English   /   Kannada   /   Nawayathi

ایک اور بے قصور مسلم نوجوان سید کرمانی عبدالقادرکی رہائی (مزید اہم ترین خبریں )

share with us

جن کی کوششوں سے سید کرمانی عبد القادر جیلانی حیدرآباد کی رہائی ہوئی ہے۔رہا ہونے کے بعد نے سید کرمانی عبد القادر جیلانی جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے دفتر میں پہنچ کر جمعیۃ علماء کے ذمہ داران ٗ مولانا قاری سید عثمان صاحب صدرجمعیۃ علما ء ہند ، مولانا محمود مدنی صاحب (جنرل سکریٹری)، مولانا حا فظ محمد ندیم صدیقی (صدر ) مولانا محمد ذاکر قاسمی ( جنرل سکریٹری ) جناب معین اشرف ،(سپریٹنڈنٹ) مولانا سہیل احمد قاسمی و دیگر کا شکریہ ادا کیا ، 
واضح رہے کہ گجرات کے ہرین پانڈیہ قتل کے بعد ۲۰۰۳ء میں گجرات پولیس نے حید رآباد کے سید کر مانی عبد القادر جیلانی کو مختلف الزامات ،ملک میں دہشت گردانہ کاروائی انجام دینے ،ہرین پانڈیہ قتل سازش ، دہشت گردی کی ٹریننگ دینے ،ملک کے خلاف بغاوت ،وغیرہ کے تحت گرفتار کر لیا تھا ،اور اس پر پوٹا جیسی سخت ترین دفعات لگایا تھا ، جسکے تحت ضمانت پانا نہ صرف مشکل تھا بلکہ نا ممکن چیز سمجھی جا تی تھی ،لیکن جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے وکلاء کی مسلسل کو ششوں اور انکی کامیاب پیروی کی وجہ سے احمد آباد کے اسپیشل پوٹا عدالت نے انکی دلیلوں کو صحیح ٹھراتے ہوئے ضمانت منظور کی ،اور سید عبد القادر جیلانی کی رہائی عمل میں آئی ۔
جس پر جمعیۃ علماء مہا راشٹر کے صدر مولانا حا فظ ندیم صدیقی نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عدالت پر ہمیں اعتبارہے اور یہ فیصلہ اس بات کی نظیر ہے کہ بے قصوروں کے معاملے میں عدالت منصفانہ فیصلہ کر تی ہے اس معاملے میں بے قصور کی رہائی دیگر بے قصوروں کی رہائی کی راہ ہموار کر تی ہے پوٹا جیسے قانون سے ضمانت پر رہائی سے جمعیۃ علماء کو ایک بڑی کامیابی ملی ہے اور ہم امید کر تے ہیں کہ آئندہ بھی اس قسم کے سنگین اور حساس معاملات میں بہتر نتائج آئیں گے کیونکہ ملک کی عدلیہ غیر جانبدارانہ ہے جس کے سبب مسلمانوں کا اس پر اعتماد بحال ہے ۔ 


خواتین کے پچھڑے پن ،لاچاری اورتباہی کیلئے ذمہ دار کون؟ 

سہارنپور ۔28مارچ (فکروخبر/ذرائع) گزشتہ ۳۰ سالوں سے ملک میں ہر کوئی خواتین کی تعلیمی،اقتصادی اور سماجی بہتری کی لمبی چوڑیباتیں کرتا رہاہے مگر ان تیس سالوں میں ہی خواتین کے ساتھ بدسلوکی، زیادتی،زناکری،اغوا،مارپیٹ اورحق تلفی کی ہزاروں قابل افسوس وارداتیں مختلف ریاستوں میں رونماہو چکی ہیں دہلی میں، ممبئی میں، چندیگڑھ اور لکھنؤ میں ہونے والی وارداتیں ہی ابھی تک سرخیاں بنتی آئی ہیں مگر قصبہ اور دیہات میں سرمایہ داروں، پولیس، سیاسی طبقہ اورغیر سماجی عناصر کا شکار بننے والی خواتین کی خبریں سرخیاں ہی نہی بن پاتی ہیں ایسے واقعات دلت، مسلم اور میڈیم درجہ کی عام ہندو عورتوں کے ساتھ اکثر پیش آتے رہے ہیں صوبائی سرکار اور انتظامیہ کے ساتھ ساتھ میڈیاکے لوگ بھی اس طرح کی وارداتوں کی صرف اس لئے پردہ پوشی کرتے ہیں کیونکہ اکثر اس طرح کی وارداتوں میں علاقائی مافیاء اور انکے اپنے لوگ شامل رہتے ہیں قابل غورہے کہ اغوا اور زناکی وارداتیں تو دسمبر ۲۰۱۲ دہلی نربھیا اغوا اور زناقتل کیس کے بعد اب پورے ملک میں عام ہی ہوچکی ہیں سپریم کورٹ اور ہوم منسٹری کی سختی بھی بے اثر ثابت ہوچکی ہے پولیس اس طرح کے معاملات میں اکثر کمزور افراد کے خلاف مضبوط کیس بناتی ہے جبکہ بااثر افراد کے خلاف آج بھی سخت کیس بنانے سے ہماری پولیس گریز کرتی ہے؟ ملک کی ہندو اورمسلم دونوں ہی طبقہ کی خواتین آج ملک میں میں اپنے اور اپنی نسل کے خوشگوار مستقبل کولیکر سخت الجھن سے دوچار ہیں؟ ہر بار سبھی ب سیاسی جماعتیں عورتوں کی حفاظت اور ترقی کی بات ضرور کرتے ہیں مگر سہی معنوں میں خواتین کا سچاہمدرد کوئی بھی نہی ہے ی۹ہ ہم بار بار ثابت بھی کر چکے ہیں اور یہ بھی اہم ہے کہ یہاں بھی گزشتہ دنوں ضلع میں عالمی یوم خواتین کے موقع پر برسر اقتدار جماعت اور ضلع انتظامیہ کی جانب سے کسی بھی بہتر ین اور فلاحی تقریب کا انعقاد خواتین کے حق میں نہی کیا جانا ضلع کی انتظامیہ بلخصوص چیف ڈیولپمنٹ افسر میڈم مونیکا کی لاپرواہی کو ثابت کرنے کے لئے کافی ہے۔ ضلع میں عالمی یوم خواتین کے موقع پر برسر اقتدار جماعت اور ضلع انتظامیہ کی جانب سے کچھ بھی تعاون نہی کیاجا نا اندنوں بحث کا موضوع بناہے خواتین کی کانفرنس میں لمبی چوڑی بیان بازی کرنے والی ہماری میڈم سی ڈی او، افسران، ایم پی، ایم ایل اے اور وزیر ۸ ۰ مارچ کو کہیں بھی نظر نہی آئے جبکہ اپنی آوازیں بلند کرتے ہوئے گاؤں کی سیکڑوں خواتین نے بارش کی بھی پرواہ نہ کرتے ہوئے گیلے کپڑوں اور بھیگتے اپنے بچوں کے ہمراہ شہر کے مین علاقہ میں ریلی نکالکر قابل حیثیت خواتین اور صاحب حیثیت ذمہ داران کے ضمیر کو جھنجوڑ کر رکھ دیاہے؟ ضلع کی سماجی تنظیم دشانے بارش اور تیز ہواؤں کے بیچ گھنتہ گھر سے ڈی ایم آفس تک سیکڑوں خواتین کی بھیڑ کے ساتھریلی نکالی اور ملک بھر میں خواتین کے حقوق کی اندیکھی کرنے اور خواتین کے ساتھ کئے جانے والے غیر انسانی اور بربریت بھرے سلوک کی زبردست مذمت کرتے ہوئے چیف منسٹر کو ایک عرضہ داشت خواتین کی حفاظت اور حقوق سے متعلق پیش کی تیز بارش کے درمیان چھوٹے چھوٹے بچوں کے ساتھ نکلنے والی خواتین کی یہ ریلی سرکار کی آنکھیں کھولنے کے لئے کافی ہے جس ملک میں یوم خواتین کے موقع پربھی سرکاری نمائندے اور افسران ایک ہمدردی کاجملہ بھی اگر اپنی خواتین کے حق میں نہ نکال سکتے ہوں تو ایسے نظام پر ملک کی خاتین اعتماد کس طرح کر سکتی ہیں؟سرکاریں جس طرح سے عورتوں کی آن بان اور تحفظ کی لمبی اور چکنی چپڑی باتیں کرتے ہیں وہ صرف نمائشی لفاظی کے سوائے کچھ بھی نہی آپ خد نتیجہ نکالیں کہ عورتوں کی عزت کرنے والے یاپھر عورتوں سے ہمدردی کرنے والے افراد کیا عورتوں کی اپنی اہم تقریب کے دوران انکے حق کی خاطر اپنی ہمدردی کا اظہار کرنا بھول سکتے ہیں؟ عوام کے سوشل گروپ کا کہناہے کہ ملک کی ہر ایک جماعت صرف اور صرف خواتین کو ووٹ بنک کی خاطر ہی یادکرتی ہے اور انکی فلاح بہبودگی کی لمبی چوڑی باتیں کرتی ہیں جبکہ سہی معنوں میں عام طور پر عورتوں کاحق دینے میں اور عورتوں کے ساتھ انصاف کرنے میں آج سبھی ذمہ دار کنجوسی سے کام لیتے ہیں جبکہ خواتین بھی مردوں کے قدم سے قدم ملاکر ملک کی ترقی کے لئے سب کے ساتھ چل رہی ہیں اور ہر میدان میں نام کمارہی ہیں مگر اندرونی طورپر سبھی کہیں نہ کہیں اپنے دل میں ایک خوف اور عجیب سا اندیشہ لئے ہوئے ہیں اس خوف کو دور کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے ! 


حکومت اقتصادی لحاظ سے ملک کو آگے بڑھانے کی کوشش کررہی.. ارون جیٹلی

نئی دہلی ۔ 28 مارچ (فکروخبر/ذرائع) وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے کہا ہے کہ حکومت اقتصادی لحاظ سے ملک کو آگے بڑھانے کی کوشش کررہی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق بجٹ خسارے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اپنے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا ہے کہ حکومت ٹیکس کے نظام کو بہتر بناکر نیز بنیادی ڈھانچے کو مکمل کرکے ملک کو اقتصادی لحاظ سے اگے بڑھانے کی کوشش کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت تجارت و صنعت میں اسٹرٹیجیک پالیسیاں اپنا کر بریکس تنظیم میں ملک کی پوزیشن بہتر بنانا چاہتی ہے۔ 


وزیر جی کو بھوک لگی تو وقت سے پہلے پہنچی ٹرین

مرادآباد۔28مارچ(فکروخبر/ذرائع)بھارتی ریل کا تاخیر سے چلنا عام بات ہے، لیکن وزیر کو بھوک لگی تو ڈرائیور نے ٹرین کو دوڑایا. نتیجہ مقررہ وقت سے 25 منٹ پہلے ہی فیض آباد ایکسپریس مرادآباد ریلوے اسٹیشن پر پہنچ گئی. 35 منٹ رکنے کے بعد مراد آباد سے ٹرین مقررہ وقت پر روانہ ہوئی.ریل وزیر مملکت منوج سنہا جمعہ کی رات دلی سے بریلی ذاتی پروگرام میں جا رہے تھے. دہلی سے فیض آباد جانے والی 14206 فیض آباد ایکسپریس میں خصوصی ڈبے لگی. ٹرین دہلی سے شام 6.35 بجے چلتی ہے. اس کے مراد آباد پہنچنے کا وقت رات دس بجے مقرر ہے. وزیر کو رات ساڑھے نو بجے کھانا کرنا ہوتا ہے. اس لئے اس ٹرین کی رفتار بڑھ گئی. گجرولا مرادآباد پیسیجر ٹرین کو درمیان راستے میں روک دیا گیا. ٹرین مرادآباد اسٹیشن پر وقت سے 25 منٹ پہلے رات 9.35 بجے پلیٹ فارم نمبر ایک پر آ کر کھڑی ہو گئی. وزیر نے کسی سے بھی ملنے سے انکار کر دیا. ریلوے کے کیٹرنگ محکمہ کی ٹیم تو کھانا لے کر تیار کھڑی تھی. ٹرین آتے ہی کھانا وزیر کی خصوصی ڈبے میں بھیجا گیا.اس درمیان ساتھ چل رہے ایک اہلکار نے بتایا کہ وزیر کو رات میں سیب کھانا پسند ہے. پھر کیا تھا وینڈر کے ہیلپر کو کھانا فروخت بند کراکر سیب لانے مارکیٹ میں دوڑا دیا گیا. ٹرین کے آتے ہی ڈی آر ایم سدھیر اگروال و اے ڈی آر ایم ہیتیندر ملہوترا اندر گئے. دونوں افسران کو وزیر کے او ایس ڈی کے پاس بیٹھ کر وزیر کے کھانا کھانے کا انتظار کرنا پڑا. رات 10.10 بجے ٹرین بریلی کے لئے روانہ ہو گئی.سیکورٹی بھی نہیں گھس سکے ڈبے میں: شمالی ریلوے ہیڈکوارٹر نے وزیر کی حفاظت کے لئے ہاپوڑ کے آر پی ایف انسپکٹر ایس ایس گبریال کو غازی آباد سے بریلی تک تعینات کیا تھا. وزیر کے ساتھ چل رہے حکام نے مسٹر گبریال کو بھی خاص ڈبے میں سوار نہیں ہونے دیا. مسٹر گبر?ال گارڈ ڈبے کی آگے والے جنرل بوگی میں سوار ہو کر بریلی تک گئے.

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا