English   /   Kannada   /   Nawayathi

ادب کے شہر میں با حجاب طالبہ سے اسکول کی بد سلوکی

share with us

ہم اپنے عمل سے یہ بتانے میں بالکل ناکام رہے ہیں کہ ہماری شریعت کہتی کیا ہے۔شریعت کو ہم نے تماشا بنا کر رکھ دیا ہے۔مسلم بچیاں حجاب بھی کرتی ہیں اور مسلم بچیاں جسم کی نمائش کرنے والے کپڑے بھی پہنتی ہیں۔ان دونوں بچیوں کی تربیت میں فرق کیوں؟حجاب کرنے والی لڑکی دقیا نوسی اوردوسری قسم کی لڑکی روشن خیال مسلمان کہی جاتی ہے۔اس فیشن کے دور میں روشن خیال مسلمان خواتین کی تعداد بہت ہے۔کسی بھی مسلم تقریب میں روشن خیال مسلم خواتین اکثریت میں ملیں گی۔
ایک مشاعرے کی محفل میں انور ندیم صاحب ، جو کسی بھی تعریف کے محتاج نہیں ہیں، اپنا کلام سناتے ہوئے اچانک رک گئے اور کچھ زیادہ روشن خیال ایک محترمہ ، جو فراک پہنے تھیں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا’ان کی ننگی ٹانگیں مجھے یہاں سے چلے جانے پر مجبور کر رہی ہیں‘ ۔یہ کہہ کر وہ اسٹیج سے اترے اورچلے گئے۔ان محترمہ اور ان کے خاوندکی حالت کا صرف اندازہ ہی لگایا جا سکتا، بیان نہیں کیا جا سکتا اور مناسب بھی نہیں ہے۔
فرحین فاطمہ اور ان کے گھر والے لاکھ کہتے رہیں کہ ہمارے لیے حجاب فرض ہے۔پرنسپل صاحبہ کی سمجھ میں اس وقت کیا خاک آئے گا جب ان سے معلومات حاصل کرنے کے لیے’تحفظ اطفال کمیشن کی رکن ’ناہیدلاری خان صاحبہ‘ بے حجاب ان کے سامنے پہنچے گی۔ابھی بہت زیادہ دن نہیں ہوئے ہیں آپ کو یاد ہوگا کہ داڑھی رکھنے کی وجہ سے ایک مسلم طالب علم کو اسکول سے نکال دیا گیا تھا۔یہ معاملہ عدالت تک گیا۔وکیل کے داڑھی کے حق میں بحث کرنے کے بعد جج صاحب نے وکیل صاحب سے پوچھا اگراسلام میں داڑھی کی اتنی ہی اہمیت ہے تو آپ کی داڑھی کہا ہے؟۔
ہم مسلمان خود ہی شریعت سے کھلواڑ کرتے ہوئے ایک دوسرے کی ٹانگ کھینچنے میں سبقت حاصل کرنے میں لگے رہتے ہیں۔ ہمیں اب سنجیدہ ہونا پڑے گا اور اسلام کا پیروکار بننا پڑیگااس طرح سے ہم جلد ہی اپنا کھویا ہوا مقام پا سکتے ہیں اگرہم مسلم شعارکو پھر سے اپنا لیں توپھر سے لوگ کہنے لگیں گے کہ ’وہ مسلمان ہیں اگر انھوں نے یہ بات کہی ہے تو صحیح ہوگی‘۔کوئی جذبہ ہے جو آج بھی غیر مسلم عورتیں اپنے شیر خور کو مسجد کے دروازے پر، نمازیوں سے پھونک ڈلوانے کے لیے لائن لگاکر کھڑی رہتی ہیں۔



Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا