English   /   Kannada   /   Nawayathi

(زلزلہ اپڈیٹس) نیپال میں شدید زلزلہ نے ایک بار پھر تباہی مچا دی(مزید اہم ترین خبریں )

share with us

یہ زلزلہ نیپال کے علاقے چھوتارا میں آیا جہاں بہت سی عمارتیں منہدم ہوگئیں ۔ آرگنائزیشن کے ترجمان پال ڈیلون نے کھٹمنڈو سے رائٹر کو فون پر بتایا کہ زلزلہ سے 16 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ 25 ڈیلون کو آنے والے زلزلے کے بعد آئی یو ایم نے چھوتارا میں وسیع تباہی کے بعد ایک ٹیم تعینات کردی تھی ۔ چھوتارا 25اپریل کے زلزلے میں سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئی تھیں امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق یہ علاقہ ماؤنٹ ایورسٹ کے بالکل قریب واقع ہے۔ منگل کو آنے والے زلزلے کا مرکز کھٹمنڈو سے 83 کلو میٹر دور مغرب میں زمین کے اندر 18.5 کلو میٹر گہرا تھا۔ زلزلے کی شدت سے لوگ گھروں کو چھوڑ کر باہر نکل آئے۔ زلزلہ کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ اس کے جھٹکے شمالی بھارت اور بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں بھی محسوس کئے گئے جہاں ایک منٹ تک عمارتیں ہلتی رہیں اور لوگ گھروں سے گلیوں میں نکل آئے۔دریں اثناء نیپال کے مختلف علاقوں سند پال چوک میں 5 افراد ‘ ڈولاکھا ضلع مزید 6 افرد جبکہ ہمسایہ ملک بھارت میں بھی عمارتیں گرنے سے 5 افراد ہلاک ہوگئے۔


دہلی سمیت پورے شمالی ہندوستان میں 7.4 شدت کے جھٹکے، نیپال چین سرحد پر مرکز

نئی دہلی. دہلی۔12مئی(فکروخبر/ذرائع)این سی آر سمیت پورے شمالی ہندوستان میں منگل کو زلزلے کے تیز جھٹکے محسوس کئے گئے. زلزلے دوپہر 12:38 بجے آیا. اس کے بعد، ایک بج کر 11 منٹ پر بھی جھٹکے محسوس کئے گئے. اس کا اثر دہلی کے علاوہ اتر پردیش، بہار، جھارکھنڈ، پنجاب، ہماچل پردیش، مدھیہ پردیش میں بھی محسوس کیا گیا. ریکٹر سکیل پر زلزلے کی شدت 7.4 بتائی گئی ہے. معلومات کے متابی، نیپال کے کھٹمنڈو سے 82 کلو میٹر دور ہیوڈاری کے قریب چین کی سرحد کے قریب جھام زلزلے کا مرکز تھا. زمین کے 19 کلومیٹر اندر اس زلزلے کا مرکز تھا. اس کے علاوہ، پاکستان اور بنگلہ دیش میں بھی آئے زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے ہیں. بتا دیں کہ 25 اپریل کو نیپال میں 7.9 شدت والا زلزلہ آیا تھا جس کے بعد بھاری تباہی مچی تھی.دہلی۔کولکتہ میٹرو روکی گئیزلزلے کے تازہ جھٹکوں کے بعد دہلی۔این سی آر میں میٹرو کا آپریشن روک دیا گیا ہے. لوگ عمارتوں سے باہر آکر کھڑے ہو گئے. کولکتہ میں بھی میٹرو ٹرین کے آپریشن کو روک دیا گیا. دہلی میں سپریم کورٹ کا بھی کام کاج روک دیا گیا.نیپال میں آئے زلزلے کے بعد ماہرین نے خبردار کیا تھا کہ اس کے کم از کم 10 آفٹر افیکٹس آ سکتے ہیں اور اس کا اثر بھارت اور خاص طور شمالی ہندوستان پر ہو سکتا ہیبنگال میں بھی لگا جھٹکا، ریاستوں سکم میں بھی لوگ گھروں سے نکلے نیپال چین کی سرحد پر آئے زلزلے کے جھٹکے کا اثر مغربی بنگال اور سکم میں بھی محسوس کئے گئے. کولکتہ میں کئی مقامات پر لوگ اپنے گھر سے باہر نکلنے پر مجبور ہو گئے. وہیں، سکم میں زلزلے کی وجہ سے ایک اسکول کے گرنے کی اطلاع ہے. اگرچہ ابھی تک اس سلسلے میں کوئی سرکاری تصدیق نہیں کی گئی ہے.


محکمہ آبپاشی کے انجینئر کی مشتبہ حالت میں موت

لکھنؤ۔12مئی(فکروخبر/ذرائع)غازی پور کے شکتی نگر علاقہ میں رہنے والے محکمہ آبپاشی کے انجینئر کی گزشتہ شب مشتبہ میں موت ہو گئی۔ انجینئر کے بیٹے نے ان کی دوسری اہلیہ پر قتل کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ وہیں پولیس کا کہنا ہے کہ انجینئر کافی عرصہ سے بیمار تھا اور اس کی موت بیماری کے سبب ہوئی ہے۔ ایس او غازی پور دویندر دوبے نے بتایا کہ شکتی نگر علاقہ میں آبپاشی محکمہ میں تعینات جونیئر انجینئر چھپن سالہ دیوی شکلا رہتے تھے۔ دیوی شکلا کی پہلی بیوی کی موت ہو چکی ہے۔ انہوں نے منورما نامی ایک خاتون سے دوسری شادی کر لی تھی۔ بتایا جاتاہے کہ گزشتہ شب دیوی شکلا کی موت ہو گئی۔ والد کی اچانک موت پر ان کے بیٹے مکیش نے دوسری بیوی پر زہر دے کر قتل کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔


ڈاکٹر بتاکر خاتون وارڈ میں کی حاملہ کی جانچ

لکھنؤ۔12مئی(فکروخبر/ذرائع) لوک بندھو اسپتال میں ایک شخص اتوار کی شب خاتون وارڈ میں داخل ہو گیا۔ خود کو ڈاکٹر بتاکر کنبہ والوں کو رعب دکھاتے ہوئے وہ ایک حاملہ خاتون کی کافی دیر تک جانچ کرتا رہا۔ اتنا ہی نہیں اس نے حاملہ خاتون کی جانچ کے نام پر کنبہ والوں کو ہی کمرے سے باہر کر دیا۔ اتنے میں خاتون ڈاکٹر وہاں آپہنچی جس کے بعد وہ بھاگنے کی کوشش کرنے لگا۔ ملازمین نے اسے پکڑا لیکن وہ دھنگا مشتی کر کے دیوار کود کر وہاں سے بھاگ نکلا۔ اتوار کی شب تقریباً دو بجے ایک انجان شخص لوک بندھو اسپتال کے خاتون وارڈ میں خاموشی سے گھس آیا ۔ وارڈ میں پہنچ کر خود کو ڈاکٹر بتاکر سب سے پہلے ایک حاملہ خاتون کے بیڈ کے نزدیک بیٹھے کنبہ والوں کو اردب میں لے لیا اور جانچ کی بات کہہ کر باہر کردیا اس کے بعد وہ حاملہ کی جانچ کرنے لگا۔ مرد ڈاکٹر کے خاتون وارڈ میںآنے پر کنبہ والوں کو شک ہوا اور انہوں نے نرس کو اس کی اطلاع دی۔ نرس نے مرد ڈاکٹر کے ہونے سے انکار کرتے ہوئے اس کی اطلاع ڈاکٹر پونم گپتا کو دی ۔کچھ ہی دیرمیں یہ خبر اسپتال میں پھیل گئی اور نرس سمیت چہارم زمرہ ملازمین اسے پکڑنے کیلئے پہنچے اسی درمیان کمرے میں خاتون ڈاکٹروں کو دیکھ کر وہ شخص گھبرا گیا اور وہاں سے بھاگنے لگا، باہر اسے ملازمین نے پکڑ لیا۔ دھکا مکی کر کے وہ وہاں سے نکلا تو اسے ایمر جنسی کے نزدیک پھر پکڑ لیا گیا۔ وہاں سے بچ کر وہ موٹر سائیکل لیکر فرار ہونے ہی والا تھا کہ لوگوں نے اسے پیٹنا شروع کر دیا۔ جیسے تیسے وہ وہاں سے ہاتھ چھڑا کر دیوار پھاند کر بھاگ نکلا۔ چیف سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر راکیش کمار کا کہنا ہے کہ واردات کی اطلاع پولیس کو دے دی گئی ہے اور اس کی موٹر سائیکل بھی پولیس والوں نے اپنے قبضہ میں لے لی۔ 


شعبہ ترسیل عامہ و صحافت طلباء کو ملازمت کا اہل بنانے کے لیے کوشاں

حیدرآباد،12 ؍مئی (فکروخبر/ذرائع) مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے شعبہ ترسیل عامہ و صحافت سے فارغ طالبہ نجم النساء چمپائیل (25 سالہ) کیرالا کے ملاپورم میں واقع سی ایچ محمد کویا میموریل گورنمنٹ آرٹس اینڈ سائنس کالج میں اب اسی مضمون کی اسسٹنٹ پروفیسر ہیں۔ انھوں نے یوجی سی کے منعقدہ NET امتحان میں بھی کامیابی حاصل کی۔ محمد افتخار عالم (29 سالہ) فی الحال نئی دہلی میں پریس انفارمیشن بیورو (PIB) سے وابستہ ہیں۔ انھوں نے بھی جونیر ریسرچ فیلو شپ (JRF) کا امتحان کامیاب کیا ہے۔ عامربدر (27 سالہ) نئی دہلی میں جسٹرار آف نیوز پیپر آف انڈیا (RNI) میں برسرکار ہیں۔ عامر بدرنے یوجی سی کا نیٹ (NET) امتحان کامیاب کیا ہے۔مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی‘ حیدرآباد کے شعبہ ترسیل عامہ و صحافت سے فارغ ہونے والے یہ چند نوجوان ہیں ۔ شعبے میں شعبہ کا ذریعہ تعلیم اردو ہے۔ ان پیشہ ور نوجوانوں نے اس غلط فہمی کا ازالہ کردیا کہ اردو یونیورسٹی سے فارغ ہونے والے طلبا‘ اردو ذریعہ تعلیم کے سبب قومی میڈیا‘ کے اداروں میں جگہ نہیں پاسکتے ہیں۔
صدر شعبہ و ڈین پروفیسر احتشام احمد خان کے مطابق شعبہ بتدریج ترقی کررہا ہے اور اس بات کو ثابت کرنے میں لگا ہے کہ ذریعہ تعلیم طلبا کی ترقی میں رکاوٹ نہیں بن سکتا ہے۔ شعبہ میں بیشتر طلبا کمزور سماجی ۔معاشی پس منظر سے آتے ہیں بسا اوقات یہ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والے اپنے خاندان کے پہلے فرد ہوتے ہیں۔ ایک اور مشترکہ بات یہ ہے کہ ان طلبا کا تعلق دور افتادہ مقامات سے ہوتا ہے۔ انھیں مارکیٹ کے تقاضوں سے لیس کرنا شعبہ کے لیے کسی چیالنچ سے کم نہیں۔
مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی‘ شعبہ ترسیل عامہ وصحافت کا قیام 2004ء میں عمل میں آیا اور شعبہ جلد ہی اپنی ایک پہچان بنانے کے سفر پر گامزن ہے۔ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا میں طلباء کی تربیت کے لیے شعبے میں جدید ترین انفراسٹرکچر فراہم کیا گیا ہے۔ طلبا کو ویڈیو اسٹوڈیو‘آڈیو اسٹوڈیو‘ اسوسیٹیڈ کنٹرول روم اور ایک جامع پوسٹ پروڈکشن سہولت سے آراستہ آڈیو و ویڈیو سوٹس‘ ٹیلی پرامپٹر‘ کمپیوٹر گرافکس اور اینی میشن کی سہولیات فراہم کی گئی ہے۔شعبے میں ہائی اینڈ گرافکس ورک اسٹیشن جو کہ عصری سافٹ وئیر سے لیس ہیں دستیاب کروائے گئے ہیں تاکہ (2D) اور (3D) اینی میشن اور گرافکس لیاب میں استعمال کیے جاسکیں۔ شعبے کے پرنٹ لیاب میں تجرباتی اخبار اظہار کی طباعت کے لیے (14) عصری کمپیوٹرس نصب ہیں یہ اخبار طلباء کی جانب سے خود ہی شائع کیا جاتا ہے۔
طلباء کو عملی مشق کے لیے تیار کروانے ہم انٹرن شپ کرواتے ہیں تاکہ وہ عملی رپورٹنگ کا تجربہ حاصل کرسکیں۔ اس طرح سے طلباء انڈسٹری میں داخلہ کے لیے درکار مہارت حاصل کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر محمد فریاد‘ اسوسی ایٹ پروفیسر نے کہا۔ انھوں نے بتلایا کہ حال ہی میں ڈائرکٹوریٹ آف آڈیوویژیول پبلیسٹی (DAVP) نے نئی دہلی میں بچوں کو انٹرن شپ کی سہولت دینے کا پیش کش کیا ہے۔اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر معراج احمدمبارکی کے مطابق تعلیمی سال 2013-14کے دوران ہم نے سینماء اسٹڈیز کو بھی نصاب میں شامل کرتے ہوئے ایک خلاء کو پُر کردیا ہے۔حال ہی میں شعبے نے ایک بین الاقوامی کانفرنس منعقد کی جس میں دنیا بھر کے نامور صحافی حضرات نے شرکت کی جن میں نجم سیٹھی‘ ین رام‘ راج دیپ سردیسائی‘ شیکھر گپتا‘ مہمل سرفراز‘ امتیاز عالم‘ کمال خان‘ سواپن داس گپتا‘ ویدپرتاپ ویدک اور شیشادری چاری بھی شامل تھے۔ سنٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفکییشن کے سابق ممبر ڈاکٹر درگیش ترپاٹھی نے شعبے کے متعلق کہا کہ اردو کے حوالے سے جڑے بہت سارے غیر ترقی یافتہ ہونے کے نظریات کی یہاں نفی کی جاتی ہے اور اردو یونیورسٹی کا دورہ کرنے سے آنکھیں کھل جاتی ہیں۔ 28 سالہ جہانگیر عالم کا کہنا ہے کہ عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ اردو میڈیم سے جرنلزم کرنے والے طلبا صرف اردو صحافت کے لیے کارآمد ثابت ہوتے ہیں یہ سچ نہیں ہے کیونکہ جہانگیر خود اس شعبے کے فارغ ہیں اور ایک انگریزی ویب پورٹل کے لیے کام کرتے ہیں۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ ترسیل عامہ کے چیرمن پروفیسر شافع قدوائی کے مطابق اردو ترسیل عامہ کی زبان کے طور پر کارآمد ہے اس حوالے سے آجرین کو تحفظات تھے لیکن اب اس حوالے سے شروعات ہوچکی ہے۔ ہمیں اس بات کو نہیں بھولنا چاہیے کہ فلموں میں اسکرپٹ اور اسکرین پلے آج بھی زیادہ تر اردو میں لکھے جاتے ہیں۔ فلم غلام ستیہ گرہ راج نیتی اور آرکشن کے اسکرپٹ رائٹر انجم رجب علی نے حال ہی میں شعبے میں ایک لیکچر دیا۔ انھوں نے کہا اردو ممبئی کی فلم انڈسٹری میں داخلہ میں کبھی بھی رکاوٹ نہیں رہی ہیں۔ ہمارے زیادہ تر کامیاب اسکرپٹ رائٹر اردو کے پس منظر سے ہی آئے ہیں۔
تحقیق کے میدان میں شعبے نے سال 2014سے ڈاکٹریٹ پروگرام شروع کیاہے جس کا فوکس اقلیتیں اور عصری میڈیا کے مسائل ہیں۔عبدالقادر صدیقی کے مطابق میں نے ای ٹی وی اردو میں اپنی ملازمت ترک کرنے کے بعد شعبے میں پی ایچ ڈی کے کورس میں داخلہ لیا ہے۔ میں اب مولانا آزاد قومی فیلو شپ کے لیے بھی اہل قرار پایاہوں تاکہ میں اپنے ریسرچ کے کام کو آگے بڑھا سکوں۔ 
ڈائرکٹر اسکول آف میڈیا اسٹڈیز سوامی رامانند تیرتھ مرہٹواڑہ یونیورسٹی نانڈیڑ کے پروفیسر ڈاکٹر دیپک شنڈے نے تسلیم کیا کہ علاقائی زبانوں کا پس منظر رکھنے والے طلباء کو میڈیا میں جانبدارانہ برتاؤ اور غیر ضروری تحفظات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
بی بی سی کے سابق نمائندے برائے جنوبی ایشیاء ستیش جیاکب اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ علاقائی زبانوں کے صحافیوں کو اپنی صلاحتیں منوانے کے لیے اوروں کے مقابل زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے لیکن ان طلبا کو موقع دیا جائے تو وہ ثابت کرسکتے ہیں کہ وہ کسی سے کم نہیں۔
مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کا شعبہ ترسیل عامہ و صحافت اسی نقطہ نظر کو تبدیل کرنے کی سمت کام کررہا ہے ۔ اردو یہاں کے طلبا کے لیے روزگار کا ذریعہ بن گیا ہے جو کہ مختلف سماجی اور معاشی پس منظر سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ ایک خوش آئند تبدیلی ہے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا