English   /   Kannada   /   Nawayathi

سی اے جی نے کہا ہندوستانی فوج کے پاس لڑنے کے لیے گولہ بارود کی قلت ہے:(مزید اہم ترین خبریں )

share with us

وزارت دفاع ہی فوج کے لئے کافی گولہ بارود کے لئے ذمہ دار ہے جبکہ آرڈینینس فیکٹری بورڈ فوج کو اس کی پیداوار کر سپلائی کرنے کے لئے ذمہ دار ہوتا ہے. سی اے جی کے مطابق، تقریبا ڈیڑھ ہزار کروڑ روپے کا گولہ بارود خراب معیار یا کسی دوسری وجوہات کی بنا پر reject کر دیا گیا. غور طلب ہے کہ، موجودہ وزیر مملکت وی کے سنگھ جب فوج کے سربراہ تھے تب انہوں نے بھی فوج کے آرٹلری میں گولہ بارود کی کمی کا مسئلہ اٹھایا تھا. 


پاکستان نے اڈوانی کو بھیجا منفرد تحفہ

نئی دہلی۔09مئی(فکروخبر/ذرائع)پاکستان کے مشہور کٹاسراج مندر سے بی جے پی لیڈر لال کرشن اڈوانی کو مقدس پانی بھیجا گیا ہے. اڈوانی نے اپنی 2005 کے سفر کے دوران پنجاب صوبے کے چکوال ضلع کے اس مندر کے تعمیر نو کے لئے پہل کی تھی.پاکستان کے ہائی کمشنر عبدالباسط نے اڈوانی کو یہ پانی کلش مندر کے امر کنڈ مقدس سروور سے بھیجا ہے. سال 2005 میں حکومت پاکستان نے کٹاسراج مندر کے تعمیر نو کے لئے منعقد ایک پروگرام میں اڈوانی کو مدعو کیا تھا.اس وقت وہ بی جے پی کے صدر تھے. اڈوانی اس مندر میں چل رہے کام کے بارے میں اکثر پوچھ گچھ کرتے ہیں. ایسا مانا جاتا ہے کہ سری اپنے 13 سال کے بن باس کے دوران چار سال اسی مندر میں رہے تھے.


اجتماعی نقل روکنے کے لیے گئے اُڑن دستے کو کالج انتظامیہ نے باہر کردیا

لکھنؤ۔09مئی(فکروخبر/ذرائع)لکھنؤ یونیورسٹی سے منسلک لکھنؤ ڈگری کالج میں جمعہ کو اجتماعی نقل کی شکایت پر کالج پہنچے اڑن دستے کو کالج انتظامیہ نے بھگا دیا. معاملے میں پراکٹر آفس میں تحریری شکایت کرنے پر پراکٹر نے معاملے کر رپورٹ امتحان کنٹرولر کو بھیج دی گئی ہے. رپورٹ میں اڑن دستے نے کالج میں املا بول کر نقل کرائے جانے کی بات کہی ہے.ہردوئی روڈ پر واقع لکھنؤ ڈگری کالج میں دوسری شفٹ میں بی کام سیکنڈ ایئر کے سٹیٹسٹکل میتھڈ کا امتحان تھی. کالج میں اس سے پہلے بھی اڑن دستے نے نقل کرائے جانے کی رپورٹ دی تھی. اس بنیاد پر پراکٹر پروفیسر منوج دکشت نے دوبارہ خصوصی اڑن دستہ بھیجا تھا. کالج میں اڑن دستے کے داخل ہوتے ہی ہنگامہ شروع ہو گیا. کالج انتظامیہ نے اڑن دستے کے لوگوں کو گیٹ پر ہی روک دیا. ہنگامہ بڑھا تو اڑن دستے نے معلومات کنٹرول روم کو دی. اڑن دستے نے پراکٹر کو کی گئی شکایت میں کالج میں املا بول کر نقل کرائے جانے کیبات کہی ہے. انہوں نے الزام لگایا کہ پارٹی کے ارکان کو کالج میں گھسنے ہی نہیں دیا گیا. الزام لگایا کہ کارروائی کی بات کہنے پر کالج انتظامیہ نے دیکھ لینے کی دھمکی بھی دی.لکھنؤ یونیورسٹی کے پراکٹر پروفیسر منوج دکشت نے کہا کہ اڑن دستے کے ارکان نے اجتماعی نقل کی بات رپورٹ میں دی ہے. معاملے میں کارروائی کے لئے امتحان کنٹرولر کو رپورٹ بھیج دی گئی ہے. کالج انتظامیہ نے پارٹی کے ارکان کے ساتھ بے حیائی کی ہے، اس پر یونیورسٹی تادیبی کارروائی کرے گی.


اُتراکھنڈ ،اُترپردیش ، ہماچل اور دہلی کو آنیوالی آفات سے بچائیں؟

سہارنپور ۔09مئی(فکروخبر/ذرائع ) گزشتہ دنوں نیپال اور ہند میں آئے خطرناک زلزلہ کو مرکزی سرکارنے بہت ہلکے میں لیاہے قدرت سے چیڑ چھاڑ ہم سبھی کو کافی مہنگی پڑسکتی ہے قدرت سے چھیڑ چھاڑ اور قدرت کے ساتھ مزاق کرنے والوں کے لئے نیپال زلزلہ ایک نمونہ ہے۔ مگر یاد رہے کہ ہمارے پہاڑی علاقوں میں غیر قانونی کھنن ، پہاڑوں کی کھدائی ، پہاڑوں پرغیر قانونی تعمیرات اور غیر قانونی ہرے پیڑوں کا کٹان یہ تمام وجوہات کسی بھی وقت کسی بھی بڑے زلزلہ کا سبب بن سکتے ہیں وقت رہتے مرکزی سرکار اور صوبائی سرکاروں کو ہوش میں آنابیحد ضروری ہے؟ سبب بڑے زلزلوں کا خطرہ گزشتہ ۱۹۸۰ سے لگاتار ہمارے سر پر منڈلا رہا ہے مگر حکام بالخصوص صوبائی سرکار یں اور مرکزی سرکار اس خطرے سے جان بوجھ کر آنکھیں پھیرے بیٹھی ہے ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اس خطرے سے بچنے کے لئے ٹھوس اقدام کریں گزشتہ دنوں نیشنل ڈیزاسٹر منجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے وارنینگ دی ہے کہ تراکھنڈ جیسی تباہی ہماچل اور اُتر پردیش کے چند علاقوں میں کبھی بھی آ سکتی ہے ۔ این ڈی ایم اے نے ہماچل سرکار کو اس بات سے آگاہ کیا ہے کہ صوبہ میں کبھی بھی ایک بڑا زلزلہ آ سکتا ہے اور ایسے میں شملہ سمیت صوبہ کے تین اضلاع میں کبھی بھی خوفناک تباہی مچ سکتی ہے ۔ اتنا ہی نہیں این ڈی ایم اے کے مطابق ہماچل میں پگھلنے والے گلیشئر سے بنی نئی جھیل بھی بڑی تباہی کی دستک دے رہی ہے ۔ ویسے تو یہاں ہر ۵۰ سال میں زلزلہ آتا ہی ہے ۔ پچھلا زلزلہ ۱۹۰۲ میں آیا یعنی۱۱۳ سال پہلے تو قدرت نے ہمیں بخش دیا رحم دکھایا لیکن انسان نے ہماچل کی راجدھانی شملہ پہاڑ پر کنکریٹ کا جنگل کھڑا کر دیا ۔ ایسے ہی کنکریٹ کے جنگل اُتراکھنڈ میں بارش ، باڑھ اور زمین کھسکنے کی وجہہ سے منہدم ہوتے نظر آئے تھے ۔ این ڈی ایم اے کے مطابق ہماچل اور اُتراکھنڈ پر زلزلہ کا بڑا خطرہ منڈلا رہا ہے ۔ گزشتہ دنوں ہماچل کی صوبائی سرکار و این ڈی ایم اے کے افسروں کے بیچ ہوئی میٹنگ میں اس بات پر حکام نے زبردست زلزلہ کے بابت بڑی تشویش ظاہر کی ۔ این ڈی ایم اے کے مطابق راجدھانی شملہ ، سندرنگر اور دھرمشالہ پر زلزلہ کا بڑا خطرہ منڈلا رہا ہے ۔ یہ زلزلے کے لحاظ سے سب سے زیادہ حساس علاقے میں آتے ہیں ۔ خطرے کو بھانپتے ہوئے ہماچل سرکار نے بھی لوگوں کو چوکنا رہنے کیلئے کہا ہے لیکن آخر سرکار پہاڑوں پر اس اندھادھند تعمیرات کا کیا کرے گی ۔ صوبہ پر دوسرا بڑا خطرہ گلیشئر سے پگھلنے والی جھیل ہے ۔ این ڈی ایم اے کی مانین تو ہماچل کے بالائی علاقے میں اس وقت ایسی جھیلیں ہیں جو کبھی بھی ٹوٹ سکتی ہیں اور یہ پہلے سے موجود ندیوں اور کانوں سے مل کر بھاری تباہی مچا سکتی ہیں اس سے قبل بھی این ڈی ایم اے اتراکھنڈ اور اُترپردیش کی سرکار کو وارننگ دے چکے ہیں مگر این ڈی ایم اے کے حکام کی وارننگ کو آج تک صوبائی سرکاروں نے سنجیدگی سے نہیں لیا ہے واضع کریں کہ اُترا کھنڈ کی راجدھانی میں واقع وزیرِ اعلیٰ اور گورنر کے بنگلے حساس زلزلہ والے زون میں کافی پہلے سے شامل ہیں اگر شملہ میں تباہی مچتی ہے تو پھر دہرادون ، ہردوار اور میرٹھ سے لے کر تباہی کی دستک دہلی تک سنائی دیگی وقت رہتے اگر مرکزی سرکار اور صوبائی سرکاروں نے جلد ہی قدرت کے ساتھ اور جنگلات کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے والوں کو سختی کے ساتھ کنٹرول نہیں کیا تو کیدارناتھ جیسے حادثات عام بات ہوکر رہ جائے گی ضرورت اس بات کی ہے کہ غیر قانونی کٹان اور کھنن کو قابو کیا جائے اور ان پر مستقل طور پر پابندی عائد کی جائے تاکہ ہماچل ، اُتراکھنڈ ، اُترپردیش اور دہلی کو آنے والی آفات سے بچایا جا سکے ؟


مطالبات کی حمایت میں ڈاکٹروں کا مظاہرہ

فتح پور۔09مئی(فکروخبر/ذرائع) انڈین میڈیکل ایسو سی ایشن کی اپیل پر طبی خدمات کو متاثر کرتے ہوئے میڈیکل پروٹیکشن ایکٹ کو مؤثر طریقے سے نافذ کرنے اور ڈاکٹروں کے ساتھ بد سلوکی پر روک لگانے کے سلسلے میں ڈاکٹروں نے ضلع مجسٹریٹ کو عرضداشت پیش کر کے ریاستی حکومت سے مطالبات کو تسلیم کرنے کی اپیل کی ۔ جمعہ کو انڈین میڈیکل ایسو سی ایشن کی علاقائی شاخ کی اپیل پر ایسو سی ایشن کے صدر ڈاکٹر تیج مان سنگھ کی قیادت میں ڈاکٹروں نے مخالفت کرتے ہوئے اپنے مطالبات کو تسلیم کئے جانے کے سلسلے میں ضلع مجسٹریٹ راکیش کمار کو ۵ نکاتی عرضداشت پیش کرتے ہوئے ریاستی حکومت سے مطالبات پر عمل کرنے کی اپیل کی ہے ۔؂ ڈاکٹر تیج مان سنگھ نے عرضداشت میں کہا ہے کہ میڈیکل پروٹکشن ایکٹ کو معطل طریقے سے نافذ کرنے اور ڈاکٹروں کے ساتھ ہونے والی بد سلوکی حکومت کے ذریعہ ڈاکٹروں ، اسپتالوں و نرسنگ ہوم کی حفاظت کے لئے پروٹیکشن ایکٹ کو مؤثر طریقے سے نافذ کیا جائے ۔ ڈاکٹروں اور پرائیویٹ اسپتالوں کو بند کیا جائے ۔ اس موقع پر ڈاکٹر اشوک پٹیل ، ڈاکٹر ایس بی سنگھ ، ڈاکٹر آر پی سنگھ، ڈاکٹر جواہر لال وغیرہ موجود تھے ۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا