English   /   Kannada   /   Nawayathi

یڈی کاوسط ایوان میں دھرنا دینا ایک سیاسی ڈرامہ ہے

share with us

آر ایس ایس نے فرقہ پرستی کا زہر اُن کی رگ رگ میں اس قدر بھر دیا ہے کہ اُ ن کے سیکولر ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ غریب و نادار مسلم لڑکیوں کی شادیوں میں امداد کے لئے ریاست کی کانگریس آئی حکومت نے بجٹ میں 5کروڑ کی معمولی رقم مختص کی ہے لیکن یڈی یورپا اس بات کو برداشت نہیں کر پائے ۔ اگر چکہ وہ غریب مسلم لڑکیوں کی شادی کے لئے امدادی اسکیم شادی بھاگیہ کی راست مخالفت نہیں کر رہے ہیں لیکن اس اسکیم کو سبوتاج کرنے کی بھر پور کوشش کر رہے ہیں ۔ بنگلور میں مسلسل 25یوم تک دھرنا دینے کے بعد کل اُنہوں نے بیلگام سیشن میں بھی اپنا دھرنا جاری رکھا ۔ بیلگام سیشن میں یڈی یورپا شادی بھاگیہ اسکیم کے خلاف تحریک توجہ دہانی پیش کرنا چاہتے تھے ، لیکن اسپیکر کاگوڈ تمپا نے اس کی اجازت نہیں دی ۔ اسپیکر کی اجازت نہ ملنے پر یڈی یورپا نے ایوان میں جس طرح کی برہمی دکھائی وہ ایک سابق چیف منسٹر اور سینئر رکن اسمبلی کے قطعی شایان شان نہیں ۔ اگر یڈی یورپا واقعی سیکولر ہیں اور مسلم مخالف نہیں ہیں تو اُنہیں شادی بھاگیہ اسکیم کے تحت غریب مسلم لڑکیوں کی شادیوں کی امداد کے لئے صرف 5کروڑ روپئے مہیا کرنے کے خلاف احتجاج کرنا چاہئے تھے ۔ اس رقم میں مناسب اضافہ کرنے پر زور دینا چاہئے تھا، شادی بھاگیہ اسکیم ایسا سنگین مسئلہ نہیں ہے کہ اس کے خلاف اتنا طویل احتجاج کیا جائے یا پھر شوربرپا کیا جائے اور سیشن کی کارروائی کو چلنے نہ دیا جائے ۔ یڈی یورپا جب چیف منسٹر تھے تو اُنہوں نے مٹھوں ، منادر کوکروڑوں روپیوں کی امداد دی لیکن اُس وقت یڈی یورپا کو مسلمانوں کا خیال نہیں آیا ۔ اس سے بڑھ کر مضحکہ خیز بات اور کیا ہوسکتی ہے کہ صرف مٹھوں ، منادر کو امداد منظور کرنے والے یڈی یورپا آج سماج کے تمام طبقات کے لئے شادی بھاگیا اسکیم لاگو کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔ یڈی یورپا کے پاس اخبارات کی زینت بننے کے لئے کوئی دوسرا مسئلہ نہیں ہے بنگلور آمد کے بعد نریندر مودی نے یڈی یورپا کو گفتگو کرنے یا ریالی میں شرکت کے لئے مدعو نہ کر کے اُن کی اُمیدوں پر پانی پھیر دیا ۔ یڈی یورپا کو اب اس بات کا اندازہ ہو چکا ہے کہ لوک سبھا انتخابات میں اُن کی ہوا نکلنے والی ہے ۔ اگر اُنہیں بی جے پی میں پناہ نہیں ملتی ہے تو پھر اُن کے لئے سیاسی سنیاس لینے کی نوبت آسکتی ہے ۔ یڈی یورپا شادی بھاگیہ اسکیم کی مخالفت کے ذریعہ اپنے سیاسی وجود کو باقی رکھنے اور کسی طرح بی جے پی کو خوش کرنے کے لئے کوشاں ہیں ۔ حیدر علی باغبان نے یڈی یورپا کے دھرنا احتجاج کے جواب میں چیف منسٹر سدرامیا کے اسمبلی میں دئیے گئے بیان کو بیحد سرہاتے ہوئے کہا ہے کہ چیف منسٹر کا مؤقف بالکل درست ہے ۔ اور اُنہیں یڈی یورپا کی فرقہ وارانہ سیاست کو ہر گز قبول نہیں کرنا چاہئے ۔اُنہوں نے کرناٹک کے تمام مسلم، ملی تنظیموں ، تعلیمی ، سماجی ، فلاحی اداروں کے ذمہ داران کو یڈی یورپا کی شادی بھاگیہ مخالف مہم کی پرزور مخالفت کرنی چاہئے تاکہ چیف منسٹر سدرامیا کو حوصلہ مل سکے۔

داغدار وزراء کو کابینہ میں شامل کئے جانے کی پر زور مخالفت 

گلبرگہ۔27نومبر(فکروخبرنیوز )کریمنل مقدمات میں ملوث ہونے کے الزامات کا سامنا کر رہے سابق ریاستی وزیر آر روشن بیگ ، ڈی کے شیو کمار، کے آر رمیش کمارکو کابینہ میں شامل نہ کرنے کی مہم دوبارہ تیز ہو گئی ہے ۔ سماجی تبدیلی کی تحریک چلا رہے ایس آر ہیرے مٹھ نے آج ان تینون کو کابینہ میں شامل کئے جانے کی پر زور مخالفت کرتے ہوئے چیف منسٹر سدرامیا سے پر زور مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی کابینہ میں توسیع کرنے کے دوران داغدار وزراء کو ہر گز شامل نہ کریں ۔ ہیرے مٹھ نے کہا ہے کہ کانگریس آئی نے اسمبلی انتخابات میں برسرِ اقتدار آنے کی صورت میں رشوت اور بدعنوانیوں سے پاک حکومت تشکیل دینے کا وعدہ کیا تھا ، چیف منسٹر سدرامیا کو داغدار وزراء کو کابینہ میں شامل کرتے ہوئے اس انتخابی وعدے سے انحراف نہیں کرنا چاہئے ۔ یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ ایس آر ہیرے مٹھ کی تحریک کے نتیجہ میں ہی چیف منسٹر سدرامیا کو وزیر اطلاعات و انفراسٹکچر سنتوش لاڈ سے استعفیٰ طلب کرنا پڑا۔ ایس آر ہیرے مٹھ نے کابینہ میں شامل ہونے کے لئے مسلسل کوشاں روشن بیگ، ڈی کے شیو کمار اور کے آر رمیش جن بدعنوانیوں میں ملوث ہونے کے الزامات کا سامنا کر رہے ہیں اُن کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ ڈی کے شیوکمار پر سا بق چیف منسٹر ایس ایم کرشنا کے دور میں منرل واٹر کمپنی میسور کی کان سے 10.80لاکھ روپئے مالیت کی معدنیات نہایت کم قیمت میں خریدتے ہوئے اُسے بعد میں بہت زیادہ قیمت میں فروخت کرنے اور زبردست منافع کمانے کا الزام ہے۔ اس طرح ڈی کے شیو کمار نے سرکاری خزانہ کو زبردست نقصان پہنچایا ، ایس آر ہیرے مٹھ نے مزید کہا ہے کہ ڈی کے شیو کمار نے ایک دوسرے معاملہ میں چیف منسٹر بی ایس یڈی یورپا کے ذریعہ حکومت کی زیر تحلیل اراضی کو اپنے نام منتقل کروا لیا تھا ۔4.20ایکر کے رقبے پر مشتمل یہ اراضی جو بنگلور کے نواحی علاقے میں واقع ہے 1986میں حکومت کرناٹک نے اسے اس کے مالک سرنواس سے حاصل کیا تھا ۔ ایس آر ہیرے مٹھ نے بتایا کہ رکن اسمبلی رمیش کمار پر کولار ضلع کے ہوسا ہوڈیا دیہات سے نزد محکمہ جنگلات کی 60ایکر اراضی پر ناجائز قبضہ کرنے کا الزام ہے اس سلسلہ میں اُن کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے ۔ ایس آر ہیرے مٹھ نے مزید بتایا کہ روشن بیگ کے خلاف بھی مختلف کریمنل مقدمات درج ہیں ۔ ایس آر ہیرے مٹھ کا یہ بیان سامنے آنے کے بعد روشن بیگ، ڈی کے شیوکمار ، رمیش کمار کی کابینہ میں شمولیت کی کوششوں کو زبردست دھکہ پہنچا ہے ۔ اس دوران ان تینوں کی کابینہ میں شمولیت کے مخالف پارٹی کے بعض گوشوں کی جانب سے ان کے خلاف عائد الزامات سے متعلق تمام تر دستاویزات کے نقول پارٹی اعلیٰ کمان کو روانہ کئے جانے کی اطلاعات ہیں ۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایک اراضی کے حصول کے معاملہ میں بے قائدگیوں کے الزام کی بنیاد پر ہوئی شدید مخالفت کے سبب سابق میں روشن بیگ دھرم سنگھ کی کابینہ میں شامل ہونے میں ناکام رہے تھے ۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا