English   /   Kannada   /   Nawayathi

شرپسند ،زہریلے انسان نے ایک بار پھر زہر اگلا(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

توگڑیا نے مسلم بزنس مین کو 48 گھنٹوں کے اندر اندر خالی کرنے کی دھمکی دی اور کہا اگر ایسا نہیں کیا گیا تو ان کے دفتر پر پتھر ، ٹائر اور ٹماٹرو سے حملہ کیا جائے گا . توگڑیا نے ہندو تنظیموں کے کارکنوں سے کہا کہ وہ اس گھر کو اپنے قبضے میں لے لیں اور اس پر بجرنگ دل کی بورڈ ٹانگ دیں. گجرات کی یہ یہ واقعہ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب قومی اتحاد پارٹی کے رہنما افضال انصاری نے کہا ہے کہ مودی کے راج میں مسلمان محفوظ رہیں گے .160توگڑیا نے کارکنان سے کہا ، \' ہندو علاقوں میں مسلمانوں کو جائیداد خریدنے سے روکا جانا چاہئے . اس کے لئے دو طریقے ہیں ، پہلا یہ کہ ریاستی حکومت پر دباؤ بنایا جائے کہ وہ ڈسٹرب ایریا ایکٹ بنا کر ایسے سودے پر پابندی لگائے اول دوسرا ایسے گھروں پر ( مسلمانوں کی طرف سے خریدے گئے ) قبضہ کر لیا جائے اور پھر سالوں ۔ سال قانونی جنگ لڑی جائے .توگڑیا نے مظاہرین سے کہا ، \' ڑرنے کی ضرورت نہیں ہے ، راجیو کے قاتلوں کو پھانسی ہی نہیں ہوئی .. کیس چلتا رہے گا . آپ کو بھی کچھ نہیں ہوگا . \' توگڑیا نے کہا ، \' میں نے ایسا پہلے بھی کیا ہے جس میں مسلمانوں کو جائیداد اور دولت دونوں چیزیں کھونی پڑی ہے . سیاسی جماعتوں پر دباؤ بنانے کے لئے انتخاب سب سے بہتر وقت ہے . کانگریس ہو بی جے پی ، تمام جماعتوں پر ہندوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے دباؤ بنائیں . \'علاقے میں کشیدگیتوگڑیا کے اشتعال انگیز تقریر کے بعد سے ہی علاقے میں کشیدگی بنا ہوا ہے . کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کو روکنے کے لئے پولیس فورس تعینات کیا گیا ہے . پولیس نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بھیڑ مسلم بزنس مین کے گھر پر حملہ کر سکتی ہے .


یو پی ایس سی میں عربی زبان کو بحال کیا جائے: پروفیسر نعمان خان

نئی دہلی ۔21اپریل(فکروخبر/ذرائع )عربی زبان ہندوستان کی مشترکہ تہذیب وثقافت کا اٹوٹ حصہ ہے۔ اس ملک میں یہ زبان صدیوں سے پڑھی لکھی اور بولی جاتی ہے۔ ہندوستان کی مستند تاریخ فارسی یا پھر عربی ہی میں درج ہے۔ ابو ریحان بیرونی کا شاہکار کارنامہ کتاب الہند عربی ہی میں ہے جو ہندوستان کی تہذیب وتمدن علم وفکر کاآج بھی سب سے مستند ذریعہ مانا جاتا ہے۔عربی برسوں سے یوپی ایس سی کے نصاب میں شامل تھی۔ لیکن اچانک یوپی ایس سی سے اس زبان کو خارج کردیا گیا ہے۔ جس کا مطلب ملک کے ایک بڑے طبقہ کو سول سرونٹ بننے کے حق سے محروم کردینا ہے۔ان خیالات کا اظہار پروفیسر محمد نعمان خان صدر شعبہ عربی دہلی یونیورسٹی و صدر آل انڈیا ایوسی ایشن فار عربک ٹیچرس اینڈ اسکالرز کے اہم اجلاس میں عربی زبان وادب کے اساتذہ اور ریسر چ اسکالرز سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ یہ اجلاس کل شام آرٹس کالج عثمانیہ یونیورسٹی کے سمینار ہال میں منعقد کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ ہم اس کے خلاف اپنا پر امن احتجاج درج کرتے ہیں اور ذمہ داران سے مطالبہ کرتے ہیں کہ یو پی ایس سی میں عربی زبان کو بحال کیا جائے۔پروفیسر نعمان خان نے اپنے خطاب کے دوران ایسوسی ایشن کے اغراض ومقاصد پر روشنی ڈالی اور آئندہ کے لائحہ عمل طئے کرنے کے لیے اساتذہ سے تعاون کرنے کی درخواست کی۔ پروفیسر محمد مصطفی شریف ڈائرکٹر دائرۃ المعارف نے کہا کہ اس طرح کی قومی نوعیت کی تنظیم کی عرصہ سے ضرورت محسوس کی جارہی تھی جو قومی سطح پر عربی زبان کے اساتذہ کے درمیان رابطہ کا کام انجام دے سکے۔انہوں نے اس موقع پر کہا کہ عربی اور فارسی کو قومی کونسل برائے فروغ اردو کے ساتھ منسلک کردیا گیا ہے ۔ چنانچہ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسکے نام میں تبدیلی کی جائے اور اس کو قومی کونسل برائے فروغ زبان اردو ،عربی وفارسی کا نام دیا جائے۔پروفیسرمحمد عبد المجیدسابق ڈائرکٹر دائرۃ المعارف نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمیں عربی زبان کی اہمیت اور اس کو درپیش مسائل سے بر وقت واقف ہونا چاہئے ورنہ اس زبان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔پروفیسر مہ جبین اختر صدر شعبہ عربی عثمانیہ یونیورسٹی نے ایسوسی ایشن کی کارکردگی پر اپنے اطمینان کا اظہار کیا اور عربی زبان کے فروغ کے لیے بھر پور تعاون کا تیقن دیا۔پروفیسر اقبال حسین ڈین انگلش اینڈ فارن لنگویجس یونیورسٹی ، ڈاکٹر راشد نسیم ایفل یونیورسٹی، ڈاکٹر ذوالفقار محی الدین اورینٹل اسٹڈیز اور ڈاکٹر جاوید ندیم ندوی نے اس موقع پر اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا اور مفید تجاویز پیش کیں۔ پروفیسر زبیر احمد فاروقی سابق صدر شعبہ عربی جامعہ ملیہ اسلامیہ نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ یہ ایسوسی ایشن وقت کی اہم ضرورت ہے۔ میں پر امید ہوں کہ یہ تنظیم عمدگی سے اپنے فرائض کو انجام دے گی۔ اس سلسلہ میں انہوں ہر قسم کا تعاون دینے کا وعدہ کیا۔ اجلاس کی نظامت کے فرائض پروفیسر عبد المعز صدر شعبہ عربی مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی نے انجام دیے۔ انہوں نے افتتاحی کلمات میں اجلاس کی اہمیت اور مقصد پر روشنی ڈالی۔ اجلاس میں عثمانیہ یونیورسٹی، انگلش اینڈ فارن لنگویجز یونیورسٹی،مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، دہلی یونیورسٹی اور شہر کے مختلف کالجز کے اساتذہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ پرگرام کا آغازمحمد عبد المقتدر ریسرچ اسکالر، عثمانیہ یونیورسٹی کی تلاوت کلام پاک سے ہوا،آخر میں پروفیسر طلعت سلطانہ چیرمیں بورڈ آف اسٹڈیز عثمانیہ یونیورسٹی نے کلمات تشکر پیش کیے۔


مولانا عبدالقوی کی ضمانت منظور ہونے دعاؤں کی درخواست

معتکف فلسطینیوں سے اظہار ہمدردی کی ضرورت: حیدر علی باغبان

گلبرگہ۔21اپریل(فکروخبر/ذرائع ) حیدر علی باغبان آرگنائزر کل ہند مجلس تعمیر ملت ضلع گلبرگہ نے ممتاز عالم دین مولانا عبدالقوی کی عدالت سے ضمانت منظور ہونے کیلئے امتہ المسلمین سے اجتماعی اور انفرادی دعائیں کرنے کی درخواست کی ہے ۔ حیدر علی باغبان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ مرزا پورکی عدالت میں مولانا عبدالقوی کی درخواست ضمانت پر ہوئی بحث کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ رکھا ہے ۔ جمعہ 18اپریل کو بحث مکمل ہوئی ۔ عدالت 12اپریل کو مولانا عبدالقوی کی درخواست ضمانت پر اپنا فیصلہ سنانے والی ہے ۔ مولانا عبدالقوی کے ایڈوکیٹ محمود پراچہ نے عدالت میں مولانا عبدالقوی کی بے گناہی کے 72ثبوت پیش کئے ہیں ۔ ایڈوکیٹ محمود پراچہ نے مولانا عبدالقوی کو عدالتی تحویل میں دئیے جانے کی کوئی معقول وجہ نہ ہونے کا ادعا پیش کرتے ہوئے اُنہیں فوری ضمانت پر رہا کرنے کا مطالبہ کیا ۔ محمود پراچہ نے عدالت میں بحث کے دوران گجرات پولیس کے اس دعوے کو جھوٹا ثابت کیا کہ مولانا 10سال سے فرار اس سلسلہ میں اُنہوں نے عدالت میں 72ثبوت پیش کئے جن میں بتایا گیا ہے کہ مولانا نے ملک اور بیرون ملک کتنے اور کہاں کہاں دورے کئے، محمود پراچہ نے کہا کہ پچھلے10سالوں کے دوران مولاناکا زیادہ تر وقت حیدرآباد میں گذرا جو اُن کا آبائی شہر ہے ، مولانا نے کبھی روپوشی اختیار نہیں کی اور وہ ہمیشہ عوام کے درمیان رہے، محمود پراچہ نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ ٹیکنیکل بنیادوں سے ہٹ کر بھی دیکھا جائے تو اس کیس کا ٹرائل ہوچکا ہے اور مولانا کے خلاف کہیں سے کوئی ثبوت نہیں ملا ہے ۔ حیدرعلی باغبان نے سہیونی فوج کی جانب سے مسجد اقصیٰ میں معتکف فلسطینیوں کے لئے بطور سزاء خوراک اور پانی بند کردینے کے اقدام کو انتہائی ظالمانہ اور انسانیت سوز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا بھر کے مسلمانوں کو مسجد اقصیٰ کے معتکف فلسطینیوں کے ساتھ اظہار ہمدردی کرنے کی ضرورت ہے ۔ حیدرعلی باغبان نے مزید کہا ہے کہ فلسطینی مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد نے عید الفصحٰ کے موقع پر قبل اول میں پہنچ وہاں یہودیوں کو اُن کے مذہبی رسومات کی ادائیگی سے روکنے میں کامیاب ہوئی ہے ۔ جس کے نتیجہ میں قابض سہیونی فوج نے سزا کے طور پر معتکف فلسطینیوں کے لئے کئی روز سے خوراک اور پانی بند کر رکھا ہے ، حیدرعلی باغبان نے ہندوستان کے تمام مسلمانوں سے پرزور اپیل کی ہے کہ وہ معتکف فلسطینیوں کو سہیونی فوج کے ظلم سے چھٹکارہ ملنے اور مولانا عبدالقوی کی درخواست ضمانت منظور ہونے کے لئے انفرادی و اجتماعی دعاؤں کا اہتمام کریں۔ اُنہوں نے حدیث پاک کے حوالے سے کہا ہے کہ دعا مومن کا سب سے بڑا ہتھیار ہے اور اللہ تعالیٰ سب سے بڑا کارساز ہے ۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ مسلمانوں کو آپس میں ایک دوسرے کے غموخواری کرنا چاہئے یہ ملی حمیت کا تقاضہ ہے ، ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان سے ایمانی رشتہ ہے ۔ حضور اکرم ؐنے پوری امت کو ایک جسم سے تعبیر کیا ہے ، جسم کے ایک حصہ میں اگر کانٹا چبھتا ہے تو تکلیف کااحساس پورے جسم کو ہوتاہے۔ مولانا عبدالقوی کی گرفتار اور معتکف فلسطینیوں کے درد کو بحیثیت مسلمان ہمیں محسوس کرنے اور اُن کی راحت و آسانی کے لئے دعا کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔ 


بی جے پی کی فکر ملک کی یکجہتی اور سالمیت کیلئے انتہائی خطرناک :مولانااسرارالحق قاسمی

کشن گنج۔21اپریل(فکروخبر/ذرائع )بی جے پی کا اصلی چہرہ بے نقاب ہوچکا ہے ۔بی جے پی لیڈران ووٹ کی خاطر نفرت کی سیاست شروع کردی ہے۔مودی نے گزشتہ دنوں کٹیہار میں جو بیان دیاہے وہ اس بات کاثبوت ہے کہ مودی اب کھل کر زہر اگلنے لگے ہیں ۔ کشن گنج کی عوام نے یہ ثابت کردیا ہے کہ اس ملک کا مقدرسیکولر ازم سے وابستہ ہے ۔کوئی بھی سیکولر ازم سے سودا نہیں کرسکتا ہے ان خیالات کا اظہار روٹاہاٹ میں منعقدہ ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس امیدوار مولانا اسرارالحق قاسمی کیا ۔مولانا قاسمی نے کہا کہ کشن گنج کے عوام نے مسلمانوں کو منتشر کرنے کی سازش کو ناکام کردیا ہے ۔کشن گنج کے مسلمانوں نے یہ ثابت کردیا ہے کہ مسلمان سیاسی لیڈروں کے بہکاوے میں نہیں آنے والے ہیں ۔مولانا نے کہا کہ سیمانچل کے سیکولر شہریوں نے مودی کی ہوا نکال دی ہے ۔ آخر میں مولانا قاسمی نے کہاکہ جو ملک کے پسماندہ ترین ضلع کے طور پر جانا جاتاہے اب پورے ملک میں باوقار تعلیمی ادارے اے ایم یو سینٹر کی شاخ کیلئے قدر کی نگاہ سے دیکھا جارہا ہے انہوں نے کہاکہ موجودہ اور آنے والی نسلوں کی تعلیمی آبیاری کرنے کیلئے تیار اس ادارے کے قیام میں رکاوٹ ڈالنے کیلئے فرقہ پرست طاقتوں نے کوئی دقیقہ نہیں چھوڑالیکن اس حلقے کے عوامی اتحادنے آخر کار ہمارے خواب کو شرمندہ تعبیر کرہی دیا ۔مولانا قاسمی نے کہاکہ عوام نے موقع دیا تو یہاں اور بھی تعلیمی ادارے ،اسپتال جیسی بنیادی ڈھانچے کی ترقی اولین ترجیح کی بناء پر کی جائے گی ۔
ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مولاناشاہد رضا اشرفی نے کہا کہ مولانا اسرارالحق ہمارے سرکردہ رہنماء ہیں ،انہوں نے یہاں علم کی شمع روشن کرنے کے ساتھ آپسی اتحاد کو بھی فروغ دیا ہے ۔مولانا نے اے ایم یو سنٹر کے قیام کیلئے جو مخلصانہ جدوجہد کیا وہ تاریخ کا روشن باب ہے ۔مولانا کشن گنج سے ریکارڈ ووٹوں سے کامیابی حاصل کریں گے کیوں کہ کشن گنج کے تمام مذہب ومسلک وبرادری کے لوگ ان کے ساتھ ہیں ۔بی جے پی امیدوار روپیہ تقسیم کرکے مسلم ووٹوں کو خریدنے کی کوشش کررہی ہے ۔انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ ملک کے آئین کے ساتھ کھلواڑ کرنے والے اور کنگاجمنی تہذیب اور ہندو مسلم اتحاد کے مخالفین کے خلاف متحدہوکر ووٹ دیں ۔مولانا ابوطالب رحمانی نے کہا کہ یہ کشن گنج عوام کی خوش قسمتی ہے کہ مولانا اسرارالحق قاسمی جیسے رہنما ملا ہے۔ انہوں نے کشن گنج کے عوام میں جس طرح تعلیمی اور معاشرتی بیداری کی لہر پیدا کی ہے اس کا ہم لوگوں کو اعتراف ہے۔ اس وقت فرقہ پرست طاقتوں نے کشن گنج کے عوام کو پیسے کے بل بوتے پر تقسیم کرنے کی ٹھان لی ہے۔ ہمیں اس کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہوگا۔مفتی جسیم الدین رضوی نے کہاکہ قحط الرجال کے اس دورمیں جب سیاست میں ایمانداری، دیانت داری ، شرافت ، صداقت ، خدمت ،اخلاص جیسی چیزیں مفقود وناپید ہوگئی ہیں، مولانا اسرارالحق میں یہ تمام خوبیاں بدرجہ اتم موجود ہیں ۔یہ کشن گنج کے عوام کی خوش بختی ہے کہ انہیں مولانا کی شکل میں ایک ایسا لیڈر دستیاب ہے جو دن میں حلقہ کی تعمیر وترقی کی کوششوں میں سرگرداں رہتا ہے اور رات کے آخری پہر تک دینی جلسوں میں مسلمانوں میں درآئی معاشرتی برائیوں کو ختم کرنے کی جستجواور عملی تدابیر میں مصروف رہتا ہے۔انہوں نے امید ظاہرکی کہ اس حلقہ کے صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ تمام سیکولر ذہن اور انصاف پسند عوام فسطائی طاقتوں کو روک کر مولانا موصوف کودوبارہ ریکارڈ توڑووٹوں سے کامیاب بناکر ملک بھر کے مسلمانوں کو اتحاد کی واضح مثال پیش کریں تاکہ دوسری جگہوں پر بھی مثال مسلمانوں کیلئے مشعل راہ بنے ۔اس موقع پر پروفیسر سالک نے کہا کہ بی جے پی شاید اس ملک کے جمہوریت کو ختم کرکے تانا شاہی حکومت قائم کرنا چاہتی ہے ۔انہوں نے کہا ایسی سوچ اس ملک کی یکجہتی اور سالمیت کیلئے انتہائی خطرناک ہے انہوں نے لوگوں سے اپیل کی ہے ملک اور معاشرہ کو تقسیم کرنے والی ایسی طاقتوں کو کراری شکست دے کر یہ واضح پیغام دیں کے اس ملک میں فرقہ پرستی ہرگز ہر گز قابل قبول نہیں ہے ۔پروفیسر غریب نواز نے کہاکہ اس وقت کشن گنج کے عوام اور تمام مکتبہ فکر کے علماء مولانا کو ریکارڈتوڑووٹ سے کامیابی دلانے کیلئے سرگرم ہیں ۔اس موقع پرکانگریس بہارکے جنرل سکریٹری قیصر علی خان، مولانا ابوطالب رحمانی ، انجنیروقار احمد ، ڈاکٹر رفیق، پروفیسر گلریز،مفتی توقیر، مفتی مطیع الرحمان سمیت دیگرسرکردہ شخصیات نے بھی اس ریلی سے خطاب کیا۔


وزیراعظم پر سنجے بارو کے الزامات بے بنیاد

سی این آر راؤنے ’’ایکسیڈینٹیل پی ایم‘‘کی اشاعت کوسیاسی مفادپرمبنی قراردیا

نینی تال۔21اپریل(فکروخبر/ذرائع )وزیر اعظم منموہن سنگھ کے سائنسی مشیر سی این آر راؤ نے سنجے بارو کی کتاب کے پیچھے سیاسی منشا ء ہونے کا خدشہ بتاتے ہوئے کہا ہے کہ الزام بے بنیاد اور وزیر اعظم کی ساکھ کونقصان پہنچانے کی کوشش ہے ۔ بارو کی کتاب میں کہا گیا تھا کہ منموہن سنگھ کا اپنے وزراء پر بہت کم کنٹرول تھا۔راؤ نے کتاب کے جاری ہونے کے وقت پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ انتخابات کے وقت کتاب کا آنا صاف طور پر اس کے پیچھے چھپی سیاسی منشا کی عکاسی کرتا ہے ۔راؤ نے کہاکہ یہ الزام کہ منموہن سنگھ ایک کمزور وزیر اعظم ہیں ، ان کا اپنے وزراء پر کوئی کنٹرول نہیں ہے ، بالکل بے بنیاد ہے ۔سیاسی فائدہ حاصل کرنے کے لئے اس کتاب کے ذریعے سے وزیر اعظم کی شبیہہ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے۔راؤ کو ان کی کامیابیوں کے لئے پہر کی طرف سے لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ دیا گیا ہے ۔راؤ نے کہا کہہندوستان کو تعلیم اور صحت پر ، خاص کر سب سے زیادہ تحقیق پر سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے تاکہ دوسرے ممالک کے ساتھ اس کی برابری کی جا سکے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ وقت میں کل مجموعی گھریلو پیداوار کا صرف 2 فیصد ہم تعلیم پر خرچ کرتے ہیں جسے تیار ممالک کے طرز پر بڑھا کر 6 فیصد کرنے کی ضرورت ہے ۔ایک طالب علم کے سوال کا جواب دیتے ہوئے راؤ نے پروفیسر سر جگدیش چندر بوس کو اپنا مثالی بتایا ۔انہوں نے کہاکہ بوس سن 1897 میں نوبل انعام حاصل ہونے والے پہلے ہندوستانی ہونے چاہئے تھے کیونکہ ایسے ثبوت موجود ہیں جو بتاتے ہیں کہ بوس نے گگلی المومارکونی سے دو سال پہلے ہی سمندر کے پار میسیج منتقل کر دیا تھا۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا