English   /   Kannada   /   Nawayathi

مظفر نگر کے مسلماں مسلسل حملو ں سے خوفزدہ

share with us

اب وہ مسلمان جو کل تک بہوجن سماج پارٹی ، سماجوادی پارٹی اور کانگریس کے ساتھ جڑا ہوا تھا ان دنوں اپنے آپ لاوارث محسوس کر رہا ہے اترپردیش کے وزیر اعلیٰ مہلوکین کے ورثہ کو سرکاری نوکری دینے کا اعلان کر چکے ہیں اور مہلوکین کے ورثہ نقد امداد بھی دے چکے ہیں اس کے علاوہ وزیر اعلیٰ اترپردیش اکھلیش یادو نے فسادزدگان کی آباد کاری کے لئے بڑے پیمانے پر امداد بھی پہنچانے کا کام انجام دیا ہے مگر اس کے با وجود بھی جاٹوں کے ظلم سے عاجز آئے مسلمانوں نے جاٹوں کے ارد گرد رہنے اور بسنے سے صاف انکار کر دیا ہے جاٹ فرقہ نے جس طرح سے شاملی ، مظفرنگر اور باغپت کے علاقوں میں معمولی سی بات کو لیکر مسلمانوں کو بری طرح سے ذلیل و خوار کرنے کے ساتھ ساتھ جو جانی اور مالی نقصان پہنچایا ہے فساد سے متاثر ہوئے بے گھر افراد ان واقعات کو کسی بھی صورت بھول نہیں پا رہے ہیں ساٹھ لوگ سرکاری طور پر ابھی تک ان وارداتوں میں ہلاک ہو چکے ہیں عوامی خبروں کے مطابق تقریباً تین سو افراد اس فساد میں اپنی جان گنواں چکے ہیں ابھی تک تقریباً دو سو افراد کا بھی کچھ پتہ نہیں چل سکا ہے اس کے علاوہ جاٹوں سے گھرے بھاری بھرکم علاقوں میں جہاں مسلمانوں کی تعداد پانچ سے دس فیصد تک ہے وہاں ان پر زندگی تنگ کر دی گئی ہے عام چرچہ ہے کہ جاٹ اکثرتی علاقوں کے ہزاروں افراد سرکاری نوکریوں میں خاص طور پر پولیس محکمہ میں تعینات ہیں اور سبھی جاٹوں کے گھروں میں اسلحہ ہے پولیس با اثر جاٹوں کے خلاف کاروائی کرنے سے اپنے آپ کو بچا رہی ہے نتیجہ کے طور پر جاٹ اکثریتی علاقوں میں مسلمانوں کے خلاف قتل و غارتگری کا سلسلہ آج تک جاری ہے جاٹوں کے لیڈر اجیت سنگھ ، حکم سنگھ ، سنگیت سوم اور سریش رانا جاٹوں کی لگاتار پشت پناہی کرتے آ رہے ہیں مظلوم اور معصوم مسلمان صرف اور صرف مرکزی سرکار اور صوبائی سرکار کے وعدوں کے بھروسہ زندگی گزارنے کو مجبور ہیں جبکہ اصلیت میں ابھی تک ایک لاکھ کے قریب بے گھر ہوئے لوگوں کے پاس تیس فیصد بی راحت مرکزی سرکار اور صوبائی سرکار کی جانب سے نہیں پہنچائی جا سکی ۔

جموں میں پنچایتی کانفرنس میں سرکار کے خلاف ہنگامہ

جموں۔07نومبر(فکروخبر/ذرائع )راہول گاندھی کی موجودگی میں پنچایتی کانفرنس پنچوں اور سرپنچوں کی طرف سے ہنگامے پر حیرت اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس معاملہ پر کانگریس سے وضاحت طلب کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں ریاستی کابینہ اور پنچایتی راج کے وزیر علی محمدساگر نے کہا کہ ریاست میں پنچایتی ادارے سب سے بااختیار ہیں اور معاملے کو خوامخواہ اُچھا جا رہا ہے۔ ساگر نے کہا کہ کانگریس کے ریاستی صدر سیف الدین سوز نے خود کہا کہ ہے کہ حالیہ کارڈنیشن کمیٹی میں 73ویں ترمیم کے تحت اچھے شقوں کو لاگو کرنے پر اتفاق ہو گیا ہے تو پھر پنچایتی کانفرنس میں احتجاج کس لیے کیا گیا۔ اس سوال کے جواب میں کہ احتجاج سرکار کے خلاف کیا گیا ساگر نے کہا کہ معاملے پر ہم کارڈی نیشن کمیٹی کے اگلی اجلاس میں کانگریس سے وضاحت طلب کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں پنچایتی ادارے سب سے بااختیار ہیں۔ یہاں 1998ء کا اپنا پنچایتی ایکٹ ہے اور جو شکایت 16محکموں کے خلاف تھی کہ وہ تعاون نہیں کر رہے ہیں وزیر اعلیٰ نے اس پر خود چیف سیکرٹری کی قیادت میں کمیٹی تشکیل دی تھی جس کے بعد متعلقہ ڈی سی صاحبان اور ایڈیشنل ڈی سی صاحبان کو بھی ہدایات جاری کی گئی تھیں کہ حائل رکاوٹوں کو دور کریں جب کہ کانگریس نے بھی سرکاری کوششوں کو درست قرار دیا تھا تاہم اب معلوم نہیں کہ احتجاج کس لیے ہو رہا ہے۔ احتجاج کرنے والے کانگریس کے اپنے لوگ تھے۔ چنانچہ نیشنل کانفرنس کے نائب صدر راہول گاندھی پنچایتی کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے تو کئی پنچوں نے شور اٹھا کر سرکار کے خلاف نعرے بازی کر کے الزام لگایا کہ انہیں یہ سیکورٹی اور نہ بااختیار اپنایا جا رہا ہے۔ 

لاہور سے نئی دہلی تک کی پرواز 
جہاز میں خرابی، سینکڑوں مسافر بال بال بچ گئے

نئی دہلی۔07نومبر(فکروخبر/ذرائع ) لاہور سے نئی دہلی جانے والی ایک ہوائی پرواز کو اس وقت ہنگامی طور لینڈنگ کرنا پڑی جب اس میں اچانک تکنیکی خرابی کا انکشاف ہوا۔ذرائع کے مطابق پاکستان ایر لائنز کا ایک ہوائی جہاز لاہور سے نئی دہلی کی پرواز پر تھا کہ جہاز میں کوئی تکنیکی خرابی پیدا ہو گئی جس کے نتیجے میں پائیلٹ نے عقلمندی کا ثبوت دیکر جہاز کو واپس لاہور کی لیا جس کے بعد جہاز نے ائیر پورٹ پر لینڈ نگ کی اس دوران جہاز میں سینکڑوں مسافر سوار تھے جن میں بیشتر کا تعلق بھارت اور پاکستان سے تعلق تھا۔ لاہور میں سرکاری ذرائع نے بتایا کہ اگر پائلٹ جہاز کو نئی دہلی کی طرف ہی لے جاتا تو ایک بڑا حادثہ کا اندیشہ تھا جو ٹل گیا۔ جس کے باعث سینکڑوں مسافروں کی جانیں بچ گئیں۔ 

گلبرگہ کی جدید کالونیوں سے ہائی ٹینشن برقی تاروں کی منتقلی کے لئے43لاکھ منظور

گلبرگہ7؍نومبر(فکروخبر/ذرائع) گلبرگہ ضلع کے نگران وزیر الحاج قمرالاسلام وزیر اقلیتی بہبود وقف و حج بلدی نظم و نسق پبلک انٹر پرائزس حکومت کرناٹک نے اپنے سیاسی حلیفوں پر زور دیا ہے کہ وہ ترقیاتی کاموں کی کاموں انجام دہی کے معاملے میں سیاست نہ کریں ۔ الحاج قمرالاسلام کل رات بلدی حلقہ نمبر13میں شامل عمر کالونی ، مکہ کالونی، ابوبکر کالونی، رحمت نگر، فردوس نگر ، غریب نواز کالونی ، احمد نگر کے عوام کی جانب سے اپنے اعزاز میں نہایت بڑے پیمانے پر منعقدہ تہنیتی جلسہ کو مخاطب کر رہے تھے ۔الحاج قمرالاسلام نے مزید کہا کہ وہ1978سے اسمبلی اور پارلیمنٹ کے الیکشن مسلسل لڑ رہے ہیں لیکن کبھی اُنہوں نے عوام سے ترقیاتی کاموں کی بنیاد پر ووٹ نہیں مانگا، بلکہ اُ ن کی کامیابی ہمیشہ یہاں کے مثالی و ملک گیر شہرت یافتہ اتحاد کی بدولت ہوتی رہی ہے ۔ الحاج قمرالاسلام نے رنگ روڈ سے متصل حلقہ نمبر13کی جدید کالونیوں سے ہائی ٹینشن برقی تاروں کی منتقلی کے ضمن میں اُن کے خلاف گمراہ کن پروپگنڈہ کرنے پر سخت افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ کی فراہمی کی گنجائش کے مطابق ان تاروں کی مرحلہ وار منتقلی عمل میں لائی جاتی رہی ہے ۔ لیکن اب چونکہ وہ ضلعی نگران وزیر ہیں اس لئے اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے اُنہوں نے 43لاکھ روپئے جاری کئے ہیں اور چیک بھی جیسکام عہدیدران کے حوالے کر دیا گیا ہے اب آزاد پور روڈ سے ہاگرگہ کراس تک تمام جدید کالونیوں میں واقعہ سینکڑوں مکانات ، دکانات اور متعدد مساجد کے اوپر سے گذرنے والی ہائی ٹینشن برقی تاروں کی منتقلی عمل میں آئے گی اور اس سنگین وہ خطرناک مسئلہ سے جدید کالونیوں کے اہلیان کو راحت مل سکے گی۔ الحاج قمرالاسلام نے مزید بتایا کہ رنگ روڈ سے متصل آزاد پور روڈ تا ہا گرگہ روڈ کے درمیان واقع تمام جدید کالونیوں کی سڑکوں کو میجر ڈسٹرکٹ روڈ (MDR)سے مربو ط کیا جائے گا ۔ فی الحال عمر کالونی ، احمد نگر ،غریب نواز کالونی سے گذرنے والی ، آزاد پورروڈ کی سڑک کو ایم ڈی آر سے مربوط کر دیا گیا ہے ۔ بہت جلد اس سڑک کا تعمیری کام شروع ہوگا۔ جلسہ کی صدارت محمد اصغر چلبل صدر گلبرگہ شمال بلاک کانگریس نے کی اُنہوں نے اپنی تقریر میں جدید کالونیوں کے لئے بنیادی سہولیات کی فراہمی کے سلسلہ میں الحاج قمرالاسلام صاحب کی 20سالہ کاوشوں کی تفصیل بیان کرتے ہوئے کہا کہ قمرالاسلام صاحب نے ہمیشہ جدید کالونیوں کے مسائل کو حل کرنے پر توجہ و ترجیح دی ہے ۔ قبل ازیں کارروائی کا آغاز مولوی خواجہ گیسودراز کی قرأت کلام پا ک سے ہوا۔ تنویر احمد سرڈگی کارپوریٹر حلقہ نمبر13نے تمام جدید کالونیوں کے اہلیان کی جانب سے الحاج قمرالاسلام کو تہنیت پیش کی ۔ مسجد زبیر ، مسجد معراج، محمودیہ مسجد، اسریٰ مسجد ، مسجد رحیم ، مسجد سلیمان کی انتظامی کمیٹیو ں اور مختلف افراد کی جانب سے الحاج قمرالاسلام صاحب کی بکثرت گلپوشی کی گئی ۔ سینئر صحافی عزیز اللہ سرمست نے مخاطب کرتے ہوئے درگاہ حضرت پیر بنگالےؒ سے نزد حیدرآباد سے آنے والی اور جانے والی بسوں کے لئے بس اسٹاپ مقرر کرنے کے لئے نگران وزیر جناب قمرالاسلام کی توجہ دلائی ۔طاہر علی سماجی کارکن نے رنگ روڈ پر ٹیپو چوک اور محبوب نگر سٹی بس اسٹانڈ تعمیر کرنے کا مطالبہ کیا ۔

شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ٹیگور پروجیکٹ میں رشید انجم اور یحییٰ نشیط کی بحیثیت وزیٹنگ فیلو آمد

نئی دہلی،۷ نومبر(فکروخبر/ذرائع)شعبۂ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ٹیگور ریسرچ اینڈ ٹرانسلیشن اسکیم میں ممتاز اسکالرزجناب رشید انجم اورڈاکٹر یحیےٰ نشیط کی بحیثیت وزیٹنگ فیلو ایک ماہ کے لیے آمد ہوئی ہے۔ واضح رہے کہ رشید انجم کے ڈراموں کے تیرہ مجموعے، غزلوں اور نظموں کا ایک مجموعہ، افسانوں کا ایک مجموعہ ، انگریزی سے اردو تراجم کی آٹھ اور ہندی ترجمے کی دو کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ رشید انجم کی دو مرتب کردہ کتابیں شائع ہوچکی ہیں ۔ ان کے ڈراموں کے مجموعے سنگریز ہوائیں، مرزا غالب اور ۱۸۵۷، بہادر شاہ ظفر اور ۱۸۵۷کو خاصی شہرت حاصل ہوئی۔ انھیں مختلف علمی اداروں کی جانب سے اعزازات و انعامات سے بھی سرفراز کیا گیا جن میں رشید انجم کی فلمی خدمات پر محمد رفیع میموریل کلب بھوپال کا اعزاز بطور خاص قابل ذکر ہے۔ رشید انجم بھوپال کی تاریخی اقبال لائبریری کی انتظامیہ کمیٹی کے سکریٹری ہیں،اس کے علاوہ وہ کئی دیگراداروں کے ممبر اور اخباروں کے مدیر اور اعزازی مدیر ہیں۔ یحیےٰ نشیط اردو اور مراٹھی زبانوں کے عالم ہیں۔ ان کی کتابیں اردو مراٹھی کے تہذیبی رشتے ، اردو میں حمد و مناجات، اردو مراٹھی کے باہمی روابط، اسطوری فکر و فلسفہ اور اردو رباعیات میں ہندوستانی عناصر جہان ادب میں بے حد مقبول ہیں۔ ان کے ترجمے اور ترتیب و تدوین کی کئی کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں۔ انھیں مہاراشٹر اردو ساہتیہ اکیڈمی ممبئی ، حمد و نعت اکیڈمی دہلی اور ادارۂ ادب اسلامی دہلی کے اعزازات سے بھی نوازاجاچکا ہے۔ یحیےٰ نشیط کئی علمی وادبی اداروں سے بحیثیت ممبر وابستہ ہیں۔ٹیگو رریسرچ اینڈ ٹرانسلیشن اسکیم کے زیر اہتمام شائع ہونے والی کتابوں ناول ’’گورا‘‘ ، مضامین ٹیگور، رابندر ناتھ ٹیگور: فکروفن کے ہزار رنگ اور رابندر ناتھ ٹیگور: شاعر اور دانشور کی یہ دونوں اسکالرزویٹنگ کا کام انجام دے رہے ہیں۔ شعبہ اردو کے صدر پروفیسر وہاج الدین علوی، ٹیگور پروجیکٹ کے کوآرڈینیٹر پروفیسر شہزاد انجم، ٹیگور پروجیکٹ کے ممبران پروفیسر خالد محمود، پروفیسر شہپر رسول، ڈاکٹر سہیل احمد فاروقی ، ڈاکٹر ندیم احمد اور سبھی اساتذہ و ریسرچ و اسکالرز نے ان کی آمد پر خوشی کا اظہار کیا اور طلبا و طالبات ان سے علمی استفادہ بھی کر رہے ہیں۔

 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا