English   /   Kannada   /   Nawayathi

قومی کونسل برائے فروغ اُردو زبان بیدر کی جانب سے صحافی محمد امین نواز کو اعزاز و ایوارڈ(مزید خبریں )

share with us

اسی طرح 2012میں کرناٹک اُردو اکاڈمی کی جانب سے بھی انھیں صحافتی خدمات پر ایوارڈ دیا گیا تھا اور ہفت روز اونشی آواز کی سالانہ تقریب کے موقع پر ملک کے معروف صحافی عزیز برنی اور ریاستی وزیر برائے اقلیتی بہبود قمر الاسلام کے ہاتھو ں بھی انھیں ۔2013میں صحافتی خدمات پر ایوارڈ سے نواز گیا ۔


شہر چٹگوپہ میں سمینار بعنوان ’’ سلیمان خطیب دکنی شاعر و مفکر‘‘ کا انعقاد

بیدر۔3؍اپریل۔(فکروخبر/محمدامین نواز بیدر)۔سلیمان خطیب کی شاعری میں کمال یہ ہے کہ انھو ں نے الفاظ اور محاروے اپنے کلام میں ایسے استعمال کئے ہیں جو بالکل مقامی رنگ لئے ہوئے ہوتے تھے ۔لیکن موضوعات اتنے سنگین ہوتے تھے کہ لوگ جو دکنی مزاج نہیں رکھتے وہ بھی ان کی تخلیقات کی سحر آفرینی سے بے پناہ متاثر تھے ۔یہی وجہ ہے کہ ہندوستان کے شمال سے لے کر جنوب تک جہاں جہاں سلیمان خطیب کا کلام پہنچا لوگوں نے واہ بھی کی اور ان کی نشریات سے متاثر ہوکر آہ بھی کی ۔دکنی زبان میں مٹھاس ہونے کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ اس میں تصنع نام کی کوئی چیز نہیں جو دہلی لکھنؤ کی زبان کا طرے امتیاز ہے۔سلیمان خطیب نے اپنی زندگی کے ابتداء کے حالات کو بخوبی انداز میں پیش کیا ہے۔ انھوں نہ صرف معاشرہ کی اصلاح کیلئے کلام پیش کیا ہے بلکہ معاشرہ کے اندر ایسی فضا بنائی کہ لوگوں کو ان کے کلام سے نہ صرف عبرت حاصل ہوتی بلکہ وہ اپنی غلطیوں کی اصلاح کرلیتے ۔معاشرے میں پوشیدہ خرابیوں کو اپنے کلام سے اجاگر کرکے ایک ایسا پیغام دیا جسے اُردو دنیا کبھی فراموش نہیں کرسکتی۔ان خیالات کا اِظہارِ دختر سلیمان خطیب محترمہ ڈاکٹر شمیم ثریا سکریٹری سلیمان خطیب میموریل ایجوکیشنل کلچرل اینڈ چیرٹیبل ٹرسٹ گُلبرگہ نے آج دکن کی زخیرزسرزمین چٹگوپہ شہر کے گورنمنٹ فرسٹ گریڈ کالج میں قومی کونسل برائے فروغ اُردو زبان اور پریوگ والینٹری آرگنائزیشن بیدر کے اشتراک سے منعقدہ عظیم الشان سمینار بعنوان’’ سلیمان خطیب دکنی شاعر و مفکر‘‘ میں اپنا کلیدی خطاب پیش کرتے ہوئے کیا۔انھوں نے کہا کہ ہندوستان بھر میں ہر علاقے کی زبان یا بولی علیحدہ ہے ۔دکنی کا صحیح لطف اس کے لہجے میں اور اس کی لٹک میں ہے وہ لوگ جو دکنی سے اس کے مزاج اور اس کی نزاکتوں سے واقف نہیں ہوتے ۔دخترِسلیمان خطیب محترمہ شمیم ثریا نے کہا کہ آج سلیمان خطیب کی سرزمین شہرِ چٹگوپہ میں اس پروگرام کے انعقاد کی خصوصیت اس لئے بڑھ گئی ہے کہ اس شہر سے جناب سلیمان خطیب کی بے شمار یادیں وابستہ ہیں ۔انھوں نے کہا کہ سلیمان خطیب عوام ہی کیلئے ہیں انھیں خواص سے کوئی مطلب نہیں ۔یہ اور بات ہے کہ خواص بھی اس عوامی شاعر کے رس سے اسی طرح لطف اندوز ہوتے ہیں جس بولی میں گفتگو کرتے ہیں ۔اور دیہات کے بھولے بھالے‘ سیدھے سادے کسان جس بولی میں بات کرتے ہیں وہی بولی ‘وہی تلفظ اور وہی انداز سلیمان خطیب کا ہے۔زمین پر انھوں نے اپنی زندگی کا سفر جاری رکھا یہاں تک کہ سلیمان خطیب پر اُردو والے کا عمومی طورپر اور دکن والوں کے خصوصی طورپر محبوب شاعر بن گئے ۔ سلیمان خطیب کی ہر نظم معرکۃ الآرا ہے۔ ان کی ہر تخلیق میں یہ وصف ہے کہ اس پر گھنٹوں بحث کی جاسکتی ہے۔انھوں نے کہا کہ سلیمان خطیب کا کمال ہے وہ چٹکی لیتے ہیں کہ اس سے دائمی کسک پیدا ہوجاتی ہے۔ سلیمان خطیب کی شاعری پر زاویہ سے اِظہارِ خیال کرنے کیلئے تو پورا دفتر چاہئے صرف اتنا ضرور عرض کرتی ہوں کہ سلیمان خطیب نہ صرف دکنی شاعری کو ایک نئی روح دی بلکہ مزاح کو طنز کرب کی طرف موڑ کر وہی بوند میں بند کیا لیکن اس پر مزاح کی شکر لپٹ دی ‘آہستہ آہستہ شکر گھول جاتی ہے اور تلخی روح کے اندر ایک کرب پید ا کردیتی ہے۔آج ہم نے سلیمان خطیب میموریل ایجوکیشنل کلچرل اینڈ چیرٹیبل ٹرسٹ گُلبرگہ کی جانب سے اُردو دنیا میں ان کے کلام کو نہ صرف ویڈیو آڈیو اور کتابوں کی شکل دی بلکہ اُردو ذریعہ تعلیم کے طلباء تعلیمی امداد کیلئے ہمیشہ آگے آتے رہے ہیں۔آج بھی ملک بیرون ملک زبان اُردو کی ترقی و ترویج کیلئے ہم نے کئی ایسے پروگرام کئے ہیں جسے اُردو کی تاریخ میں منفرد مقام حاصل ہے۔ اس موقع مہمانِ اعزازی کی حیثیت ڈاکٹر مقبول احمد مقبوال اسو سی ایٹ پروفیسر شعبہ اُردو اُدئے گیری کالج اُودگیر مہاراشٹرانے کہا کہ سلیمان خطیب کے کلام میں نہ صرف تنز و مزاح تھا بلکہ ان کی شاعری میں استعارات ‘محاورات اور معاشرہ کے سدھار کیلئے ایسے الفاظ پنہاں ہوتے تھے جس کی لوازمات اور لطف سے ہر عام و خاص بہت زیادہ متاثر ہوتے تھے۔آج ان کی شاعت نہ ملک ہندوستان بلکہ بین الاقوامی سطح پر ایک منفرد مقام رکھتی ۔مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے پروفیسر عبدالرب اُستاد شعبہ ء اُردو و فارسی گُلبرگہ یونیورسٹی گُلبرگہ نے کہا کہ جناب سلیمان خطیب کی شاعری پر ان کی دختر ڈاکٹر شمیم ثریا نے اپنی زندگی کا بہت بڑا حصہ لگادیا ہے انھوں نے اپنے والد محترم کی شاعری پر نہ صرف ریسرچ کیا ہے بلکہ کئی تخلیقات تحریر کئے ہیں ۔جناب سلیمان خطیب دکن سرزمین سے اُٹھ کر ملک کے کونے کونے دکنی زبان کی چاشنی کو بکھیرتے ہوئے معاشرہ کو ایسا منفرد پیغام دیا کہ لوگ ان کی شاعری کو آج بھی گنگناتے ہیں ۔ان کی شاعری عام محاورات و دکنی جملوں کو ایسی خمیر بخشتی ہے کہ لوگ اس لطف اندوز ہوتے ہوئے کبھی واہ بھی کہتے ہیں تو کبھی آہ بھی کہتے ہیں ۔ صدرِ سمینار سید شان الحق بخاری پی سی سی رکن کرناٹک نے کہا کہ شہر چٹگوپہ سرزمین کو وہ اعزاز حاصل ہے جہاں اُردو ادب و سیاست و حکومت کے ذمہ داران پیدا کئے ہیں جو اس سرزمین کا نام ساری دنیا مںے روشن کرتے ہوئے اپنی لاثانی پہچان بنائے ہیں ۔ انھو ں نے کہا کہ جناب سلیمان خطیب اور میرے والد دیسی بخاری بہت ہی اچھے دوست تھے ۔ میرے والد دہقانی زبان میں شاعری کرتے تھے اور جناب سلیمان خطیب دکنی زبان میں کہتے تھے ۔انھو ں نے کہا کہ دہقانی اور دکنی زبان میں شاعری ہر عام و خاص کو ن نہیں آتی‘ اس شاعری میں عروض اور کُرسی ء شعر کو سمجھ کر شاعری کرنا نہایت مشکل ہے ۔کیوں کے دکنی زبان میں قافیہ ردیف بنانا ہر عام شاعر کی بس کی بات نہیں ہوتی ۔اسی لئے دکنی اور دہقانی شاعری کو اُردو زبان میں ایک منفرد مقام حاصل ہے۔دکنی ساعری میں جناب سلیمان خطیب نے ایسی یادیں چھوڑے چکے ہںے جنھیں آج بھی لوگ ان کی شاعری کو گنگناتے ہوئے اور محورات کے ذریعے مثال دیتے ہیں ۔جناب سلیمان خطیب کی شاعری میں بے شمار اصلاحِ معاشرہ کے اشعار ہیں ۔ انھو ں نے ایک یتم لڑکے ‘کسان اور پاؤ حکیم سے متعلق جو کلام پیش کیا ہے اس کی چاشنی آج بھی دکنی زبان کی ایک ایسی یادگار مثال ہے جسے کبھی اُدو دنیا فراموش نہیں کرسکتی ۔پروگرام کا آغاز قراء تِ کلام پاک سے ہوا ۔محترمہ مستقیم بیگم نے ترنم میں جناب سلیمان خطیب کا ترانہ پیش کیا ۔استقبالیہ کلمات محمد ذکی احمد سکریٹری پریوگ والینٹری آرگنائزیشن بیدر پیش کئے ۔جبکہ جناب محمد یونس احمد سمینار کوآرڈینیٹرنے تمام مہمانانِ خصوصی کی گُلپوشی و شالپوشی کی ۔جناب محمد شفیع اور ان کے احباب نے انتظامات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ۔پروگرام کے دوسرے سیشن میں مقالہ نگاروں حلیمہ بی ‘ڈاکٹر محمد سمیع الدین ‘ڈاکٹرمنظور احمد دکنی ‘ڈاکٹر سید عبداحکیم‘یوسف احمد لیکچرر پی جی سی ‘محمد عاقب الدین ‘فریدہ بیگم ‘نے جناب سلیمان خطیب پر مقالے پیش کئے ۔آخر میں جناب حکم ساگر شعبہ اُردو گورنمنٹ فرسٹ گریڈ کالج چٹگوپہ کے اِظہار تشکر پر پروگرا م کا اختتام عمل میں آیا۔محمد شفیع احمد اور ان کے دوست احباب نے پروگرام کے انتظامات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ۔


آج بیدر میں خواتین کاایک عظیم الشان جلسہ

بیدر۔3؍اپریل۔(فکروخبر/محمدامین نواز بیدر)۔مدرسہ صدیقیہ حفظ القرآن نئی کمان چمکوری گلی ، صدیق شاہ تعلیم بیدر میں خواتین کاایک عظیم الشان جلسہ4مئی بروزپیر بعدنماز ظہر منعقدکیاگیاہے جس میں حضرت مولانا محمد عتیق احمد قاسمی ناظم8 مدرسہ خیرالنساء للبنات ظہیرآباد کا خطاب ہوگا ۔ دختران ملت سے پرخلوص گذارش کی جاتی ہے کہ اس جلسہ میں زیادہ سے زیادہ تعداد میں شرکت فرما کر ثوابِ دارین حاصل فرمائیں ۔ اس بات کی اطلاع ناظم مدرسہ جناب حافظ کاظم صاحب نے دی ہے۔


جماعت اسلامی کرناٹک کے امیرحلقہ کی حیثیت سے اطہراللہ شریف صاحب کی نامزدگی

بیدر۔3؍اپریل۔(فکروخبر/محمدامین نواز بیدر)۔جناب محمدمعظم امیرمقامی جماعت اسلامی ہند بیدر کی اطلاع کے بموجب جماعت اسلامی کرناٹک کے امیرحلقہ کی حیثیت سے جناب اطہراللہ شریف صاحب کی نامزدگی سال برائے 2015-19عمل میں آئی ہے ۔موصوف کاتعلق طلبہ تنظیم ایس آئی او سے رہاہے۔ ایس آئی او میں بھی ریاست کی مختلف ذمہ داریاں نبھائیں ۔ ماس میڈیا میں ایم ایس سی کرچکے اطہراللہ شریف صاحب شروع ہی سے جماعت میں مختلف ذمہ داریاں نبھاتے رہے ہیں، متصل میقات میں بھی امیرحلقہ کرناٹک رہے۔ دوبارہ نامزدگی عمل میں آئی ہے۔محمدمعظم امیرمقامی جماعت اسلامی بیدر نے اطہراللہ شریف صاحب کی نامزدگی پر اپنی مسرت کا اظہارکرتے ہوئے اس امید کااظہار کیاہے کہ اس میقات میں کرناٹک میں جماعت کا کام مزید مستحکم ہوگا۔ واضح رہے کہ ہندوستان بھر کی تمام ریاستوں میں جماعت اسلامی ہند کے امرائے حلقہ جات کی نامزدگی ہوئی ہے ، کرناٹک میں ہونے والی نامزدگی بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا