English   /   Kannada   /   Nawayathi

انسانیت کو شرمسار کرنے والی واردات ،(مزید اہم ترین خبریں )

share with us

متاثرہ خاتون اتنی زور سے چیخ رہی تھی کہ اس کی آواز دور دور تک سنی جا سکتی تھی لیکن پاس رہنے والے 20 خاندانوں کو اس کی آواز نہیں سنائی دی۔وہ اپنے گھروں میں چپ چاپ بیٹھے رہے، کوئی مدد کے لئے نہیں نکلا۔اتوار کی صبح جب پولیس پہنچی تو کچھ پڑوسیوں سے پوچھ گچھ کی۔ کچھ لوگوں کا کہنا تھا کہ ان لوگوں نے خواتین کی آواز نہیں سنی تو کسی نے کہا کہ مجرموں نے ان کے گھروں کو بہار سے بند کر دیا تھا، لیکن یہ سب بہانہ تھا کیونکہ جب متاثرہ خاتون کا شوہر باہر نکلا تب بھی اس کی مدد کے لئے کوئی باہر نہیں آیا۔ایک پولیس افسر نے پڑوسیوں کو پھٹکار لگاتے ہوئے کہا کہ یہ کتنے شرم کی بات ہے کہ کوئی شخص مدد کے لئے بہار نہیں نکلا۔اگر باہر نہیں نکلتے تو پولیس ہیلپ لائن پر فون تو کر سکتے تھے۔ متاثرہ خاندان کا مکان مالک جب صبح آیا اس نے ان کو لے جا کر پولیس تھانے میں شکایت درج کرائی۔ پولیس نے بتایا کہ متاثرہ خاتون کے چہرے پر چاقو سے کاٹے جانے کے کئی نشانات تھے جبکہ اس کے پرائیویٹ پارٹ پر بھی کئی زخم کے نشان تھے۔ اسے علاج کے لئے اسپتا ل میں بھرتی کرایا گیا ہے۔ایسی شرمناک واقعہ سے یہ سوچنے پر مجبور ہونا پڑ رہا ہے کہ اب لوگوں کی سطح جانوروں سے بھی نیچے گر گیا ہے۔ گھر میں چپ چاپ لوگوں کو بھی یہ غلط فہمی نہیں ہونی چاہئے کہ وہ محفوظ ہیں، ان کے ساتھ بھی اس طرح کی شرمناک ظلم کبھی بھی ہو سکتی ہے۔


ممبئی ہائی کورٹ شادی کے بعد بھی بیٹی خاندان کی رکن کہلائے گی :ممبئی ہائی کورٹ

ممبئی ۔ 20 اگست (فکروخبر/ذرائع) ممبئی ہائی کورٹ نے شادی کے بعد بھی بیٹی کے اپنے والدین کے خاندان کا رکن برقرار رہنے کے حق میں تاریخی فیصلہ دیدیا۔ ممبئی ہائیکورٹ میں رانجھنا انی راؤ نے درخواست جمع کروائی تھی کہ2007ء میں فوت ہوجانے والی اس کی ماں کا ریٹیل لائسنس اس کو یہ کہہ کر استعمال نہیں کرنے دیا جارہاہے کہ وہ شادی شدہ ہوکر اپنے خاندان والی ہوگئی ہے اور اس کی اپنے والدین کے خاندان سے اب کوئی حصہ داری نہیں رہی۔ مذکورہ مقدمہ کا فیصلہ سناتے ہوئے ممبئی ہائیکورٹ کے جج نے کہا کہ آئین میں صنفی تفرقہ منع ہے۔ سال 2004ء میں مہاراشٹرا حکومت کی طرف سے منظور شدہ قرارداد کی رو سے شادی شدہ بیٹی اپنے والدین کے خاندان کا حصہ نہیں تصورنہیں کی جاتی ۔جج نے قرار دیا کہ یہ اقدام تعصب اور آئین کی خلاف ورزی ہے۔ ریاستی قوانین میں خاندان سے مراد شوہر، بیوی ، بیٹے ، غیرشادی شدہ بیٹیاں، قانونی وارث یا لے پالک بیٹے ہوتے ہیں۔


جموں کشمیر پیس فاؤنڈیشن کا سالانہ امن کانفرنس اختتام پذیر

سرینگر۔20اگست(فکروخبر/ذرائع)جموں وکشمیرکے خوبصورت جھیل ڈل کے کنارے انٹرنیشنل کنویشن کمپلیکس (سنتور) میں 17اگست 2014بروز اتوار جموں وکشمیر پیس فاؤنڈیشن کے اہتمام سے سالانہ امن کانفرنس منعقد ہوئی جس میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی جن میں مردوزن ،بزرگ اور نوجوان شامل تھے ۔اس یک روز امن کانفرنس میں جن اہم سیاسی ،سماجی ،علمی اور دینی شخصیات نے تقریر یں کی اس کی چند جھلکیاں مندرجہ ذیل تحریر کی گئی ہیں ۔پاکستان کو بھارت کی کوششوں کا مثبت جواب دینے کا مشورہ دیتے ہوئے اقلیتی امور کی مرکزی وزیر نجمہ ہفت اللہ نے کہا کہ اگر 2004 میں بھی بھاجپا برسر اقتدار رہتی تو آج کشمیر کے حالات بالکل مختلف ہوتے ۔ادھر کشمیر کمیٹی کے بانی رام جیٹھ ملانی نے مذاکرات کو مسائل کے حل کاواحدذریعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ تشدد سے مسائل مزید الجھ جاتے ہیں ۔انہوں نے پاکستان کے سابق جنرل پرویز مشرف کے چارنکانی فارمولہ کی تعریفیں کرتے ہوئے کہا کہ اسی فارمولہ کو ادھر ادھر کرکے مسئلہ کشمیر کا حل پُر امن طریقے سے نکالا جاسکتا ہے تاکہ ریاست جموں وکشمیر میں امن وترقی کے راستے ہموار ہوسکے۔جموں وکشمیر پیس فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام ایس کے آئی سی سی میں ایک امن کانفرنس کا انعقاد ہوا ۔جس میں مودی سرکار میں شامل واحد مسلم وزیر نجمہ ہفت اللہ نے بطور مہمان خصوصی کے شرکت کی ۔انہوں نے کہا کہ موجودہ بھاجپا سرکار ملک کے مسلمانوں کے تمام جائز مطالبات کو حل کرنے کیساتھ ساتھ انہیں تمام آئینی حقوق فراہم کرنے میں سنجیدہ ہے ۔اس موقعہ پر کئی سرکردہ سیاسی اور غیر سیاسی موجودتھیں جبکہ سینئر صحافی رشید راہل ومدیر اعلیٰ روزنامہ ایشین میل نے امن کانفرنس میں نظامت کے فرائض انجام دئیے۔مہمان خصوصی اور اقلیتی امور کے مرکزی وزیر نجمہ ہفت اللہ نے سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کے اصولوں کی روشنی میں پاکستان کیساتھ مذاکراتی عمل شروع کرنے کا عظم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان وزراء خارجہ کی سطح پر ہونے والی بات چیت کے دوران پاکستان کو بھارت کی جانب سے مثبت کوششوں کا جواب دینا چاہیے ۔تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اگر پاکستان نے بھارت کی مثبت کوششوں کا جواب نہیں دیا تو پاکستان کے ساتھ بات چیت کرنا فضول مشق ہے ۔انہوں نے کہاکہ اگر بی جے پی 2004میں برسر اقتدار آتی تو کشمیر کے حالات اس وقت مختلف ہوتے۔ جے کے نیوز سروس کے مطابق ریاست کے دورے پر آئی ہوئی اقلیتی امور کی وزیر نجمہ ہفت اللہ نے سرینگر میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ وزیر اعظم ہند نریندر مودی پاکستان کے ساتھ بات چیت کرنے میں سنجیدہ ہے ۔ انہوں نے کہاکہ سابق وزیرا عظم اٹل بہاری واجپائی نے انسانیت کے دائرے میں رہتے ہوئے مسئلہ کشمیر حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے جس پر بھارتیہ جنتا پارٹی قائم و دائم ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان کے ساتھ بات چیت کرنے میں پھونک پھونک کر قدم اٹھا رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ واجپائی نے کشمیر کی سرزمین سے پاکستان کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کا اعلان کیا اور اس کے مثبت نتائج بھی برآمد ہوئے ۔ انہوں نے کہاکہ اگر 2004میں بی جے پی مرکز میں اقتدار میں آتی تو ریاست جموں وکشمیر میں حالات اس وقت مختلف ہوتے ۔ انہوں نے کہاکہ نریندر مودی سابق وزیرا عظم اٹل بہاری واجپائی کے اصولوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ہی پاکستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے میں سنجیدہ ہے تاہم کانگریس اس ضمن میں نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ وزیرا عظم ہند نریندر مودی نے برملا اس بات کا اظہار کیا کہ ملک کے مسلمانوں کی حالت خستہ ہے اور ان کی زندگی اجیرن بن کر رہ گئی ہے تاہم نئی مرکزی حکومت ملک کے مسلمانوں کیلئے بہت کچھ کرنا چاہتی ہے۔ کشمیری پنڈتوں کی باز آباد کے ضمن میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے اقلیتی امور کی وزیر نے کہاکہ کشمیری پنڈتوں کو واپس وادی میں بسانے کیلئے مرکزی حکومت نے پیکیج کا اعلان کیا ہے اور انہیں وادی میں بھر پور حفاظت فراہم کی جائے گی ۔ انہوں نے کہاکہ کشمیری پنڈتوں نے کافی زخمی کھائے ہیں اور ان کا مداوا کرنے کیلئے مرکزی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ انہیں وادی میں پھر سے بسایا جائے گا تاکہ انہیں ذہنی پریشانیوں سے نجات دلائی جا سکے۔ نریندر مودی کو دور اندیش سیاستدان قرار دیتے ہوئے مرکزی اقلیتی امور کی وزیر نے کہاکہ وزیرا عظم ہند پاکستان کے ساتھ مسائل کو حل کرنے ، تعلقات کو بہتر بنانے میں کارگر اقدامات اٹھا رہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ نئی مرکزی حکومت خطے میں امن وامان کو قائم کرنے میں سنجیدگی کا مظاہرہ کر رہی ہے جبکہ پاکستان کو بھی بھارت کے ساتھ بات چیت کے دوران سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہئے ۔اس موقعہ پرپیس فاؤنڈیشن کے صدر فیاض احمد بٹ نے کہا امن سے ہی تمام قسم کی ترقی ممکن ہو سکتی ہے ۔انہوں نے کہا پیس فاؤنڈیشن سے وابستہ جانبازوں کو انسانی خدمت کرنے کا جنون ہے۔لہٰذا ہم امن کیلئے اپنا سب کچھ قربان کرینگے ۔اس موقعہ پر تقریر کرتے ہوئے مسلم راشٹریہ منچ کے قومی آرگنائزر اور پیس فاؤنڈیشن کے جنرل سیکریٹری شری گریشن جویل نے کہا کہ ہم مذہبی رواداری اور ملک پرستی پر یقین رکھتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ کوئی بھی مذہب انسانی خون بہانے کی اجازت نہیں دیتا ہے جبکہ میر واعظ سنٹرل کشمیر مولانا سید لطیف بخاری نے کہا انسانیت تمام مذاہب سے بڑھ کر ہے ۔انہوں نے کہا کشمیر ولیوں ،صوفیوں ،ریشیوں کی سرزمین ہے ۔جنہوں نے امن بھائی چارے اور اخوت ومساوات کا درس دیا ہے ۔سابقہ بیوروکریٹ فاروق احمد رینزو ،سابقہ ممبر پارلیمنٹ عبد الرشید کابلی ،جموں وکشمیر سٹیڈی سنٹر کے چیئرمین اے کے پنڈتانے ریاست کو امن بھائی چارے اور مذہبی رواداری کی ایک مثال بتاتے ہوئے اس مثال کو پوری دنیا میں قائم رکھنے کیلئے ہر ایک کو کوشش کرنے پر زور دیا ہے ۔ جبکہ اس کانفرنس میں عبدالمجیدمیر نائب صد رجموں وکشمیر پنچایت کانفرنس ،سینئرٹریڈیونین لیڈر اور ایجیک کشمیر کے صدر اعجاز احمدخان ، داکٹر لنبا ، عبدالخالق حنیف ، سینئر صحافی شاہد رشید ، صحافی فاروق احمد وانی ، نوجوان سیاستدان شیخ فردوس، غریب نواز پارٹی کے وجہت حسین اور محمدانور خان کے علاوہ مختلف طبقوں سے وابستہ شخصیات نے شرکت کی۔اس پوری امن کانفرنس کی نظامت سینئر صحافی ،سیاستدان ،ادارہ ایشین میل کے مدیر اعلیٰ اور عوامی فورم گاندربل کے صدر رشید راہل نے اپنے منفرد انداز میں انجام دی جبکہ اس موقعے پر ڈاکٹر ایس جلال ،،مولانا قاضی امان اللہ اور ایم اے تانترے امن ایوارڈ بھی تقسیم کئے گئے ۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا