English   /   Kannada   /   Nawayathi

مدرسہ بدرالعلوم للبنات بیدر کی نئی عمارت کی سنگ بنیاد (مزید اہم ترین خبریں)

share with us

ایک مرد کی تعلیم ایک فرد کی تعلیم ایک لڑکی کی تعلیم پورے سماج کی تعلیم کے مماثل ہے بچے کا پہلا مدرسہ ماں کی گود ہے اس لئے عور ت کا تعلیم یافتہ ہونا بہت ضروری ہے تاکہ اولاد کی صحیح تعلیم و تربیت ہوسکے ۔ کسی بھی قوم کا تشخص اس کی تعلیمی اور تہذیبی اقدار سے ہوتا ہے تعلیم سے ہی کسی مہذب اور مُخلص معاشرہ کی تشکیل ممکن ہے ۔ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنی نسل نو کو مذہبی و دینی تعلیم سے آراستہ کریں کریں‘مولانا نے کہا کہ مدرسہ کے قیام کا مقصد کلام اُللہ کے پیغام کو انسانوں تک پہنچانا ہے تاکہ متحد طورپر اس کی تعلیمات پر عمل کیا جاسکے اور اس کے نتیجہ میں دنیا و آخرت میں فلاح و کامرانی نصیب ہوسکے ۔یہ بڑی خوشی اور اطمینان کی بات ہے کہ مسلمانوں نے بے سرو سامانی اور وسائل کی کمی کے باوجود گاؤں گاؤں ‘قریہ قریہ ‘بستی بستی اور شہر شہرمدارس و مکاتب کا جال پھیلا دیا ہے ‘اور دینی تعلیم کی ترویج و اشاعت کیلئے نامساعد حالات میں بھی مدارس قائم کئے آج یہ مدارس ہی ہماری انفرادیت کی پہچان بنے ہوئے ہیں۔مولانا نے کہا کہ یہ مدارس ہی ہے جہاں سے بیش قیمت لعل و گوہر نکلتے ہیں یہ مینارہ نور ہیں جہاں سے نکلنے والی روشنی پورے خطہ کو منور کردیتی ہیں۔مولانا محمد مونس کرمانی ناظم مدرسہ نے مہمانوں کا استقبال کیااس موقع پرمفتی غلام یزدانی اشاعتی خطیب جامع مسجد بیدرو صدر جمعیۃ علماء ہند شاخ ضلع بیدر ‘ لندن سے تشریف فرما مفتی سفیان اور‘ حافظ معز اشاعتی حافظ عمر اشاعتی سید علی احمد چٹگوپہ اور عمران سعید پرنسپل نور کالج بیدرکے علاوہ علماء حفاظ کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔صدرجلسہ کی دعاء پرپروگرام کا اختتام عمل میں آیا۔***


ریاست میں سرکاری ملازمتوں میں خواتین کو33فیصد ریزرویشن کا اعلان

بیدر۔14؍اکتوبر۔(فکروخبر/محمدامین نواز بیدر)۔ریاست میں سرکاری ملازمتوں میں خواتین کو33فیصد ریزرویشن مل جائے گا۔ حکومت نے خواتین کو ملازمتوں میں ملنے والے بکنگ میں تین فیصد اِضافہ کی تجویز کو منظوری دے دی ہے۔ سرکاری ملازمتوں میں اب خواتین کیلئے بکنگ اب 30فیصد سے بڑھ کر33فیصد ہوجائے گی۔ریاست میں اب تک خواتین سرکاری ملازمتوں میں 30فیصد ریزرویشن دیا جاتا تھا لیکن حکومت نے خواتین و اطفال بہبود کمیٹی کی سفارش کے پیشِ نظر بکنگ بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔کمیٹی نے حکومت کو بھیجی گئی سفارش میں کہا تھا کہ خواتین کو سرکاری ملازمتوں میں مزید ریزرویشن دیا جانا چاہئے تاکہ خواتین اور مزید مضبوط بن سکے ۔کمیٹی نے کہا کہ ریاست میں خواتین کو دیا جارہا بکنگ بہتر ضرور ہے‘ مگر اس میں زیادہ اِضافہ کی طرف سے کم از کم 30کے بجائے33 فیصد ریزرویشن دیا جانا چاہئے ۔خوتین و اطفال بہبود کمیٹی کی اس سفارش کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے وزیر اعلی مسٹر سدارامیا نے خواتین کے ریزرویشن میں اِضافہ کرنے کا فیصلہ کیا اور اس سلسلہ میں اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے ۔***


ریاستی حکومت نے خشک سالی اور فصل کے نقصان سے پریشان کسانوں کیلئے خصوصی پیکیج کا اعلان کیا

بیدر۔14؍اکتوبر۔(فکروخبر/محمدامین نواز بیدر)۔ریاستی حکومت نے خشک سالی اور فصل کے نقصان سے پریشان کسانوں کیلئے خصوصی پیکیج کا اعلان کردیا ہے تاہم معاوضہ رقم میں اِضافہ کے علاوہ کسی بڑی مدد کا اعلان نہیں کیا گیا ۔مسٹر سدارامیا نے اعلان کیا کہ اب خودکشی کرنے والے کسانوں کے اہلِ خانہ کو حکومت سے5لاکھ روپیے کی فضیل رقم ملے گی۔یہ رقم دو لاکھ روپیے تھی ‘جسے کچھ وقت پہلے ہی حکومت نے کسانوں کی خودکشی کے بعد ایک لاکھ روپیے سے بڑھاکر یہ رقم دوگنا کیا تھا ۔مسٹر سدارامیا نے کہا کہ معاوضہ میں اِضافہ خودکشی کرنے والے ان بے زمین کسانوں کے اہلِ خانہ پر بھی لاگو ہوگی‘ جو دوسروں کی زمین کی کھیتی کرتے ہیں ۔معاوضہ اپریل2015سے لاگو ہوں گے ۔وزیر اعلی نے بیواؤں کو دی جانے والی پینشن بھی ایک ہزار روپیے فی ماہ سے بڑھاکر 2ہزار روپیے ماہانہ کرنے کا بھی اعلان کیا ۔انھوں نے کہا کہ ان کی حکومت نے کو آپریٹیو اداروں سے لئے گئے قرض پر سود کی رقم معاف کرنے کا پہلے ہی فیصلہ کرلیا ہے ۔ اتنا ہی نہیں حکومت نے سرکاری اداروں کو کسانوں کے زراعت قرضوں کو دوبارہ شیڈول کرنے کے بھی ہدایات دی ہے ‘ اور ریاستمیں خشک سالی کے حالات کے پیشِ نظر اس سال قرضوں کی وصولی نہیں کرنے کو کہا ہے۔ انھو ں نے کہا کہ سود معاف کرنے اور معاوضہ میں اِضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی حکومت خودکشی کرنے والے کسانوں کے بچوں کو مفت تعلیم دلائے گی ۔مسٹر سدارامیا نے زرعی قرض معافی کی گیند ایک بار پھر مرکز کے کی جانب پھینکتے ہوئے کہا کہ اگر مرکزی حکومت نے قومیائے بنکوں اور شیڈول بنکوں سے لئے گئے زراعت کا50فیصد حصہ معاف کردیتی ہے تو ریاستی حکومت بھی باقی 50فیصد معاف کرنے کو تیار ہے ۔مسٹر سدارامیا نے مرکزی حکومت پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ ریاست میں سنگین خشک سالی کے سبب کسانوں کی خودکشی کے واقعات کے باوجود مرکزی حکومت کی جانب سے کسی بھی طرح کی امداد جاری نہیں ہوئے ہے ۔دیڑ ھ ماہ قبل 3800کروڑ روپیے کی امداد جاری کرنے کی درخواست کی گئی تھی ‘مگر اب تک ایک پیشہ بھی جاری نہیں ہوا ۔انھو ں نے زرعی قرضوں کو معاف کروانے کیلئے ریاست کے مرکزی وزراء اور ارکان پارلیمنٹ سے مرکزی حکومت پر دباؤ ڈالنے کی درخواست کرتے ہوئے مسٹرسدارامیا نے کہا کہ ریاستی حکومت اکیلے قرض معافی کا بوجھ برداشت نہیں کرسکتی ہے۔ انھو ں نے کہا کہ ریاست کے بی جے پی قائدین کو ریاستی حکومت سے قرض معاف کرنے کا مطالبہ کرنے کے بجائے این ڈی اے حکومت پر قرض معافی کیلئے دباؤ ڈالنا چاہئے ‘کیونکہ کسانوں نے80فیصد قرض قومیائے بنکوں سے لے رکھا ہے۔مسٹر سدارامیا نے خودکشی کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ2012-13ء میں58اور 2013-14ء میں 43کسانوں نے خودکشی کی تھی ‘ہماری حکومت کے قیام کے بعد کسانوں کیلئے کئی اسکیمات جاری کی گئی ہیں‘ اس کے باوجود گزشتہ2ماہ کے عرصہ میں596کسانوں نے خودکشی کا راستہ اختیار کیا ہے ۔انھو ں نے کسانوں کو مشورہ دیاکہ وہ جدید ٹیکنا لوجی کا استعمال کریں ‘جس سے انھیں قرض حاصل کرنے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی۔ حد سے زیادہ قرضہ حاصل نہ کریں ‘اگر قرضہ لیا ہے تو وقت پر لوٹانے کی کوشش کی جائے ۔اس موقع پر ریاستی وزراء مہادیو پرساد ‘شریمتی اوما شری اور مہادیوپا موجود تھے ۔***


آل انڈیا آئیڈیل ٹیچرس اسوسی ایشن کا ایک روزہ ریجنل کیڈر کانفرنس کا انعقاد 

بیدر۔14؍اکتوبر۔(فکروخبر/محمدامین نواز بیدر)۔آل انڈیا آئیڈیل ٹیچرس اسوسی ایشن(آئیٹا) کرناٹک کی جانب سے ہدایت سنٹر، سنگتراش واڑی ، گلبرگہ میں ایک روزہ ریجنل کیڈر کانفرنس کا انعقاد عمل میں آیا۔کانفرنس کا آغاز قرآتِ کلام پاک اور تذکیر بالقرآن سے ہوا۔افتتاحی کلمات کو جناب محمد خالد پرواز ایس اے سی ممبر آئیٹا کرناٹک نے پیش کرتے ہوئے کانفرنس کے اغراض و مقاصد بیان کئے۔ اور کہا کہ کانفرنس کا مقصد ممبران کی فکری تربیت، آئیٹا کے اغراض و مقاصد کا شعور، پالیسی پروگرام سے واقفیت اور ماہ نومبر میں منعقد ہونے والی کل ہند مہم کی تفہیم ہے۔بعد ازیں"آئیٹا کے استحکام میں درکار عوامل-پالیسی وپروگرام،نظم،مالیہ"کے عنوان پر تین منتخب شرکاء نے مذاکرہ پیش کیا ۔ جس پر جناب محمد نظام الدین ریاستی صدر آئیٹا کرناٹک نے اختصارسے تبصرہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ آئیٹا کے استحکام کیلئے پالیسی و پروگرام کا صد فیصد نفاذ ہو، نظم و ضبط کا خیال رکھا جائے اور مالیہ کو مستحکم بنایا جائے۔قبل ازیں "آئیٹا-مقاصد، مزاج اور طریقہ کار"کے عنوان پر جناب محمد آصف علی بگدل ضلع بیدر نے تقریر کی‘انھوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں علمی و اخلاقی ماحول پیدا کرنا، طلباء و اساتذہ کی فنی، فکری،علمی و اخلاقی رہنمائی کرنا، تعلیم کو جاہلیت سے پاک کرنا،اساتذہ کے جائز حقوق دلانے کی کوشش کرنا، سرکاری پالیسی، نظام تعلیم،اسکیمات،درسیات اور نصاب پر نگاہ رکھنا،برادرانِ وطن اساتذہ میں اسلام سے متعلق غلط فہمیوں کو دور کرنا آئیٹا کے مقاصد ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ ان مقاصد کے حصول کیلئے آئیٹا پُرامن، تعمیری، جمہوری اور اسلامی تعلیمات کی روشنی میں جدوجہد کرے گی۔دوسرے سیشن کا آغاز جناب سیّد تنویر احمد سیکریٹری شعبہ تعلیمات،JIHکرناٹکا نے اپنے خطاب "شخصیت کا ارتقاء-تنظیمی نقطۂ نظر سے" کے عنوان سے کیا۔آپ نے کہا کہ شخصیت کے نکمے ارتقاء کی وجہ Propetiesکے بجائےProperteaseکی طرف رجحان ہے۔ اس کے بر عکس آئیٹا کا ہر ممبر سہولت کار ہو، مربی ہواور رابطہ کار ہو۔اپنی صلاحیتوں و مہارتوں کا استعمال کرے اور اپنی ذمہ داری کو سمجھے۔ ایک دوسرے کے باہمی تعلقات مضبوط اوراستوار ہوں۔ ایک دوسرے کے Prosecutorکے بجائے Protectorبنیں۔یہ تمام عناصر بہترین شخصیت کے ارتقاء کی ضامن ہیں۔اس کے بعد جناب احمد صدیقی کل ہند جنرل سیکریٹری آئیٹا نے ماہ نومبر(21تا30) میں منعقد ہونے والی کل ہند مہم بعنوان"تعلیم-اقدار اور معیار کے ساتھ"کا تعارف وتفہیم پیش کی۔آپ نے کہا کہ معیار تعلیم میں گراوٹ کے اسباب کو سمجھنا،معیار تعلیم کو بڑھانے کیلئے عملی اقدامات کرنا،نظامِ تعلیم میں اخلاقی قدروں کی اہمیت کا شعور بیدار کرنا،تعلیم کے پیشے اور اساتذہ کے احترام کو قائم رکھنے کیلئے کوشش کرنا،اساتذہ، طلباء، سرپرست ، انتظامیہ اور معاشرہ میں معیارِ تعلیم اور تعلیمی اقدارکے متعلق بیداری لانا ،اس کل ہند مہم کے مقاصد ہیں۔آخری سیشن کا آغاز "اُستادِ محترم"ترانہ سے ہوا جس کو برادر محمد توفیق بھالکی نے پیش کیا۔بعد ازاں جناب محمد نظام الدین نے منصوبہ چارٹ پیش کرتے ہوئے"مہم کی تیاری کیسے کریں؟"کی عملی وضاحت پیش کی۔"سماجی تبدیلی اور اساتذہ"کے عنوان پر مولوی محمد فہیم الدین رکن مجلس عاملہ بی آئی ای کرناٹک نے موثر انداز میں خطاب ہوئے کہا کہ سماج کو بدلنے کیلئے اساتذہ کی بہت بڑی ذمہ داری ہے ،اساتذہ کو چاہئے کہ وہ سیرتِ نبویؐکا مطالعہ کریں۔ منکرات کو اپنی زندگی سے دور کریں اور صالحیت کو اپنائیں۔ بعد میں جناب سیّد تنویر احمد نے "معیاری تعلیم کے خدوقال"پرسیر حاصل گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ معیاری تعلیم کیلئے جاریہ تعلیمی نظام کو تبدیل کرکہ ایک متبادل نظام کو لانے کی ضرورت ہے۔ایک ایسا نظامِ تعلیم ترتیب دیا جائے جو نئی نسل کو قرآنی نسل بنائے اور اللہ کا خلیفہ بنانے کی تربیت کرے۔معیاری تعلیم میں قرآن و حدیث اور سیرت ؐ کو ملحوظ رکھ کر Curricular ،Core-Curricular اورExtra-Curricular سرگرمیوں کی ترتیب دی جائے اور احتسابی نظام کو Formativeبنایا جائے۔ آخر میں جناب احمد صدیقی نے اپنے مختصراً اختتامی خطاب میں کہا کہ آئیٹا کا ہر ممبر باکردار ، کثیر المطالعہ ، ذمہ دار، باصلاحیت اورنیز بہترین انسان بنے ۔کانفرنس کا اختتام جناب محمد عارف الدین ایل اے سی ممبر آئیٹا بیدر کے شکریہ کلمات پرہوا۔ اس کانفرنس میں تقریباً250ممبرانِ آئیٹا نے بیدر، گلبرگہ، یادگیر اور رائچور اضلاع سے شرکت کی۔***


ملک میں ادیبوں اور مصنفوں کے ہونے والے لگاتار قتل پر یارانِ ادب بیدر تشویش کا اظہارکیا 

بیدر۔14؍اکتوبر۔(فکروخبر/محمدامین نواز بیدر)۔ یاران ادب بید رکاایک اہم ہنگامی اجلاس ایم آرپلازا تعلیم صدیق شاہ بیدر میںآج دوپہر منعقد ہوا۔جس میں ملک میں ادیبوں اور مصنفوں کے ہونے والے لگاتار قتل کو تشویش کی نگاہ سے دیکھاگیا اور ادیبوں اور مصنفین کے قتل کو ملک میں جاری شدت پسندی اور دہشت گردی کاشاخسانہ قراردیا جس کے خلاف مرکزی حکومت کچھ کہنے کیلئے بھی تیار نہیں ہے ۔کچھ کرگزرنا تو دور کی بات ہے۔ جناب اودے پرکاش ، نین تاراسہگل، اشوک واجپئی ، جیسے ہر دلعزیز مصنفین نے اس تمام صورتحال کو دیکھتے ہوئے اپنا ساہتیہ اکادمی ایوارڈ حکومت کو لوٹادیاہے۔ اشوک واجپئی نے الزام لگایاکہ نریندر مودی حکومت عوام اور قلمکاروں کے تحفظ میں ناکام ہوچکی ہے۔ نین تاراسہگل نے کہا تھاکہ گائے کاگوشت کھانے کی افواہ پر ایک مسلمان کے قتل کے ساتھ ایم ایم کلبرگی ، نریندر دابھولکر اور گووند پانسرے کاقتل ان مصنفین کاقتل ہے جو ہمارے رہنماہیں، اور ایک معاشرے وملک کے مقبول عام دانشور ہیں۔ ہماری ریاست کرناٹک سے کنڑ اکے معروف ادیب پروفیسررحمت تریکیرے اور اردو شاعر اور مصنف جناب خلیل مامون کا ا پنے اپنے ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ لوٹانے کو ہم انسانیت کی تائید میں اٹھایا ہوا اقدام سمجھتے ہیں ۔ خصوصاًریاست کرناٹک میں ایم ایم کلبرگی کا قتل اور ان کے قاتلوں کا پتہ نہ چلنا ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔آزادئ تقریر پر قدغن لگانے کی کوشش ملک کے دستور کی روح کے منافی ہے۔ اسی طرح اردو مصنفین میں رحمان عباس اور شمیم عباس کے ایوارڈ لوٹانے کا بھی ذکر اجلاس میں کیاگیا، آنے والے دنوں میں مزید ایوارڈ س لوٹائے جاسکتے ہیں۔جولوگ ان ایوارڈ س کی مخالفت کررہے ہیں جیسے ندافاضلی وغیرہ تو ان سے مخالفت پر نظر ثانی کی درخواست کی گئی ۔ ساہتیہ اکیڈمی کے 23اکتوبر کوہونے والے اجلاس پر سب کی نظریں ہیں، یاران ادب کو توقع ہے کہ ساہتیہ اکیڈمی کسی دباؤ میں آئے بغیر اپنے وقار کو بچانے میں کامیاب ہوجائے گی اور ملک میں جاری قتل وغارت گری کی مذمت کرے گی ۔ محمدیوسف رحیم بیدری سکریٹری یاران ادب بید ر کی زیر صدارت منعقدہ اس اجلاس میں حیدرعلی شاکر نائب صدر یاران ادب بیدر ، جناب محمدیوسف خان ماہرفنون لطیفہ ، جناب عمران خان ، نعیم الدین کنسلٹنٹ اور محمدایوب علی پروپرائٹر نیڈس مینس وئیر موجودتھے ۔***


علماء کرام امت کی آبرو و عزت ہیں

جمعیۃ علماء ہند بیدر کی جانب سے علماء ‘حفاظ اور ائمہ کے کثیر اجتماع سے مولانا غلام محمد وستانوی کا خطاب

بیدر۔14؍اکتوبر۔(فکروخبر/محمدامین نواز بیدر)۔علماء کرام امت کی آبرو و عزت ہیں جس کے متعلق قرآن نے فرمایا روئے زمین پر اللہ سے ڈرنے والے علماء ہیں علماء انبیاء کے وارث ہیں انبیاء اپنی وراثت میں دینار و درہم نہیں چھوڑتے ہیں وہ تو علم چھوڑتے ہیں ان خیالات کا اظہار مولانا غلام محمد وستانوی رئیس جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا ، مہاراشٹرنے بیدر میں علماء کرام کے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، واضح ہو کہ مولانا وستانوی شاہین ادارہ جات کی دعوت پر ایک روزہ دورے پر بیدر تشریف لائے تھے ،آپ نے اپنے خطاب میں اہلیانِ بیدر خصوصاً علماء برادری سے والہانہ محبت کا اظہار کیا اور فرمایا کہ یہاں کی مٹی میں محبت اور خلوص بھرا ہو ا ہے دنیا بھر کے سفر کاموقع ملتا ہے لیکن یہاں خلوص کو میں نے زیادہ پایا ہے، مولانا محترم نے مزید فرمایا کہ دین میں علماء کرام کا جتنا اونچا مقام ہے اتنی ہی ذمہ داریاں ان پر عائد ہیں عالمی سطح پر علماء کو عوام سے کاٹنے کی مذموم سازش کی جارہی ہے تاکہ عوام علماء سے کٹ کر دین سے کورے ہوجائیں یہی وجہ ہے کہ آج علماء کو بد ظن کیا جارہا ہے اور انکی قدر ومنزلت کو گھٹایا جارہا ہے ،میں علماء کرام سے گذارش کر تا ہوں کہ کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پرواہ کئے بغیر دین کی خدمت میں منہمک رہیں ،آپ کے خلاف کی جانے والی سازشوں کی پرواہ نہ کریں ،قرآن کی تعلیم کا کام کوئی معمولی کام نہیں ہے مکتب کی تعلیم کو بھی حقیر نہ سمجھیں مکتب کی تعلیم علم کی پہلی سیڑھی ہے دنیا کی چمک دمک رنگ برنگیوں پر رال نہ ٹپکائیں مقدر کا رزق مل کر رہے گا دنیا تو فانی ہے حشر کے دن اللہ پاک آپ کو اتنا نوازے گا کہ دنیا والے دیکھ کر عش عش کریں گے ،کام کی عظمت کو جانیں آپ خوش نصیب ہیں اللہ نے آپ کو دین کی خدمت کیلئے منتخب فرمایا ہے کئی علماء دین کی خدمت سے کٹ کر دنیا کے پیچھے پڑ کر در بدر ٹھوکریں کھا رہے ہیں علماء کرام دین کے جس شعبے میں بھی ہو ں امانت داری ،دیانت داری اور اخلاص کو اپنا نصب العین بنائیں وقت کی پابندی کریں اپنے قیمتی اوقات کو ضائع نہ کریں ،علماء کی نگاہ ہمیشہ بدلتے ہوئے حالات پر ہونی چاہئے امت کی بد حالی پر نظر رکھیں تعلیم کے ساتھ خدمت خلق کا کام بھی کریں لاچار مجبور لوگوں کا سہارا بنیں ، یتیم بچیوں کی شادی کا انتظام کریں اس کے لئے امت کے مالدار طبقہ کو توجہ دلائیں ،اپنی ذات کیلئے نہ مانگیں سوشل ورک نبیوں والا کام ہے اعلان نبوت سے قبل حضور پاک ﷺ کے یہی وہ کارنامے تھے جس کی بنیاد پر آپ نے عرب کی سنگلاخ زمین پر اپنی مقبولیت کا جھنڈا لہرایا آج بھی اگر ہم اخلاص کے ساتھ اللہ کی خوشنودی کیلئے کام کریں گے تو اللہ دنیا میں بھی چمکائے گا اور آخرت میں بھی چمکائے گا ۔آخر میں مفتی غلام یزدانی اشاعتی صدر جمعیت علماء ہند ضلع بیدرنے شکریہ ادا کیا اور نظامت کے فرائض انجام دئے ۔***


حضرت ٹیپو سُلطان شہید ؒ کی یومِ پیدائش کے موقع پر سرکاری طورپر’’یومِ ٹیپو‘‘منانے کا اعلان 

بیدر۔14؍اکتوبر۔(فکروخبر/محمدامین نواز بیدر)۔ ریاست کے مسلمانوں ‘بیدر کی مسلم ہیومن رائٹس اسو سی ایشن کے بشمول ریاستِ کرناٹک کی مُختلف تنظیموں اور ترقی پسند اداروں کے دیرینہ مطالبہ تھا کہ شیرِمیسور حضرت ٹیپو سُلطان شہید ؒ کی یومِ پیدائش کے موقع پر ہر سال10؍نومبر کو سرکاری طورپر یومِ ٹیپو ؒ منانے کا اعلان کیا جائے ۔ریاستی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ ہر10؍نومبر کو سرکاری طورپر یومِ ٹیپوؒ منایا جائے گا ‘اس سلسلہ میں محکمہ اقلیتی بہبود کے ذریعہ سے سرکاری حکمنامہ جاری کردیا گیا ہے ‘ جس میں واضح کیا گیا ہے کہ اس دن سرکاری چھٹی نہیں ہوگی ‘بلکہ سرکاری طورپر یومِ ٹیپو ؒ تقاریب کا اہتمام کیا جائے گا۔مسلم ہیومن رائٹس اسو سی ایشن بیدر نے کئی مرتبہ اس سلسلہ میں میمورنڈم پیش کرتے ہوئے یومِ ٹیپو سُلطان کے علاوہ 10؍نومبر کو سرکاری طورپر تعطیل کا اعلان کا مطالبہ بھی کیا تھا ‘لیکن ریاستی حکومت سرکاری طورپر تعطیل کا اعلان نہیں کیا ہے۔ ***

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا