English   /   Kannada   /   Nawayathi

کاٹجو نے ٹوئیٹ کیا ' پرنام ! آج سے گائے کا پیشاب پيجے اور گوبر کھائیے. ادویات، دال اور پیاز بہت مہنگی ہو گئی ہیں.(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

سروجنی نگر علاقے میں لڑکی کو اغوا کر کے عصمت دری کی کوشش

لکھنؤ۔20اکتوبر(فکروخبر/ذرائع)سروجنی نگر علاقے میں اتوار کی شام کام سے واپس لوٹ رہی ایک لڑکی کے ساتھ ۵ بدمعاشوں نے پہلے تو چھیڑ خانی کی اس کے بعد ان لوگوں نے لڑکی کو پکڑ لیا اور اس کی عصمت دری کی کوشش کی۔ سروجنی نگر کے گوری گاؤں میں ایک خاتون اپنی ۴۱ سالہ بیٹی کے ساتھ رہتی ہیں ۔ دونوں ماں بیٹی گھروں میں کھانا پکانے کاکام کرتی ہیں۔ بتایاجاتاہے کہ اتوار کی شام لڑکی سینک سوسائٹی کھانا پکاکر لوٹ رہی تھی اس درمیان تحصیل کے نزدیک واقع پہلے سے وہاں پانچ لڑکے کھڑے تھے۔ لڑکی کو اکیلا دیکھ کران لوگوں نے اس کے ساتھ چھیڑ خانی کی۔ لڑکی نے ان کی حرکتوں کو نذرانداز کیا اور آگے بڑھنے لگی۔ اس پر ان لوگوں نے لڑکی کو گھیر کر پکڑ لیا اور جنگل کی طرف لے جانے لگے ۔لڑکی نے جب ان کی مخالفت کی تو ملزمین نے لڑکی کے ساتھ مار پیٹ کی۔ یہاں تک کہ ملزمین نے ان کے کپڑے تک پھاڑ ڈالے۔ اس درمیان ایک موٹر سائیکل سوار دونوجوان ادھر سے گزرے تو لڑکی نے مدد کے لئے شور مچا دیا۔ شور ہوتے ہی موٹر سائیکل سوار نوجوان رک گئے اور جیسے ہی لڑکی کی مدد کے لئے بڑھے سبھی ملزم وہاں سے بھاگ نکلے۔ اس کے بعد متاثرہ لڑکی گھر پہنچی تو اس نے اپنی والدہ کو پوری بات بتائی۔اس درمیان ملزمین نے لڑکی کے موبائل فون پر کال کی اور منہ بند رکھنے کی دھمکی دی۔دھمکی بھرافون آنے کے بعد متاثرہ لڑکی اور اس کی والدہ نے ہمت جٹائی اورشکایت لے کر سروجنی نگر تھانہ پہنچی دونوں نے پولیس کو ساری بات بتائی پولیس نے بھی اس معاملے میں رپورٹ درج کر کے ملزمین کی تلاش شروع کر دی۔ سرویلانس کی مدد سے دیر رات کو ہی سروجنی نگر پولیس نے ہیرا لا ل نگر میں رہنے والے انوراگ کنوجیا ، اظہار علی۔ سوسائٹی کالونی کے انج وشو کرما اور سشانت شری واستو کو گرفتار کر لیا۔ سروجنی نگر پولیس نے اس معاملے میں ملزمین کو فوری گرفتار کرتے ہوئے متاثرہ کی مدد توضرور کی لیکن دفعات میں کچھ کھیل ضرور کیا۔ بتایا جاتا ہے شہ زوروں نے لڑکی کو جبراًپکڑ کر جنگل میں لے جا کر اس کی عصمت دری کی تھی اس کے باوجود سروجنی نگر پولیس نے اس معاملے میں عصمت دری کی کوشش کی دفعہ کی جگہ چھیڑ خانی کی رپورٹ درج کی ہے۔پولیس نے ایسا کیوں کیا فی الحال اس بارے میں کسی کو پتہ نہیں ہے۔ سروجنی نگر پولیس کا دعوہ ہے کہ ایف آئی آر متاثرہ کی تحریر کے مطابق لکھی گئی ہے۔


ذیابیطس کے مریض کو ۵۱ دن میں بتایا کینسر کا مریض

لکھنؤ۔20اکتوبر(فکروخبر/ذرائع)شاردا دیوی کو پندرہ دن قبل کپور تھلاکے مڈ لائن ہیلتھ ریسرچ سینٹر میں بھرتی کرایا گیاتھا۔ ذیابیطس کی شکایت پر بھرتی مریض کو ڈاکٹروں نے اتوار کو کینسرکا مریض بتا دیا۔ کنبہ والوں کا کہنا ہے کہ علاج کے دوران پندرہ دنوں میں تین لاکھ روپئے سے بھی زیادہ خرچ ہوگئے۔ دوشنبہ کو مریض کو دوسرے اسپتال میں منتقل کر دیا۔ پولیس کی نگرانی میں مریض کو دوسرے اسپتال بھیج دیا۔ دوسرے اسپتال لے جاتے وقت مریض کی موت ہوگئی۔کنبہ والوں نے بتایاکہ کاکوری باشندہ شارداکو ذیابیطس کی بیماری تھی۔ جس کا سابقہ میں ایک دیگر نجی اسپتال میں علاج چل رہا تھا۔ اسی دوران مریض کو ڈاکٹر بی پی سنگھ کے اسپتال مڈ لائن ہیلتھ ریسرچ سینٹر لے آئے وہاں پندرہ دن ڈاکٹروں نے ان کا علاج اور درجنوں جانچیں کی۔ کنبہ والوں کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر تو دوا دیتے رہے لیکن مرض نہیں بتایا مریض کو آئی سی یو میں بھرتی کیا تھا اور کسی کو ملنے کی اجازت نہیں تھی۔ اتوار کی شب مریض کاجسم جب نیلا پڑ گیا ۔تب ڈاکٹروں نے بتایاکہ ان کے جسم میں زہر پھیل گیا ہے تیمارداروں کا کہنا ہے اتوارتک ان سے علاج کے نام پر ساڑھے تین لاکھ روپئے لئے گئے دوشنبہ کی صبح ڈاکٹروں نے بلایا وہاں پولیس بھی تھی اورکہا کہ مریض کو کینسرہو گیا ہے جو پورے جسم میں پھیل گیا ہے۔ مریض کو دوسر ے اسپتال لے جانے کی صلاح دی ۔ جب کنبہ والوں نے اعتراض کیا توانہو ں نے پولیس کا حوالہ دیتے ہوئے مریض کو لے جانے کادباؤ بنایا۔ موقع پر موجود پولیس افسران نے کنبہ والوں کی سرزنش کرتے ہوئے مریض کو باہر کر دیا۔ مریض کو دوسرے اسپتال لے جاتے وقت راستے میں اس کی موت ہو گئی ۔ اسپتال کے ڈاکٹروں کاکہنا تھا کہ مریض کی طبیعت زیادہ خراب تھی۔ اس لئے منتقل کر دیا گیا۔


چارباغ بس اسٹیشن پر توڑ کر پھر سے بنے گی دیوار

لکھنؤ۔20اکتوبر(فکروخبر/ذرائع)چارباغ بس اسٹیشن احاطہ میں اتوار کی شام کو اچانک دیوار منہدم ہونے کے بعد دوشنبہ کوپورادن افسران کی چہل قدمی جاری رہی ۔ انجینئروں سے لے کر ہر ذمہ دار غور کرنے میں مشغول دکھا ۔دوپہر بعد اسٹیشن احاطہ کی پوری دیوار کو توڑ کر دوبارہ بنانے کا فیصلہ لیا گیا۔ تقریباً۰۷۱ فٹ کے آس پاس یہ دیوار اب از سر نو بنائی جائے گی ۔ تعمیری کام منگل سے شروع ہونے کی امید ہے ۔ آر ایم اے کے سنگھ نے موقع پر پہنچ کرمعائنہ کیا ۔ انہوں نے افسران کو ہدایت دی کہ وہ پہلے منہدم دیوار کا ملبہ اٹھوائیں اس کے بعد دیوار کا تعمیری کام شروع کر دیا جائے ۔ دوپہر بعد بلڈنگ ڈویزن کے انجینئر راجیو نے موقع پر جا کر حالات کا جائزہ لیا ۔اس کے علاوہ بس اسٹیشن منیجر امرین اختر ، اے آر ایم چارباغ آر کے ترپاٹھی نے پورے معاملے کا مطالعہ کیا۔ روڈ ویز انتظامیہ نے کمزور دیوار کو تو تسلیم کیا لیکن بس کے دھکے کے سبب دیوار گرنے کی تردید کی ۔


پرینکا گاندھی کو اپنا جانشین بنانا چاہتی تھیں اندرا

نئی دہلی۔20اکتوبر(فکروخبر/ذرائع) راجیو گاندھی اور سونیا کی بیٹی پرینکا بھلے ہی آج سیاست سے دور ہیں، لیکن ان کی دادی اور سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کو اپنا سیاسی جانشین بنانا چاہتی تھیں. اس بات کا انکشاف گاندھی خاندان کے قریبی مانے جانے وال کانگریس لیڈر ایم ایل پھوتیدار نے اپنی کتاب 'چنار لکوس' میں کیا ہے. پھوتیدار کی اس کتاب جاری 30 اکتوبر کو ہونا ہے. لیکن یہ کتاب پہلے ہی بحث میں آ گئی.پھوتیدار نے اپنی کتاب میں دعوی کیا ہے کہ اندرا گاندھی کو پرینکا میں اپنا عکس نظر آتا تھا، یہی وجہ تھی کہ وہ پرینکا کو اپنا جانشین بنانا چاہتی تھیں. تاہم اندرا کی اس منشا کی معلومات جب سونیا گاندھی کو ہوئی تو وہ بہت پریشان ہو گئیں تھیں.پھوتیدار نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ اندرا گاندھی کشمیر کے ایک مندر میں فلسفہ کے لئے گئی تھیں. اسی وقت انہوں نے کچھ ایسا دیکھا تھا، جس سے انہیں اپنی موت قریب ہونے کا احساس ہو گیا تھا. مندر سے واپس آنے کے بعد انہوں نے پرینکا کو اپنا جانشین بنانے کی بات کی تھی. انہیں ایسا لگتا تھا کہ پرینکا میں ایک رہنما ہونے کے تمام خصوصیات ہیں اور ان کا سیاسی کیریئر کامیاب رہے گا.اس کتاب میں پھوتیدار نے گاندھی خاندان سے جڑی کئی باتوں کا ذکر کیا ہے. انہوں نے سونیا گاندھی اور پرینکا گاندھی کی زندگی سے جڑے کئی پہلوؤں کی بھی بحث کی ہے.انہوں نے دعوی کیا ہے کہ سونیا گاندھی نے 2004 میں وزیر اعظم کا عہدہ روح کی آواز پر نہیں چھوڑا، بلکہ ان پر گاندھی خاندان کا دباؤ تھاچونکہ اس کتاب میں گاندھی خاندان کا ذکر ہے، تو یہ کتاب جاری سے پہلے ہی لہریں ہو گئی ہے.غور طلب ہے کہ کانگریس کی لوک سبھا انتخابات میں شکست کے بعد بہت سے کانگریسیوں نے یہ مطالبہ کیا کہ پا رٹی کی کمان راہل گاندھی کو نہیں پرینکا گاندھی کو سونپی جائے، لیکن سونیا نے یہ مشورہ کو ترجیح نہیں دی ہے. پرینکا کا سیاسی کیریئر صرف اتنے میں ہی سمٹا ہوا ہے کہ وہ اپنی ماں اور بھائی کے حلقہ میں تبلیغ کرنے جاتی ہیں.


سپریم کورٹ کے فیصلے پر ارون جیٹلی کے تبصرہ کے بعد، عدالت نے کیا سمن جاری

جھانسی۔20اکتوبر(فکروخبر/ذرائع) سپریم کورٹ کے ایک فیصلے پر تبصرہ کرنے کے معاملے میں فنانس منسٹر ارون جیٹلی کے خلاف یوپی کے ایک کورٹ نے پیر کو سمن جاری کر دیا. انہیں 19 نومبر کو پیش ہونے کو کہا گیا ہے. سپریم کورٹ نے حال ہی میں ججوں کے اپوامیٹ سے منسلک کجیم نظام کو برقرار رکھا تھا اور مودی حکومت کے برقرار ایک قانون کو مسترد کر دیا تھا. جیٹلی نے اس فیصلے کو 'دلیل' بتایا تھا. اسی پر ان کے خلاف ایک سول جج نے کٹیمپٹ آف کورٹ کے کیس کے تحت سمن جاری کیا. یہ وہی جج ہیں جنہوں نے گزشتہ دنوں ایس پی سپریمو ملائم سنگھ یادو کو بھی ایک کیس میں پیش ہونے کو کہا تھا.
کیا ہے معاملہ؟
جیٹلی کے خلاف کیا کیس ہوا؟
سول جج قیمت گوئل نے ارون جیٹلی کے بیان کو عدالت کی توہین بتایا. انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 51 A (A) کے تحت ہر سٹیزن کی ڈیوٹی ہے کہ وہ آئینی اداروں کا احترام کرے. جج نے کہا ہے کہ جیٹلی کا بیان پورے ہندوستان میں سریلیٹ ہوا. اس پورے ہندوستان میں جوڈیشیل مجسٹریٹ کی کوئی بھی عدالت اس معاملے پر نوٹس لے سکتی ہے.
کیا کہا تھا ارون جیٹلی نے؟
جیٹلی نے اتوار کو فیس بک پوسٹ میں اس فیصلے کو 'دلیل' پر مبنی بتایا. جیٹلی نے لکھا تھا، 'ہندوستانی جمہوریت غیر منتخب ہوئے لوگوں کا نرنکش نظام نہیں بن سکتا. اگر چنے ہوئے لوگوں کو درکنار کیا گیا تو جمہوریت خطرے میں پڑ جائے گا. 'جیٹلی نے فیس بک پر' دی اینجییسججمیٹ۔ عین لٹرنیٹو ویو 'کے عنوان سے مضمون لکھا. اس میں لکھی گئی باتوں کو انہوں نے پرائیویٹ بتایا ہے. ساتھ ہی لکھا ہے کہ ایسا کوئی آئینی اصول نہیں ہے، جس جمہوریت اور اس کے اداروں کو منتخب کیا نمائندوں سے بچانے کی بات کہی گئی ہے.
ملائم کے خلاف بھی درج کیا تھا کیس
اگست میں ملائم سنگھ یادو نے کہا تھا کہ ریپ ایک شخص کرتا ہے تو چار لوگوں کے خلاف کیوں کیس درج کیا جاتا ہے؟ ملائم نے یہ بھی کہا تھا کہ ایک لڑکی کے ساتھ چار لوگ کبھی ریپ نہیں کر سکتے ہیں. ملائم سنگھ یادو کے متنازعہ بیان کے بعد جج قیمت گوئل نے ان کے خلاف سمن جاری کر دیا تھا. ملائم کو کورٹ میں پیش ہونے کے لئے کہا گیا تھا. ملائم کو 16 ستمبر کو پیش ہونا تھا. تاہم، ایس پی سربراہ نے اس پر رہو لے لیا تھا.


احتجاجاًاپنے ایوارڈلوٹانے والے ادباء قابلِ مبارکباد:محمدآصف الدین سکریڑی وزڈم ادارہ جات بید ر

بیدر:20ا کتوبر(فکروخبر/ذرائع)جن ادیبوں نے ملک میں بڑھتی بے چینی کو محسوس کرتے ہوئے احتجاجاًاپنے ایوارڈ لوٹائے ہیں وہ قابل مبارک باد ہیں ۔ یہ ایوارڈ لکھنے والوں کی ناقدری کو محسوس کرتے ہوئے بھی لوٹائے جارہے ہیں۔ اوریہ وہ دانشورادیب ہیں جو ملک میں پیارمحبت ، رواداری کے قیام کے لئے ایک مستحسن جدوجہدکررہے ہیں ۔ ہم ان ادیبوں کوپورے احترام کے ساتھ سلیوٹ کرتے ہیں جو ایوارڈ واپس کررہے ہیں ۔ یہ بات محمدآصف الدین سکریڑی وزڈم ادارہ جات بید رنے کہی۔ وہ آج وزڈم انگریزی اسکول بیدر میں محمدامیرالدین امیرؔ اور محمدیوسف رحیم بیدری کے ایوارڈ واپس لوٹائے جانے پر منعقدہ تہنیتی نشست سے خطاب کررہے تھے۔ انھوں نے کرناٹک اردواکاڈمی کاایوارڈ لوٹانے پر وزڈم ادارہ جات کی جانب سیمحمدامیرالدین امیرا ورمحمدیوسف رحیم بیدری کی شالپوشی اور گلپوشی کے ذریعہ تہنیت پیش کی ۔ ساتھ ہی گلبرگہ سے تشریف لائے افسانچہ اور خاکہ نگار جناب منظوروقار کی بیدر آمد پر اپنی خوشی کااظہار کرتے ہوئے ادارہ کی جانب سے ان کی بھی شالپوشی اور گلپوشی کی گئی۔ یاران ادب بیدر نے بھی منظوروقار کی گلپوشی اور شالپوشی کی ۔ اور اس موقع پر ان کے افسانچوں کی تازہ کتاب ’’کانٹوں کاجھنڈ‘ ‘ کی رسمِ رونمائی محمدآصف الدین کے ہاتھوں عمل میں آئی۔منظور وقارنے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہرقوم کو فرقہ پرستوں سے لڑنے کی ضرورت ہے۔ مذکورہ دونوں افراد نے ایوارڈ کو واپس کرکے ثابت کردیاکہ ہمیں ہماری خودداری اور ملت کی بقا منظور ہے۔ بزرگ شاعر جناب سید جمیل احمد ہاشمی صدرادارہ ادب اسلامی بیدرنے اپنے مؤثر خطاب میں کہاکہ باطل طاقتوں کے بالمقابل حق کی آواز بلندکرنے کے لئے ایوارڈ واپس کئے گئے ہیں ۔ یہ مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ حق کی آواز کو وہ سب سے پہلے بلندکریں، لیکن ایسا دیکھنے کو کم ہی مل رہاہے۔ ایسے میں بیدرسے امید کی کرن پھوٹی ہے ۔ محمدیوسف رحیم بیدری نے آغاز میں تفصیل کے ساتھ طلباء کو سمجھایا کہ کس طرح ادیبوں اور شاعروں کو ہندوستان میں جان سے ماراجارہاہے۔ اظہاررائے کی آزادی اور کھانے پینے کی آزادی پر فسطائی طاقتیں کس طرح قدغن لگانا چاہتی ہیں۔ اور وزیراعظم یامرکزی حکومت کچھ نہیں کررہی ہے۔ ایم ایم کلبرگی کاقتل صرف اسلئے ہواکہ انھوں نے ہندوؤں کے شدت پسند طبقے سے اپنے اختلاف کااظہار کیاتھا۔ اختلاف رائے پر قتل کرنا اور ریاست کرناٹک کا کلبرگی کے قاتلوں کو51دن ہونے کے بعد بھی نہ پکڑنا سوالیہ نشان کھڑے کرتاہے اور ادیبوں میں بے چینی پیداکررہاہے۔ موصوف نے طلباء سے اپیل کی کہ وہ ہم پر ہونے والے اس ظلم کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں ۔ جو کچھ لکھ سکتے ہیں لکھیں، اچھے رائٹر بنیں۔ انجینئر اور ڈاکٹر تو سبھی بنتے ہیں آج کی ضرورت رائٹر بننے کی ہے تاکہ فسطائی طاقتوں کو شکست دی جاسکے۔ اس مو قع پر جناب منظور وقار نے اپنا افسانچہ ’’امن ایوارڈ‘‘پڑھ کر سنایا جو ایک ادیب کے فسادات میں مارے جانے سے متعلق تھا۔ اس مؤثر افسانچے پر طلبہ نے تالیاں بجاکر اپنی پسندیدگی کا اظہار کیا۔ امیرالدین امیرؔ نے اپنی نظم ’’حالاتِ معاشرہ‘‘ پیش کیا اور طلباء سے دادوصول کی۔ جناب محمدآصف الدین سکریڑی وزڈم ادارہ جات بیدر نے اظہارتشکرکیا۔ پرنسپل محمدمدار نے انتظامی امور کی دیکھ بھال کی۔ 



سرکاری پریس ملازم نے ٹرین کے سامنے کود کردی جان 

لکھنؤ۔20اکتوبر(فکروخبر/ذرائع)ٹھاکر گنج علاقے میں دوشنبہ کی صبح سرکاری پریس میں کام کرنے والے ایک ملازم نے ٹرین کے سامنے کود کر اپنی جان دے دی ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے گھریلو جھگڑے کے سبب خود کشی کی ہے۔ ایس او ٹھاکر گنج سمر بہادر یادو نے بتایاکہ راجہ جی پورم ای بلاک میں عیش باغ واقع سرکاری پریس میں کام کرنے والے ساٹھ سالہ یوگیندر گپتا اپنے کنبہ کے ساتھ رہتے تھے ۔ بتایاجاتا ہے کہ دوشنبہ کی صبح یوگیندر رنگ روڈ کے نزدیک بھنور پل ریلوے کراسنگ پر ٹرین کے سامنے کود کر اپنی جان دے دی۔ بزرگ کی کٹی لاش دیکھ کر لوگوں نے اس کی اطلاع پولیس کو دی۔ تفتیش کے دوران پولیس کو یوگیندر کے پاس سے ایک موبائل فون ملا۔ فون کی مدد سے پولیس نے یوگیندر کی لاش کی شناخت کی ۔ خبر پا کر کنبہ کے لوگ بھی پہنچ گئے ۔ تفتیش کے بعد پولیس نے یوگیندر کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لئے بھیج دیا۔ ایس او ٹھاکر گنج نے بتایاکہ یوگیندر نے گھریلو جھگڑے کے سبب خود کشی کی ہے۔ 


پاکستان بنانے کے لئے عبدالراشد نے جناح کو کیا 'سلام'

دہلی ۔20اکتوبر(فکروخبر/ذرائع)جموں و کشمیر کے آزاد ممبر اسمبلی شیخ راشد نے پیر کو پاکستان کے بانی محمد علی جناح کو 'سلام' کیا. ایک دائیں بازو کی تنظیم کے نوجوانوں نے آج راشد کے منہ پر سیاہی پوت دی.انجینئر راشد کے نام سے مقبول اس رکن اسمبلی یہاں پریس کلب میں ان دو ٹرک ڈرائیوروں کے رشتہ داروں کے ساتھ پریس کانفرنس کر رہے تھے جن نو اکتوبر کو جموں کے اودھم پور میں ہجوم نے حملہ کیا تھا. متاثرین میں شامل 19 سالہ زاہد کی اتوار کی صبح صفدر جنگ ہسپتال میں موت ہو گئی.راشد نے کہا، 'ہم نے مہاتما گاندھی کے ہندوستان میں ان کے عقیدے ظاہر کی ہے، توگڑیا اور ہندو مہاسبھا کے ہندوستان میں نہیں. ایک مختلف پاکستان بنانے کے لئے میں جناح کو سلام کرتا ہوں کیونکہ وہ جانتے تھے کہ وہ مسلمانوں کو ہندوستان میں رہنے نہیں دیں گے. ' ممبر اسمبلی نے کہا، 'مودی کو ملک سے معافی مانگنی چاہئے.'
راشد نے جیسے ہی اپنا پریس کانفرنس ختم کیا، انہیں پریس کلب کے دروازے پر کچھ ٹی وی صحافیوں نے ایک ایک کر انٹرویو کرنے کے لئے گھیر لیا، تبھی کچھ کارکن 'گؤ ماتا کی توہین نہیں س?یگا ہندوستان' کا نعرہ لگاتے ہوئے ان پر جھپٹ پڑے اور ان کے چہرے پر سیاہ رنگ، آئل اور نیلی سیاہی پوت دی.
کچھ ٹی وی صحافیوں اور پولیس اہلکاروں کے چہروں اور لباس پر بھی رنگ لگ گئے، جب وہ رکن اسمبلی کو بھیڑ سے بچانے کی کوشش کر رہے تھے. پولیس نے دو افراد کو حراست میں لے لیا اور انہیں پارلیمنٹ راستے تھانہ لے جایا گیا جبکہ راشد کو اضافی سیکورٹی فورس کے پہنچنے تک پریس کلب میں پناہ لینی پڑی.
راشد نے حملے کے بعد کہا، 'وہ لوگ ذہنی طور پر بیمار ہیں. میں چاہتا ہوں کہ پوری دنیا یہ دیکھے کہ یہ لوگ کس طرح سے کشمیریوں کی آواز دبانا چاہتے ہیں. 'گوشت پارٹی کی میزبانی کرنے کو لے کر اسمبلی میں بی جے پی ممبران اسمبلی نے انہیں مارا پیٹا تھا. جموں و کشمیر کے وزیر اعلی مفتی محمد سعید نے اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایسی واقعات تشویشناک ہیں.


یوپی: بیل کی کھال لے جا رہے دو لوگوں کو ہجوم نے پیٹا، بعد میں درخت سے باندھا

بہرائچ۔20اکتوبر(فکروخبر/ذرائع) یہاں کے رامگاو علاقے میں بیل کی کھال لے جا رہے دو لوگوں کو کچھ لوگوں نے جم کر پیٹا اور بعد میں درخت سے باندھ دیا. واقعہ کے بعد موقع پر پہنچی پولیس نے دونوں افراد کو گرفتار کر پیر کو عدالت میں پیش کیا. کورٹ نے انہیں جیڈشیل حراست میں بھیج دیا ہے.بہرائچ ضلع کے رامگاو علاقے میں اتوار کی دوپہر ہجوم نے دو لوگوں کو بیل کی کھال لے جاتے پکڑا. ان لوگوں سے اس بارے میں سوال کیا گیا. اس کے بعد ہجوم نے ان دونوں کی پٹائی کی اور درخت سے باندھ دیا. پولیس کو انپھرم کیا گیا. موقع پر پہنچی پولیس نے دونوں کو 'اتر پردیش پروینشن آف کاؤ سلاٹر ایکٹ' کے تحت گرفتار کر لیا. پولیس نے ان لوگوں کے پاس سے بیل کی کھالیں برآمد کی ہیں.بہرائچ کے ایڈیشنل ایس پی اروند بھوشن کے مطابق مار پیٹ کرنے والے لوگوں پر کوئی کارروائی تو نہیں کی جا سکی کیونکہ ان کے خلاف کوئی شکایت درج نہیں کرائی گئی ہے. پولیس نے کہا کہ دونوں ملزم یہ کھالیں ڈھول بنانے کے لئے لے جا رہے تھے.اتر پردیش شیوسینا کے صدر انل سنگھ نے مانا کہ انہیں واقعہ کی معلومات ہے. ان کے مطابق شیو سینکوں نے ہی کھال لے جا رہے دونوں ملزمان کو پکڑا تھا. سنگھ نے کہا کہ شیو سینکوں نے نوراتری کے دوران گوشت کی فروخت اور سلاٹر ہاؤس کے کام کرنے کے خلاف مہم چلائی ہے.

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا