانے زمانہ میں سنا کرتے تھے کہ چور پولیس کے کھیل میں ہمیشہ فتح پولیس کی ہی ہوتی تھی لیکن اب کے زمانہ میں بات اس کے بالکل برعکس ہو رہی ہے۔ آج راجدھانی پولیس کے حالات بد سے بدتر ہو چکے ہیں۔ ایک ہی تھانہ حلقہ میں اور ایک ہی دکان میں کئی مرتبہ چوری ہو جانا معمولی بات نہیں ہے،اس واردات سے تو صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یاتو پولیس واردات میں چوری کی جا رہی رقم میں حصہ دار بن چکی ہے یا پھر ناکارہ پولیس اپنی ڈیوٹی میں اس لائق نہیں بچی کہ ایک چور کوپکڑ سکے۔ پارہ میں چوری کی واردات ہو جاتی ہے۔ علاقہ کے ہر شخص کو اس کے بارے میں پتہ ہوتا ہے لیکن اگر کوئی واردات کی اطلاع سے انجان ہے تو وہ پارہ تھانہ انچارج اشوک کمار یادو ہیں۔ پارہ کے بدھیشور چوراہے کے نزدیک رہنے والے دیپک تیواری کی بدھیشور چوراہے کے نزدیک پولیس پکیٹ سے کچھ دوری پر جے بھولے ناتھ تیواری موبائل ورلڈ کے نام سے دکان ہے۔ انل تیواری کے مطابق گزشتہ شب چوروں نے دکان کا تالا توڑکر تقریباً دس سے بارہ ہزار روپئے کے ریچارج کوپن اور تقریباً نئے و مرمت والے تقریباً ڈھائی سو موبائل چوری کر لے گئے۔ صبح جب دکان کا تالا ٹوٹا ملا تو انہوں نے اس کی اطلاع پولیس کنٹرول روم کو دی۔ پولیس موقع پر پہنچی اور تفتیش کر کے چلتی بنی۔ دیپک کے مطابق ۹ ماہ قبل بھی ان کی دکان میں چوری ہوئی تھی۔ اس وقت لاکھوں کا سامان چوری ہو گیا تھا۔ ان کی تحریر پر پولیس نے کافی مشقت کے بعد رپورٹ درج کی۔ ابھی تک چوروں کا کوئی سراغ نہیں لگ سکا تھا کہ گزشتہ شب چوروں نے دوبارہ ان کی دکان کا تالا توڑ کر لاکھوں روپئے کا سامان چوری کر لیا۔ پولیس گشت نہ ہونے کی وجہ سے علاقہ میں چوری کی واردات میں اضافہ ہو گیا ہے۔اس واردات کے بارے میں جب پارہ تھانہ انچارج اشوک کمار یادو سے پوچھا گیا تو انہوں نے بڑی آسانی سے جواب دیا کہ ان کے علاقہ میں ایسی کوئی واردات نہیں ہوئی یہ صرف افواہ ہے اور افواہ پھیلانے والوں پر کارروائی بھی کر سکتا ہوں۔ 


سڑک حادثات میں تین معصوموں نے گنوائی جان

لکھنؤ۔28اکتوبر(فکروخبر/ذرائع )آشیانہ علاقہ میں گھر کے باہر کھیل رہی بچی کو تیز رفتار کار نے ٹکر مار دی۔ کار کی زد میں آجانے سے بچی کی موقع پر ہی موت ہوگئی جبکہ اٹونجہ میں والد کے ساتھ میلہ دیکھ کر لوٹ رہی دو بہنوں کی بھی سڑک حادثہ میں موت ہو گئی۔ موصول اطلاع کے مطابق آشیانہ کے پیشہ سے مزدور کسڑی گاؤں کا باشندہ شیام بابو کی ڈیڑھ برس کی بیٹی سونم اپنے گھر کے باہر کھیل رہی تھی۔اس دوران ایک تیز رفتار سے آئی کار یو پی ۲۳ ڈی کیو ۸۶۱۳ نے ٹکر مار دی۔ ٹکر اتنی زبردست تھی کہ بچی کافی دور جا گری اور دیکھتے ہی دیکھتے موقع پر ہی اس کی موت ہوگئی۔ کار ڈرائیور موقع سے فرار ہو گیا۔ حادثہ کی اطلاع پاکر موقع پر پہنچی پولیس نے لاش کا پنچ نامہ بھر کر پوسٹ مارٹم کیلئے بھیج دیا۔ اس کے علاوہ اٹونجہ میں ہیرا دیوی گرلس اسکول میں مزدوری کرنے والے مٹرو دو شنبہ کی دیر شام اپنی بیٹی تیرہ سالہ رنکی اور ۸ سالہ پنکی کے ساتھ اٹونجہ نگر پنچایت میں چل رہے دسہرا میلہ دیکھ کر لوٹ رہے تھے۔ جیسے ہی تینوں اٹونجہ ہائی وے کے نزدیک پہنچے تبھی کسی گاڑی نے ٹکر مار دی۔ جس میں مٹرو اور دونوں بیٹیاں زخمی ہو گئیں جنہیں علاج کیلئے اسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے دونوں کی حالت نازک دیکھتے ہوئے انہیں ٹراما سینٹر بھیج دیا۔ علاج کے دوران وہاں ان دونوں کی منگل کو موت ہو گئی۔ اٹونجہ پولیس کواس کی کوئی اطلاع نہیں تھی۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا