English   /   Kannada   /   Nawayathi

بچو ں کی بچپن ہی سے ا سلامی خطوط پر تعلیم و تربیت کامیابی کی کلید (مزید خبریں )

share with us

ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر ارشاد نویدسابق صدر ایس آئی اوSIOبیدریو نٹ نے ایس آئی او کے سمر اسلامک کلاسس پرو گرامس کے اختتام پر منعقد اجتماع کوخطاب کرتے ہوئے کیا۔انہو ں نے مزید کہا کہ ایس آئی او طلباء کی ہمہ جہت تربیت کیلئے مسلسل سر گرمِ عمل ہے۔ اس کے پروگرامس اور منصوبے بلکل عیاں ہیں۔ یہ ایک طر ف طلباء و نوجوانوں میں دین کی اشاعت و اسلامی جد وجہد کہ جذبہ کو پروان چڑھانے کا کام انجام دیتی ہے تو دوسری طرف نئی نسل بچوں میں اسلامی طرزِ فکر، اسلامی کرداراور اسلامی سونچ و فکر کو فروغ دینے کوبھی اہم سمجھتی ہے۔ اسی فکر کے ساتھ اسلامک چلڈرن سرکل(ICC) کا قیام اور اسکے اجتماعات کے انتظامات بھی اسکے اہم کام ہیں۔ سمر اسلامک کلاسس بھی اسی کی ایک کڑی ہے۔الامین کمپو زٹ کالج بیدر میں منعقدہ اس دس روزہ کلاسس میں اسلامی موضوعات پر خصوصی لکچرس، ڈاکو منٹری شو،کھیلو اور سیکھو، سائنس ، کمپیوٹر،انٹر نیٹ ، جنرل نالج،پلنک اور دیگر مو ضوعات پر اندرونی و بیرونی کھیل کے مقابلہ جات وغیرہ پر مشتمل اس کورس میں بچوں کی خصوصی دلچسپی کو ملحوظ رکھا گیا تھا۔ اسی وجہہ سے ہر پروگرام کو بچوں نے نہ صر ف خوب پسندکیا بلکہ ہر پروگرام میں اپنی موجودگی کا اظہاراور حصہ لیکراپنی صلاحیتو ں کا خوب استعمال کیا۔کورس کااختتامی پروگرام برید شاہی گارڈن میں پکنک کے اہتمام پر ہوا، جہاں پر مختلف مقابلہ جات میں نمایاں کارکر دگی کا مظاہرہ کرنے والے بچوں میں انعامات تقسیم کئے گئے۔ اس کورس کا کامیاب بنانے میں ممبرانِ ایس آئی او اور ICC کے علاوہ پروگرام آرگنائزر محمد آصف،عاصم نعمان،سوید، جنید، عبدالرزاق، محمد احتشام،محمد جوہر کاشف، سیف اللہ ، محمد شجاع الدین وغیرہ نے بڑھ چڑ ھ کر حصہ لیا۔***


اُردو کی ترقی کیلئے بیان بازی نہیں بلکہ عملی طورپر ایوانوں میں گونج ہونی چاہئے 

بیدر۔25؍اپریل۔(فکروخبر/محمدامین نواز بیدر)۔۔ کسی بھی زبان کی ترقی اوراس کے تحفظ میں اس کے بولنے اورلکھنے اورپڑھنے والوں کابڑادخل ہوتاہے اورجب کوئی قوم اپنی مادری زبان سے بے بہرہ یابیزارگی کا مظاہر ہ کرتی ہے تب وہ قوم مستقبل میں کافی دشواریوں کاسامنا کرسکتی ہے۔ اوراب ریاست کرناٹک میں ابھی تک وہ مرحلہ نہیں آیا ہے کیونکہ اس ریاست میں ابھی بھی علاقہ حیدرآباد کرناٹک میں اردو کے بہی خواہوں کی کثیر تعداد موجود ہے اوراس زبان کے تحفظ کیلئے ہرطرح کی قربانی دینے کیلئے تیار رہتی ہے۔ یہ وہ جذبہ ہے جوریاست بھرمیں زبان کو ابھی زندہ رکھے ہوئے ہیں۔ جہاں تک اردو کے حقو ق کی بات آتی ہے اردوکے قارئین کویہ بات یاد دہانی کروانی ضروری ہے کہ بید رمیں’’ اردو بچاؤ تحریک‘‘ نے اس زبان کے تحفظ اوربقاء کیلئے جوکام انجام دیا ہے آج بھی اسکی جگہ کوئی تنظیم یا ادارہ نہیں لے سکتا اس تحریک سے جڑے افراد آج بھی دعوے کے ساتھ یہ کہہ سکتے ہیں کہ انہی کی جدوجہد سے اردوکودوسری سرکاری زبان کادرجہ دینے کیلئے ہائی کورٹ سے لے کر اسمبلی تک جدوجہد کی جس کے نتیجہ میںآج بھی اردوکودوسری سرکاری زبان بنانے کیلئے جوفائل ودھان سودھا میں رکھی ہوئی ہے اس زبان کے چاہنے والوں کاانتظار کررہی ہے۔ بنگلور شہرکے اردواداروں اورخود اردواکا ڈمی کے ارکان کو یہ معلوم نہیں ہے کہ اس بارے میں کونسے اقدام اٹھا ئیں جائیں ‘چونکہ زبان کے چاہنے والوں میں ا ب چاپلوسی کاجذبہ کافی ابھر چکا ہے کوئی عوامی منتخب نمائندہ چند اشعار کہہ دیتا ہے تواس کے گن گانا شروع کردیتے ہیں لیکن کسی کویہ توفیق نصیب نہیں ہوئی کہ وہ اُردو کو اس کا جائم مقگام دلاسکے ۔ کیا آج ریاست میں کانگریس کی حکومت میں اردوکے چاہنے والوں کی کمی ہے کیا اس زبان کو نظرانداز کرنا انھوں نے اپنا طرزامتیاز بنارکھا ہے۔ کسی بھی زبان کے حق کیلئے جدوجہد کی ضرورت ہوتی ہے اوروہ گلی کوچوں میں نہیں بلکہ ایوانوں میں ہونی چاہئے اورحکومت کواس بارے میں خوابِ خرگوش سے جگاناضروری ہے۔ کیا بات ہے کہ 1988میں جب ڈپٹی کمشنر ہرش گپتا تھے تو ان کواردوکے بارے میں سرکولر جاری ہونے پر مجبور ہونا پڑاتھا‘ جس کے تحت ہرسرکاری محکمہ میں اردو میں درخواست لیکر اس کاجواب اردومیں دینے کیلئے قانونی طورپر ہدایت دی گئی تھی ‘ حقایق یوں ہیں کہ ہرش گپتاکو اردوکے صحافیوں نے ہی اس بات کیلئے مجبور کردیا تھااوراس ضلع انتظامیہ کی کوتاہی کے بارے میں چنائی کے دفتر لسانی زبانوں کے عہدیداروں کولکھا گیا تھاتب عہدیداروں نے دومرتبہ بیدرکادورہ کرکے اردو اورمراہٹی کے حق کے بارے میں جانکاری حاصل کی تھی تب کہیں جاکرڈپٹی کمشنر مذکورہ سرکولر جاری کرنے پر مجبور ہوگئے‘ لیکن بدقسمتی کی بات ہے کہ ہروقت اردو زبان کے معاملہ کوسیاست دانوں نے اپنی سیاست چمکانے کیلئے استعمال کیا اس کے حقوق کیلئے کوئی جدوجہد نہیں کی جس کے نیتجہ میں آج ایک اردواکاڈمی کے بجٹ میں اضافہ کیا ہواہرفرد خوشی کے ماحول میں ڈوباہوانظرآرہا ہے لیکن یہ بھی معلوم ہونا چاہے کہ اس بجٹ میں اگرآدھی رقم پلان کے تحت ہے توپھر وہی بات ہے کہ اردوکے فروغ کیلئے 13لاکھ کے بجائے ایک کروڑ ہی مل پائیں گے جب بجٹ تیار ہوتا ہے توپلان اورنان پلان کودیکھ کر ہی دیا جاتا ہے‘ یہ ایک حکومت کی پالیسی ہوتی ہے جوہرایک کومعلوم نہیں ہوتا دوسری جانب سرکولر کے بارے میں مزید یہ کہنا ضروری ہے کہ اس کافائدہ اٹھاتے ہوئے بیدر میں مجلس اتحاد المسلمین کے رکن بلدیہ ‘ ہمناآباداورچٹگوپہ کی میونسپل کے کونسلرجواردوکے بہی خواہ ہیں انھوں نے سرکولر کا حوالہ دیتے ہوئے کونسل میں اردوکاحق دلوایا ہے۔ اردو کی تنظیموں کو چاہئے کہ وہ قانون کاسہارالیکرچاہئے وہ کسی اکاڈمی کے اراکین ہویا کونسلر سیاسی لیڈرحکومت اوراس کے نمائندوں کو مجبور کریں تاکہ اردوکااس کاحق مل سکے اورزبان روٹی روزی سے جڑجائے۔گزشتہ سال وزیراطلاعات روشن بیگ نے کہاتھا کہ اطلاعات محکمہ بنگلور میں اردوکاشعبہ قائم کیا جائے گا لیکن یہ دیکھک ر افسوس ہوتا ہے ا یک سال کے بعد وہ ایک تقریب میں یہ کہتے ہیں کہ اس شعبہ کی ذمہ داری بنھانے والا کوئی نہیں مل رہا ہے یہ کس قدرافسوس ناک بات ہے کہ اردواکاڈمی کرناٹک میں اردو کے مشاعرے اورسمپوزیم اورنا جانے کیا کیاکرتی ہے اس بارے میں اس کوتوجہ دلوانے پربھی کچھ حرکت میں نہیں آتی اورنہ اس بارے میں تحریری طورپرواقف کروانے پرکوئی جواب آتاہے یہ ناانصافیاں حکومت سے نہیں بلکہ اپنوں سے ہی ہورہی ہیں‘کیونکہ کوئی حق حاصل کرنے کیلئے تحریری جدوجہد نہایت ضروری ہے جواردوصحافت اپنا فرض تصورکرکے کررہی ہے لیکن عملی طورپرجدوجہد کیلئے تنظیموں کوآگے آنا ہوگا۔***


بیدر میں مجلس کے46سال مکمل ہونے پر جلسہ عام 

بیدر۔25؍اپریل۔(فکروخبر/محمدامین نواز بیدر)۔جناب وسیم کرمانی شریکِ معتمد ٹاؤن کمیٹی کُل ہند مجلس اتحاد المسلمین شاخ محمدآباد بیدر کے پریس نوٹ کے بموجب بیدر میں کُل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے قیام کے46سال مکمل ہونے کے ضمن میں ایک عظیم الشان جلسہ عام کا انعقاد 28؍اپریل بوقت صبح11بجے بمقام ملن فنکشن ہال آستانہ روڈ نئی کما بیدر میں عمل میں آرہا ہے۔اس بامقصد جلسہ عام میں معتمد کل ہند مجلس اتحاد المسلمین جناب سید احمد پاشاہ زریں کلاہ رکن اسمبلی حلقہ چار مینار حیدرآباد تلنگانہ کے علاوہ مرکزی قائدین و تلنگانہ ‘مرہٹواڑہ کے ٹاؤن کمیٹی کے ذمہ داران و منتخب مجلسی نمائندے مہمانانِ خصوصی کی حیثیت شرکت کریں گے۔ قبل ازیں اُسی دن10بجے صبح بیدر شہر کا مرکزی مجلسی دفتر اتحاد چوک اندرون شاہ گنج پر پرچم کشائی کی رسم انجام دی جائے گی۔فخرِملت مولوی عبدالواحد اویسیؒ ایڈوکیٹ‘ اور سالارِملت الحاج سُلطان صلاح الدین اویسی ؒ کی ملت کے تئیں دی جانے والی قربانیاں اور ان کی خدمات کو زبردست خراج پیش کیا جائے گا۔کرناٹک ‘تلنگانہ اور مرہٹواڑہ کے ٹاؤن کمیٹیوں کے ذمہ داران کے علاوہ محبانِ مجلس اور کارکنان مجلس سے اس تقریب میں کثیر تعداد میں شرکت کی خواہش کی جاتی ہے ۔***

انجینئر محمد شاہد صدر ایس آئی او بیدر یونٹ منتخب

بیدر۔25؍اپریل۔(فکروخبر/محمدامین نواز بیدر)۔ڈاکٹر محمد ارشاد نوید صدرمقامی ایس آئی او بیدر یونٹ کے حصولِ اعلیٰ تعلیم کیلئے بیرون ریاست منتقل ہو نے پرصدر مقامی کا دوبارہ انتخاب عمل میں آیا۔جس میں مقامی ممبران نیانجینئر محمد شاہدکو رواں سال دسمبر 2015تک کیلئے صدر مقامی ایس آئی او بیدر یونٹ منتخب کر لیا۔اس انتخابی کاروائی کی نگرانی محمد آصف علی نمائندہ حلقہ ایس آئی او کرناٹک نے کی ۔محمد شاہد پیشہ سے انجینئر اور تعلیمی قابلیت میں M.Techمکمل کر چکے ہیں۔اس سے قبل برادر موصوف مقامی صدر کے علاوہ رکن ریاستی مجلس شوریٰ اور معاون سکریٹری حلقہ ایس آئی او کر ناٹک زون کی حیثیت سے اپنی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ اس موقعہ پر نو منتخب صدر نے اپنے عزائم کا اظہار کیا۔ نشست کے اختتام میں سابق صدر کی زیرِ قیادت مختصر عرصہ میں انجام دیے گئے کاموں کو شرفِ قبولیت بخشنے اور نو منتخب صدر کو عزم و حوصلہ اور استقامت کے ساتھ دینی کاموں کا انجام دینے میں سر گرم و فعال کردار ادا کرنے کی دعا کی گئی ۔ بعد اذاں اے۔ امجد ضلعی صدر ایس آئی او بیدر نے نو منتخب صدر مقامی کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے استقامت اور عزائم کی تکمیل میں اللہ کی مدد و نصرت کو شاملِ حال ہونے کی امید کااظہار کرتے ہوئے شہر بیدر میں تنظیم کے توسیع و استحکام اور وابستگان تنظیم کی تربیت پر خصوصی توجہ دئیے جانے کی امید ظاہر کی۔ یہ بات محمد نجیب الدین میڈیا انچارج ایس آئی او ضلع بیدر نے ایک پریس نوٹ جاری کرتے ہوئے بتائی۔ *** 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا