English   /   Kannada   /   Nawayathi

مشہورمصنفہ اور اسکرپٹ رائٹرچیتنا تیرتھ ہلی کو لے کر فیس بُک پر ریپ اور جلادینے کی دھمکی (مزید اہم ترین خبریں)

share with us

انھیں گزشتہ چند ماہ سے مُختلف فیس بُک اکاؤنٹ کے ذریعے دھمکی دی جارہی ہے ۔ان دھمکیوں سے پریشان ہوکر انھوں نے ہفتہ کو ہنمنتا نگر پولیس اسٹیشن میں دو فیس بُک پورزرس کے خلاف رپورٹ درج کرائی ہے ۔اپنی شکایت میں انھوں نے کہا کہ جاگوت بھارت اور مدھو سدن گوڑا کے فیس بُک اکاؤنٹ سے پانچ چھ ماہ سے انھیں مسیج مل رہے ہیں ۔انھو ں نے کہا کہ ابتدا میں سارے مسیج جعلی اکاؤنٹ سے بھیجے جارہے تھے ۔یہ مسیج میرے فیس بُک پوسٹ کو لے کر ہوتی تھی ۔میں نے اس کو نظر انداز کیا۔ تاہم بعد میں مدھو سدن نے مجھے باقاعدگی سے مسیج بھیجنا شروع کیا ‘ جو بالخصوص حالیہ کارکردگی کو لے کر تھا۔ ان دھمکیوں اور مسیج فرقہ وارانہ ‘خواتین مُخالف اور فحش ہوتے تھے ۔پولیس نے اس معاملہ میں تعزیراتِ ہند کی دفعہ506,504اور 509کے تحت مقدمہ درک کرلیا ہے ۔مدھو سدن کی تلاش کیلئے یہ معاملہ سائبر کرائم سیل کے حوالہ کردیا گیا ہے۔


آج قدیم شہر بیدرکے مستعید پورہ میں سگ گزیدگی کے 8 سے زائدواقعات

رونما ہوئے ہیں‘ارکانِ بلدیہ کی جانب سے کمشنر بلدیہ سے نمائندگی

بیدر۔28اکتوبر(فکروخبر/ذرائع) شہر میں آوارہ کتوں کی کثرت سے شہریانِ بیدر کا جینا دو بھر ہوگیا ہے۔آج قدیم شہر بیدر میں مستعید پورہ میں سگ گزیدگی کے 8 سے زائدواقعات رونما ہوئے ہیں ۔آوارہ کتوں نے ضیف اور معصوم بچوں کو بری طریح زخمی کردیا ہے ۔شہر کے دیگر محلہ جات راؤ تعلیم ‘ آستانہ روڈ ‘ تعلیم صدیق شاہ پنجہ شاہ‘چمکوری گلی ‘ کُلثوم گلی ‘ لطیف پورہ ‘باورچی گلی طعام شکاری‘ برہمن گلی ‘نورخان تعلیم ‘اور گولہ خانہ میں معصوم بچوں کو ان آوارہ کتوں نے حملہ کرکے شدید زخمی کردیا ۔ اکثر رات کے اوقات میں آوارہ کتے غول کی شکل میں نکلتے ہیں اور پیدل راہرو پر حملہ کردیتے ہیں ‘رات دیر گئے شہر کے مُختلف شادی خانوں سے اپنے گھروں کو لوٹنے والی برقعہ پوش خواتین ور معصوم بچے اکثر سگ گزیدگی کا شکار ہوجاتے ہیں۔ کتوں کا یہ غول تیز رفتار موٹر سائیکل سواروں کا دور تک پیچھا کرتے ہوئے نظر آتے ہیں ۔گزشتہ دنوں کئی سماجی کارکنان نے ڈپٹی کمشنر بیدر اور میونسپل کمشنر بیدر سے نمائندگی کی ہے ۔سگ گزیدگی کا یہ سلسلہ گزشتہ کئی ماہ سے چل رہا ہے ۔جبکہ گورنمنٹ میڈیکل کالج ہاسپٹل کے علاوہ کئی ہیلتھ مراکز میں روزانہ سینکڑوں سگ گزیدگی کے معاملات رجوع ہورہے ہیں۔ گزشتہ ماہ ایک پاگل کتے نے 8سے10افراد کو قدیم شہر میں کئی چھوٹے بڑے افراد کو شدید زخمی کردیا تھا‘ ان زخمی افراد کو بغرضِ علاج مُختلف خانگی دواخانوں سے رجوع کیاگیا ۔ا س کے باوجود اگر میونسپل حکام اور منتخب عوامی نمائندے ہاتھ پر ہاتھ دھرے رہیں گے تو یہ مسئلہ اور سنگین ہوسکتا ہے ۔اس سلسلہ میں ارکانِ بلدیہ محمد نبی قریشی‘محمد عبدالرحمن ساقی‘ اور محمد امجد خان نے مجلسِ بلدیہ کے کمشنر سے نمائندگی کرتے ہوئے اس سلسلہ میں مثبت اقدام اُٹھانے کی نمائندگی کی اور بتایا کہ اس طرح کے واقعات سے عوام میں شدید برہمی دیکھی جارہی ہے ۔اس مسئلہ کا حل فوری کیا جائے ۔


کرناٹک میں ادباء مصنفین اور شعراء کی تحریروں ‘ان کے قلم کی آواز اور حقِ آزادی پر ہندوتوا 

کی جانب سے دھمکیوں اور قتل سے کرناٹک حکومت کی خاموشی معنی خیز ہے 

بیدر۔28اکتوبر(فکروخبر/ذرائع) ریاستِ کرناٹک میں کانگریس حکومت ہے ‘اس حکومت میں ہندو توا طاقتیں اپنا زور شروع کردیا ہے ۔گزشتہ چند دنوں سے کرناٹک میں صورتحال بہتر نہیں ہے۔معروف کنڑا ادیب ایم ایم کلبُرگی کا قتل کیا گیا۔کرناٹک کے داونگیرہ میں ایک دلت مصنف کی مُخالف ہندو تحریروں پر انھیں بُری طرح زودکوب کیا گیا اور دھمکی دی گئی کہ آئندہ ہندو مت کے خلاف لکھے گا تو اُنگیاں کاٹ دی جائیں گی ۔اور اب مشہور مصنفہ اور اسکرپٹ رائٹرچیتنا تیرتھ ہلی کو ہندو رسم و رواج پر سوال اُٹھانے والے ان کے مضامین کو لے کر فیس بُک پر ریپ اور جلادینے کی دھمکی دی گئی ہے۔کرناٹک میں برسرِ اقتدار کانگریس حکومت میں ہندوتوا طاقتوں کی جانب سے کھلے عام اس طرح کے اقدام سے امن و نظم و ضبط پر سوالیہ نشان لگ چکا ہے ۔کرناٹک میں ادباء مصنفین اور شعراء کی تحریروں ‘ان کے قلم کی آواز اور حقِ آزادی پر ہندوتوا کی جانب سے دھمکیوں اور قتل سے کرناٹک حکومت کی خاموشی معنی خیز ہے ۔وزیر اعلی مسٹر سدارامیا اور وزیر داخلہ کو چاہئے کہ وہ فوری ایسے اقدام پر سخت کارروائی کرتے ہوئے کرناٹک میں امن و نظم و ضبط کیصورتحال بنائے رکھنے کیلئے شرپسندوں سے سختی سے نمٹا جائے اور انھیں گرفتار کرکے ان پر مقدمہ درج کریں ۔


ریاستی وزیر برائے کھیل و یوتھ سرویسس‘

فشریزمسٹر کے ابھئے چند رجین کو مبینہ طورپر انڈر ورلڈ سے جان سے مارنے کی دھمکی

بیدر۔28اکتوبر(فکروخبر/ذرائع) ریاستی وزیر برائے کھیل و یوتھ سرویسس‘فشریزمسٹر کے ابھئے چند رجین کو مبینہ طورپر انڈر ورلڈ سے جان سے مارنے کی دھمکی ملی ہے‘ دھمکی کے بعد پولیس نے جین کی سیکوریٹی بڑھا دی ہے ۔پولیس کے مطابق ہفتہ کو کسی نے غیر ملکی نمبر سے مسٹر جین کو فون کرکے خود کو انڈر ورلڈ سرغنہ روی پجاری بتاتے ہوئے جان سے مارنے کی دھمکی دی۔ واقعہ ہفتہ دوپہر کا بتایا گیا ہے ۔خبروں کے مطابق کال انٹرنیٹ کی بنیاد پر وائس اوور انٹرنیٹ پروٹوکول(وی او آئی پی) کے ذریعے کیا گیا تھا ۔مسٹرجین کو فون دوپہر تقریبا12:45بجے آیا کال جس فون سے آیا تھا اس کا ابتدائی پوائنٹس 5065بتایا گیا ہے۔پولیس نے اتوار کو بتایا کہ مسٹرجین نے پولیس کو اپنی شکایت میں کہا ہے کہ خود کو مافیا روی پجاری بتاتے ہوئے ایک شخص نے ہفتہ کو ان کا ل کیا اور الزام لگایا کہ غیر قانونی Slaughterhouses کو بے نقاب کرنے والے بجرنگ دل کے کارکن پرشانت پجاری کے قتل میں وہ ملوث ہیں اور وہ ان کے قتل کردے گا۔مسٹر جین نے جب الزامات سے نکار کیا تو فون کرنے والے نے کہا کہ وزیر جنگلات اور ضلع انچارج منسٹر رما ناتھ رائے بھی پرشانت کے قتل میں شامل تھے۔فون کرنے والا ہندی اور انگریز میں بول رہا تھا ۔مسٹر جین نے ہفتہ کو دیر شام معاملہ کی شکایت پولیس سے بھی کی ۔بتایا جاتا ہے کہ مسٹر جین معاملہ کی شکایت وزیر اعلی مسٹر سدارامیا اور وزیر داخلہ مسٹر کے جے جارج سے بھی کی ہے ۔منگلور پولیس کمشنر ایس مرگن ہفتہ کی شام منگلور میں واقع جین کی رہائش گاہ پر بھی گئے ۔شکایت کے بعد وزیر کی رہائش گاہ پر سیکوریٹی بڑھادی گئی ہے۔مسٹر جین نے اتوار صحافیوں کو بتایا کہ ہفتہ کے روز دوپہر میں وہ ملکی سے موڈبدری جارہے تھے تبھی ان کے موبائیل پر نامعلوم نمبر سے کال آیا۔ فون کرنے والے نے خود کو روی پجاری بتایا اور وہ ابھے چند رسے بات کرنا چاہتا تھا ا سکے بعد میں نے اس سے پوچھا کہ کیا بات ہے تو اس نے ہندی میں کہا کہ تم پرشانت پجاری کے قتل میں ملوث تھے اور میں آپ کا قتل کردوں گا۔ا س کال کے بعد مسٹر جین نے سب سے پہلے موڑ بیدری پولیس انسپکٹر کو فون کرکے اس کی اطلاع دی ۔بعد میں مسٹر جین دھرم ستھال روانہ ہوگئے‘جہاں انھیں ایک مذہبی پروگرام میں حصہ لینا تھا ۔


دین اسلام ایک نظام حیات ہے ایک تہذیب ہے ایک امتیازی ثقافت ہے۔اے ایم اقبال

بیدر۔28اکتوبر(فکروخبر/ذرائع) دین اسلام ایک نظام حیات ہے ایک تہذیب ہے ایک امتیازی ثقافت ہے جو اس دنیا میں انسان کی انفرادی اور سماجی زندگی کو سنوار نے کا سلیقہ سکھاتا ہے علم اور عمل سے ہی اسلامی زندگی کی تعمیر ممکن ہے ۔ اور اسکا شعار درس و تدریس ہے اس لئے فرما ن الہی ہے اللہ کے رسول ؐ نے علم کو زہد خالص پر فضلیت بخشی ہے ان خیالات کا اظہار جناب اے ایم اقبال انجینئرنے ہفتہ واری دینی تربیتی اجتماع منعقد ہ مسجد قادریہ نزد نہرو اسٹیڈیم بیدر سے اپنے خطاب کے دوران کیا ۔اور مزید بتایا کہ اسلام کی علمی تاریخ اس لحاظ سے ممتاز رہی ہے کہ اس نے انسانیت کے علمی کار ناموں سے آنکھیں بند کرنے کے بجائے ان کا اپنی تہذیب میں اس طرح جذب کیاہے کہ شر بھی خیر بن گیا ہے ۔ہمیں خلفائے راشدین کی سیرت سے بھی استفادہ کرنے کی ضرورت ہے جیسے حضرت ابو ابکر صدیقؓ نے اپنی تمام زندگی صداقت کا نمونہ پیش کیا۔ اور صدیق کا لقب پایا ۔اور حضرت عمرؓ نے ہجرت کے وقت شہادت حق کا نمونہ پیش کرنے فاروق کا لقب پایا۔ اور مولوی فہیم الدین رکن شوری جماعتِ اسلامی ہند نے نصیحت کی کہ قرآن کی جڑ اور بنیاد سورہ فاتحہ ہے جس کی کوئی دوسری مثال نہیں۔ اور دانا اور زیرکی شخص وہ ہے جو اپنے نفس کو زیر کئے ہوئے ہو اور مابعد موت کیلئے عمل کرے۔ اور عاجز و درماندہ شخص وہ ہے جو اپنی خواہشات نفس کا غلام ہو اور خدا سے اجر وثواب اور مغفرت کی آرزو رکھے ۔ اور دینی تبلیغ کرنے والوں کیلئے ضروری ہے کہ اپنے اندر توسیع حلم اور برد باری کی صفت پیدا کریں اور افراد تنظیم سے دلی محبت رکھیں نرم گفتار ی پیدا کریں ، عفو درگذر سے کام لیں بے جاتنقید یں اور ناروا لزامات برداشت کریں مشاورت کے بغیر کوئی کام نہ کریں کیونکہ مشاورت سے افراد تنظیم کا اعتماد بحال رہتاہے۔ اور تنظیم کے صدرمیں یہ صفات موجود ہوں کہ تنظیم میں مختلف صلاحیتوں کے افراد ہوتے ہیں ان کی مناسبت سے ذمہ داریوں کا بار ڈالنا ورنہ تنظیم کے صدر کی کمزوری کی وجہہ سے تنظیم گمنامی کا شکار ہوجاتی ہے اور اللہ تعالیٰ باصلاحیت دو سرے لوگوں سے اپنا کام لے لیتاہے۔موصوف نے اسلام میں عورت کے مقام پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے بتایاکہ قبول اعمال ،نجات و سعادت اور آخرت کی کامیابی کے بیان میں عورتیں مردوں کے ساتھ نظر آتی ہیں۔ قرآنی تعلیمات ہی کے نتیجہ میں رسول ؐ کے زمانے سے عصر حاضر تک ہماری بہنیں معلمات، شاعرات ادیب،و خطیب اور شرکاء جدو جہد میں مصروف لوگوں کی تیمار داری کرنے والی دکھائی پڑتی ہیں نیز عبادت و زہد کے میدان میں مردوں کے شانہ باشانہ نظر آتی ہیں۔ حضرت عائشہؓ سے کون واقف نہیں جن سے بڑے بڑے صحابہ کرامؓ نے علمی استفادہ کیاہے۔ آج امت مسلمہ بڑے نازک دور سے گذر رہی ہے۔ ایسے حالات میں عورتوں کے دماغ پر مہنگی شادیوں کا بوجھ ڈالنا، معاشی مسائل میں الجھانا ،وراثت کے جو وسیع حقوق اللہ نے اُنہیں دئے ہیں وہ ادا نہ کرکے سماج اور خاندانوں میں عورتوں کے ساتھ نا انصافی کرنا اللہ کے قہر کو دعوت دینا ہے اور سماجی اتحاد و اتفاق کیلئے خطرے کا الارم ہے جس کا سدباب ضروری ہے۔ ورنہ اسلام دشمن طاقتیں اسکا فائدہ اُٹھاکر شریعت کی جڑ کاٹنے میں ہماری ہی عورتوں کو استعمال کریں گی۔ کیونکہ حال ہی میں عورتوں کے ایک سروے رپورٹ میں 90%عورتوں نے مردوں کی ناانصافی سے تنگ آکر یکساں سول کوڈ کی حمایت پر خاموش اقرار کیاہے۔ جبکہ ہم تمام مرد و خواتین کو اس بات کا بھی علم ہونا چاہئے کہ نبی کریمؐنے فرمایا ہے کہ ’’جو میری سنت سے اعراض کریگا اور اسے ناپسند کریگا، وہ میرے طریقہ پر ہرگز نہیں ہے۔‘‘ موصوف نے اختتامی کلمات میں کہا کہ حقوق العباد یعنی انسانوں کے حقوق جو ایک دوسرے پر ہیں ان کو اللہ توبہ کرنے سے بھی معاف نہ کریگا بلکہ جس کا حق ہے اس سے معاف کرانا ہوگا۔ تب ہی وہ معاف ہوگا۔ ورنہ قیامت میں اس کو اد اکرنا پڑیگا اور وہاں ادائیگی کیلئے انسان کے پاس صرف نیکیاں ہی ہوں گی جو بدلہ میں دینی پڑیں گی۔***

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا